Hadith no 7517 Of Sahih Bukhari Chapter Allah Ki Tauheed Is Ki Zaat Aur Sifaat Ke Bayan May (Tauhtd (islamic Monotheism).)

Read Sahih Bukhari Hadith No 7517 - Hadith No 7517 is from Tauhtd Islamic Monotheism , Allah Ki Tauheed Is Ki Zaat Aur Sifaat Ke Bayan May Chapter in the Sahih Bukhari Hadees Book, which is written by Imam Bukhari. Hadith # 7517 of Imam Bukhari covers the topic of Tauhtd Islamic Monotheism briefly in Sahih Bukhari. You can read Hadith No 7517 from Tauhtd Islamic Monotheism in Urdu, Arabic and English Text with pdf download.

صحیح بخاری - حدیث نمبر 7517

Hadith No 7517
Book Name Sahih Bukhari
Book Writer Imam Bukhari
Writer Death 256 ھ
Chapter Name Tauhtd (islamic Monotheism).
Roman Name Allah Ki Tauheed Is Ki Zaat Aur Sifaat Ke Bayan May
Arabic Name التوحيد
Urdu Name اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں

Urdu Translation

´ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، ان سے شریک بن عبداللہ بن ابی نے بیان کیا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا` انہوں نے وہ واقعہ بیان کیا جس رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد کعبہ سے معراج کے لیے لے جایا گیا کہ وحی آنے سے پہلے آپ کے پاس فرشتے آئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد الحرام میں سوئے ہوئے تھے۔ ان میں سے ایک نے پوچھا کہ وہ کون ہیں؟ دوسرے نے جواب دیا کہ وہ ان میں سب سے بہتر ہیں تیسرے نے کہا کہ ان میں جو سب سے بہتر ہیں انہیں لے لو۔ اس رات کو بس اتنا ہی واقعہ پیش آیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد انہیں نہیں دیکھا۔ یہاں تک کہ وہ دوسری رات آئے جب کہ آپ کا دل دیکھ رہا تھا اور آپ کی آنکھیں سو رہی تھیں۔ لیکن دل نہیں سو رہا تھا۔ انبیاء کا یہی حال ہوتا ہے۔ ان کی آنکھیں سوتی ہیں لیکن ان کے دل نہیں سوتے۔ چنانچہ انہوں نے آپ سے بات نہیں کی۔ بلکہ آپ کو اٹھا کر زمزم کے کنویں کے پاس لائے۔ یہاں جبرائیل علیہ السلام نے آپ کا کام سنبھالا اور آپ کے گلے سے دل کے نیچے تک سینہ چاک کیا اور سینے اور پیٹ کو پاک کر کے زمزم کے پانی سے اسے اپنے ہاتھ سے دھویا یہاں تک کہ آپ کا پیٹ صاف ہو گیا۔ پھر آپ کے پاس سونے کا طشت لایا گیا جس میں سونے کا ایک برتن ایمان و حکمت سے بھرا ہوا تھا۔ اس سے آپ کے سینے اور حلق کی رگوں کو سیا اور اسے برابر کر دیا۔ پھر آپ کو لے کر آسمان دنیا پر چڑھے اور اس کے دروازوں میں سے ایک دروازے پر دستک دی۔ آسمان والوں نے ان سے پوچھا آپ کون ہیں؟ انہوں نے کہا کہ جبرائیل انہوں نے پوچھا اور آپ کے ساتھ کون ہے؟ جواب دیا کہ میرے ساتھ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ پوچھا: کیا انہیں بلایا گیا ہے؟ جواب دیا کہ ہاں۔ آسمان والوں نے کہا خوب اچھے آئے اور اپنے ہی لوگوں میں آئے ہو۔ آسمان والے اس سے خوش ہوئے۔ ان میں سے کسی کو معلوم نہیں ہوتا کہ اللہ تعالیٰ زمین میں کیا کرنا چاہتا ہے جب تک وہ انہیں بتا نہ دے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آسمان دنیا پر آدم علیہ السلام کو پایا۔ جبرائیل علیہ السلام نے آپ سے کہا کہ یہ آپ کے بزرگ ترین دادا آدم ہیں آپ انہیں سلام کیجئے۔ آدم علیہ السلام نے سلام کا جواب دیا۔ کہا کہ خوب اچھے آئے اور اپنے ہی لوگوں میں آئے ہو۔ مبارک ہو اپنے بیٹے کو، آپ کیا ہی اچھے بیٹے ہیں۔ آپ نے آسمان دنیا میں دو نہریں دیکھیں جو بہہ رہی تھیں۔ پوچھا اے جبرائیل! یہ نہریں کیسی ہیں؟ جبرائیل علیہ السلام نے جواب دیا کہ یہ نیل اور فرات کا منبع ہے۔ پھر آپ آسمان پر اور چلے تو دیکھا کہ ایک دوسری نہر ہے جس کے اوپر موتی اور زبرجد کا محل ہے۔ اس پر اپنا ہاتھ مارا تو وہ مشک ہے۔ پوچھا: جبرائیل! یہ کیا ہے؟ جواب دیا کہ یہ کوثر ہے جسے اللہ نے آپ کے لیے محفوظ رکھا ہے۔ پھر آپ دوسرے آسمان پر چڑھے۔ فرشتوں نے یہاں بھی وہی سوال کیا جو پہلے آسمان پر کیا تھا۔ کون ہیں؟ کہا: جبرائیل۔ پوچھا آپ کے ساتھ کون ہیں؟ کہا محمد صلی اللہ علیہ وسلم ۔ پوچھا کیا انہیں بلایا گیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں۔ فرشتے بولے انہیں مرحبا اور بشارت ہو۔ پھر آپ کو لے کر تیسرے آسمان پر چڑھے اور یہاں بھی وہی سوال کیا جو پہلے اور دوسرے آسمان پر کیا تھا۔ پھر چوتھے آسمان پر لے کر چڑھے اور یہاں بھی وہی سوال کیا۔ پھر پانچویں آسمان پر آپ کو لے کر چڑھے اور یہاں بھی وہی سوال کیا پھر چھٹے آسمان پر آپ کو لے کر چڑھے اور یہاں بھی وہی سوال کیا۔ پھر آپ کو لے کر ساتویں آسمان پر چڑھے اور یہاں بھی وہی سوال کیا۔ ہر آسمان پر انبیاء ہیں جن کے نام آپ نے لیے۔ مجھے یہ یاد ہے کہ ادریس علیہ السلام دوسرے آسمان پر، ہارون علیہ السلام چوتھے آسمان پر، اور دوسرے نبی پانچویں آسمان پر۔ جن کے نام مجھے یاد نہیں اور ابراہیم علیہ السلام چھٹے آسمان پر اور موسیٰ علیہ السلام ساتویں آسمان پر۔ یہ انہیں اللہ تعالیٰ نے شرف ہم کلامی کی وجہ سے فضیلت ملی تھی۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: میرے رب! میرا خیال نہیں تھا کہ کسی کو مجھ سے بڑھایا جائے گا۔ پھر جبرائیل علیہ السلام انہیں لے کر اس سے بھی اوپر گئے جس کا علم اللہ کے سوا اور کسی کو نہیں یہاں تک کہ آپ کو سدرۃ المنتہیٰ پر لے کر آئے اور رب العزت اللہ تبارک وتعالیٰ سے قریب ہوئے اور اتنے قریب جیسے کمان کے دونوں کنارے یا اس سے بھی قریب۔ پھر اللہ نے اور دوسری باتوں کے ساتھ آپ کی امت پر دن اور رات میں پچاس نمازوں کی وحی کی۔ پھر آپ اترے اور جب موسیٰ علیہ السلام کے پاس پہنچے تو انہوں نے آپ کو روک لیا اور پوچھا: اے محمد! آپ کے رب نے آپ سے کیا عہد لیا ہے؟ فرمایا کہ میرے رب نے مجھ سے دن اور رات میں پچاس نمازوں کا عہد لیا ہے۔ موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ آپ کی امت میں اس کی طاقت نہیں۔ واپس جائیے اور اپنی اور اپنی امت کی طرف سے کمی کی درخواست کیجئے۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جبرائیل علیہ السلام کی طرف متوجہ ہوئے اور انہوں نے بھی اشارہ کیا کہ ہاں اگر چاہیں تو بہتر ہے۔ چنانچہ آپ پھر انہیں لے کر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور اپنے مقام پر کھڑے ہو کر عرض کیا: اے رب! ہم سے کمی کر دے کیونکہ میری امت اس کی طاقت نہیں رکھتی۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے دس نمازوں کی کمی کر دی۔ پھر آپ موسیٰ علیہ السلام کے پاس آئے تو انہوں نے آپ کو روکا۔ موسیٰ علیہ السلام آپ کو اسی طرح برابر اللہ رب العزت کے پاس واپس کرتے رہے۔ یہاں تک کہ پانچ نمازیں ہو گئیں۔ پانچ نمازوں پر بھی انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو روکا اور کہا: اے محمد! میں نے اپنی قوم بنی اسرائیل کا تجربہ اس سے کم پر کیا ہے وہ ناتواں ثابت ہوئے اور انہوں نے چھوڑ دیا۔ آپ کی امت تو جسم، دل، بدن، نظر اور کان ہر اعتبار سے کمزور ہے، آپ واپس جائیے اور اللہ رب العزت اس میں بھی کمی کر دے گا۔ ہر مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جبرائیل علیہ السلام کی طرف متوجہ ہوتے تھے تاکہ ان سے مشورہ لیں اور جبرائیل علیہ السلام اسے ناپسند نہیں کرتے تھے۔ جب وہ آپ کو پانچویں مرتبہ بھی لے گئے تو عرض کیا: اے میرے رب! میری امت جسم، دل، نگاہ اور بند ہر حیثیت سے کمزور ہے، پس ہم سے اور کمی کر دے۔ اللہ تعالیٰ نے اس پر فرمایا کہ وہ قول میرے یہاں بدلا نہیں جاتا جیسا کہ میں نے تم پر ام الکتاب میں فرض کیا ہے۔ اور فرمایا کہ ہر نیکی کا ثواب دس گناہ ہے پس یہ ام الکتاب میں پچاس نمازیں ہیں لیکن تم پر فرض پانچ ہی ہیں۔ چنانچہ آپ موسیٰ علیہ السلام کے پاس واپس آئے اور انہوں نے پوچھا: کیا ہوا؟ آپ نے کہا کہ ہم سے یہ تخفیف کی کہ ہر نیکی کے بدلے دس کا ثواب ملے گا۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ میں نے بنی اسرائیل کو اس سے کم پر آزمایا ہے اور انہوں نے چھوڑ دیا۔ پس آپ واپس جائیے اور مزید کمی کرائیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر کہا: اے موسیٰ، واللہ! مجھے اپنے رب سے اب شرم آتی ہے کیونکہ باربار آ جا چکا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پھر اللہ کا نام لے کر اتر جاؤ۔ پھر جب آپ بیدار ہوئے تو مسجد الحرام میں تھے۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد الحرام ہی میں تھے کہ جاگ اٹھے، جاگ اٹھنے سے یہ مراد ہے کہ وہ حالت معراج کی جاتی رہی اور آپ اپنی حالت میں آ گئے۔

Hadith in Arabic

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّهُ قَالَ : سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ : " لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَسْجِدِ الْكَعْبَةِ أَنَّهُ جَاءَهُ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ قَبْلَ أَنْ يُوحَى إِلَيْهِ وَهُوَ نَائِمٌ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ، فَقَالَ : أَوَّلُهُمْ أَيُّهُمْ هُوَ ، فَقَالَ : أَوْسَطُهُمْ هُوَ خَيْرُهُمْ ، فَقَالَ : آخِرُهُمْ خُذُوا خَيْرَهُمْ ، فَكَانَتْ تِلْكَ اللَّيْلَةَ فَلَمْ يَرَهُمْ حَتَّى أَتَوْهُ لَيْلَةً أُخْرَى فِيمَا يَرَى قَلْبُهُ ، وَتَنَامُ عَيْنُهُ ، وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ ، وَكَذَلِكَ الْأَنْبِيَاءُ تَنَامُ أَعْيُنُهُمْ وَلَا تَنَامُ قُلُوبُهُمْ ، فَلَمْ يُكَلِّمُوهُ حَتَّى احْتَمَلُوهُ فَوَضَعُوهُ عِنْدَ بِئْرِ زَمْزَمَ ، فَتَوَلَّاهُ مِنْهُمْ جِبْرِيلُ ، فَشَقَّ جِبْرِيلُ مَا بَيْنَ نَحْرِهِ إِلَى لَبَّتِهِ حَتَّى فَرَغَ مِنْ صَدْرِهِ وَجَوْفِهِ ، فَغَسَلَهُ مِنْ مَاءِ زَمْزَمَ بِيَدِهِ حَتَّى أَنْقَى جَوْفَهُ ، ثُمَّ أُتِيَ بِطَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ فِيهِ تَوْرٌ مِنْ ذَهَبٍ مَحْشُوًّا إِيمَانًا وَحِكْمَةً ، فَحَشَا بِهِ صَدْرَهُ وَلَغَادِيدَهُ يَعْنِي عُرُوقَ حَلْقِهِ ثُمَّ أَطْبَقَهُ ، ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا ، فَضَرَبَ بَابًا مِنْ أَبْوَابِهَا ، فَنَادَاهُ أَهْلُ السَّمَاءِ مَنْ هَذَا ، فَقَالَ جِبْرِيلُ : قَالُوا : وَمَنْ مَعَكَ ؟ ، قَالَ : مَعِيَ مُحَمَّدٌ ، قَالَ : وَقَدْ بُعِثَ ؟ ، قَالَ : نَعَمْ ، قَالُوا : فَمَرْحَبًا بِهِ وَأَهْلًا ، فَيَسْتَبْشِرُ بِهِ أَهْلُ السَّمَاءِ لَا يَعْلَمُ أَهْلُ السَّمَاءِ بِمَا يُرِيدُ اللَّهُ بِهِ فِي الْأَرْضِ حَتَّى يُعْلِمَهُمْ ، فَوَجَدَ فِي السَّمَاءِ الدُّنْيَا آدَمَ ، فَقَالَ لَهُ جِبْرِيلُ : هَذَا أَبُوكَ آدَمُ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِ وَرَدَّ عَلَيْهِ آدَمُ ، وَقَالَ : مَرْحَبًا وَأَهْلًا بِابْنِي نِعْمَ الِابْنُ أَنْتَ فَإِذَا هُوَ فِي السَّمَاءِ الدُّنْيَا بِنَهَرَيْنِ يَطَّرِدَانِ ، فَقَالَ : مَا هَذَانِ النَّهَرَانِ يَا جِبْرِيلُ ؟ ، قَالَ : هَذَا النِّيلُ وَالْفُرَاتُ عُنْصُرُهُمَا ، ثُمَّ مَضَى بِهِ فِي السَّمَاءِ ، فَإِذَا هُوَ بِنَهَرٍ آخَرَ عَلَيْهِ قَصْرٌ مِنْ لُؤْلُؤٍ وَزَبَرْجَدٍ ، فَضَرَبَ يَدَهُ ، فَإِذَا هُوَ مِسْكٌ أَذْفَرُ ، قَالَ : مَا هَذَا يَا جِبْرِيلُ ؟ ، قَالَ : هَذَا الْكَوْثَرُ الَّذِي خَبَأَ لَكَ رَبُّكَ ، ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَى السَّمَاءِ الثَّانِيَةِ ، فَقَالَتِ الْمَلَائِكَةُ لَهُ : مِثْلَ مَا قَالَتْ لَهُ الْأُولَى مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ : قَالُوا وَمَنْ مَعَكَ ؟ ، قَالَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالُوا : وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ ؟ ، قَالَ : نَعَمْ ، قَالُوا : مَرْحَبًا بِهِ وَأَهْلًا ، ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَى السَّمَاءِ الثَّالِثَةِ ، وَقَالُوا لَهُ : مِثْلَ مَا قَالَتِ الْأُولَى وَالثَّانِيَةُ ، ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَى الرَّابِعَةِ ، فَقَالُوا لَهُ : مِثْلَ ذَلِكَ ، ثُم عَرَجَ بِهِ إِلَى السَّمَاءِ الْخَامِسَةِ ، فَقَالُوا : مِثْلَ ذَلِكَ ، ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَى السَّمَاءِ السَّادِسَةِ ، فَقَالُوا لَهُ : مِثْلَ ذَلِكَ ، ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَى السَّمَاءِ السَّابِعَةِ ، فَقَالُوا لَهُ : مِثْلَ ذَلِكَ كُلُّ سَمَاءٍ فِيهَا أَنْبِيَاءُ قَدْ سَمَّاهُمْ ، فَأَوْعَيْتُ مِنْهُمْ إِدْرِيسَ فِي الثَّانِيَةِ ، وَهَارُونَ فِي الرَّابِعَةِ ، وَآخَرَ فِي الْخَامِسَةِ ، لَمْ أَحْفَظْ اسْمَهُ ، وَإِبْرَاهِيمَ فِي السَّادِسَةِ ، وَمُوسَى فِي السَّابِعَةِ ، بِتَفْضِيلِ كَلَامِ اللَّهِ ، فَقَالَ مُوسَى : رَبِّ لَمْ أَظُنَّ أَنْ يُرْفَعَ عَلَيَّ أَحَدٌ ، ثُمَّ عَلَا بِهِ فَوْقَ ذَلِكَ بِمَا لَا يَعْلَمُهُ إِلَّا اللَّهُ ، حَتَّى جَاءَ سِدْرَةَ الْمُنْتَهَى ، وَدَنَا لِلْجَبَّارِ رَبِّ الْعِزَّةِ ، فَتَدَلَّى ، حَتَّى كَانَ مِنْهُ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَى ، فَأَوْحَى اللَّهُ فِيمَا أَوْحَى إِلَيْهِ خَمْسِينَ صَلَاةً عَلَى أُمَّتِكَ كُلَّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ ، ثُمَّ هَبَطَ حَتَّى بَلَغَ مُوسَى ، فَاحْتَبَسَهُ مُوسَى ، فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ : مَاذَا عَهِدَ إِلَيْكَ رَبُّكَ ، قَالَ : عَهِدَ إِلَيَّ خَمْسِينَ صَلَاةً كُلَّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ ، قَالَ : إِنَّ أُمَّتَكَ لَا تَسْتَطِيعُ ذَلِكَ فَارْجِعْ ، فَلْيُخَفِّفْ عَنْكَ رَبُّكَ وَعَنْهُمْ ، فَالْتَفَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى جِبْرِيلَ كَأَنَّهُ يَسْتَشِيرُهُ فِي ذَلِكَ ، فَأَشَارَ إِلَيْهِ جِبْرِيلُ ، أَنْ نَعَمْ إِنْ شِئْتَ فَعَلَا بِهِ إِلَى الْجَبَّارِ ، فَقَالَ وَهُوَ مَكَانَهُ : " يَا رَبِّ ، خَفِّفْ عَنَّا فَإِنَّ أُمَّتِي لَا تَسْتَطِيعُ هَذَا فَوَضَعَ عَنْهُ عَشْرَ صَلَوَاتٍ ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى مُوسَى ، فَاحْتَبَسَهُ فَلَمْ يَزَلْ يُرَدِّدُهُ مُوسَى إِلَى رَبِّهِ حَتَّى صَارَتْ إِلَى خَمْسِ صَلَوَاتٍ ، ثُمَّ احْتَبَسَهُ مُوسَى عِنْدَ الْخَمْسِ ، فَقَالَ : يَا مُحَمَّدُ ، وَاللَّهِ لَقَدْ رَاوَدْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ قَوْمِي عَلَى أَدْنَى مِنْ هَذَا ، فَضَعُفُوا ، فَتَرَكُوهُ ، فَأُمَّتُكَ أَضْعَفُ أَجْسَادًا وَقُلُوبًا وَأَبْدَانًا وَأَبْصَارًا وَأَسْمَاعًا ، فَارْجِعْ ، فَلْيُخَفِّفْ عَنْكَ رَبُّكَ كُلَّ ذَلِكَ يَلْتَفِتُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى جِبْرِيلَ لِيُشِيرَ عَلَيْهِ وَلَا يَكْرَهُ ذَلِكَ جِبْرِيلُ ، فَرَفَعَهُ عِنْدَ الْخَامِسَةِ ، فَقَالَ : يَا رَبِّ ، إِنَّ أُمَّتِي ضُعَفَاءُ أَجْسَادُهُمْ وَقُلُوبُهُمْ وَأَسْمَاعُهُمْ وَأَبْصَارُهُمْ وَأَبْدَانُهُمْ ، فَخَفِّفْ عَنَّا ، فَقَالَ الْجَبَّارُ : يَا مُحَمَّدُ ، قَالَ : لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ ، قَالَ : إِنَّهُ لَا يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَيَّ كَمَا فَرَضْتُهُ عَلَيْكَ فِي أُمِّ الْكِتَابِ ، قَالَ : فَكُلُّ حَسَنَةٍ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا فَهِيَ خَمْسُونَ فِي أُمِّ الْكِتَابِ وَهِيَ خَمْسٌ عَلَيْكَ ، فَرَجَعَ إِلَى مُوسَى ، فَقَالَ : كَيْفَ فَعَلْتَ ؟ ، فَقَالَ : خَفَّفَ عَنَّا أَعْطَانَا بِكُلِّ حَسَنَةٍ عَشْرَ أَمْثَالِهَا ، قَالَ مُوسَى : قَدْ وَاللَّهِ رَاوَدْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَى أَدْنَى مِنْ ذَلِكَ ، فَتَرَكُوهُ ارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَلْيُخَفِّفْ عَنْكَ أَيْضًا ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : يَا مُوسَى ، قَدْ وَاللَّهِ اسْتَحْيَيْتُ مِنْ رَبِّي مِمَّا اخْتَلَفْتُ إِلَيْهِ ، قَالَ : فَاهْبِطْ بِاسْمِ اللَّهِ ، قَالَ : وَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ فِي مَسْجِدِ الْحَرَامِ " .

English Translation

Narrated Anas bin Malik: The night Allah's Apostle was taken for a journey from the sacred mosque (of Mecca) Al-Ka`ba: Three persons came to him (in a dreamy while he was sleeping in the Sacred Mosque before the Divine Inspiration was revealed to Him. One of them said, "Which of them is he?" The middle (second) angel said, "He is the best of them." The last (third) angle said, "Take the best of them." Only that much happened on that night and he did not see them till they came on another night, i.e. after The Divine Inspiration was revealed to him. (Fath-ul-Bari Page 258, Vol. 17) and he saw them, his eyes were asleep but his heart was not----and so is the case with the prophets: their eyes sleep while their hearts do not sleep. So those angels did not talk to him till they carried him and placed him beside the well of Zamzam. From among them Gabriel took charge of him. Gabriel cut open (the part of his body) between his throat and the middle of his chest (heart) and took all the material out of his chest and `Abdomen and then washed it with Zamzam water with his own hands till he cleansed the inside of his body, and then a gold tray containing a gold bowl full of belief and wisdom was brought and then Gabriel stuffed his chest and throat blood vessels with it and then closed it (the chest). He then ascended with him to the heaven of the world and knocked on one of its doors. The dwellers of the Heaven asked, 'Who is it?' He said, "Gabriel." They said, "Who is accompanying you?" He said, "Muhammad." They said, "Has he been called?" He said, "Yes" They said, "He is welcomed." So the dwellers of the Heaven became pleased with his arrival, and they did not know what Allah would do to the Prophet on earth unless Allah informed them. The Prophet met Adam over the nearest Heaven. Gabriel said to the Prophet, "He is your father; greet him." The Prophet greeted him and Adam returned his greeting and said, "Welcome, O my Son! O what a good son you are!" Behold, he saw two flowing rivers, while he was in the nearest sky. He asked, "What are these two rivers, O Gabriel?" Gabriel said, "These are the sources of the Nile and the Euphrates." Then Gabriel took him around that Heaven and behold, he saw another river at the bank of which there was a palace built of pearls and emerald. He put his hand into the river and found its mud like musk Adhfar. He asked, "What is this, O Gabriel?" Gabriel said, "This is the Kauthar which your Lord has kept for you." Then Gabriel ascended (with him) to the second Heaven and the angels asked the same questions as those on the first Heaven, i.e., "Who is it?" Gabriel replied, "Gabriel". They asked, "Who is accompanying you?" He said, "Muhammad." They asked, "Has he been sent for?" He said, "Yes." Then they said, "He is welcomed.'' Then he (Gabriel) ascended with the Prophet to the third Heaven, and the angels said the same as the angels of the first and the second Heavens had said. Then he ascended with him to the fourth Heaven and they said the same; and then he ascended with him to the fifth Heaven and they said the same; and then he ascended with him to the sixth Heaven and they said the same; then he ascended with him to the seventh Heaven and they said the same. On each Heaven there were prophets whose names he had mentioned and of whom I remember Idris on the second Heaven, Aaron on the fourth Heavens another prophet whose name I don't remember, on the fifth Heaven, Abraham on the sixth Heaven, and Moses on the seventh Heaven because of his privilege of talking to Allah directly. Moses said (to Allah), "O Lord! I thought that none would be raised up above me." But Gabriel ascended with him (the Prophet) for a distance above that, the distance of which only Allah knows, till he reached the Lote Tree (beyond which none may pass) and then the Irresistible, the Lord of Honor and Majesty approached and came closer till he (Gabriel) was about two bow lengths or (even) nearer. (It is said that it was Gabriel who approached and came closer to the Prophet. (Fate Al-Bari Page 263, 264, Vol. 17). Among the things which Allah revealed to him then, was: "Fifty prayers were enjoined on his followers in a day and a night." Then the Prophet descended till he met Moses, and then Moses stopped him and asked, "O Muhammad ! What did your Lord en join upon you?" The Prophet replied," He enjoined upon me to perform fifty prayers in a day and a night." Moses said, "Your followers cannot do that; Go back so that your Lord may reduce it for you and for them." So the Prophet turned to Gabriel as if he wanted to consult him about that issue. Gabriel told him of his opinion, saying, "Yes, if you wish." So Gabriel ascended with him to the Irresistible and said while he was in his place, "O Lord, please lighten our burden as my followers cannot do that." So Allah deducted for him ten prayers where upon he returned to Moses who stopped him again and kept on sending him back to his Lord till the enjoined prayers were reduced to only five prayers. Then Moses stopped him when the prayers had been reduced to five and said, "O Muhammad! By Allah, I tried to persuade my nation, Bani Israel to do less than this, but they could not do it and gave it up. However, your followers are weaker in body, heart, sight and hearing, so return to your Lord so that He may lighten your burden." The Prophet turned towards Gabriel for advice and Gabriel did not disapprove of that. So he ascended with him for the fifth time. The Prophet said, "O Lord, my followers are weak in their bodies, hearts, hearing and constitution, so lighten our burden." On that the Irresistible said, "O Muhammad!" the Prophet replied, "Labbaik and Sa`daik." Allah said, "The Word that comes from Me does not change, so it will be as I enjoined on you in the Mother of the Book." Allah added, "Every good deed will be rewarded as ten times so it is fifty (prayers) in the Mother of the Book (in reward) but you are to perform only five (in practice)." The Prophet returned to Moses who asked, "What have you done?" He said, "He has lightened our burden: He has given us for every good deed a tenfold reward." Moses said, "By Allah! I tried to make Bani Israel observe less than that, but they gave it up. So go back to your Lord that He may lighten your burden further." Allah's Apostle said, "O Moses! By Allah, I feel shy of returning too many times to my Lord." On that Gabriel said, "Descend in Allah's Name." The Prophet then woke while he was in the Sacred Mosque (at Mecca).

Your Comments/Thoughts ?

اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں سے مزید احادیث

حدیث نمبر 7444

´ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالعزیز بن عبدالصمد نے بیان کیا، ان سے ابوعمران نے، ان سے ابوبکر بن عبداللہ بن قیس نے، ان سے ان کی والد نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو جنتیں ایسی ہوں گی جو خود اور اس میں سارا سامان ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7501

´ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے مغیرہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے اعرج نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جب میرا ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7404

´ہم سے عبدان نے بیان کیا، ان سے ابوحمزہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے صالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کیا تو اپنی کتاب میں اسے لکھا، اس نے اپنی ذات کے متعلق بھی لکھا اور یہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7483

´ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے ابوصالح نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرمائے گا، اے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7389

´ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو ابن وہب نے خبر دی، انہوں نے کہا مجھ کو یونس نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، ان سے عروہ نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جبرائیل علیہ السلام نے مجھے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7386

´ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے ابوعثمان نہدی نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے اور جب ہم بلندی پر چڑھتے تو (زور سے چلا کر) ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7448

´ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، کہا ہم سے عاصم احول نے بیان کیا، ان سے ابوعثمان نہدی نے اور ان سے اسامہ رضی اللہ عنہ نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صاحبزادی (زینب رضی اللہ عنہا) کا لڑکا جاں کنی کے عالم میں ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7451

´ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے علقمہ نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ` ایک یہودی عالم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: اے محمد! قیامت کے دن اللہ تعالیٰ آسمانوں کو ایک انگلی ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7421

´ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عیسیٰ بن طہمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ` پردہ کی آیت ام المؤمنین زینب بن جحش رضی اللہ عنہا کے بارے میں نازل ہوئی اور اس دن آپ نے روٹی اور گوشت کے ولیمہ کی دعوت دی اور زینب رضی اللہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7381

´ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، کہا ہم سے مغیرہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شقیق بن سلمہ نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` ہم (ابتداء اسلام میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7391

´مجھ سے سعید بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے عبداللہ ابن مبارک نے بیان کیا، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے، ان سے سالم بن عبداللہ بن عمر نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قسم اس طرح کھاتے قسم اس کی جو دلوں کا پھیر دینے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7378

´ہم سے عبدان نے بیان کیا، ان سے ابوحمزہ نے، ان سے اعمش نے، ان سے سعید بن جبیر نے، ان سے ابوعبدالرحمٰن سلمی نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تکلیف دہ بات سن کر اللہ سے زیادہ صبر کرنے والا کوئی نہیں ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7515

´ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، کہا ہم سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، کہا ہم سے حمید بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آدم علیہ السلام اور موسیٰ علیہ السلام ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7417

´ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو مالک نے خبر دی، انہیں ابوحازم نے اور ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صاحب سے پوچھا کیا آپ کو قرآن میں سے کچھ شے یاد ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں فلاں فلاں سورتیں انہوں نے ان کے نام بتائے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7535

´ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا، ان سے امام حسن بصری نے، ان سے عمرو بن تغلب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مال آیا اور آپ نے اس میں سے کچھ لوگوں کو دیا اور کچھ کو نہیں دیا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7435

´ہم سے یوسف بن موسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عاصم بن یوسف الیربوعی نے بیان کیا، ان سے ابوشہاب نے بیان کیا، ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا، ان سے قیس بن ابی حازم نے بیان کیا اور ان سے جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7553

´امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا مجھ سے خلیفہ بن خیاط نے بیان کیا۔ ہم سے معتمر نے بیان کیا، کہا میں نے اپنے والد سلیمان سے سنا، انہوں نے قتادہ سے، انہوں نے ابورافع سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے،` آپ صلی اللہ علیہ وسلم ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7402

´ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں عمرو بن ابی سفیان بن اسید بن جاریہ ثقفی نے خبر دی` جو بنی زہرہ کے حلیف تھے اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے شاگردوں میں تھے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عضل اور ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7545

´ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہیں عروہ بن زبیر، سعید بن مسیب، علقمہ بن وقاص اور عبیداللہ بن عبداللہ نے خبر دی` عائشہ رضی اللہ عنہا کی بات کے سلسلہ میں جب تہمت لگانے والوں نے ان پر تہمت لگائی تھی اور ان راویوں میں سے ہر ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7530

´ہم سے فضل بن یعقوب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن جعفر الرقی نے بیان کیا، ان سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے سعید بن عبیداللہ ثقفی نے بیان کیا، ان سے بکر بن عبداللہ مزنی اور زیاد بن جبیر بن حیہ نے بیان کیا، ان سے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے (ایران کی فوج کے سامنے) ..مکمل حدیث پڑھیئے