Hadith no 3094 Of Sahih Bukhari Chapter Khums Ky Faraiz Hone Ka Bayan (The Obligations Of Khumus.)

Read Sahih Bukhari Hadith No 3094 - Hadith No 3094 is from The Obligations Of Khumus , Khums Ky Faraiz Hone Ka Bayan Chapter in the Sahih Bukhari Hadees Book, which is written by Imam Bukhari. Hadith # 3094 of Imam Bukhari covers the topic of The Obligations Of Khumus briefly in Sahih Bukhari. You can read Hadith No 3094 from The Obligations Of Khumus in Urdu, Arabic and English Text with pdf download.

صحیح بخاری - حدیث نمبر 3094

Hadith No 3094
Book Name Sahih Bukhari
Book Writer Imam Bukhari
Writer Death 256 ھ
Chapter Name The Obligations Of Khumus.
Roman Name Khums Ky Faraiz Hone Ka Bayan
Arabic Name فرض الخمس
Urdu Name خمس کے فرض ہونے کا بیان

Urdu Translation

´ہم سے اسحاق بن محمد فروی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے مالک بن انس نے ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے مالک بن اوس بن حدثان نے (زہری نے بیان کیا کہ)` محمد بن جبیر نے مجھ سے (اسی آنے والی) حدیث کا ذکر کیا تھا۔ اس لیے میں نے مالک بن اوس کی خدمت میں خود حاضر ہو کر ان سے اس حدیث کے متعلق (بطور تصدیق) پوچھا۔ انہوں نے کہا کہ دن چڑھ آیا تھا اور میں اپنے گھر والوں کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا ‘ اتنے میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا ایک بلانے والا میرے پاس آیا اور کہا کہ امیرالمؤمنین آپ کو بلا رہے ہیں۔ میں اس قاصد کے ساتھ ہی چلا گیا اور عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ ایک تخت پر بوریا بچھائے ‘ بورئیے پر کوئی بچھونا نہ تھا ‘ صرف ایک چمڑے کے تکئے پر ٹیک لگائے ہوئے تھے۔ میں سلام کر کے بیٹھ گیا۔ پھر انہوں نے فرمایا ‘ مالک! تمہاری قوم کے کچھ لوگ میرے پاس آئے تھے ‘ میں نے ان کے لیے کچھ حقیر سی امداد کا فیصلہ کر لیا ہے۔ تم اسے اپنی نگرانی میں ان میں تقسیم کرا دو ‘ میں نے عرض کیا ‘ یا امیرالمؤمنین! اگر آپ اس کام پر کسی اور کو مقرر فرما دیتے تو بہتر ہوتا۔ لیکن عمر رضی اللہ عنہ نے یہی اصرار کیا کہ نہیں ‘ اپنی ہی تحویل میں بانٹ دو۔ ابھی میں وہیں حاضر تھا کہ امیرالمؤمنین کے دربان یرفا آئے اور کہا کہ عثمان بن عفان ‘ عبدالرحمٰن بن عوف ‘ زبیر بن عوام اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہما اندر آنے کی اجازت چاہتے ہیں؟ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہاں انہیں اندر بلا لو۔ آپ کی اجازت پر یہ حضرات داخل ہوئے اور سلام کر کے بیٹھ گئے۔ یرفا بھی تھوڑی دیر بیٹھے رہے اور پھر اندر آ کر عرض کیا علی اور عباس رضی اللہ عنہما کو بھی اندر آنے کی اجازت ہے؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں انہیں بھی اندر بلا لو۔ آپ کی اجازت پر یہ حضرات بھی اندر تشریف لے آئے۔ اور سلام کر کے بیٹھ گئے۔ عباس رضی اللہ عنہ نے کہا ‘ یا امیرالمؤمنین! میرا اور ان کا فیصلہ کر دیجئیے۔ ان حضرات کا جھگڑا اس جائیداد کے بارے میں تھا جو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بنی نضیر کے اموال میں سے (خمس کے طور پر) عنایت فرمائی تھی۔ اس پر عثمان اور ان کے ساتھ جو دیگر صحابہ تھے کہنے لگے ‘ ہاں ‘ امیرالمؤمنین! ان حضرات میں فیصلہ فرما دیجئیے اور ہر ایک کو دوسرے کی طرف سے بےفکر کر دیجئیے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ‘ اچھا ‘ تو پھر ذرا ٹھہرئیے اور دم لے لیجئے میں آپ لوگوں سے اس اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس کے حکم سے آسمان اور زمین قائم ہیں۔ کیا آپ لوگوں کو معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ہم پیغمبروں کا کوئی وارث نہیں ہوتا ‘ جو کچھ ہم (انبیاء) چھوڑ کر جاتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے۔ جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد خود اپنی ذات گرامی بھی تھی۔ ان حضرات نے تصدیق کی ‘ کہ جی ہاں ‘ بیشک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا۔ اب عمر رضی اللہ عنہ، علی اور عباس رضی اللہ عنہما کی طرف مخاطب ہوئے ‘ ان سے پوچھا۔ میں آپ حضرات کو اللہ کی قسم دیتا ہوں ‘ کیا آپ حضرات کو بھی معلوم ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا فرمایا ہے یا نہیں؟ انہوں نے بھی اس کی تصدیق کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیشک ایسا فرمایا ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اب میں آپ لوگوں سے اس معاملہ کی شرح بیان کرتا ہوں۔ بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اس غنیمت کا ایک مخصوص حصہ مقرر کر دیا تھا۔ جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی کسی دوسرے کو نہیں دیا تھا۔ پھر آپ نے اس آیت کی تلاوت کی «وما أفاء الله على رسوله منهم‏» سے اللہ تعالیٰ کے ارشاد «قدير‏» تک اور وہ حصہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خاص رہا۔ مگر قسم اللہ کی یہ جائیداد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم کو چھوڑ کر اپنے لیے جوڑ نہ رکھی ‘ نہ خاص اپنے خرچ میں لائے ‘ بلکہ تم ہی لوگوں کو دیں اور تمہارے ہی کاموں میں خرچ کیں۔ یہ جو جائیداد بچ رہی ہے اس میں سے آپ اپنی بیویوں کا سال بھر کا خرچ لیا کرتے اس کے بعد جو باقی بچتا وہ اللہ کے مال میں شریک کر دیتے (جہاد کے سامان فراہم کرنے میں) خیر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو اپنی زندگی میں ایسا ہی کرتے رہے۔ حاضرین تم کو اللہ کی قسم! کیا تم یہ نہیں جانتے؟ انہوں نے کہا بیشک جانتے ہیں۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ نے علی اور عباس رضی اللہ عنہما سے کہا میں آپ حضرات سے بھی قسم دے کر پوچھتا ہوں ‘ کیا آپ لوگ یہ نہیں جانتے ہیں؟ (دونوں حضرات نے جواب دیا ہاں!) پھر عمر رضی اللہ عنہ نے یوں فرمایا کہ پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دنیا سے اٹھا لیا تو ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خلیفہ ہوں ‘ اور اس لیے انہوں نے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس مخلص) جائیداد پر قبضہ کیا اور جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں مصارف کیا کرتے تھے ‘ وہ کرتے رہے۔ اللہ خوب جانتا ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنے اس طرز عمل میں سچے مخلص ‘ نیکوکار اور حق کی پیروی کرنے والے تھے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو بھی اپنے پاس بلا لیا اور اب میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کا نائب مقرر ہوا۔ میری خلافت کو دو سال ہو گئے ہیں۔ اور میں نے بھی اس جائیداد کو اپنی تحویل میں رکھا ہے۔ جو مصارف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ اس میں کیا کرتے تھے ویسا ہی میں بھی کرتا رہا اور اللہ خوب جانتا ہے کہ میں اپنے اس طرز عمل میں سچا ‘ مخلص اور حق کی پیروی کرنے والا ہوں۔ پھر آپ دونوں میرے پاس مجھ سے گفتگو کرنے آئے اور بالاتفاق گفتگو کرنے لگے کہ دونوں کا مقصد ایک تھا۔ جناب عباس! آپ تو اس لیے تشریف لائے کہ آپ کو اپنے بھتیجے ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی میراث کا دعویٰ میرے سامنے پیش کرنا تھا۔ پھر علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ آپ اس لیے تشریف لائے کہ آپ کو اپنی بیوی (فاطمہ رضی اللہ عنہا) کا دعویٰ پیش کرنا تھا کہ ان کے والد (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) کی میراث انہیں ملنی چاہئے ‘ میں نے آپ دونوں حضرات سے عرض کر دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود فرما گئے کہ ہم پیغمبروں کا کوئی میراث تقسیم نہیں ہوتی ‘ ہم جو کچھ چھوڑ جاتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے۔ پھر مجھ کو یہ مناسب معلوم ہوا کہ میں ان جائیدادوں کو تمہارے قبضے میں دے دوں ‘ تو میں نے تم سے کہا ‘ دیکھو اگر تم چاہو تو میں یہ جائیداد تمہارے سپرد کر دیتا ہوں ‘ لیکن اس عہد اور اس اقرار پر کہ تم اس کی آمدنی سے وہ سب کام کرتے رہو گے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اپنی خلافت میں کرتے رہے اور جو کام میں اپنی حکومت کے شروع سے کرتا رہا۔ تم نے اس شرط کو قبول کر کے درخواست کی کہ جائیدادیں ہم کو دے دو۔ میں نے اسی شرط پر دے دی ‘ حاضرین کہو میں نے یہ جائیدادیں اسی شرط پر ان کے حوالے کی ہیں یا نہیں؟ انہوں نے کہا ‘ بیشک اسی شرط پر آپ نے دی ہیں۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ نے علی رضی اللہ عنہ اور عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا ‘ میں تم کو اللہ کی قسم دیتا ہوں ‘ میں نے اسی شرط پر یہ جائیدادیں آپ حضرات کے حوالے کی ہیں یا نہیں؟ انہوں نے کہا بیشک۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ‘ پھر مجھ سے کس بات کا فیصلہ چاہتے ہو؟ (کیا جائیداد کو تقسیم کرانا چاہتے ہو) قسم اللہ کی! جس کے حکم سے زمین اور آسمان قائم ہیں میں تو اس کے سوا اور کوئی فیصلہ کرنے والا نہیں۔ ہاں! یہ اور بات ہے کہ اگر تم سے اس کا انتظام نہیں ہو سکتا تو پھر جائیداد میرے سپرد کر دو۔ میں اس کا بھی کام دیکھ لوں گا۔

Hadith in Arabic

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَرْوِيُّ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ ، وَكَانَ مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرٍ ذَكَرَ لِيذِكْرًا مِنْ حَدِيثِهِ ذَلِكَ فَانْطَلَقْتُ حَتَّى أَدْخُلَ عَلَى مَالِكِ بْنِ أَوْسٍ فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ الْحَدِيثِ ، فَقَالَ مَالِكٌ : بَيْنَا أَنَا جَالِسٌ فِي أَهْلِي حِينَ مَتَعَ النَّهَارُ إِذَا رَسُولُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ يَأْتِينِي ، فَقَالَ : أَجِبْ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ حَتَّى أَدْخُلَ عَلَى عُمَرَ فَإِذَا هُوَ جَالِسٌ عَلَى رِمَالِ سَرِيرٍ لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ فِرَاشٌ مُتَّكِئٌ عَلَى وِسَادَةٍ مِنْ أَدَمٍ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ ثُمَّ جَلَسْتُ ، فَقَالَ : يَا مَالِ إِنَّهُ قَدِمَ عَلَيْنَا مِنْ قَوْمِكَ أَهْلُ أَبْيَاتٍ ، وَقَدْ أَمَرْتُ فِيهِمْ بِرَضْخٍ فَاقْبِضْهُ فَاقْسِمْهُ بَيْنَهُمْ ، فَقُلْتُ : يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ لَوْ أَمَرْتَ بِهِ غَيْرِي ، قَالَ : اقْبِضْهُ أَيُّهَا الْمَرْءُ ، فَبَيْنَا أَنَا جَالِسٌ عِنْدَهُ أَتَاهُ حَاجِبُهُ يَرْفَا ، فَقَالَ : هَلْ لَكَ فِي عُثْمَانَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَالزُّبَيْرِ وَسَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ يَسْتَأْذِنُونَ ، قَالَ : نَعَمْ فَأَذِنَ لَهُمْ فَدَخَلُوا فَسَلَّمُوا وَجَلَسُوا ، ثُمَّ جَلَسَ يَرْفَا يَسِيرًا ، ثُمَّ قَالَ : هَلْ لَكَ فِي عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ ، قَالَ : نَعَمْ فَأَذِنَ لَهُمَا فَدَخَلَا فَسَلَّمَا فَجَلَسَا ، فَقَالَ عَبَّاسٌ : يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ اقْضِ بَيْنِي وَبَيْنَ هَذَا وَهُمَا يَخْتَصِمَانِ فِيمَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَنِي النَّضِيرِ ، فَقَالَ الرَّهْطُ : عُثْمَانُ وَأَصْحَابُهُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ اقْضِ بَيْنَهُمَا وَأَرِحْ أَحَدَهُمَا مِنَ الْآخَرِ ، قَالَ عُمَرُ : تَيْدَكُمْ أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ ، هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ " يُرِيدُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفْسَهُ ، قَالَ الرَّهْطُ : قَدْ قَالَ ذَلِكَ فَأَقْبَلَ عُمَرُ عَلَى عَلِيٍّ وعَبَّاسٍ ، فَقَالَ : أَنْشُدُكُمَا اللَّهَ أَتَعْلَمَانِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ قَالَ ذَلِكَ : قَالَا : قَدْ قَالَ ذَلِكَ ، قَالَ عُمَرُ : فَإِنِّي أُحَدِّثُكُمْ عَنْ هَذَا الْأَمْرِ إِنَّ اللَّهَ قَدْ خَصَّ رَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْفَيْءِ بِشَيْءٍ لَمْ يُعْطِهِ أَحَدًا غَيْرَهُ ، ثُمَّ قَرَأَ وَمَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِنْهُمْ إِلَى قَوْلِهِ قَدِيرٌ سورة الحشر آية 6 فَكَانَتْ هَذِهِ خَالِصَةً لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاللَّهِ مَا احْتَازَهَا دُونَكُمْ وَلَا اسْتَأْثَرَ بِهَا عَلَيْكُمْ قَدْ أَعْطَاكُمُوهُ وَبَثَّهَا فِيكُمْ حَتَّى بَقِيَ مِنْهَا هَذَا الْمَالُ ، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنْفِقُ عَلَى أَهْلِهِ نَفَقَةَ سَنَتِهِمْ مِنْ هَذَا الْمَالِ ثُمَّ يَأْخُذُ مَا بَقِيَ فَيَجْعَلُهُ مَجْعَلَ مَالِ اللَّهِ ، فَعَمِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِكَ حَيَاتَهُ أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُونَ ذَلِكَ ، قَالُوا : نَعَمْ ، ثُمَّ قَالَ : لِعَلِيٍّ وعَبَّاسٍ أَنْشُدُكُمَا بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمَانِ ذَلِكَ ، قَالَ عُمَرُ : ثُمَّ تَوَفَّى اللَّهُ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ : أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَبَضَهَا أَبُو بَكْرٍ فَعَمِلَ فِيهَا بِمَا عَمِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّهُ فِيهَا لَصَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ ، ثُمَّ تَوَفَّى اللَّهُ أَبَا بَكْرٍ فَكُنْتُ أَنَا وَلِيَّ أَبِي بَكْرٍ فَقَبَضْتُهَا سَنَتَيْنِ مِنْ إِمَارَتِي أَعْمَلُ فِيهَا بِمَا عَمِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَمَا عَمِلَ فِيهَا أَبُو بَكْرٍ وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِنِّي فِيهَا لَصَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ ، ثُمَّ جِئْتُمَانِي تُكَلِّمَانِي وَكَلِمَتُكُمَا وَاحِدَةٌ وَأَمْرُكُمَا وَاحِدٌ جِئْتَنِي يَا عَبَّاسُ تَسْأَلُنِي نَصِيبَكَ مِنَ ابْنِ أَخِيكَ ، وَجَاءَنِي هَذَا يُرِيدُ عَلِيًّا يُرِيدُ نَصِيبَ امْرَأَتِهِ مِنْ أَبِيهَا ، فَقُلْتُ : لَكُمَا إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ فَلَمَّا بَدَا لِي أَنْ أَدْفَعَهُ إِلَيْكُمَا ، قُلْتُ : إِنْ شِئْتُمَا دَفَعْتُهَا إِلَيْكُمَا عَلَى أَنَّ عَلَيْكُمَا عَهْدَ اللَّهِ وَمِيثَاقَهُ لَتَعْمَلَانِ فِيهَا بِمَا عَمِلَ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِمَا عَمِلَ فِيهَا أَبُو بَكْرٍ وَبِمَا عَمِلْتُ فِيهَا مُنْذُ وَلِيتُهَا ، فَقُلْتُمَا ادْفَعْهَا إِلَيْنَا فَبِذَلِكَ دَفَعْتُهَا إِلَيْكُمَا فَأَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ ، هَلْ دَفَعْتُهَا إِلَيْهِمَا بِذَلِكَ ؟ ، قَالَ : الرَّهْطُ نَعَمْ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى عَلِيٍّ وعَبَّاسٍ ، فَقَالَ : أَنْشُدُكُمَا بِاللَّهِ هَلْ دَفَعْتُهَا إِلَيْكُمَا بِذَلِكَ ، قَالَا : نَعَمْ ، قَالَ : فَتَلْتَمِسَانِ مِنِّي قَضَاءً غَيْرَ ذَلِكَ فَوَاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ لَا أَقْضِي فِيهَا قَضَاءً غَيْرَ ذَلِكَ ، فَإِنْ عَجَزْتُمَا عَنْهَا فَادْفَعَاهَا إِلَيَّ فَإِنِّي أَكْفِيكُمَاهَا " .

English Translation

Narrated Malik bin Aus: While I was at home, the sun rose high and it got hot. Suddenly the messenger of `Umar bin Al- Khattab came to me and said, "The chief of the believers has sent for you." So, I went along with him till I entered the place where `Umar was sitting on a bedstead made of date-palm leaves and covered with no mattress, and he was leaning over a leather pillow. I greeted him and sat down. He said, "O Malik! Some persons of your people who have families came to me and I have ordered that a gift should be given to them, so take it and distribute it among them." I said, "O chief of the believers! I wish that you order someone else to do it." He said, "O man! Take it." While I was sitting there with him, his doorman Yarfa' came saying, "`Uthman, `Abdur-Rahman bin `Auf, Az-Zubair and Sa`d bin Abi Waqqas are asking your permission (to see you); may I admit them?" `Umar said, "Yes", So they were admitted and they came in, greeted him, and sat down. After a while Yarfa' came again and said, "May I admit `Ali and `Abbas?" `Umar said, "yes." So, they were admitted and they came in and greeted (him) and sat down. Then `Abbas said, "O chief of the believers! Judge between me and this (i.e. `Ali)." They had a dispute regarding the property of Bani An-Nadir which Allah had given to His Apostle as Fai. The group (i.e. `Uthman and his companions) said, "O chief of the believers! Judge between them and relieve both of them front each other." `Umar said, "Be patient! I beseech you by Allah by Whose Permission the Heaven and the Earth exist, do you know that Allah's Apostle said, 'Our (i.e. prophets') property will not be inherited, and whatever we leave, is Sadaqa (to be used for charity),' and Allah's Apostle meant himself (by saying "we'')?" The group said, "He said so." `Umar then turned to `Ali and `Abbas and said, "I beseech you by Allah, do you know that Allah's Apostle said so?" They replied, " He said so." `Umar then said, "So, I will talk to you about this matter. Allah bestowed on His Apostle with a special favor of something of this Fai (booty) which he gave to nobody else." `Umar then recited the Holy Verses: "What Allah bestowed as (Fai) Booty on his Apostle (Muhammad) from them --- for this you made no expedition with either cavalry or camelry: But Allah gives power to His Apostles over whomever He will 'And Allah is able to do all things." 9:6) `Umar added "So this property was especially given to Allah's Apostle, but, by Allah, neither did he take possession of it and leave your, nor did he favor himself with it to your exclusion, but he gave it to all of you and distributed it amongst you till this property remained out of it. Allah's Apostle used to spend the yearly expenses of his family out of this property and used to keep the rest of its revenue to be spent on Allah 's Cause. Allah 's Apostle kept on doing this during all his lifetime. I ask you by Allah do you know this?" They replies in the affirmative. `Umar then said to `Ali and `Abbas. "I ask you by Allah, do you know this?" `Umar added, "When Allah had taken His Prophet unto Him, 'Abu Bakr said, 'I am the successor of Allah's Apostle so, Abu Bakr took over that property and managed it in the same way as Allah's Apostle used to do, and Allah knows that he was true, pious and rightlyguided, and he was a follower of what was right. Then Allah took Abu Bakr unto Him and I became Abu Bakr's successor, and I kept that property in my possession for the first two years of my Caliphate, managing it in the same way as Allah's Apostle used to do and as Abu Bakr used to do, and Allah knows that I have been true, pious, rightly guided, and a follower of what is right. Now you both (i.e. 'Ah and `Abbas) came to talk to me, bearing the same claim and presenting the same case; you, `Abbas, came to me asking for your share from your nephew's property, and this man, i.e. `Ali, came to me asking for his wife's share from her father's property. I told you both that Allah's Apostle said, 'Our (prophets') properties are not to be inherited, but what we leave is Sadaqa (to be used for charity).' When I thought it right that I should hand over this property to you, I said to you, 'I am ready to hand over this property to you if you wish, on the condition that you would take Allah's Pledge and Convention that you would manage it in the same way as Allah's Apostle used to, and as Abu Bakr used to do, and as I have done since I was in charge of it.' So, both of you said (to me), 'Hand it over to us,' and on that condition I handed it over to you. So, I ask you by Allah, did I hand it over to them on this condition?" The group aid, "Yes." Then `Umar faced `Ali and `Abbas saying, "I ask you by Allah, did I hand it over to you on this condition?" They said, "Yes. " He said, " Do you want now to give a different decision? By Allah, by Whose Leave both the Heaven and the Earth exist, I will never give any decision other than that (I have already given). And if you are unable to manage it, then return it to me, and I will do the job on your behalf."

Your Comments/Thoughts ?

خمس کے فرض ہونے کا بیان سے مزید احادیث

حدیث نمبر 3139

´ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدالرزاق نے خبر دی، انہیں معمر نے، انہیں زہری نے، انہیں محمد بن جبیر نے اور انہیں ان کے والد رضی اللہ عنہ نے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے قیدیوں کے بارے میں فرمایا تھا کہ اگر مطعم بن عدی (جو کفر کی حالت میں ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3094

´ہم سے اسحاق بن محمد فروی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے مالک بن انس نے ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے مالک بن اوس بن حدثان نے (زہری نے بیان کیا کہ)` محمد بن جبیر نے مجھ سے (اسی آنے والی) حدیث کا ذکر کیا تھا۔ اس لیے میں نے مالک بن اوس کی خدمت میں خود حاضر ہو کر ان سے اس حدیث ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3153

´ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حمید بن ہلال نے اور ان سے عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` ہم خیبر کے محل کا محاصرہ کئے ہوئے تھے۔ کسی شخص نے ایک کپی پھینکی جس میں چربی بھری ہوئی تھی۔ میں اسے لینے کے لیے لپکا، لیکن مڑ کر جو دیکھا تو پاس ہی نبی کریم مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3115

´ہم سے محمد بن یوسف بیکندی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ‘ ان سے اعمش نے ‘ ان سے ابوسالم نے ‘ ان سے ابوالجعد نے اور ان سے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ` ہمارے قبیلہ میں ایک شخص کے یہاں بچہ پیدا ہوا ‘ تو انہوں نے اس کا نام قاسم رکھا ‘ انصار کہنے لگے کہ ہم ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3144

´ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے نافع نے کہ` عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! زمانہ جاہلیت (کفر) میں میں نے ایک دن کے اعتکاف کی منت مانی تھی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پورا کرنے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3142

´ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے، ان سے یحییٰ بن سعید نے، ان سے ابن افلح نے، ان سے ابوقتادہ کے غلام ابومحمد نے اور ان سے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` غزوہ حنین کے سال ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوئے۔ پھر جب ہمارا دشمن سے سامنا ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3100

´ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے نافع نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے ابن ابی ملیکہ سے سنا۔ انہوں نے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے گھر ‘ میری باری کے دن ‘ میرے حلق اور سینے کے درمیان ٹیک لگائے ہوئے وفات پائی ‘ اللہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3129

´ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے ابواسامہ سے پوچھا ‘ کیا آپ لوگوں سے ہشام بن عروہ نے یہ حدیث اپنے والد سے بیان کی ہے کہ` ان سے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ جمل کی جنگ کے موقع پر جب زبیر رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے تو مجھے بلایا میں ان کے پہلو میں جا کر کھڑا ہو گیا ‘ انہوں ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3122

´ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو سیار بن ابی سیار نے خبر دی ‘ کہا ہم سے یزید فقیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا میرے لیے (مراد امت ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3112

´حمیدی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے محمد بن سوقہ نے کہا کہ میں نے منذر ثوری سے سنا ‘ وہ محمد بن حنفیہ سے بیان کرتے تھے کہ` میرے والد (علی رضی اللہ عنہ) نے مجھ کو کہا کہ یہ پروانہ عثمان رضی اللہ عنہ کو لے جا کر دے آؤ ‘ اس میں زکوٰۃ سے متعلق ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3138

´ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے قرۃ بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے عمرو بن دینار نے بیان کیا اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مقام جعرانہ میں غنیمت تقسیم کر رہے تھے کہ ایک شخص ذوالخویصرہ نے آپ سے کہا، انصاف سے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3096

´ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو امام مالک بن انس نے بیان کیا ‘ انہیں ابوالزناد نے بیان کیا ‘ انہیں اعرج نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے وارث میرے بعد ایک دینار بھی نہ بانٹیں (میرا ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3128

´ہم سے عبداللہ بن ابی الاسود نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے معتمر نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے باپ سلیمان نے ‘ انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ` صحابہ (انصار) کچھ کھجور کے درخت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بطور تحفہ دے دیا کرتے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3119

´ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے خالد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حصین نے بیان کیا ‘ ان سے عامر نے اور ان سے عروہ بارقی رضی اللہ عنہ نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گھوڑوں کی پیشانیوں سے قیامت تک خیر و برکت (آخرت میں) اور غنیمت مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3147

´ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، کہا ہم سے زہری نے بیان کیا، کہا کہ مجھے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ` جب اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو قبیلہ ہوازن کے اموال میں سے غنیمت دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم قریش کے بعض آدمیوں کو (تالیف قلب کی ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3105

´ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو امام مالک بن انس نے خبر دی ‘ انہیں عبداللہ بن ابی بکر نے ‘ انہیں عمرہ بنت عبدالرحمٰن نے اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر میں موجود تھے۔ اچانک انہوں نے سنا کہ کوئی صاحب حفصہ رضی اللہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3102

´ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا ‘ ان سے عبیداللہ عمری نے ‘ ان سے محمد بن یحییٰ بن حبان نے ‘ ان سے واسع بن حبان نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ` میں (ام المؤمنین) حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر کے اوپر چڑھا ‘ تو دیکھا ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3092

´ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ‘ ان سے صالح بن کیسان نے ‘ ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ‘ انہیں عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے خبر دی اور انہیں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3130

´ہم سے موسیٰ بن اسمعٰیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عثمان بن موہب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ‘ اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ` عثمان رضی اللہ عنہ بدر کی لڑائی میں شریک نہ ہو سکے تھے۔ ان کے نکاح میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صاحبزادی ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3103

´ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے باپ نے بیان کیا ‘ اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب عصر کی نماز پڑھتے تو دھوپ ابھی ان کے حجرے میں باقی رہتی تھی۔مکمل حدیث پڑھیئے