Hadith no 4677 Of Sahih Bukhari Chapter Quran Pak Ki Tafseer Ke Bayan May (Commentary.)

Read Sahih Bukhari Hadith No 4677 - Hadith No 4677 is from Commentary , Quran Pak Ki Tafseer Ke Bayan May Chapter in the Sahih Bukhari Hadees Book, which is written by Imam Bukhari. Hadith # 4677 of Imam Bukhari covers the topic of Commentary briefly in Sahih Bukhari. You can read Hadith No 4677 from Commentary in Urdu, Arabic and English Text with pdf download.

صحیح بخاری - حدیث نمبر 4677

Hadith No 4677
Book Name Sahih Bukhari
Book Writer Imam Bukhari
Writer Death 256 ھ
Chapter Name Commentary.
Roman Name Quran Pak Ki Tafseer Ke Bayan May
Arabic Name التفسير
Urdu Name قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

Urdu Translation

´مجھ سے محمد بن نصر نیشاپوری نے بیان کیا، کہا ہم سے احمد بن ابی شعیب نے بیان کیا، کہا ہم سے موسیٰ بن اعین نے بیان کیا، کہا ہم سے اسحاق بن راشد نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن کعب بن مالک نے خبر دی، ان سے ان کے والد عبداللہ نے بیان کیا کہ` میں نے اپنے والد کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا۔ وہ ان تین صحابہ میں سے تھے جن کی توبہ قبول کی گئی تھی۔ انہوں نے بیان کیا کہ دو غزووں، غزوہ عسرت (یعنی غزوہ تبوک) اور غزوہ بدر کے سوا اور کسی غزوے میں کبھی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جانے سے نہیں رکا تھا۔ انہوں نے بیان کیا چاشت کے وقت جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (غزوہ سے واپس تشریف لائے) تو میں نے سچ بولنے کا پختہ ارادہ کر لیا اور آپ کا سفر سے واپس آنے میں معمول یہ تھا کہ چاشت کے وقت ہی آپ (مدینہ) پہنچتے تھے اور سب سے پہلے مسجد میں تشریف لے جاتے اور دو رکعت نماز پڑھتے (بہرحال) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے اور میری طرح عذر بیان کرنے والے دو اور صحابہ سے دوسرے صحابہ کو بات چیت کرنے سے منع کر دیا۔ ہمارے علاوہ اور بھی بہت سے لوگ (جو ظاہر میں مسلمان تھے) اس غزوے میں شریک نہیں ہوئے لیکن آپ نے ان میں سے کسی سے بھی بات چیت کی ممانعت نہیں کی تھی۔ چنانچہ لوگوں نے ہم سے بات چیت کرنا چھوڑ دیا۔ میں اسی حالت میں ٹھہرا رہا۔ معاملہ بہت طول پکڑتا جا رہا تھا۔ ادھر میری نظر میں سب سے اہم معاملہ یہ تھا کہ اگر کہیں (اس عرصہ میں) میں مر گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ پر نماز جنازہ نہیں پڑھائیں گے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو جائے تو افسوس لوگوں کا یہی طرز عمل میرے ساتھ پھر ہمیشہ کے لیے باقی رہ جائے گا، نہ مجھ سے کوئی گفتگو کرے گا اور نہ مجھ پر نماز جنازہ پڑھے گا۔ آخر اللہ تعالیٰ نے ہماری توبہ کی بشارت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اس وقت نازل کی جب رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ گیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں تشریف رکھتے تھے۔ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا مجھ پر بڑا احسان و کرم تھا اور وہ میری مدد کیا کرتی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ام سلمہ! کعب کی توبہ قبول ہو گئی۔ انہوں نے عرض کیا۔ پھر میں ان کے یہاں کسی کو بھیج کر یہ خوشخبری نہ پہنچوا دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ خبر سنتے ہی لوگ جمع ہو جائیں گے اور ساری رات تمہیں سونے نہیں دیں گے۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز پڑھنے کے بعد بتایا کہ اللہ نے ہماری توبہ قبول کر لی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب یہ خوشخبری سنائی تو آپ کا چہرہ مبارک منور ہو گیا جیسے چاند کا ٹکڑا ہو اور (غزوہ میں نہ شریک ہونے والے دوسرے لوگوں سے) جنہوں نے معذرت کی تھی اور ان کی معذرت قبول بھی ہو گئی تھی۔ ہم تین صحابہ کا معاملہ بالکل مختلف تھا کہ اللہ تعالیٰ نے ہماری توبہ قبول ہونے کے متعلق وحی نازل کی، لیکن جب ان دوسرے غزوہ میں شریک نہ ہونے والے لوگوں کا ذکر کیا، جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جھوٹ بولا تھا اور جھوٹی معذرت کی تھی تو اس درجہ برائی کے ساتھ کیا کہ کسی کا بھی اتنی برائی کے ساتھ ذکر نہ کیا ہو گا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا «يعتذرون إليكم إذا رجعتم إليهم قل لا تعتذروا لن نؤمن لكم قد نبأنا الله من أخباركم وسيرى الله عملكم ورسوله‏» کہ یہ لوگ تمہارے سب کے سامنے عذر پیش کریں گے، جب تم ان کے پاس واپس جاؤ گے تو آپ کہہ دیں کہ بہانے نہ بناؤ ہم ہرگز تمہاری بات نہ مانیں گے! بیشک ہم کو اللہ تمہاری خبر دے چکا ہے اور عنقریب اللہ اور اس کا رسول تمہارا عمل دیکھ لیں گے۔ آخر آیت تک۔

Hadith in Arabic

حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ ابْنُ أَبِي شُعَيْبٍ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَعْيَنَ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ رَاشِدٍ ، أَنَّ الزُّهْرِيَّ حَدَّثَهُ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبِي كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ ، وَهُوَ أَحَدُ الثَّلَاثَةِ الَّذِينَ تِيبَ عَلَيْهِمْ : أَنَّهُ لَمْ يَتَخَلَّفْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ غَزَاهَا قَطُّ ، غَيْرَ غَزْوَتَيْنِ : غَزْوَةِ الْعُسْرَةِ ، وَغَزْوَةِ بَدْرٍ ، قَالَ : فَأَجْمَعْتُ صِدْقِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضُحًى ، وَكَانَ قَلَّمَا يَقْدَمُ مِنْ سَفَرٍ سَافَرَهُ إِلَّا ضُحًى ، وَكَانَ يَبْدَأُ بِالْمَسْجِدِ ، فَيَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ ، وَنَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كَلَامِي ، وَكَلَامِ صَاحِبَيَّ ، وَلَمْ يَنْهَ عَنْ كَلَامِ أَحَدٍ مِنَ الْمُتَخَلِّفِينَ غَيْرِنَا ، فَاجْتَنَبَ النَّاسُ كَلَامَنَا ، فَلَبِثْتُ كَذَلِكَ حَتَّى طَالَ عَلَيَّ الْأَمْرُ ، وَمَا مِنْ شَيْءٍ أَهَمُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَمُوتَ فَلَا يُصَلِّي عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، أَوْ يَمُوتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَكُونَ مِنَ النَّاسِ بِتِلْكَ الْمَنْزِلَةِ ، فَلَا يُكَلِّمُنِي أَحَدٌ مِنْهُمْ وَلَا يُصَلِّي وَلَا يُسَلِّمُ عَلَيَّ ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَوْبَتَنَا عَلَى نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ بَقِيَ الثُّلُثُ الْآخِرُ مِنَ اللَّيْلِ ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ أُمِّ سَلَمَةَ ، وَكَانَتْ أُمُّ سَلَمَةَ مُحْسِنَةً فِي شَأْنِي ، مَعْنِيَّةً فِي أَمْرِي ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " يَا أُمَّ سَلَمَةَ ، تِيبَ عَلَى كَعْبٍ " ، قَالَتْ : أَفَلَا أُرْسِلُ إِلَيْهِ فَأُبَشِّرَهُ ؟ قَالَ : " إِذًا يَحْطِمَكُمُ النَّاسُ فَيَمْنَعُونَكُمُ النَّوْمَ سَائِرَ اللَّيْلَةِ " ، حَتَّى إِذَا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْفَجْرِ ، آذَنَ بِتَوْبَةِ اللَّهِ عَلَيْنَا ، وَكَانَ إِذَا اسْتَبْشَرَ اسْتَنَارَ وَجْهُهُ حَتَّى كَأَنَّهُ قِطْعَةٌ مِنَ الْقَمَرِ ، وَكُنَّا أَيُّهَا الثَّلَاثَةُ الَّذِينَ خُلِّفُوا عَنِ الْأَمْرِ الَّذِي قُبِلَ مِنْ هَؤُلَاءِ الَّذِينَ اعْتَذَرُوا ، حِينَ أَنْزَلَ اللَّهُ لَنَا التَّوْبَةَ ، فَلَمَّا ذُكِرَ الَّذِينَ كَذَبُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْمُتَخَلِّفِينَ وَاعْتَذَرُوا بِالْبَاطِلِ ، ذُكِرُوا بِشَرِّ مَا ذُكِرَ بِهِ أَحَدٌ ، قَالَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ : يَعْتَذِرُونَ إِلَيْكُمْ إِذَا رَجَعْتُمْ إِلَيْهِمْ قُلْ لا تَعْتَذِرُوا لَنْ نُؤْمِنَ لَكُمْ قَدْ نَبَّأَنَا اللَّهُ مِنْ أَخْبَارِكُمْ وَسَيَرَى اللَّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ سورة التوبة آية 94 الْآيَةَ .

English Translation

Narrated `Abdullah bin Ka`b: I heard Ka`b bin Malik who was one of the three who were forgiven, saying that he had never remained behind Allah's Messenger in any Ghazwa which he had fought except two Ghazwat Ghazwat- Al-`Usra (Tabuk) and Ghazwat-Badr. He added. "I decided to tell the truth to Allah's Messenger in the forenoon, and scarcely did he return from a journey he made, except in the forenoon, he would go first to the mosque and offer a two-rak`at prayer. The Prophet forbade others to speak to me or to my two companions, but he did not prohibit speaking to any of those who had remained behind excepting us. So the people avoided speaking to us, and I stayed in that state till I could no longer bear it, and the only thing that worried me was that I might die and the Prophet would not offer the funeral prayer for me, or Allah's Messenger might die and I would be left in that social status among the people that nobody would speak to me or offer the funeral prayer for me. But Allah revealed His Forgiveness for us to the Prophet in the last third of the night while Allah's Messenger was with Um Salama. Um Salama sympathized with me and helped me in my disaster. Allah's Messenger said, 'O Um Salama! Ka`b has been forgiven!' She said, 'Shall I send someone to him to give him the good tidings?' He said, 'If you did so, the people would not let you sleep the rest of the night.' So when the Prophet had offered the Fajr prayer, he announced Allah's Forgiveness for us. His face used to look as bright as a piece of the (full) moon whenever he was pleased. When Allah revealed His Forgiveness for us, we were the three whose case had been deferred while the excuse presented by those who had apologized had been accepted. But when there were mentioned those who had told the Prophet lies and remained behind (the battle of Tabuk) and had given false excuses, they were described with the worse description one may be described with. Allah said: 'They will present their excuses to you (Muslims) when you return to them. Say: Present no excuses; we shall not believe you. Allah has already informed us of the true state of matters concerning you. Allah and His Apostle will observe your actions." (9.94)

Your Comments/Thoughts ?

قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں سے مزید احادیث

حدیث نمبر 4514

´اور عثمان بن صالح نے زیادہ بیان کیا کہ ان سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، انہیں فلاں شخص عبداللہ بن ربیعہ اور حیوہ بن شریح نے خبر دی، انہیں بکر بن عمرو معافری نے، ان سے بکیر بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے کہ` ایک شخص (حکیم) ابن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا اور ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4767

´ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا ہم سے مسلم نے بیان کیا، ان سے مسروق نے بیان کیا کہ` عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا (قیامت کی) پانچ نشانیاں گزر چکی ہیں۔ دھواں (اس کا ذکر آیت «يوم ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4577

´ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا کہ انہیں ابن جریج نے خبر دی، بیان کیا کہ مجھے ابن منکدر نے خبر دی اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ قبیلہ بنو سلمہ تک پیدل چل کر میری عیادت ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4837

´ہم سے حسن بن عبدالعزیز نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن یحییٰ نے بیان کیا، انہیں حیوہ نے خبر دی، انہیں ابوالاسود نے، انہوں نے عروہ سے سنا اور انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کی نماز میں اتنا طویل قیام کرتے کہ آپ کے قدم پھٹ جاتے۔ عائشہ رضی ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4653

´ہم سے یحییٰ بن عبداللہ سلمی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم کو جریر بن حازم نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھے زبیر ابن خریت نے خبر دی، انہیں عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ` جب یہ آیت اتری «إن يكن منكم عشرون صابرون ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4555

´ہم سے محمد بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے انصاری نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، ان سے ثمامہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` پھر ابوطلحہ نے وہ باغ حسان اور ابی رضی اللہ عنہما کو دے دیا تھا۔ میں ان دونوں سے ان کا زیادہ قریبی تھا لیکن مجھے نہیں دیا۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4700

´ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، ان سے عطاء بن ابی رباح نے اور انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا کہ` آیت «ألم تر إلى الذين بدلوا نعمة الله كفرا‏» میں کفار سے اہل مکہ مراد ہیں۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4917

´ہم سے محمود نے بیان کیا، کہا ہم سے عبیداللہ نے بیان کیا، ان سے اسرائیل نے، ان سے ابوحصین نے، ان سے مجاہد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے` آیت «عتل بعد ذلك زنيم‏» یعنی وہ ظالم سخت مزاج ہے اس کے علاوہ حرامی بھی ہے۔ کے متعلق فرمایا کہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4719

´ہم سے علی بن عیاش نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعیب بن ابی حمزہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن منکدر نے بیان کیا اور ان سے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے اذان سن کر یہ دعا پڑھی «اللهم رب هذه الدعوة ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4970

´ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے ابوبشر نے، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ` عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ مجھے بوڑھے بدری صحابہ کے ساتھ مجلس میں بٹھاتے تھے۔ بعض (عبدالرحمٰن بن عوف) کو اس پر اعتراض ہوا، ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4854

´ہم سے حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے اصحاب نے زہری کے واسطہ سے بیان کیا، ان سے محمد بن جبیر بن مطعم نے اور ان سے ان کے والد جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4545

´ہم سے محمد بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن محمد نفیلی نے بیان کیا، کہا ہم سے مسکین بن بکیر حران نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے خالد حذاء نے، ان سے مروان اصفر نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی یعنی ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ` آیت ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4897

´مجھ سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے سلیمان بن ہلال نے بیان کیا، ان سے ثور نے، ان سے ابوالغیث سالم نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ سورۃ الجمعہ کی یہ آیتیں نازل ہوئیں «وآخرين ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4920

´ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو ہشام نے خبر دی، ان سے ابن جریج نے اور عطاء نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ` جو بت موسیٰ علیہ السلام کی قوم میں پوجے جاتے تھے بعد میں وہی عرب میں پوجے جانے لگے۔ ود دومۃ الجندل میں بنی کلب کا بت تھا۔ سواع بنی ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4504

´مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا، کہا کہ مجھے میرے والد نے خبر دی اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ` عاشوراء کے دن قریش زمانہ جاہلیت میں روزے رکھتے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس دن روزہ رکھتے تھے۔ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4655

´ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے (کہا) اور مجھے حمید بن عبدالرحمٰن بن عوف نے خبر دی کہ` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اس حج کے موقع پر (جس کا نبی کریم مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4774

´ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، کہا ہم سے منصور اور اعمش نے بیان کیا، ان سے ابوالضحیٰ نے، ان سے مسروق نے بیان کیا کہ` ایک شخص نے قبیلہ کندہ میں وعظ بیان کرتے ہوئے کہا کہ قیامت کے دن ایک دھواں اٹھے گا جس سے منافقوں کے آنکھ کان بالکل بیکار ہو جائیں گے لیکن مومن ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4851

´ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے جریر نے، ان سے اسمٰعیل نے، ان سے قیس بن ابی حازم نے اور ان سے جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ` ہم ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے چودہویں رات تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4902

´ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حکم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے محمد بن کعب قرظی سے سنا، کہا کہ میں نے زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ` جب عبداللہ بن ابی ابن سلول نے کہا کہ جو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4739

‏‏‏‏ .مکمل حدیث پڑھیئے