Hadith no 3906 Of Sahih Bukhari Chapter Ansar Ke Munaqib (The Merits Of Al-ansar.)

Read Sahih Bukhari Hadith No 3906 - Hadith No 3906 is from The Merits Of Al-ansar , Ansar Ke Munaqib Chapter in the Sahih Bukhari Hadees Book, which is written by Imam Bukhari. Hadith # 3906 of Imam Bukhari covers the topic of The Merits Of Al-ansar briefly in Sahih Bukhari. You can read Hadith No 3906 from The Merits Of Al-ansar in Urdu, Arabic and English Text with pdf download.

صحیح بخاری - حدیث نمبر 3906

Hadith No 3906
Book Name Sahih Bukhari
Book Writer Imam Bukhari
Writer Death 256 ھ
Chapter Name The Merits Of Al-ansar.
Roman Name Ansar Ke Munaqib
Arabic Name مناقب الأنصار
Urdu Name انصار کے مناقب

Urdu Translation

´ابن شہاب نے بیان کیا اور مجھے عبدالرحمٰن بن مالک مدلجی نے خبر دی، وہ سراقہ بن مالک بن جعشم کے بھتیجے ہیں کہ ان کے والد نے انہیں خبر دی اور انہوں نے سراقہ بن جعشم رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہ` ہمارے پاس کفار قریش کے قاصد آئے اور یہ پیش کش کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اگر کوئی شخص قتل کر دے یا قید کر لائے تو اسے ہر ایک کے بدلے میں ایک سو اونٹ دیئے جائیں گے۔ میں اپنی قوم بنی مدلج کی ایک مجلس میں بیٹھا ہوا تھا کہ ان کا ایک آدمی سامنے آیا اور ہمارے قریب کھڑا ہو گیا۔ ہم ابھی بیٹھے ہوئے تھے۔ اس نے کہا سراقہ! ساحل پر میں ابھی چند سائے دیکھ کر آ رہا ہوں میرا خیال ہے کہ وہ محمد اور ان کے ساتھی ہی ہیں ( صلی اللہ علیہ وسلم )۔ سراقہ رضی اللہ عنہ نے کہا میں سمجھ گیا اس کا خیال صحیح ہے لیکن میں نے اس سے کہا کہ وہ لوگ نہیں ہیں میں نے فلاں فلاں آدمی کو دیکھا ہے ہمارے سامنے سے اسی طرف گئے ہیں۔ اس کے بعد میں مجلس میں تھوڑی دیر اور بیٹھا رہا اور پھر اٹھتے ہی گھر گیا اور لونڈی سے کہا کہ میرے گھوڑے کو لے کر ٹیلے کے پیچھے چلی جائے اور وہیں میرا انتظار کرے، اس کے بعد میں نے اپنا نیزہ اٹھایا اور گھر کی پشت کی طرف سے باہر نکل آیا میں نیزے کی نوک سے زمین پر لکیر کھینچتا ہوا چلا گیا اور اوپر کے حصے کو چھپائے ہوئے تھا۔ (سراقہ یہ سب کچھ اس لیے کر رہا تھا کہ کسی کو خبر نہ ہو ورنہ وہ بھی میرے انعام میں شریک ہو جائے گا) میں گھوڑے کے پاس آ کر اس پر سوار ہوا اور صبا رفتاری کے ساتھ اسے لے چلا، جتنی جلدی کے ساتھ بھی میرے لیے ممکن تھا، آخر میں نے ان کو پا ہی لیا۔ اسی وقت گھوڑے نے ٹھوکر کھائی اور مجھے زمین پر گرا دیا۔ لیکن میں کھڑا ہو گیا اور اپنا ہاتھ ترکش کی طرف بڑھایا اس میں سے تیر نکال کر میں نے فال نکالی کہ آیا میں انہیں نقصان پہنچا سکتا ہوں یا نہیں۔ فال (اب بھی) وہ نکلی جسے میں پسند نہیں کرتا تھا۔ لیکن میں دوبارہ اپنے گھوڑے پر سوار ہو گیا اور تیروں کے فال کی پرواہ نہیں کی۔ پھر میرا گھوڑا مجھے تیزی کے ساتھ دوڑائے لیے جا رہا تھا۔ آخر جب میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرآت سنی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف کوئی توجہ نہیں کر رہے تھے لیکن ابوبکر رضی اللہ عنہ باربار مڑ کر دیکھتے تھے، تو میرے گھوڑے کے آگے کے دونوں پاؤں زمین میں دھنس گئے جب وہ ٹخنوں تک دھنس گیا تو میں اس کے اوپر گر پڑا اور اسے اٹھنے کے لیے ڈانٹا میں نے اسے اٹھانے کی کوشش کی لیکن وہ اپنے پاؤں زمین سے نہیں نکال سکا۔ بڑی مشکل سے جب اس نے پوری طرح کھڑے ہونے کی کوشش کی تو اس کے آگے کے پاؤں سے منتشر سا غبار اٹھ کر دھوئیں کی طرح آسمان کی طرف چڑھنے لگا۔ میں نے تیروں سے فال نکالی لیکن اس مرتبہ بھی وہی فال آئی جسے میں پسند نہیں کرتا تھا۔ اس وقت میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو امان کے لیے پکارا۔ میری آواز پر وہ لوگ کھڑے ہو گئے اور میں اپنے گھوڑے پر سوار ہو کر ان کے پاس آیا۔ ان تک برے ارادے کے ساتھ پہنچنے سے جس طرح مجھے روک دیا گیا تھا۔ اسی سے مجھے یقین ہو گیا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت غالب آ کر رہے گی۔ اس لیے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ آپ کی قوم نے آپ کے مارنے کے لیے سو اونٹوں کے انعام کا اعلان کیا ہے۔ پھر میں نے آپ کو قریش کے ارادوں کی اطلاع دی۔ میں نے ان حضرات کی خدمت میں کچھ توشہ اور سامان پیش کیا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قبول نہیں فرمایا مجھ سے کسی اور چیز کا بھی مطالبہ نہیں کیا صرف اتنا کہا کہ ہمارے متعلق راز داری سے کام لینا لیکن میں نے عرض کیا کہ آپ میرے لیے ایک امن کی تحریر لکھ دیجئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عامر بن فہیرہ رضی اللہ عنہ کو حکم دیا اور انہوں نے چمڑے کے ایک رقعہ پر تحریر امن لکھ دی۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھے۔ ابن شہاب نے بیان کیا اور انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ملاقات زبیر رضی اللہ عنہ سے ہوئی جو مسلمانوں کے ایک تجارتی قافلہ کے ساتھ شام سے واپس آ رہے تھے۔ زبیر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں سفید پوشاک پیش کی۔ ادھر مدینہ میں بھی مسلمانوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مکہ سے ہجرت کی اطلاع ہو چکی تھی اور یہ لوگ روزانہ صبح کو مقام حرہ تک آتے اور انتظار کرتے رہتے لیکن دوپہر کی گرمی کی وجہ سے (دوپہر کو) انہیں واپس جانا پڑتا تھا۔ ایک دن جب بہت طویل انتظار کے بعد سب لوگ آ گئے اور اپنے گھر پہنچ گئے تو ایک یہودی اپنے ایک محل پر کچھ دیکھنے چڑھا۔ اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھیوں کو دیکھا سفید سفید چلے آ رہے ہیں۔ (یا تیزی سے جلدی جلدی آ رہے ہیں) جتنا آپ نزدیک ہو رہے تھے اتنی ہی دور سے پانی کی طرح ریتی کا چمکنا کم ہوتا جاتا۔ یہودی بے اختیار چلا اٹھا کہ اے عرب کے لوگو! تمہارے یہ بزرگ سردار آ گئے جن کا تمہیں انتظار تھا۔ مسلمان ہتھیار لے کر دوڑ پڑے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام حرہ پر استقبال کیا۔ آپ نے ان کے ساتھ داہنی طرف کا راستہ اختیار کیا اور بنی عمرو بن عوف کے محلہ میں قیام کیا۔ یہ ربیع الاول کا مہینہ اور پیر کا دن تھا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ لوگوں سے ملنے کے لیے کھڑے ہو گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش بیٹھے رہے۔ انصار کے جن لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے پہلے نہیں دیکھا تھا، وہ ابوبکر رضی اللہ عنہ ہی کو سلام کر رہے تھے۔ لیکن جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر دھوپ پڑنے لگی تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنی چادر سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر سایہ کیا۔ اس وقت سب لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہچان لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی عمرو بن عوف میں تقریباً دس راتوں تک قیام کیا اور وہ مسجد (قباء) جس کی بنیاد تقویٰ پر قائم ہے وہ اسی دوران میں تعمیر ہوئی اور آپ نے اس میں نماز پڑھی پھر (جمعہ کے دن) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی پر سوار ہوئے اور صحابہ بھی آپ کے ساتھ پیدل روانہ ہوئے۔ آخر آپ کی سواری مدینہ منورہ میں اس مقام پر آ کر بیٹھ گئی جہاں اب مسجد نبوی ہے۔ اس مقام پر چند مسلمان ان دنوں نماز ادا کیا کرتے تھے۔ یہ جگہ سہیل اور سہل (رضی اللہ عنہما) دو یتیم بچوں کی تھی اور کھجور کا یہاں کھلیان لگتا تھا۔ یہ دونوں بچے اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ کی پرورش میں تھے جب آپ کی اونٹنی وہاں بیٹھ گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان شاءاللہ یہی ہمارے قیام کی جگہ ہو گی۔ اس کے بعد آپ نے دونوں یتیم بچوں کو بلایا اور ان سے اس جگہ کا معاملہ کرنا چاہا تاکہ وہاں مسجد تعمیر کی جا سکے۔ دونوں بچوں نے کہا کہ نہیں یا رسول اللہ! ہم یہ جگہ آپ کو مفت دے دیں گے، لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مفت طور پر قبول کرنے سے انکار کیا۔ زمین کی قیمت ادا کر کے لے لی اور وہیں مسجد تعمیر کی۔ اس کی تعمیر کے وقت خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی صحابہ رضی اللہ عنہم کے ساتھ اینٹوں کے ڈھونے میں شریک تھے۔ اینٹ ڈھوتے وقت آپ فرماتے جاتے تھے کہ یہ بوجھ خیبر کے بوجھ نہیں ہیں بلکہ اس کا اجر و ثواب اللہ کے یہاں باقی رہنے والا ہے اس میں بہت طہارت اور پاکی ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دعا فرماتے تھے کہ اے اللہ! اجر تو بس آخرت ہی کا ہے پس، تو انصار اور مہاجرین پر اپنی رحمت نازل فرما۔ اس طرح آپ نے ایک مسلمان شاعر کا شعر پڑھا جن کا نام مجھے معلوم نہیں، ابن شہاب نے بیان کیا کہ احادیث سے ہمیں یہ اب تک معلوم نہیں ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شعر کے سوا کسی بھی شاعر کے پورے شعر کو کسی موقعہ پر پڑھا ہو۔

Hadith in Arabic

قَالَ ابْنُ شِهَابٍ :وَأَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَالِكٍ الْمُدْلِجِيُّ وَهُوَ ابْنُ أَخِي سُرَاقَةَ بْنِ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ ، أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ , أَنَّهُ سَمِعَ سُرَاقَةَ بْنَ جُعْشُمٍ ، يَقُولُ : جَاءَنَا رُسُلُ كُفَّارِ قُرَيْشٍ يَجْعَلُونَ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ دِيَةَ كُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مَنْ قَتَلَهُ أَوْ أَسَرَهُ , فَبَيْنَمَا أَنَا جَالِسٌ فِي مَجْلِسٍ مِنْ مَجَالِسِ قَوْمِي بَنِي مُدْلِجٍ أَقْبَلَ رَجُلٌ مِنْهُمْ حَتَّى قَامَ عَلَيْنَا وَنَحْنُ جُلُوسٌ ، فَقَالَ : يَا سُرَاقَةُ , إِنِّي قَدْ رَأَيْتُ آنِفًا أَسْوِدَةً بِالسَّاحِلِ أُرَاهَا مُحَمَّدًا وَأَصْحَابَهُ ، قَالَ سُرَاقَةُ : فَعَرَفْتُ أَنَّهُمْ هُمْ ، فَقُلْتُ لَهُ : إِنَّهُمْ لَيْسُوا بِهِمْ وَلَكِنَّكَ رَأَيْتَ فُلَانًا وَفُلَانًا انْطَلَقُوا بِأَعْيُنِنَا , ثُمَّ لَبِثْتُ فِي الْمَجْلِسِ سَاعَةً , ثُمَّ قُمْتُ فَدَخَلْتُ فَأَمَرْتُ جَارِيَتِي أَنْ تَخْرُجَ بِفَرَسِي وَهِيَ مِنْ وَرَاءِ أَكَمَةٍ فَتَحْبِسَهَا عَلَيَّ , وَأَخَذْتُ رُمْحِي فَخَرَجْتُ بِهِ مِنْ ظَهْرِ الْبَيْتِ فَحَطَطْتُ بِزُجِّهِ الْأَرْضَ وَخَفَضْتُ عَالِيَهُ حَتَّى أَتَيْتُ فَرَسِي , فَرَكِبْتُهَا فَرَفَعْتُهَا تُقَرِّبُ بِي حَتَّى دَنَوْتُ مِنْهُمْ , فَعَثَرَتْ بِي فَرَسِي فَخَرَرْتُ عَنْهَا فَقُمْتُ , فَأَهْوَيْتُ يَدِي إِلَى كِنَانَتِي , فَاسْتَخْرَجْتُ مِنْهَا الْأَزْلَامَ فَاسْتَقْسَمْتُ بِهَا أَضُرُّهُمْ أَمْ لَا فَخَرَجَ الَّذِي أَكْرَهُ , فَرَكِبْتُ فَرَسِي وَعَصَيْتُ الْأَزْلَامَ تُقَرِّبُ بِي حَتَّى إِذَا سَمِعْتُ قِرَاءَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ لَا يَلْتَفِتُ وَأَبُو بَكْرٍ يُكْثِرُ الِالْتِفَاتَ , سَاخَتْ يَدَا فَرَسِي فِي الْأَرْضِ حَتَّى بَلَغَتَا الرُّكْبَتَيْنِ فَخَرَرْتُ عَنْهَا , ثُمَّ زَجَرْتُهَا فَنَهَضَتْ فَلَمْ تَكَدْ تُخْرِجُ يَدَيْهَا , فَلَمَّا اسْتَوَتْ قَائِمَةً إِذَا لِأَثَرِ يَدَيْهَا عُثَانٌ سَاطِعٌ فِي السَّمَاءِ مِثْلُ الدُّخَانِ , فَاسْتَقْسَمْتُ بِالْأَزْلَامِ فَخَرَجَ الَّذِي أَكْرَهُ فَنَادَيْتُهُمْ بِالْأَمَانِ , فَوَقَفُوا فَرَكِبْتُ فَرَسِي حَتَّى جِئْتُهُمْ وَوَقَعَ فِي نَفْسِي حِينَ لَقِيتُ مَا لَقِيتُ مِنَ الْحَبْسِ عَنْهُمْ أَنْ سَيَظْهَرُ أَمْرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقُلْتُ لَهُ : إِنَّ قَوْمَكَ قَدْ جَعَلُوا فِيكَ الدِّيَةَ , وَأَخْبَرْتُهُمْ أَخْبَارَ مَا يُرِيدُ النَّاسُ بِهِمْ , وَعَرَضْتُ عَلَيْهِمُ الزَّادَ وَالْمَتَاعَ فَلَمْ يَرْزَآنِي وَلَمْ يَسْأَلَانِي إِلَّا أَنْ ، قَالَ : " أَخْفِ عَنَّا " , فَسَأَلْتُهُ أَنْ يَكْتُبَ لِي كِتَابَ أَمْنٍ فَأَمَرَ عَامِرَ بْنَ فُهَيْرَةَفَكَتَبَ فِي رُقْعَةٍ مِنْ أَدِيمٍ , ثُمَّ مَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ . قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : فَأَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقِيَ الزُّبَيْرَ فِي رَكْبٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ كَانُوا تِجَارًا قَافِلِينَ مِنْ الشَّأْمِ فَكَسَا الزُّبَيْرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَكْرٍ ثِيَابَ بَيَاضٍ , وَسَمِعَ الْمُسْلِمُونَ بِالْمَدِينَةِ مَخْرَجَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَكَّةَ فَكَانُوا يَغْدُونَ كُلَّ غَدَاةٍ إِلَى الْحَرَّةِ , فَيَنْتَظِرُونَهُ حَتَّى يَرُدَّهُمْ حَرُّ الظَّهِيرَةِ , فَانْقَلَبُوا يَوْمًا بَعْدَ مَا أَطَالُوا انْتِظَارَهُمْ , فَلَمَّا أَوَوْا إِلَى بُيُوتِهِمْ أَوْفَى رَجُلٌ مِنْ يَهُودَ عَلَى أُطُمٍ مِنْ آطَامِهِمْ لِأَمْرٍ يَنْظُرُ إِلَيْهِ , فَبَصُرَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ مُبَيَّضِينَ يَزُولُ بِهِمُ السَّرَابُ , فَلَمْ يَمْلِكِ الْيَهُودِيُّ أَنْ قَالَ بِأَعْلَى صَوْتِهِ : يَا مَعَاشِرَ الْعَرَبِ هَذَا جَدُّكُمُ الَّذِي تَنْتَظِرُونَ , فَثَارَ الْمُسْلِمُونَ إِلَى السِّلَاحِ فَتَلَقَّوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِظَهْرِ الْحَرَّةِ , فَعَدَلَ بِهِمْ ذَاتَ الْيَمِينِ حَتَّى نَزَلَ بِهِمْ فِي بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ وَذَلِكَ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ مِنْ شَهْرِ رَبِيعٍ الْأَوَّلِ , فَقَامَ أَبُو بَكْرٍ لِلنَّاسِ وَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَامِتًا , فَطَفِقَ مَنْ جَاءَ مِنْ الْأَنْصَارِ مِمَّنْ لَمْ يَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَيِّي أَبَا بَكْرٍ حَتَّى أَصَابَتِ الشَّمْسُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَأَقْبَلَ أَبُو بَكْرٍ حَتَّى ظَلَّلَ عَلَيْهِ بِرِدَائِهِ , فَعَرَفَ النَّاسُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ , فَلَبِثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ بِضْعَ عَشْرَةَ لَيْلَةً , وَأُسِّسَ الْمَسْجِدُ الَّذِي أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَى , وَصَلَّى فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , ثُمَّ رَكِبَ رَاحِلَتَهُ فَسَارَ يَمْشِي مَعَهُ النَّاسُ حَتَّى بَرَكَتْ عِنْدَ مَسْجِدِ الرَّسُولِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ وَهُوَ يُصَلِّي فِيهِ يَوْمَئِذٍ رِجَالٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ , وَكَانَ مِرْبَدًا لِلتَّمْرِ لِسُهَيْلٍ وَسَهْلٍ غُلَامَيْنِ يَتِيمَيْنِ فِي حَجْرِ أَسْعَدَ بْنِ زُرَارَةَ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ بَرَكَتْ بِهِ رَاحِلَتُهُ : " هَذَا إِنْ شَاءَ اللَّهُ الْمَنْزِلُ " , ثُمَّ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْغُلَامَيْنِ فَسَاوَمَهُمَا بِالْمِرْبَدِ لِيَتَّخِذَهُ مَسْجِدًا ، فَقَالَا : لَا بَلْ نَهَبُهُ لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ , ثُمَّ بَنَاهُ مَسْجِدًا وَطَفِقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْقُلُ مَعَهُمُ اللَّبِنَ فِي بُنْيَانِهِ ، وَيَقُولُ : وَهُوَ يَنْقُلُ اللَّبِنَ هَذَا الْحِمَالُ لَا حِمَالَ خَيْبَرْ هَذَا أَبَرُّ رَبَّنَا وَأَطْهَرْ وَيَقُولُ : اللَّهُمَّ إِنَّ الْأَجْرَ أَجْرُ الْآخِرَهْ فَارْحَمْ الْأَنْصَارَ وَالْمُهَاجِرَهْ , فَتَمَثَّلَ بِشِعْرِ رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ لَمْ يُسَمَّ لِي ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : وَلَمْ يَبْلُغْنَا فِي الْأَحَادِيثِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَمَثَّلَ بِبَيْتِ شِعْرٍ تَامٍّ غَيْرَ هَذَا الْبَيْتِ " .

English Translation

The nephew of Suraqa bin Ju'sham said that his father informed him that he heard Suraqa bin Ju'sham saying, "The messengers of the heathens of Quraish came to us declaring that they had assigned for the persons why would kill or arrest Allah's Apostle and Abu Bakr, a reward equal to their bloodmoney. While I was sitting in one of the gatherings of my tribe. Bani Mudlij, a man from them came to us and stood up while we were sitting, and said, "O Suraqa! No doubt, I have just seen some people far away on the seashore, and I think they are Muhammad and his companions." Suraqa added, "I too realized that it must have been they. But I said 'No, it is not they, but you have seen so-and-so, and so-and-so whom we saw set out.' I stayed in the gathering for a while and then got up and left for my home. and ordered my slave-girl to get my horse which was behind a hillock, and keep it ready for me. Then I took my spear and left by the back door of my house dragging the lower end of the spear on the ground and keeping it low. Then I reached my horse, mounted it and made it gallop. When I approached them (i.e. Muhammad and Abu Bakr), my horse stumbled and I fell down from it, Then I stood up, got hold of my quiver and took out the divining arrows and drew lots as to whether I should harm them (i.e. the Prophet and Abu Bakr) or not, and the lot which I disliked came out. But I remounted my horse and let it gallop, giving no importance to the divining arrows. When I heard the recitation of the Quran by Allah's Apostle who did not look hither and thither while Abu Bakr was doing it often, suddenly the forelegs of my horse sank into the ground up to the knees, and I fell down from it. Then I rebuked it and it got up but could hardly take out its forelegs from the ground, and when it stood up straight again, its fore-legs caused dust to rise up in the sky like smoke. Then again I drew lots with the divining arrows, and the lot which I disliked, came out. So I called upon them to feel secure. They stopped, and I remounted my horse and went to them. When I saw how I had been hampered from harming them, it came to my mind that the cause of Allah's Apostle (i.e. Islam) will become victorious. So I said to him, "Your people have assigned a reward equal to the bloodmoney for your head." Then I told them all the plans the people of Mecca had made concerning them. Then I offered them some journey food and goods but they refused to take anything and did not ask for anything, but the Prophet said, "Do not tell others about us." Then I requested him to write for me a statement of security and peace. He ordered 'Amr bin Fuhaira who wrote it for me on a parchment, and then Allah's Apostle proceeded on his way. Narrated 'Urwa bin Az-Zubair: Allah's Apostle met Az-Zubair in a caravan of Muslim merchants who were returning from Sham. Az-Zubair provided Allah's Apostle and Abu Bakr with white clothes to wear. When the Muslims of Medina heard the news of the departure of Allah's Apostle from Mecca (towards Medina), they started going to the Harra every morning . They would wait for him till the heat of the noon forced them to return. One day, after waiting for a long while, they returned home, and when they went into their houses, a Jew climbed up the roof of one of the forts of his people to look for some thing, and he saw Allah's Apostle and his companions dressed in white clothes, emerging out of the desert mirage. The Jew could not help shouting at the top of his voice, "O you 'Arabs! Here is your great man whom you have been waiting for!" So all the Muslims rushed to their arms and received Allah's Apostle on the summit of Harra. The Prophet turned with them to the right and alighted at the quarters of Bani 'Amr bin 'Auf, and this was on Monday in the month of Rabi-ul-Awal. Abu Bakr stood up, receiving the people while Allah's Apostle sat down and kept silent. Some of the Ansar who came and had not seen Allah's Apostle before, began greeting Abu Bakr, but when the sunshine fell on Allah's Apostle and Abu Bakr came forward and shaded him with his sheet only then the people came to know Allah's Apostle. Allah's Apostle stayed with Bani 'Amr bin 'Auf for ten nights and established the mosque (mosque of Quba) which was founded on piety. Allah's Apostle prayed in it and then mounted his she-camel and proceeded on, accompanied by the people till his she-camel knelt down at (the place of) the Mosque of Allah's Apostle at Medina. Some Muslims used to pray there in those days, and that place was a yard for drying dates belonging to Suhail and Sahl, the orphan boys who were under the guardianship of 'Asad bin Zurara. When his she-camel knelt down, Allah's Apostle said, "This place, Allah willing, will be our abiding place." Allah's Apostle then called the two boys and told them to suggest a price for that yard so that he might take it as a mosque. The two boys said, "No, but we will give it as a gift, O Allah's Apostle!" Allah's Apostle then built a mosque there. The Prophet himself started carrying unburnt bricks for its building and while doing so, he was saying "This load is better than the load of Khaibar, for it is more pious in the Sight of Allah and purer and better rewardable." He was also saying, "O Allah! The actual reward is the reward in the Hereafter, so bestow Your Mercy on the Ansar and the Emigrants." Thus the Prophet recited (by way of proverb) the poem of some Muslim poet whose name is unknown to me. (Ibn Shibab said, "In the Hadiths it does not occur that Allah's Apostle recited a complete poetic verse other than this one.")

Your Comments/Thoughts ?

انصار کے مناقب سے مزید احادیث

حدیث نمبر 3831

´ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ` عاشورا کا روزہ قریش کے لوگ زمانہ جاہلیت میں رکھتے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسے باقی رکھا تھا۔ جب آپ صلی ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3930

´ہم سے عبیداللہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ` بعاث کی لڑائی کو (انصار کے قبائل اوس و خزرج کے درمیان) اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ میں آنے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3884

´ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزق نے بیان کیا، انہیں معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں سعید بن مسیب نے اور انہیں ان کے والد مسیب بن حزن صحابی رضی اللہ عنہ نے کہ` جب ابوطالب کی وفات کا وقت قریب ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لے گئے۔ اس ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3783

´ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، مجھے عدی بن ثابت نے خبر دی، کہا کہ میں نے براء رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے تھے کہ` میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا یا یوں بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انصار سے صرف مومن ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3926

´ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو مالک نے خبر دی، انہیں ہشام بن عروہ نے، انہیں ان کے والد عروہ بن زبیر نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ` جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو ابوبکر اور بلال رضی اللہ عنہما کو بخار چڑھ آیا، میں ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3836

´ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن دینار نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اگر کسی کو قسم کھانی ہی ہو تو اللہ کے سوا اور کسی کی قسم نہ کھائے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3804

´ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے سعد بن ابراہیم نے، ان سے ابوامامہ بن سہل بن حنیف نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` ایک قوم (یہود بنی قریظہ) نے سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کو ثالث مان کر ہتھیار ڈال دیئے تو انہیں بلانے کے لیے آدمی ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3894

´مجھ سے فروہ بن ابی المغراء نے بیان کیا، کہا ہم سے علی بن مسہر نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے میرا نکاح جب ہوا تو میری عمر چھ سال کی تھی، پھر ہم مدینہ (ہجرت کر کے) ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3880

´ہم سے زہیر بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد (ابراہیم بن سعد) نے بیان کیا، ان سے صالح بن کیسان نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن اور سعید بن مسیب نے بیان کیا اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ` رسول ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3851

´ہم سے احمد بن ابی رجاء نے بیان کیا، کہا ہم سے نضر نے بیان کیا، کہا ان سے ہشام نے، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ` جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر چالیس سال کی ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوئی۔ اس کے بعد نبی ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3806

´مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عمرو نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے مسروق نے اور ان سے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ` میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3801

´ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے قتادہ سے سنا اور انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انصار میرے جسم و جان ہیں، ایک دور آئے گا کہ دوسرے لوگ تو بہت ہو جائیں ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3925

´ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے بیان کیا اور انہوں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ` سب سے پہلے ہمارے یہاں مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ اور ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ (نابینا) آئے یہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3842

´ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے بھائی نے بیان کیا، ان سے سلیمان نے، ان سے یحییٰ بن سعید نے، ان سے عبدالرحمٰن بن قاسم نے، ان سے قاسم بن محمد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ` ابوبکر رضی اللہ عنہ کا ایک غلام تھا جو روزانہ انہیں کچھ کمائی دیا کرتا تھا اور ابوبکر رضی اللہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3927

´مجھ سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، کہا مجھ سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا، انہیں عبیداللہ بن عدی نے خبر دی کہ` میں عثمان کی خدمت میں حاضر ہوا (دوسری سند) اور بشر بن شعیب نے بیان کیا کہ مجھ سے میرے والد ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3846

´مجھ سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ` بعاث کی لڑائی اللہ تعالیٰ نے (مصلحت کی وجہ سے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے برپا کرا دی تھی۔ نبی کریم مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3816

´ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، کہا کہ` ہشام نے میرے پاس اپنے والد (عروہ) سے لکھ کر بھیجا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بیوی کے معاملہ میں، میں نے اتنی غیرت نہیں محسوس کی جتنی غیرت خدیجہ رضی اللہ عنہا ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3889

´ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے (دوسری سند)، امام بخاری نے کہا اور ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا، کہا ہم سے عنبسہ بن خالد نے بیان کیا، ہم سے یونس بن یزید نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3823

´اور قیس سے روایت ہے کہ جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا` زمانہ جاہلیت میں ذوالخلصہ نامی ایک بت کدہ تھا اسے «الكعبة اليمانية» یا «الكعبة الشأمية» بھی کہتے تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3934

´ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابوحازم نے بیان کیا، ان سے ان کے والد سلمہ بن دینار نے، ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` تاریخ کا شمار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کے سال سے ہوا اور نہ آپ کی وفات کے سال سے بلکہ اس کا شمار ..مکمل حدیث پڑھیئے