Hadith no 3365 Of Sahih Bukhari Chapter Anbiya Alaih Salam Ke Bayan May (The Stories Of The Prophets.)

Read Sahih Bukhari Hadith No 3365 - Hadith No 3365 is from The Stories Of The Prophets , Anbiya Alaih Salam Ke Bayan May Chapter in the Sahih Bukhari Hadees Book, which is written by Imam Bukhari. Hadith # 3365 of Imam Bukhari covers the topic of The Stories Of The Prophets briefly in Sahih Bukhari. You can read Hadith No 3365 from The Stories Of The Prophets in Urdu, Arabic and English Text with pdf download.

صحیح بخاری - حدیث نمبر 3365

Hadith No 3365
Book Name Sahih Bukhari
Book Writer Imam Bukhari
Writer Death 256 ھ
Chapter Name The Stories Of The Prophets.
Roman Name Anbiya Alaih Salam Ke Bayan May
Arabic Name أحاديث الأنبياء
Urdu Name انبیاء علیہم السلام کے بیان میں

Urdu Translation

´ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعامر عبدالملک بن عمرو نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابراہیم بن نافع نے بیان کیا، ان سے کثیر بن کثیر نے، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ` ابراہیم علیہ السلام اور ان کی بیوی (سارہ علیہ السلام) کے درمیان جو کچھ جھگڑا ہونا تھا جب وہ ہوا تو آپ اسماعیل علیہ السلام اور ان کی والدہ (ہاجرہ علیہ السلام) کو لے کر نکلے، ان کے ساتھ ایک مشکیزہ تھا۔ جس میں پانی تھا، اسماعیل علیہ السلام کی والدہ اسی مشکیزہ کا پانی پیتی رہیں اور اپنا دودھ اپنے بچے کو پلاتی رہیں۔ جب ابراہیم مکہ پہنچے تو انہیں ایک بڑے درخت کے پاس ٹھہرا کر اپنے گھر واپس جانے لگے۔ اسماعیل علیہ السلام کی والدہ ان کے پیچھے پیچھے آئیں۔ جب مقام کداء پر پہنچے تو انہوں نے پیچھے سے آواز دی کہ اے ابراہیم! ہمیں کس پر چھوڑ کر جا رہے ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ اللہ پر! ہاجرہ علیہ السلام نے کہا کہ پھر میں اللہ پر خوش ہوں۔ بیان کیا کہ پھر ہاجرہ اپنی جگہ پر واپس چلی آئیں اور اسی مشکیزے سے پانی پیتی رہیں اور اپنا دودھ اپنے بچے کو پلاتی رہیں جب پانی ختم ہو گیا تو انہوں نے سوچا کہ ادھر ادھر دیکھنا چاہئے، ممکن ہے کہ کوئی آدمی نظر آ جائے۔ راوی نے بیان کیا کہ یہی سوچ کر وہ صفا (پہاڑی) پر چڑھ گئیں اور چاروں طرف دیکھا کہ شاید کوئی نظر آ جائے لیکن کوئی نظر نہ آیا۔ پھر جب وادی میں اتریں تو دوڑ کر مروہ تک آئیں۔ اسی طرح کئی چکر لگائے، پھر سوچا کہ چلوں ذرا بچے کو تو دیکھوں کس حالت میں ہے۔ چنانچہ آئیں اور دیکھا تو بچہ اسی حالت میں تھا (جیسے تکلیف کے مارے) موت کے لیے تڑپ رہا ہو۔ یہ حال دیکھ کر ان سے صبر نہ ہو سکا، سوچا چلوں دوبارہ دیکھوں ممکن ہے کہ کوئی آدمی نظر آ جائے، آئیں اور صفا پہاڑ پر چڑھ گئیں اور چاروں طرف نظر پھیر پھیر کر دیکھتی رہیں لیکن کوئی نظر نہ آیا۔ اس طرح ہاجرہ علیہ السلام نے سات چکر لگائے پھر سوچا، چلوں دیکھوں بچہ کس حالت میں ہے؟ اسی وقت انہیں ایک آواز سنائی دی۔ انہوں نے (آواز سے مخاطب ہو کر) کہا کہ اگر تمہارے پاس کوئی بھلائی ہے تو میری مدد کرو۔ وہاں جبرائیل علیہ السلام موجود تھے۔ انہوں نے اپنی ایڑی سے یوں کیا (اشارہ کر کے بتایا) اور زمین ایڑی سے کھودی۔ راوی نے بیان کیا کہ اس عمل کے نتیجے میں وہاں سے پانی پھوٹ پڑا۔ ام اسماعیل ڈریں۔ (کہیں یہ پانی غائب نہ ہو جائے) پھر وہ زمین کھودنے لگیں۔ راوی نے بیان کیا کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ پانی کو یوں ہی رہنے دیتیں تو پانی زمین پر بہتا رہتا۔ غرض ہاجرہ علیہ السلام زمزم کا پانی پیتی رہیں اور اپنا دودھ اپنے بچے کو پلاتی رہیں۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ اس کے بعد قبیلہ جرہم کے کچھ لوگ وادی کے نشیب سے گزرے۔ انہیں وہاں پرند نظر آئے۔ انہیں یہ کچھ خلاف عادت معلوم ہوا۔ انہوں نے آپس میں کہا کہ پرندہ تو صرف پانی ہی پر (اس طرح) منڈلا سکتا ہے۔ ان لوگوں نے اپنا آدمی وہاں بھیجا۔ اس نے جا کر دیکھا تو واقعی وہاں پانی موجود تھا۔ اس نے آ کر اپنے قبیلے والوں کو خبر دی تو یہ سب لوگ یہاں آ گئے اور کہا کہ اے ام اسماعیل! کیا ہمیں اپنے ساتھ رہنے کی یا (یہ کہا کہ) اپنے ساتھ قیام کرنے کی اجازت دیں گی؟ پھر ان کے بیٹے (اسماعیل علیہ السلام) بالغ ہوئے اور قبیلہ جرہم ہی کی ایک لڑکی سے ان کا نکاح ہو گیا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ پھر ابراہیم علیہ السلام کو خیال آیا اور انہوں نے اپنی اہلیہ (سارہ علیہا السلام) سے فرمایا کہ میں جن لوگوں کو (مکہ میں) چھوڑ آیا تھا ان کی خبر لینے جاؤں گا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ پھر ابراہیم علیہ السلام مکہ تشریف لائے اور سلام کر کے دریافت فرمایا کہ اسماعیل کہاں ہیں؟ ان کی بیوی نے بتایا کہ شکار کے لیے گئے۔ انہوں نے فرمایا کہ جب وہ آئیں تو ان سے کہنا کہ اپنے دروازے کی چوکھٹ بدل ڈالیں۔ جب اسماعیل علیہ السلام آئے تو ان کی بیوی نے واقعہ کی اطلاع دی۔ اسماعیل علیہ السلام نے فرمایا کہ تمہیں ہو (جسے بدلنے کے لیے ابراہیم علیہ السلام کہہ گئے ہیں) اب تم اپنے گھر جا سکتی ہو۔ بیان کیا کہ پھر ایک مدت کے بعد دوبارہ ابراہیم علیہ السلام کو خیال ہوا اور انہوں نے اپنی بیوی سے فرمایا کہ میں جن لوگوں کو چھوڑ آیا ہوں انہیں دیکھنے جاؤں گا۔ راوی نے بیان کیا کہ ابراہیم علیہ السلام تشریف لائے اور دریافت فرمایا کہ اسماعیل کہاں ہیں؟ ان کی بیوی نے بتایا کہ شکار کے لیے گئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آپ ٹھہرئیے اور کھانا تناول فرما لیجئے۔ ابراہیم علیہ السلام نے دریافت فرمایا کہ تم لوگ کھاتے پیتے کیا ہو؟ انہوں نے بتایا کہ گوشت کھاتے ہیں اور پانی پیتے ہیں۔ آپ نے دعا کی کہ اے اللہ! ان کے کھانے اور ان کے پانی میں برکت نازل فرما۔ بیان کیا کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ابراہیم علیہ السلام کی اس دعا کی برکت اب تک چلی آ رہی ہے۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر (تیسری بار) ابراہیم علیہ السلام کو ایک مدت کے بعد خیال ہوا اور اپنی اہلیہ سے انہوں نے کہا کہ جن کو میں چھوڑ آیا ہوں ان کی خبر لینے مکہ جاؤں گا۔ چنانچہ آپ تشریف لائے اور اس مرتبہ اسماعیل علیہ السلام سے ملاقات ہوئی، جو زمزم کے پیچھے اپنے تیر ٹھیک کر رہے تھے۔ ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا، اے اسماعیل! تمہارے رب نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں یہاں اس کا ایک گھر بناؤں، بیٹے نے عرض کیا کہ پھر آپ اپنے رب کا حکم بجا لائیے۔ انہوں نے فرمایا اور مجھے یہ بھی حکم دیا ہے کہ تم اس کام میں میری مدد کرو۔ عرض کیا کہ میں اس کے لیے تیار ہوں۔ یا اسی قسم کے اور الفاظ ادا کئے۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر دونوں باپ بیٹے اٹھے۔ ابراہیم علیہ السلام دیواریں اٹھاتے تھے اور اسماعیل علیہ السلام انہیں پتھر لا لا کر دیتے تھے اور دونوں یہ دعا کرتے جاتے تھے۔ اے ہمارے رب! ہماری طرف سے یہ خدمت قبول کر۔ بیشک تو بڑا سننے والا، بہت جاننے والا ہے۔ راوی نے بیان کیا کہ آخر جب دیوار بلند ہو گئی اور بزرگ (ابراہیم علیہ السلام) کو پتھر (دیوار پر) رکھنے میں دشواری ہوئی تو وہ مقام (ابراہیم) کے پتھر پر کھڑے ہوئے اور اسماعیل علیہ السلام ان کو پتھر اٹھا اٹھا کر دیتے جاتے اور ان حضرات کی زبان پر یہ دعا جاری تھی۔ اے ہمارے رب! ہماری طرف سے اسے قبول فرما لے۔ بیشک تو بڑا سننے والا بہت جاننے والا ہے۔

Hadith in Arabic

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ : حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَافِعٍ ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ كَثِيرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : " لَمَّا كَانَ بَيْنَ إِبْرَاهِيمَ وَبَيْنَ أَهْلِهِ مَا كَانَ خَرَجَ بِإِسْمَاعِيلَ وَأُمِّ إِسْمَاعِيلَ وَمَعَهُمْ شَنَّةٌ فِيهَا مَاءٌ فَجَعَلَتْ أُمُّ إِسْمَاعِيلَ تَشْرَبُ مِنَ الشَّنَّةِ فَيَدِرُّ لَبَنُهَا عَلَى صَبِيِّهَا حَتَّى قَدِمَ مَكَّةَ فَوَضَعَهَا تَحْتَ دَوْحَةٍ ، ثُمَّ رَجَعَ إِبْرَاهِيمُ إِلَى أَهْلِهِ فَاتَّبَعَتْهُ أُمُّ إِسْمَاعِيلَ حَتَّى لَمَّا بَلَغُوا كَدَاءً نَادَتْهُ مِنْ وَرَائِهِ يَا إِبْرَاهِيمُ إِلَى مَنْ تَتْرُكُنَا ، قَالَ : إِلَى اللَّهِ ، قَالَتْ : رَضِيتُ بِاللَّهِ ، قَالَ : فَرَجَعَتْ فَجَعَلَتْ تَشْرَبُ مِنَ الشَّنَّةِ وَيَدِرُّ لَبَنُهَا عَلَى صَبِيِّهَا حَتَّى لَمَّا فَنِيَ الْمَاءُ ، قَالَتْ : لَوْ ذَهَبْتُ فَنَظَرْتُ لَعَلِّي أُحِسُّ أَحَدًا ، قَالَ : فَذَهَبَتْ فَصَعِدَتْ الصَّفَا فَنَظَرَتْ وَنَظَرَتْ هَلْ تُحِسُّ أَحَدًا فَلَمْ تُحِسَّ أَحَدًا فَلَمَّا بَلَغَتِ الْوَادِيَ سَعَتْ وَأَتَتْ الْمَرْوَةَ فَفَعَلَتْ ذَلِكَ أَشْوَاطًا ، ثُمَّ قَالَتْ : لَوْ ذَهَبْتُ فَنَظَرْتُ مَا فَعَلَ تَعْنِي الصَّبِيَّ فَذَهَبَتْ فَنَظَرَتْ فَإِذَا هُوَ عَلَى حَالِهِ كَأَنَّهُ يَنْشَغُ لِلْمَوْتِ فَلَمْ تُقِرَّهَا نَفْسُهَا ، فَقَالَتْ : لَوْ ذَهَبْتُ فَنَظَرْتُ لَعَلِّي أُحِسُّ أَحَدًا فَذَهَبَتْ فَصَعِدَتْ الصَّفَا فَنَظَرَتْ وَنَظَرَتْ فَلَمْ تُحِسَّ أَحَدًا حَتَّى أَتَمَّتْ سَبْعًا ، ثُمَّ قَالَتْ : لَوْ ذَهَبْتُ فَنَظَرْتُ مَا فَعَلَ فَإِذَا هِيَ بِصَوْتٍ ، فَقَالَتْ : أَغِثْ إِنْ كَانَ عِنْدَكَ خَيْرٌ فَإِذَا جِبْرِيلُ ، قَالَ : فَقَالَ : بِعَقِبِهِ هَكَذَا وَغَمَزَ عَقِبَهُ عَلَى الْأَرْضِ ، قَالَ : فَانْبَثَقَ الْمَاءُ فَدَهَشَتْ أُمُّ إِسْمَاعِيلَ فَجَعَلَتْ تَحْفِزُ ، قَالَ : فَقَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَوْ تَرَكَتْهُ كَانَ الْمَاءُ ظَاهِرًا ، قَالَ : فَجَعَلَتْ تَشْرَبُ مِنَ الْمَاءِ وَيَدِرُّ لَبَنُهَا عَلَى صَبِيِّهَا ، قَالَ : فَمَرَّ نَاسٌ مِنْ جُرْهُمَ بِبَطْنِ الْوَادِي فَإِذَا هُمْ بِطَيْرٍ كَأَنَّهُمْ أَنْكَرُوا ذَاكَ ، وَقَالُوا : مَا يَكُونُ الطَّيْرُ إِلَّا عَلَى مَاءٍ فَبَعَثُوا رَسُولَهُمْ فَنَظَرَ فَإِذَا هُمْ بِالْمَاءِ فَأَتَاهُمْ فَأَخْبَرَهُمْ فَأَتَوْا إِلَيْهَا ، فَقَالُوا : يَا أُمَّ إِسْمَاعِيلَ أَتَأْذَنِينَ لَنَا أَنْ نَكُونَ مَعَكِ أَوْ نَسْكُنَ مَعَكِ فَبَلَغَ ابْنُهَا فَنَكَحَ فِيهِمُ امْرَأَةً ، قَالَ : ثُمَّ إِنَّهُ بَدَا لِإِبْرَاهِيمَ ، فَقَالَ : لِأَهْلِهِ إِنِّي مُطَّلِعٌ تَرِكَتِي ، قَالَ : فَجَاءَ فَسَلَّمَ ، فَقَالَ : أَيْنَ إِسْمَاعِيلُ ؟ ، فَقَالَتْ : امْرَأَتُهُ ذَهَبَ يَصِيدُ ، قَالَ : قُولِي لَهُ إِذَا جَاءَ غَيِّرْ عَتَبَةَ بَابِكَ فَلَمَّا جَاءَ أَخْبَرَتْهُ ، قَالَ : أَنْتِ ذَاكِ فَاذْهَبِي إِلَى أَهْلِكِ ، قَالَ : ثُمَّ إِنَّهُ بَدَا لِإِبْرَاهِيمَ ، فَقَالَ : لِأَهْلِهِ إِنِّي مُطَّلِعٌ تَرِكَتِي ، قَالَ : فَجَاءَ فَقَالَ : أَيْنَ إِسْمَاعِيلُ ؟ ، فَقَالَتْ : امْرَأَتُهُ ذَهَبَ يَصِيدُ ، فَقَالَتْ : أَلَا تَنْزِلُ فَتَطْعَمَ وَتَشْرَبَ ، فَقَالَ : وَمَا طَعَامُكُمْ وَمَا شَرَابُكُمْ ؟ ، قَالَتْ : وَشَرَابُنَا الْمَاءُ : طَعَامُنَا اللَّحْمُ قَالَ : اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمْ فِي طَعَامِهِمْ وَشَرَابِهِمْ ، قَالَ : فَقَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : بَرَكَةٌ بِدَعْوَةِ إِبْرَاهِيمَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِمَا وَسَلَّمَ ، قَالَ : ثُمَّ إِنَّهُ بَدَا لِإِبْرَاهِيمَ ، فَقَالَ : لِأَهْلِهِ إِنِّي مُطَّلِعٌ تَرِكَتِي فَجَاءَ فَوَافَقَ إِسْمَاعِيلَ مِنْ وَرَاءِ زَمْزَمَ يُصْلِحُ نَبْلًا لَهُ ، فَقَالَ : يَا إِسْمَاعِيلُ إِنَّ رَبَّكَ أَمَرَنِي أَنْ أَبْنِيَ لَهُ بَيْتًا ، قَالَ : أَطِعْ رَبَّكَ ، قَالَ إِنَّهُ قَدْ أَمَرَنِي أَنْ تُعِينَنِي عَلَيْهِ ، قَالَ : إِذَنْ أَفْعَلَ ، أَوْ كَمَا قَالَ : قَالَ : فَقَامَا فَجَعَلَ إِبْرَاهِيمُ يَبْنِي وَإِسْمَاعِيلُ يُنَاوِلُهُ الْحِجَارَةَ وَيَقُولَانِ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ سورة البقرة آية 127 ، قَالَ : حَتَّى ارْتَفَعَ الْبِنَاءُ وَضَعُفَ الشَّيْخُ عَلَى نَقْلِ الْحِجَارَةِ فَقَامَ عَلَى حَجَرِ الْمَقَامِ فَجَعَلَ يُنَاوِلُهُ الْحِجَارَةَ وَيَقُولَانِ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ سورة البقرة آية 127 " .

English Translation

Narrated Ibn `Abbas: When Abraham had differences with his wife), (because of her jealousy of Hajar, Ishmael's mother), he took Ishmael and his mother and went away. They had a water-skin with them containing some water, Ishmael's mother used to drink water from the water-skin so that her milk would increase for her child. When Abraham reached Mecca, he made her sit under a tree and afterwards returned home. Ishmael's mother followed him, and when they reached Kada', she called him from behind, 'O Abraham! To whom are you leaving us?' He replied, '(I am leaving you) to Allah's (Care).' She said, 'I am satisfied to be with Allah.' She returned to her place and started drinking water from the water-skin, and her milk increased for her child. When the water had all been used up, she said to herself, 'I'd better go and look so that I may see somebody.' She ascended the Safa mountain and looked, hoping to see somebody, but in vain. When she came down to the valley, she ran till she reached the Marwa mountain. She ran to and fro (between the two mountains) many times. They she said to herself, 'i'd better go and see the state of the child,' she went and found it in a state of one on the point of dying. She could not endure to watch it dying and said (to herself), 'If I go and look, I may find somebody.' She went and ascended the Safa mountain and looked for a long while but could not find anybody. Thus she completed seven rounds (of running) between Safa and Marwa. Again she said (to herself), 'I'd better go back and see the state of the child.' But suddenly she heard a voice, and she said to that strange voice, 'Help us if you can offer any help.' Lo! It was Gabriel (who had made the voice). Gabriel hit the earth with his heel like this (Ibn `Abbas hit the earth with his heel to Illustrate it), and so the water gushed out. Ishmael's mother was astonished and started digging. (Abu Al-Qasim) (i.e. the Prophet) said, "If she had left the water, (flow naturally without her intervention), it would have been flowing on the surface of the earth.") Ishmael's mother started drinking from the water and her milk increased for her child . Afterwards some people of the tribe of Jurhum, while passing through the bottom of the valley, saw some birds, and that astonished them, and they said, 'Birds can only be found at a place where there is water.' They sent a messenger who searched the place and found the water, and returned to inform them about it. Then they all went to her and said, 'O ishmael's mother! Will you allow us to be with you (or dwell with you)?' (And thus they stayed there.) Later on her boy reached the age of puberty and married a lady from them. Then an idea occurred to Abraham which he disclosed to his wife (Sarah), 'I want to call on my dependents I left (at Mecca).' When he went there, he greeted (Ishmael's wife) and said, 'Where is Ishmael?' She replied, 'He has gone out hunting.' Abraham said (to her), 'When he comes, tell him to change the threshold of his gate.' When he came, she told him the same whereupon Ishmael said to her, 'You are the threshold, so go to your family (i.e. you are divorced).' Again Abraham thought of visiting his dependents whom he had left (at Mecca), and he told his wife (Sarah) of his intentions. Abraham came to Ishmael's house and asked. "Where is Ishmael?" Ishmael's wife replied, "He has gone out hunting," and added, "Will you stay (for some time) and have something to eat and drink?' Abraham asked, 'What is your food and what is your drink?' She replied, 'Our food is meat and our drink is water.' He said, 'O Allah! Bless their meals and their drink." Abu Al-Qa-sim (i.e. Prophet) said, "Because of Abraham's invocation there are blessings (in Mecca)." Once more Abraham thought of visiting his family he had left (at Mecca), so he told his wife (Sarah) of his decision. He went and found Ishmael behind the Zamzam well, mending his arrows. He said, "O Ishmael, Your Lord has ordered me to build a house for Him." Ishmael said, "Obey (the order of) your Lord." Abraham said, "Allah has also ordered me that you should help me therein." Ishmael said, "Then I will do." So, both of them rose and Abraham started building (the Ka`ba) while Ishmael went on handing him the stones, and both of them were saying, "O our Lord ! Accept (this service) from us, Verily, You are the All-Hearing, the All-Knowing." (2.127). When the building became high and the old man (i.e. Abraham) could no longer lift the stones (to such a high position), he stood over the stone of Al- Maqam and Ishmael carried on handing him the stones, and both of them were saying, 'O our Lord! Accept (this service) from us, Verily You are All-Hearing, All-Knowing." (2.127)

Your Comments/Thoughts ?

انبیاء علیہم السلام کے بیان میں سے مزید احادیث

حدیث نمبر 3461

´ہم سے ابوعاصم ضحاک بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم کو اوزاعی نے خبر دی، کہا ہم سے حسان بن عطیہ نے بیان کیا، ان سے ابوکبشہ نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرا پیغام لوگوں کو پہنچاؤ! اگرچہ ایک ہی آیت ہو اور بنی ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3330

´ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں ہمام نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا (عبدالرزاق کی) روایت کی طرح کہ` اگر قوم بنی اسرائیل نہ ہوتی تو گوشت نہ سڑا ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3387

´ہم سے عبداللہ بن محمد بن اسماء ابن اخی جویریہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے جویریہ بن اسماء نے بیان کیا ‘ ان سے مالک نے بیان کیا ‘ ان سے زہری نے بیان کیا ‘ ان کو سعید بن مسیب اور ابوعبیدہ نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3413

´ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے قتادہ نے ‘ ان سے ابوالعالیہ نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی شخص کے لیے مناسب نہیں کہ مجھے یونس بن متی سے بہتر قرار دے۔ آپ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3460

´ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو نے، ان سے طاؤس نے، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ` میں نے عمر رضی اللہ عنہ سے سنا انہوں نے کہا اللہ تعالیٰ فلاں کو تباہ کرے۔ انہیں کیا معلوم نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3362

´مجھ سے ابوعبداللہ احمد بن سعید نے بیان کیا، ہم سے وہب بن جریر نے بیان کیا، ان سے ان کے والد جریر بن حازم نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے عبداللہ بن سعید بن جبیر نے، ان سے ان کے والد سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3437

´مجھ سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو ہشام نے خبر دی، انہیں معمر نے (دوسری سند) مجھ سے محمود نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو معمر نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا مجھ کو سعید بن مسیب نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3446

´ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو صالح بن حیی نے خبر دی کہ خراسان کے ایک شخص نے شعبی سے پوچھا تو انہوں نے بیان کیا کہ مجھے ابوبردہ نے خبر دی اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3338

´ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، ہم سے شیبان نے بیان کیا، ان سے یحییٰ نے، ان سے ابوسلمہ نے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیوں نہ میں تمہیں دجال کے متعلق ایک ایسی بات بتا دوں جو کسی نبی نے اپنی قوم ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3425

´مجھ سے عمر بن حفص نے بیان کیا، کہا ہم سے میرے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم تیمی نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کیا کہ` میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: یا رسول اللہ! سب سے پہلے کون سی مسجد بنائی گئی ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3368

´ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں سالم بن عبداللہ نے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو ابن ابی بکر نے خبر دی اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہما نے کہ` رسول اللہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3421

´ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم سے سہل بن یوسف نے بیان کیا، کہا میں نے عوام سے سنا، ان سے مجاہد نے بیان کیا کہ` میں نے عباس رضی اللہ عنہ سے پوچھا، کیا میں سورۃ ص میں سجدہ کیا کروں؟ تو انہوں نے آیت «ومن ذريته داود وسليمان‏» تلاوت کی «فبهداهم اقتده‏» ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3343

´ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا، ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حکم نے، ان سے مجاہد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (غزوہ خندق کے موقع پر) پروا ہوا سے میری مدد کی گئی اور قوم عاد پچھوا ہوا ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3361

´ہم سے اسحاق بن ابراہیم بن نصر نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ابوحیان نے، ان سے ابوزرعہ نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک مرتبہ گوشت پیش کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3364

´ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں ایوب سختیانی اور کثیر بن کثیر بن مطلب بن ابی وداعہ نے۔ یہ دونوں کچھ زیادہ اور کمی کے ساتھ بیان کرتے ہیں، وہ دونوں سعید بن جبیر سے کہ` ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، عورتوں میں کمر پٹہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3352

´ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام نے خبر دی، انہیں معمر نے، انہیں ایوب نے، انہیں عکرمہ نے اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب بیت اللہ میں تصویریں دیکھیں تو اندر اس وقت تک داخل نہ ہوئے جب تک وہ مٹا نہ دی گئیں اور آپ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3339

´ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (قیامت کے دن) نوح علیہ السلام بارگاہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3445

´ہم سے حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، کہا کہ میں نے زہری سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ مجھے عبیداللہ بن عبداللہ نے خبر دی اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے، انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ کو منبر پر یہ کہتے سنا تھا کہ` میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3456

´ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوغسان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے زید بن اسلم نے بیان کیا، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگ پہلی امتوں کے طریقوں کی قدم بقدم پیروی کرو گے یہاں ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3480

´ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ان سے ابن شہاب نے ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک شخص لوگوں کو قرض دیا کرتا تھا اور اپنے نوکروں ..مکمل حدیث پڑھیئے