Hadith no 7047 Of Sahih Bukhari Chapter Khawabon Ki Tabeer Ke Bayan May (The Interpretation Of Dreams.)

Read Sahih Bukhari Hadith No 7047 - Hadith No 7047 is from The Interpretation Of Dreams , Khawabon Ki Tabeer Ke Bayan May Chapter in the Sahih Bukhari Hadees Book, which is written by Imam Bukhari. Hadith # 7047 of Imam Bukhari covers the topic of The Interpretation Of Dreams briefly in Sahih Bukhari. You can read Hadith No 7047 from The Interpretation Of Dreams in Urdu, Arabic and English Text with pdf download.

صحیح بخاری - حدیث نمبر 7047

Hadith No 7047
Book Name Sahih Bukhari
Book Writer Imam Bukhari
Writer Death 256 ھ
Chapter Name The Interpretation Of Dreams.
Roman Name Khawabon Ki Tabeer Ke Bayan May
Arabic Name التعبير
Urdu Name خوابوں کی تعبیر کے بیان میں

Urdu Translation

´مجھ سے ابوہشام مؤمل بن ہشام نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے، انہوں نے کہا ہم سے عوف نے، ان سے ابورجاء نے، ان سے سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو باتیں صحابہ سے اکثر کیا کرتے تھے ان میں یہ بھی تھی کہ تم میں سے کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے۔ بیان کیا کہ پھر جو چاہتا اپنا خواب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صبح کو فرمایا کہ رات میرے پاس دو آنے والے آئے اور انہوں نے مجھے اٹھایا اور مجھ سے کہا کہ ہمارے ساتھ چلو میں ان کے ساتھ چل دیا۔ پھر ہم ایک لیٹے ہوئے شخص کے پاس آئے جس کے پاس ایک دوسرا شخص پتھر لیے کھڑا تھا اور اس کے سر پر پتھر پھینک کر مارتا تو اس کا سر اس سے پھٹ جاتا، پتھر لڑھک کر دور چلا جاتا، لیکن وہ شخص پتھر کے پیچھے جاتا اور اسے اٹھا لاتا اور اس لیٹے ہوئے شخص تک پہنچنے سے پہلے ہی اس کا سر ٹھیک ہو جاتا جیسا کہ پہلے تھا۔ کھڑا شخص پھر اسی طرح پتھر اس پر مارتا اور وہی صورتیں پیش آتیں جو پہلے پیش آئیں تھیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے ان دونوں سے پوچھا سبحان اللہ یہ دونوں کون ہیں؟ فرمایا کہ مجھ سے انہوں نے کہا کہ آگے بڑھو، آگے بڑھو۔ فرمایا کہ پھر ہم آگے بڑھے اور ایک ایسے شخص کے پاس پہنچے جو پیٹھ کے بل لیٹا ہوا تھا اور ایک دوسرا شخص اس کے پاس لوہے کا آنکڑا لیے کھڑا تھا اور یہ اس کے چہرہ کے ایک طرف آتا اور اس کے ایک جبڑے کو گدی تک چیرتا اور اس کی ناک کو گدی تک چیرتا اور اس کی آنکھ کو گدی تک چیرتا۔ (عوف نے) بیان کیا کہ بعض دفعہ ابورجاء (راوی حدیث) نے «فيشق» کہا، (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے) بیان کیا کہ پھر وہ دوسری جانب جاتا ادھر بھی اسی طرح چیرتا جس طرح اس نے پہلی جانب کیا تھا۔ وہ ابھی دوسری جانب سے فارغ بھی نہ ہوتا تھا کہ پہلی جانب اپنی پہلی صحیح حالت میں لوٹ آتی۔ پھر دوبارہ وہ اسی طرح کرتا جس طرح اس نے پہلی مرتبہ کیا تھا۔ (اس طرح برابر ہو رہا ہے) فرمایا کہ میں نے کہا سبحان اللہ! یہ دونوں کون ہے؟ انہوں نے کہا کہ آگے چلو، (ابھی کچھ نہ پوچھو) چنانچہ ہم آگے چلے پھر ہم ایک تنور جیسی چیز پر آئے۔ راوی نے بیان کیا کہ میرا خیال ہے کہ آپ کہا کرتے تھے کہ اس میں شور و آواز تھی۔ کہا کہ پھر ہم نے اس میں جھانکا تو اس کے اندر کچھ ننگے مرد اور عورتیں تھیں اور ان کے نیچے سے آگ کی لپٹ آتی تھی جب آگ انہیں اپنی لپیٹ میں لیتی تو وہ چلانے لگتے۔ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے) فرمایا کہ میں نے ان سے پوچھا یہ کون لوگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چلو آگے چلو۔ فرمایا کہ ہم آگے بڑھے اور ایک نہر پر آئے۔ میرا خیال ہے کہ آپ نے کہا کہ وہ خون کی طرح سرخ تھی اور اس نہر میں ایک شخص تیر رہا تھا اور نہر کے کنارے ایک دوسرا شخص تھا جس نے اپنے پاس بہت سے پتھر جمع کر رکھے تھے اور یہ تیرنے والا تیرتا ہوا جب اس شخص کے پاس پہنچتا جس نے پتھر جمع کر رکھے تھے تو یہ اپنا منہ کھول دیتا اور کنارے کا شخص اس کے منہ میں پتھر ڈال دیتا وہ پھر تیرنے لگتا اور پھر اس کے پاس لوٹ کر آتا اور جب بھی اس کے پاس آتا تو اپنا منہ پھیلا دیتا اور یہ اس کے منہ میں پتھر ڈال دیتا۔ فرمایا کہ میں نے پوچھا یہ کون ہیں؟ فرمایا کہ انہوں نے کہا کہ چلو آگے چلو۔ فرمایا کہ پھر ہم آگے بڑھے اور ایک نہایت بدصورت آدمی کے پاس پہنچے جتنے بدصورت تم نے دیکھے ہوں گے ان میں سب سے زیادہ بدصورت۔ اس کے پاس آگ جل رہی تھی اور وہ اسے جلا رہا تھا اور اس کے چاروں طرف دوڑتا تھا (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے) فرمایا کہ میں نے ان سے کہا کہ یہ کیا ہے؟ فرمایا کہ انہوں نے مجھ سے کہا چلو آگے چلو۔ ہم آگے بڑھے اور ایک ایسے باغ میں پہنچے جو ہرا بھرا تھا اور اس میں موسم بہار کے سب پھول تھے۔ اس باغ کے درمیان میں بہت لمبا ایک شخص تھا، اتنا لمبا تھا کہ میرے لیے اس کا سر دیکھنا دشوار تھا کہ وہ آسمان سے باتیں کرتا تھا اور اس شخص کے چاروں طرف سے بہت سے بچے تھے کہ اتنے کبھی نہیں دیکھے تھے (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے) فرمایا کہ میں نے پوچھا یہ کون ہے یہ بچے کون ہیں؟ فرمایا کہ انہوں نے مجھ سے کہا کہ چلو آگے چلو فرمایا کہ پھر ہم آگے بڑھے اور ایک عظیم الشان باغ تک پہنچے، میں نے اتنا بڑا اور خوبصورت باغ کبھی نہیں دیکھا تھا۔ ان دونوں نے کہا کہ اس پر چڑھئیے ہم اس پر چڑھے تو ایک ایسا شہر دکھائی دیا جو اس طرح بنا تھا کہ اس کی ایک اینٹ سونے کی تھی اور ایک اینٹ چاندی کی۔ ہم شہر کے دروازے پر آئے تو ہم نے اسے کھلوایا۔ وہ ہمارے لیے کھولا گیا اور ہم اس میں داخل ہوئے۔ ہم نے اس میں ایسے لوگوں سے ملاقات کی جن کے جسم کا نصف حصہ تو نہایت خوبصورت تھا اور دوسرا نصف نہایت بدصورت۔ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے) فرمایا کہ دونوں ساتھیوں نے ان لوگوں سے کہا کہ جاؤ اور اس نہر میں کود جاؤ۔ ایک نہر سامنے بہہ رہی تھی اس کا پانی انتہائی سفید تھا وہ لوگ گئے اور اس میں کود گئے اور پھر ہمارے پاس لوٹ کر آئے تو ان کا پہلا عیب جا چکا تھا اور اب وہ نہایت خوبصورت ہو گئے تھے (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے) فرمایا کہ ان دونوں نے کہا کہ یہ جنت عدن ہے اور یہ آپ کی منزل ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے) فرمایا کہ میری نظر اوپر کی طرف اٹھی تو سفید بادل کی طرح ایک محل اوپر نظر آیا فرمایا کہ انہوں نے مجھ سے کہا کہ یہ آپ کی منزل ہے۔ فرمایا کہ میں نے ان سے کہا اللہ تعالیٰ تمہیں برکت دے۔ مجھے اس میں داخل ہونے دو۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت تو آپ نہیں جا سکتے لیکن ہاں آپ اس میں ضرور جائیں گے۔ فرمایا کہ میں نے ان سے کہا کہ آج رات میں نے عجیب و غریب چیزیں دیکھی ہیں۔ یہ چیزیں کیا تھیں جو میں نے دیکھی ہیں۔ فرمایا کہ انہوں نے مجھ سے کہا ہم آپ کو بتائیں گے۔ پہلا شخص جس کے پاس آپ گئے تھے اور جس کا سر پتھر سے کچلا جا رہا تھا یہ وہ شخص ہے جو قرآن سیکھتا تھا اور پھر اسے چھوڑ دیتا اور فرض نماز کو چھوڑ کر سو جاتا اور وہ شخص جس کے پاس آپ گئے اور جس کا جبڑا گدی تک اور ناک گدی تک اور آنکھ گدی تک چیری جا رہی تھی۔ یہ وہ شخص ہے جو صبح اپنے گھر سے نکلتا اور جھوٹی خبر تراشتا، جو دنیا میں پھیل جاتی اور وہ ننگے مرد اور عورتیں جو تنور میں آپ نے دیکھے وہ زنا کار مرد اور عورتیں تھیں وہ شخص جس کے پاس آپ اس حال میں گئے کہ وہ نہر میں تیر رہا تھا اور اس کے منہ میں پتھر دیا جاتا تھا وہ سود کھانے والا ہے اور وہ شخص جو بدصورت ہے اور جہنم کی آگ بھڑکا رہا ہے اور اس کے چاروں طرف چل پھر رہا ہے وہ جہنم کا داروغہ مالک نامی ہے اور وہ لمبا شخص جو باغ میں نظر آیا وہ ابراہیم علیہ السلام ہیں اور جو بچے ان کے چاروں طرف ہیں تو وہ بچے ہیں جو (بچپن ہی میں) فطرت پر مر گئے ہیں۔ بیان کیا کہ اس پر بعض مسلمانوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا مشرکین کے بچے بھی ان میں داخل ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں مشرکین کے بچے بھی (ان میں داخل ہیں) اب رہے وہ لوگ جن کا آدھا جسم خوبصورت اور آدھا بدصورت تھا تو یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے اچھے عمل کے ساتھ برے عمل بھی کئے اللہ تعالیٰ نے ان کے گناہوں کو بخش دیا۔

Hadith in Arabic

حَدَّثَنِي مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ أَبُو هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ ، حَدَّثَنَا سَمُرَةُ بْنُ جُنْدُبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّا يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ لِأَصْحَابِهِ : " هَلْ رَأَى أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنْ رُؤْيَا ؟ ، قَالَ : فَيَقُصُّ عَلَيْهِ مَنْ شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُصَّ ، وَإِنَّهُ قَالَ ذَاتَ غَدَاةٍ : إِنَّهُ أَتَانِي اللَّيْلَةَ آتِيَانِ وَإِنَّهُمَا ابْتَعَثَانِي ، وَإِنَّهُمَا قَالَا لِي : انْطَلِقْ ، وَإِنِّي انْطَلَقْتُ مَعَهُمَا ، وَإِنَّا أَتَيْنَا عَلَى رَجُلٍ مُضْطَجِعٍ وَإِذَا آخَرُ قَائِمٌ عَلَيْهِ بِصَخْرَةٍ وَإِذَا هُوَ يَهْوِي بِالصَّخْرَةِ لِرَأْسِهِ ، فَيَثْلَغُ رَأْسَهُ ، فَيَتَهَدْهَدُ الْحَجَرُ هَهُنَا فَيَتْبَعُ الْحَجَرَ فَيَأْخُذُهُ ، فَلَا يَرْجِعُ إِلَيْهِ حَتَّى يَصِحَّ رَأْسُهُ كَمَا كَانَ ، ثُمَّ يَعُودُ عَلَيْهِ فَيَفْعَلُ بِهِ مِثْلَ مَا فَعَلَ الْمَرَّةَ الْأُولَى ، قَالَ ، قُلْتُ لَهُمَا : سُبْحَانَ اللَّهِ ، مَا هَذَانِ ؟ ، قَالَ : قَالَا لِي : انْطَلِقِ انْطَلِقْ ، قَالَ : فَانْطَلَقْنَا ، فَأَتَيْنَا عَلَى رَجُلٍ مُسْتَلْقٍ لِقَفَاهُ ، وَإِذَا آخَرُ قَائِمٌ عَلَيْهِ بِكَلُّوبٍ مِنْ حَدِيدٍ ، وَإِذَا هُوَ يَأْتِي أَحَدَ شِقَّيْ وَجْهِهِ ، فَيُشَرْشِرُ شِدْقَهُ إِلَى قَفَاهُ ، وَمَنْخِرَهُ إِلَى قَفَاهُ ، وَعَيْنَهُ إِلَى قَفَاهُ ، قَالَ : وَرُبَّمَا قَالَ أَبُو رَجَاءٍ : فَيَشُقُّ ، قَالَ : ثُمَّ يَتَحَوَّلُ إِلَى الْجَانِبِ الْآخَرِ فَيَفْعَلُ بِهِ مِثْلَ مَا فَعَلَ بِالْجَانِبِ الْأَوَّلِ ، فَمَا يَفْرُغُ مِنْ ذَلِكَ الْجَانِبِ حَتَّى يَصِحَّ ذَلِكَ الْجَانِبُ كَمَا كَانَ ثُمَّ يَعُودُ عَلَيْهِ فَيَفْعَلُ مِثْلَ مَا فَعَلَ الْمَرَّةَ الْأُولَى ، قَالَ : قُلْتُ : سُبْحَانَ اللَّهِ ، مَا هَذَانِ ؟ ، قَالَ : قَالَا لِي : انْطَلِقِ انْطَلِقْ ، فَانْطَلَقْنَا ، فَأَتَيْنَا عَلَى مِثْلِ التَّنُّورِ ، قَالَ : فَأَحْسِبُ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ : فَإِذَا فِيهِ لَغَطٌ وَأَصْوَاتٌ ، قَالَ : فَاطَّلَعْنَا فِيهِ ، فَإِذَا فِيهِ رِجَالٌ وَنِسَاءٌ عُرَاةٌ وَإِذَا هُمْ يَأْتِيهِمْ لَهَبٌ مِنْ أَسْفَلَ مِنْهُمْ ، فَإِذَا أَتَاهُمْ ذَلِكَ اللَّهَبُ ضَوْضَوْا ، قَالَ : قُلْتُ لَهُمَا : مَا هَؤُلَاءِ ؟ ، قَالَ : قَالَا لِي : انْطَلِقِ انْطَلِقْ ، قَالَ : فَانْطَلَقْنَا ، فَأَتَيْنَا عَلَى نَهَرٍ حَسِبْتُ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ أَحْمَرَ مِثْلِ الدَّمِ ، وَإِذَا فِي النَّهَرِ رَجُلٌ سَابِحٌ يَسْبَحُ ، وَإِذَا عَلَى شَطِّ النَّهَرِ رَجُلٌ قَدْ جَمَعَ عِنْدَهُ حِجَارَةً كَثِيرَةً ، وَإِذَا ذَلِكَ السَّابِحُ يَسْبَحُ مَا يَسْبَحُ ثُمَّ يَأْتِي ذَلِكَ الَّذِي قَدْ جَمَعَ عِنْدَهُ الْحِجَارَةَ ، فَيَفْغَرُ لَهُ فَاهُ فَيُلْقِمُهُ حَجَرًا فَيَنْطَلِقُ يَسْبَحُ ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَيْهِ ، كُلَّمَا رَجَعَ إِلَيْهِ فَغَرَ لَهُ فَاهُ فَأَلْقَمَهُ حَجَرًا ، قَالَ : قُلْتُ لَهُمَا : مَا هَذَانِ ؟ ، قَالَ : قَالَا لِي : انْطَلِقِ انْطَلِقْ ، قَالَ : فَانْطَلَقْنَا ، فَأَتَيْنَا عَلَى رَجُلٍ كَرِيهِ الْمَرْآةِ كَأَكْرَهِ مَا أَنْتَ رَاءٍ رَجُلًا مَرْآةً ، وَإِذَا عِنْدَهُ نَارٌ يَحُشُّهَا وَيَسْعَى حَوْلَهَا ، قَالَ : قُلْتُ لَهُمَا : مَا هَذَا ؟ ، قَالَ : قَالَا لِي : انْطَلِقِ انْطَلِقْ ، فَانْطَلَقْنَا ، فَأَتَيْنَا عَلَى رَوْضَةٍ مُعْتَمَّةٍ فِيهَا مِنْ كُلِّ لَوْنِ الرَّبِيعِ ، وَإِذَا بَيْنَ ظَهْرَيِ الرَّوْضَةِ رَجُلٌ طَوِيلٌ لَا أَكَادُ أَرَى رَأْسَهُ طُولًا فِي السَّمَاءِ ، وَإِذَا حَوْلَ الرَّجُلِ مِنْ أَكْثَرِ وِلْدَانٍ رَأَيْتُهُمْ قَطُّ ، قَالَ : قُلْتُ لَهُمَا : مَا هَذَا ، مَا هَؤُلَاءِ ؟ ، قَالَ : قَالَا لِي : انْطَلِقِ انْطَلِقْ ، قَالَ : فَانْطَلَقْنَا ، فَانْتَهَيْنَا إِلَى رَوْضَةٍ عَظِيمَةٍ لَمْ أَرَ رَوْضَةً قَطُّ أَعْظَمَ مِنْهَا وَلَا أَحْسَنَ ، قَالَ : قَالَا لِي : ارْقَ فِيهَا ، قَالَ : فَارْتَقَيْنَا فِيهَا ، فَانْتَهَيْنَا إِلَى مَدِينَةٍ مَبْنِيَّةٍ بِلَبِنِ ذَهَبٍ وَلَبِنِ فِضَّةٍ ، فَأَتَيْنَا بَابَ الْمَدِينَةِ ، فَاسْتَفْتَحْنَا ، فَفُتِحَ لَنَا ، فَدَخَلْنَاهَا ، فَتَلَقَّانَا فِيهَا رِجَالٌ شَطْرٌ مِنْ خَلْقِهِمْ كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ وَشَطْرٌ كَأَقْبَحِ مَا أَنْتَ رَاءٍ ، قَالَ : قَالَا لَهُمْ : اذْهَبُوا فَقَعُوا فِي ذَلِكَ النَّهَرِ ، قَالَ : وَإِذَا نَهَرٌ مُعْتَرِضٌ يَجْرِي كَأَنَّ مَاءَهُ الْمَحْضُ فِي الْبَيَاضِ ، فَذَهَبُوا ، فَوَقَعُوا فِيهِ ، ثُمَّ رَجَعُوا إِلَيْنَا قَدْ ذَهَبَ ذَلِكَ السُّوءُ عَنْهُمْ ، فَصَارُوا فِي أَحْسَنِ صُورَةٍ ، قَالَ : قَالَا لِي : هَذِهِ جَنَّةُ عَدْنٍ ، وَهَذَاكَ مَنْزِلُكَ ، قَالَ : فَسَمَا بَصَرِي صُعُدًا ، فَإِذَا قَصْرٌ مِثْلُ الرَّبَابَةِ الْبَيْضَاءِ ، قَالَ : قَالَا لِي : هَذَاكَ مَنْزِلُكَ ، قَالَ : قُلْتُ لَهُمَا : بَارَكَ اللَّهُ فِيكُمَا ، ذَرَانِي فَأَدْخُلَهُ ، قَالَا : أَمَّا الْآنَ فَلَا ، وَأَنْتَ دَاخِلَهُ ، قَالَ : قُلْتُ لَهُمَا : فَإِنِّي قَدْ رَأَيْتُ مُنْذُ اللَّيْلَةِ عَجَبًا فَمَا هَذَا الَّذِي رَأَيْتُ ؟ ، قَالَ : قَالَا لِي : أَمَا إِنَّا سَنُخْبِرُكَ ، أَمَّا الرَّجُلُ الْأَوَّلُ الَّذِي أَتَيْتَ عَلَيْهِ يُثْلَغُ رَأْسُهُ بِالْحَجَرِ فَإِنَّهُ الرَّجُلُ يَأْخُذُ الْقُرْآنَ فَيَرْفُضُهُ ، وَيَنَامُ عَنِ الصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ ، وَأَمَّا الرَّجُلُ الَّذِي أَتَيْتَ عَلَيْهِ يُشَرْشَرُ شِدْقُهُ إِلَى قَفَاهُ ، وَمَنْخِرُهُ إِلَى قَفَاهُ ، وَعَيْنُهُ إِلَى قَفَاهُ ، فَإِنَّهُ الرَّجُلُ يَغْدُو مِنْ بَيْتِهِ فَيَكْذِبُ الْكَذْبَةَ تَبْلُغُ الْآفَاقَ ، وَأَمَّا الرِّجَالُ وَالنِّسَاءُ الْعُرَاةُ الَّذِينَ فِي مِثْلِ بِنَاءِ التَّنُّورِ ، فَإِنَّهُمُ الزُّنَاةُ وَالزَّوَانِي ، وَأَمَّا الرَّجُلُ الَّذِي أَتَيْتَ عَلَيْهِ يَسْبَحُ فِي النَّهَرِ ، وَيُلْقَمُ الْحَجَرَ ، فَإِنَّهُ آكِلُ الرِّبَا ، وَأَمَّا الرَّجُلُ الْكَرِيهُ الْمَرْآةِ الَّذِي عِنْدَ النَّارِ يَحُشُّهَا وَيَسْعَى حَوْلَهَا ، فَإِنَّهُ مَالِكٌ خَازِنُ جَهَنَّمَ ، وَأَمَّا الرَّجُلُ الطَّوِيلُ الَّذِي فِي الرَّوْضَةِ ، فَإِنَّهُ إِبْرَاهِيمُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَأَمَّا الْوِلْدَانُ الَّذِينَ حَوْلَهُ ، فَكُلُّ مَوْلُودٍ مَاتَ عَلَى الْفِطْرَةِ ، قَالَ : فَقَالَ بَعْضُ الْمُسْلِمِينَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، وَأَوْلَادُ الْمُشْرِكِينَ ؟ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : وَأَوْلَادُ الْمُشْرِكِينَ ، وَأَمَّا الْقَوْمُ الَّذِينَ كَانُوا شَطْرٌ مِنْهُمْ حَسَنًا وَشَطْرٌ قَبِيحًا ، فَإِنَّهُمْ قَوْمٌ خَلَطُوا عَمَلًا صَالِحًا وَآخَرَ سَيِّئًا تَجَاوَزَ اللَّهُ عَنْهُمْ " .

English Translation

Narrated Samura bin Jundub: Allah's Apostle very often used to ask his companions, "Did anyone of you see a dream?" So dreams would be narrated to him by those whom Allah wished to tell. One morning the Prophet said, "Last night two persons came to me (in a dream) and woke me up and said to me, 'Proceed!' I set out with them and we came across a man Lying down, and behold, another man was standing over his head, holding a big rock. Behold, he was throwing the rock at the man's head, injuring it. The rock rolled away and the thrower followed it and took it back. By the time he reached the man, his head returned to the normal state. The thrower then did the same as he had done before. I said to my two companions, 'Subhan Allah! Who are these two persons?' They said, 'Proceed!' So we proceeded and came to a man Lying flat on his back and another man standing over his head with an iron hook, and behold, he would put the hook in one side of the man's mouth and tear off that side of his face to the back (of the neck) and similarly tear his nose from front to back and his eye from front to back. Then he turned to the other side of the man's face and did just as he had done with the other side. He hardly completed this side when the other side returned to its normal state. Then he returned to it to repeat what he had done before. I said to my two companions, 'Subhan Allah! Who are these two persons?' They said to me, 'Proceed!' So we proceeded and came across something like a Tannur (a kind of baking oven, a pit usually clay-lined for baking bread)." I think the Prophet said, "In that oven t here was much noise and voices." The Prophet added, "We looked into it and found naked men and women, and behold, a flame of fire was reaching to them from underneath, and when it reached them, they cried loudly. I asked them, 'Who are these?' They said to me, 'Proceed!' And so we proceeded and came across a river." I think he said, ".... red like blood." The Prophet added, "And behold, in the river there was a man swimming, and on the bank there was a man who had collected many stones. Behold. while the other man was swimming, he went near him. The former opened his mouth and the latter (on the bank) threw a stone into his mouth whereupon he went swimming again. He returned and every time the performance was repeated. I asked my two companions, 'Who are these (two) persons?' They replied, 'Proceed! Proceed!' And we proceeded till we came to a man with a repulsive appearance, the most repulsive appearance, you ever saw a man having! Beside him there was a fire and he was kindling it and running around it. I asked my companions, 'Who is this (man)?' They said to me, 'Proceed! Proceed!' So we proceeded till we reached a garden of deep green dense vegetation, having all sorts of spring colors. In the midst of the garden there was a very tall man and I could hardly see his head because of his great height, and around him there were children in such a large number as I have never seen. I said to my companions, 'Who is this?' They replied, 'Proceed! Proceed!' So we proceeded till we came to a majestic huge garden, greater and better than I have ever seen! My two companions said to me, 'Go up and I went up' The Prophet added, "So we ascended till we reached a city built of gold and silver bricks and we went to its gate and asked (the gatekeeper) to open the gate, and it was opened and we entered the city and found in it, men with one side of their bodies as handsome as the handsomest person you have ever seen, and the other side as ugly as the ugliest person you have ever seen. My two companions ordered those men to throw themselves into the river. Behold, there was a river flowing across (the city), and its water was like milk in whiteness. Those men went and threw themselves in it and then returned to us after the ugliness (of their bodies) had disappeared and they became in the best shape." The Prophet further added, "My two companions (angels) said to me, 'This place is the Eden Paradise, and that is your place.' I raised up my sight, and behold, there I saw a palace like a white cloud! My two companions said to me, 'That (palace) is your place.' I said to them, 'May Allah bless you both! Let me enter it.' They replied, 'As for now, you will not enter it, but you shall enter it (one day) I said to them, 'I have seen many wonders tonight. What does all that mean which I have seen?' They replied, 'We will inform you: As for the first man you came upon whose head was being injured with the rock, he is the symbol of the one who studies the Qur'an and then neither recites it nor acts on its orders, and sleeps, neglecting the enjoined prayers. As for the man you came upon whose sides of mouth, nostrils and eyes were torn off from front to back, he is the symbol of the man who goes out of his house in the morning and tells so many lies that it spreads all over the world. And those naked men and women whom you saw in a construction resembling an oven, they are the adulterers and the adulteresses. And the man whom you saw swimming in the river and given a stone to swallow, is the eater of usury (Riba). aand the bad looking man whom you saw near the fire kindling it and going round it, is Malik, the gatekeeper of Hell. And the tall man whom you saw in the garden, is Abraham and the children around him are those children who die with Al-Fitra (the Islamic Faith). The narrator added: Some Muslims asked the Prophet, "O Allah's Apostle! What about the children of pagans?" The Prophet replied, "And also the children of pagans." The Prophet added, "My two companions added, 'The men you saw half handsome and half ugly were those persons who had mixed an act that was good with another that was bad, but Allah forgave them.'"

Your Comments/Thoughts ?

خوابوں کی تعبیر کے بیان میں سے مزید احادیث

حدیث نمبر 7004

´ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی اور انہیں زہری نے یہی حدیث بیان کی اور بیان کیا کہ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ) میں نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا کیا جائے گا۔ انہوں نے بیان کیا کہ` اس کا مجھے رنج ہوا۔ (کہ عثمان رضی ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 6985

´ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابن الہاد نے، ان سے عبداللہ بن خباب نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ` انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جب تم میں سے کوئی ایسا خواب دیکھے جسے وہ پسند کرتا ہو تو ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7010

´ہم سے عبداللہ بن محمد الجعفی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حرمی بن عمارہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے قرہ بن خالد نے بیان کیا، ان سے محمد بن سیرین نے بیان کیا، ان سے قیس بن عباد نے بیان کیا کہ` میں ایک حلقہ میں بیٹھا تھا جس میں سعد بن مالک اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیٹھے ہوئے تھے۔ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7020

´ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، کہا ہم سے موسیٰ نے بیان کیا، ان سے سالم نے، ان سے ان کے والد نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے خواب کے سلسلے میں فرمایا کہ میں نے لوگوں کو دیکھا کہ جمع ہو گئے ہیں پھر ابوبکر کھڑے ہوئے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7044

´ہم سے سعید بن ربیع نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عبدربہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ` میں نے ابوسلمہ سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں (برے) خواب دیکھتا تھا اور اس کی وجہ سے بیمار پڑ جاتا تھا۔ آخر میں نے قتادہ رضی اللہ عنہ سے سنا انہوں نے بیان کیا کہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7033

´مجھ سے سعید بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، ان سے صالح نے، ان سے ابوعبیدہ بن نشیط نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے بیان کیا کہ` میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے نبی کریم صلی اللہ علیہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7007

´ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ان سے میرے والد ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے صالح نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے حمزہ بن عبداللہ بن عمر نے بیان کیا اور انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا کہا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7042

´ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے، ان سے ایوب نے، ان سے عکرمہ نے، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے ایسا خواب بیان کیا جو اس نے دیکھا نہ ہو تو اسے دو جَو کے دو دانوں کو قیامت کے دن جوڑنے کے لیے کہا ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7018

´ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں خارجہ بن زید بن ثابت نے اور ان سے ام علاء رضی اللہ عنہا نے بیان کیا جو انہیں کی ایک خاتون ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی۔ انہوں نے بیان کیا کہ جب انصار ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7037

‏‏‏‏ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں سویا ہوا تھا کہ زمین کے خزانے میرے پاس لائے گئے اور میرے ہاتھ میں دو سونے کے کنگن رکھ دئیے گئے جو مجھے بہت شاق گزرے۔ پھر مجھے وحی کی گئی کہ میں ان پر پھونک ماروں میں نے پھونکا تو وہ اڑ گئے۔ میں نے ان کی تعبیر ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7035

´مجھ سے محمد بن علاء نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے بریدہ نے، ان سے ان کے دادا ابوبردہ نے، ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے میرا خیال ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے خواب دیکھا کہ میں مکہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7001

´ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے اور انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا کے ہاں تشریف لے جایا کرتے تھے، وہ عبادہ بن صامت کے نکاح میں تھیں۔ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 6992

´ہم سے عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے جویریہ نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، انہیں سعید بن مسیب اور ابوعبیدہ نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میں اتنے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7046

´ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے یونس نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے تھے کہ` ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا کہ رات میں نے خواب میں دیکھا ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7027

´ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، انہیں حمزہ بن عبداللہ بن عمر نے خبر دی کہ` عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 6996

´ہم سے خالد بن خلی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے محمد بن حرب نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے زبیدی نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ رضی اللہ عنہ نے اور ان سے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے مجھے دیکھا ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7005

´ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ نے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی اور آپ کے شہسواروں میں سے تھے انہوں نے بیان کیا کہ` میں نے نبی کریم صلی ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7032

´ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے حمزہ بن عبداللہ نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7030

´مجھ سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں سالم نے، ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ` میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں نوجوان غیر شادی شدہ تھا تو مسجد نبوی میں سوتا تھا اور جو شخص ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7045

´ہم سے ابراہیم بن حمزہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے ابن ابی حازم اور دراوردی نے بیان کیا، ان سے یزید نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن خباب نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے،` انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ..مکمل حدیث پڑھیئے