Baudget Ki Amad Amad Or Is Sy Wabasta Umeedain By Doctor Ch Tanveer Sarwar

بجٹ کی آمد آمداور اس سے وابستہ امیدیں
جب بھی بجٹ پیش ہونے والا ہوتا ہے تو سرکاری ملازمین کے علاوہ پنشنرز اور عام آدمی کی آس اس بجٹ سے وابسطہ ہو جاتی ہے لیکن ہر بجٹ سے مہنگائی ،بے روز گاری،بھوک و افلاس کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا بجٹ پیش کرنے سے پہلے بڑے بڑے دعوے کئے جاتے ہیں لیکن سب بے سود رہتے ہیں ہونا تو یہ چاہیئے کہ ہر سال کے بجٹ میں ترقیاتی کام میں اضافہ کیا جائے تا کہ لوگوں کے چھوٹے چھوٹے مسائل کو فوری حل کیا جا سکے لوگوں کے بڑے بڑے مسائل میں سے تعلیم،روزگار اور مہنگائی ہے اگر ان سب پر قابو پا لیا جائے تو تو ملک سے لوٹ مار،کرپشن اور رشوت سمیت تمام مسائل حل کرنا بنسبت آسان ہو جائے گا۔کل میں ایک سرکاری دفتر میں ایک چھوٹے سے کام کے لئے گیا جو میں ایک ماہ پہلے کا کہا ہوا تھا اور جواب ملا تھا کہ سامان ملنے میں دو ھفتے لگیں گے لیکن جب دو ھفتہ بعد گیا تو وہاں موجود سرکاری ملازم نے مجھے کہا کہ اب کام نہیں ہو سکتا کیونکہ" وزیر اعلیٰ نے تمام پیسہ اورنج ٹرین پر لگا دیا ہے" لیکن اس سے پہلے بھی یہاں کام نہیں کیا جاتا ہمیشہ ٹرخا دیا جاتا ہے اور بہانہ بنا دیا جاتا ہے کہ بجٹ نہیں ہے اب بھی ان کا یہی مؤقف ہے کہ ہمیں گورنمٹ کچھ نہیں دیتی اس کا مطلب ہے کہ سرکاری گھروں میں رہنے والے خود اپنی مرمت کروائیں اور جو پیسہ ان کی تنخواہوں سے مرمت کے نام پر لیا جاتا ہے وہ کدھر جاتا ہے ان کے بقول ان کو سامان مہیا نہیں کیا جاتا اگر ایسا سچ ہے تو اس طرف توجہ دیں اور اگر یہ سامان خود خرد برد کرتے ہیں تو ان کی بھی چھان بین ضروری ہے جب کہ اس دفتر میں بیس سے پچیس لوگ کام کرتے ہیں اور میرے خیال میں یہ تمام ملک پر بوجھ ہیں اور یہاں مفت کی روٹیاں توڑتے ہیں بہتر ہے کہ انہیں کسی اورکام پر لگایا جائے اسی طرح کے بہت سے لوگ ہوں گے جنہوں نے خود تو پیسہ بنا لیا لیکن عوام بے چاری کو یہ کہہ کر ٹرخا دیا جاتا ہے کہ بجٹ نہیں ہے ہمارے پاس کوئی چیز نہیں ہے اس کا بھی نوٹس لیا جانا چاہیئے انشا اللہ اس موضوع کو پھر کسی کالم میں تفصیل سے تحریر کروں گاکیونکہ یہاں آوے کا آوا بگڑا ہوا ہے۔
2018-2019 کا اس سال کا بجٹ 27 اپریل کو پیش کیا جانے کا امکان ہے مسلم لیگ ن کا یہ اس سال کا آخری بجٹ ہے اور امید کی جارہی ہے کہ عوام کے لئے اچھا بجٹ پیش کیا جائے گاکیونکہ اس بجٹ کا ثر براہ راست آنے والے انتخابات پر بھی پڑے گا اس سال کے بجٹ میں ایک اچھی خبر سننے کو مل رہی ہے کہ سرکاری ملازمین اور پنشنرز کی تنخواہوں اور پنشن میں15% سے20% تک کا اضافہ متوقع ہے اس کے علاوہ ہاؤس رینٹ ،میڈیکل اور کمپیوٹر الاؤنس میں اضافے کی اطلاعات ہیںیقنناً اگر اضافہ مہنگائی کو مد نظر رکھ کر کیا جائے تو بہتر ہو گا مشیر خزانہ نے کہا ہے کہ بجٹ عوام کی منتخب حکومت ہی پیش کرے گی نہ کہ نگران حکومت ۔۔۔ ملک کی معاشی ترقی کو اگر بڑھانا ہے تو لوگوں کو ٹیکس کے زمرے میں لانا ہوگا تا کہ ملک کی آمدنی میں اضافہ ہو سکے اس بجٹ میں بھی ٹیکس کے لئے اصلاحات پیش کی جائیں گی اور امید کی جارہی ہے کہ کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گااس کے علاوہ روپے کی گرتی قدر کو بھی سہارا دینا ہو گا کیونکہ اس سے مہنگائی کا ایک نیا طوفان برپا ہو جاتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ بیرونی قرضوں کی مالیت بھی بڑھ جاتی ہے اس لئے ہمیں اپنے روپے کی کم ہوتی قدر کو مستحکم کر نے کی ضرورت ہے اگر ہم ملک کی ترقی چاہتے ہیں تو ہمیں اپنی برآمدات کو بڑھانا ہو گا حکومت کے مطابق برآمدات بڑھی ہیں یہ خوش آئیند بات ہے لیکن اس میں مزید اضافہ کی ضرورت ہے ہمیں اپنا بجٹ اپنے ملک کے حالات کو دیکھ کر بنانا چاہیئے اور اپنے وسائل پر بھروسہ کرنے کی ضرورت ہے اب وقت آ چکا ہے کہ ہم کسی دوسرے ملک پر نظر نہ رکھیں اور اپنے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے ملک کی ترقی کو یقینی بنائیں ملک میں مزدور کی کم سے کم اجرت 20ہزار ماہانہ ہونی چاہیئے کیونکہ مہنگائی کے اس دور میں عام مزدور کے لئے دو وقت کی روٹی حاصل کرنا نا ممکن ہو گیا ہے پچھلے بجٹ میں بھی مذدور کی اجرت کو بڑھایا گیا تھا لیکن مہنگائی کے حساب سے اس میں اضافہ نہیں کیا گیا لیکن اب امید کی جاتی ہے کہ اس میں اضافے کو یقینی بنایا جائے گاکیونکہ میرا تعلق بھی شعبہ صحافت سے ہے تو ایک صحافی ہونے کے ناطے میرا بھی مطالبہ ہے کہ ہم صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لئے بھی ایک پیکج ضرور متعارف کروایا جائے تا کہ صحافیوں کو بھی ریلیف مل سکے بجٹ میں خواتین،کسانوں،محنت کشوں،سرکاری ملازمین،پنشروں اور دوسرے شعبہ ہائے سے تعلق رکھنے والوں اور بے روز گار نوجوانوں کے لئے بھی پیکج متعارف کروائے جائیں کیونکہ یہ سب مل کر ملک و قوم کی ترقی میں اپنا پانا ہاتھ بٹا رہے ہیں اس کے ساتھ آخر میں پھر میں کہوں گا کہ جو سرکاری ملازمین خزانے پر بوجھ ہیں ان کی طرف بھی خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے تا کہ ملک کا پیسہ ضائع نہ ہو۔
Column Name | Baudget Ki Amad Amad Or Is Sy Wabasta Umeedain |
---|---|
Writer Name | Doctor Ch Tanveer Sarwar |
Column Type | Urdu Column |
Published Date | 17 April 2018 |
Baudget Ki Amad Amad Or Is Sy Wabasta Umeedain is an Urdu column title. Baudget Ki Amad Amad Or Is Sy Wabasta Umeedain Urdu column is written by Urdu columnist Doctor Ch Tanveer Sarwar. Baudget Ki Amad Amad Or Is Sy Wabasta Umeedain Urdu column was published on 17 April 2018 at Darsaal.
Read More Urdu Columns

Nusrat Javed 20 January 2021

Saad ullah Jan Burq 20 January 2021

Saeed Pervaiz 20 January 2021

Tauseef Ahmad Khan 20 January 2021

Zahida Hina 20 January 2021

Zulfiqar Ahmed Cheema 20 January 2021

Ibtisam Elahi Zaheer 20 January 2021

Ayaz Amir 20 January 2021

Habib Akram 20 January 2021

M Ibrahim Khan 20 January 2021

Munir Ahmad Baloch 20 January 2021

Rauf Klasra 20 January 2021

Arif Nizami 20 January 2021

Haroon ur Rasheed 20 January 2021

Abdullah Tariq Suhail 19 January 2021

Mohammad Aamir Khawani 19 January 2021

Haroon ur Rasheed 19 January 2021

Irshad Ahmed Arif 19 January 2021

Zahoor Ahmed Dhareeja 19 January 2021

Dr Hussain Ahmed Paracha 19 January 2021