Hadith no 2481 Of Sahih Muslim Chapter Zakat Ke Ehkaam O Masail (Problems and Commands About Zakat)

Read Sahih Muslim Hadith No 2481 - Hadith No 2481 is from Problems And Commands About Zakat , Zakat Ke Ehkaam O Masail Chapter in the Sahih Muslim Hadees Book, which is written by Imam Muslim. Hadith # 2481 of Imam Muslim covers the topic of Problems And Commands About Zakat briefly in Sahih Muslim. You can read Hadith No 2481 from Problems And Commands About Zakat in Urdu, Arabic and English Text with pdf download.

صحیح مسلم - حدیث نمبر 2481

Hadith No 2481
Book Name Sahih Muslim
Book Writer Imam Muslim
Writer Death 261 ھ
Chapter Name Problems And Commands About Zakat
Roman Name Zakat Ke Ehkaam O Masail
Arabic Name الزَّكَاةِ
Urdu Name زکاۃ کے احکام و مسائل

Urdu Translation

‏‏‏‏ عبدالمطلب بن ربیعہ سے روایت ہے کہ جمع ہوئے ربیعہ بن حارث اور عباس بن عبدالمطلب اور دونوں نے کہا کہ اللہ کی قسم! ہم بھیج دیں ان دونوں لڑکوں کو یعنی مجھ کو اور فضل بن عباس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور یہ دونوں جا کر عرض کریں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کو تحصدیلدار بنا دیں ان زکوٰتوں پر اور یہ دونوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو لا کر ادا کر دیں جیسے اور لوگ ادا کرتے ہیں اور کچھ ان کو مل جائے جیسے اور لوگوں کو ملتا ہے غرض یہ گفتگو ہو رہی تھی کہ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ آئے اور ان کے آگے کھڑے ہوئے ان دونوں نے سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے اس کا ذکر کیا سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مت بھیجو اللہ کی قسم! نبی صلی اللہ علیہ وسلم اللہ ایسا نہیں کرنے والے (اس لئے کہ آپ کو معلوم تھا کہ زکوٰۃ سیدوں پر حرام ہے) پس برا کہنے لگے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو ربیعہ بن حارث اور کہا کہ اللہ کی قسم! تم ہمارے ساتھ یہ جو کرتے ہو تو حسد سے اور قسم ہے اللہ پاک کی کہ تم نے جو شرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دامادی کا پایا ہے تو اس کا تو ہم تم سے کچھ حسد نہیں کرتے تب سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اچھا ان دونوں کو روانہ کرو۔ اور ہم دونوں گئے اور سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ لیٹ رہے پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز پڑھ چکے تو ہم دونوں جلدی سے حجرے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے جا پہنچے اور کھڑے ہوئے حجرے کے پاس یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ہم دونوں کے کان پکڑے (یہ شفقت اور ملاعبت تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کہ لڑکے اس سے خوش ہوتے ہیں) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ظاہر کرو جو تم دل میں گھڑے باندھ لائے ہو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی حجرے میں گئے اور ہم بھی اور اس دن آپ ام المؤمنین سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کے پاس تھے پھر ایک دوسرے سے کہنے لگا کہ تم بولو غرض ایک نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! آپ سب سے زیادہ صلہ رحم کرنے والے ہیں اور سب سے زیادہ احسان کرنے والے ہیں قرابت والوں سے اور ہم نکاح کو پہنچ گئے ہیں (یعنی جوان ہو گئے ہیں) پھر ہم اس لیے حاضر ہوئے ہیں کہ آپ ہم کو ان زکوٰتوں پر تحصیلدار بنا دیں کہ ہم بھی آپ کو تحصیل لا دیں جیسے اور لوگ لاتے ہیں اور ہم کو بھی کچھ مل جائے جیسے اوروں کو مل جاتا ہے (تاکہ ہمارے نکاح کا خرچ نکل آئے) پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم چپ ہو رہے بڑی دیر تک یہاں تک کہ ہم نے چاہا کہ پھر کچھ کہیں اور ام المؤمنین سیدہ زینب رضی اللہ عنہا ہم سے پردہ کی آڑ سے اشارہ فرماتی تھیں کہ اب کچھ نہ کہو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زکوٰۃ آل محمد کے لائق نہیں یہ تو لوگوں کا میل ہے (شاید یہ مثل یہیں سے ہے کہ روپیہ پیسہ ہاتھوں کی میل ہے) مگر تم میرے پاس محمیہ کو بلا لاؤ (یہ نام تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خزانچی کا) اور وہ خمس کے اوپر مقرر تھے اور بلا لاؤ نوفل بن حارث بن عبدالمطلب کو۔ کہا راوی نے کہ پھر یہ دونوں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے محمیہ سے فرمایا: تم اپنی لڑکی اس لڑکے فضل بن عباس کو بیاہ دو۔ اور نوفل بن حارث سے فرمایا: تم اپنی لڑکی اس لڑکے سے بیاہ دو۔ یعنی مجھ سے (یعنی عبدالمطلب بن ربیعہ سے جو راوی حدیث ہیں) غرض میرا نکاح کر دیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور محمیہ سے فرمایا: ان دونوں کا مہر خمس سے ادا کر دو اتنا اتنا۔ زہری نے کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن عبداللہ میرے شیخ نے تعداد مہر کی نہیں فرمائی۔

Hadith in Arabic

حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ الضُّبَعِيُّ ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَوْفَلِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ حَدَّثَهُ ، أَنَّ عَبْدَ الْمُطَّلِبِ بْنَ رَبِيعَةَ بْنِ الْحَارِثِ حَدَّثَهُ ، قَالَ : اجْتَمَعَ رَبِيعَةُ بْنُ الْحَارِثِ ، وَالْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ، فَقَالَا : وَاللَّهِ لَوْ بَعَثْنَا هَذَيْنِ الْغُلَامَيْنِ ، قَالَا لِي : وَلِلْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ : إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَكَلَّمَاهُ فَأَمَّرَهُمَا عَلَى هَذِهِ الصَّدَقَاتِ ، فَأَدَّيَا مَا يُؤَدِّي النَّاسُ ، وَأَصَابَا مِمَّا يُصِيبُ النَّاسُ ، قَالَ : فَبَيْنَمَا هُمَا فِي ذَلِكَ جَاءَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ ، فَوَقَفَ عَلَيْهِمَا فَذَكَرَا لَهُ ذَلِكَ ، فَقَالَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ : لَا تَفْعَلَا فَوَاللَّهِ مَا هُوَ بِفَاعِلٍ ، فَانْتَحَاهُ رَبِيعَةُ بْنُ الْحَارِثِ ، فَقَالَ : وَاللَّهِ مَا تَصْنَعُ هَذَا إِلَّا نَفَاسَةً مِنْكَ عَلَيْنَا ، فَوَاللَّهِ لَقَدْ نِلْتَ صِهْرَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا نَفِسْنَاهُ عَلَيْكَ ، قَالَ عَلِيٌّ : أَرْسِلُوهُمَا فَانْطَلَقَا وَاضْطَجَعَ عَلِيٌّ ، قَالَ : فَلَمَّا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ سَبَقْنَاهُ إِلَى الْحُجْرَةِ ، فَقُمْنَا عِنْدَهَا حَتَّى جَاءَ ، فَأَخَذَ بِآذَانِنَا ، ثُمَّ قَالَ : " أَخْرِجَا مَا تُصَرِّرَانِ " ، ثُمَّ دَخَلَ وَدَخَلْنَا عَلَيْهِ ، وَهُوَ يَوْمَئِذٍ عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ ، قَالَ : فَتَوَاكَلْنَا الْكَلَامَ ، ثُمَّ تَكَلَّمَ أَحَدُنَا ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْتَ أَبَرُّ النَّاسِ وَأَوْصَلُ النَّاسِ ، وَقَدْ بَلَغْنَا النِّكَاحَ فَجِئْنَا لِتُؤَمِّرَنَا عَلَى بَعْضِ هَذِهِ الصَّدَقَاتِ ، فَنُؤَدِّيَ إِلَيْكَ كَمَا يُؤَدِّي النَّاسُ وَنُصِيبَ كَمَا يُصِيبُونَ ، قَالَ : فَسَكَتَ طَوِيلًا حَتَّى أَرَدْنَا أَنْ نُكَلِّمَهُ ، قَالَ : وَجَعَلَتْ زَيْنَبُ تُلْمِعُ عَلَيْنَا مِنْ وَرَاءِ الْحِجَابِ أَنْ لَا تُكَلِّمَاهُ ، قَالَ : ثُمَّ قَالَ : " إِنَّ الصَّدَقَةَ لَا تَنْبَغِي لِآلِ مُحَمَّدٍ ، إِنَّمَا هِيَ أَوْسَاخُ النَّاسِ ، ادْعُوَا لِي مَحْمِيَةَ ، وَكَانَ عَلَى الْخُمُسِ ، وَنَوْفَلَ بْنَ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ " ، قَالَ : فَجَاءَاهُ ، فَقَالَ لِمَحْمِيَةَ : " أَنْكِحْ هَذَا الْغُلَامَ ابْنَتَكَ لِلْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ " ، فَأَنْكَحَهُ ، وَقَالَ لِنَوْفَلِ بْنِ الْحَارِثِ : " أَنْكِحْ هَذَا الْغُلَامَ ابْنَتَكَ لِي " ، فَأَنْكَحَنِي ، وَقَالَ لِمَحْمِيَةَ : " أَصْدِقْ عَنْهُمَا مِنَ الْخُمُسِ كَذَا وَكَذَا " ، قَالَ الزُّهْرِيُّ وَلَمْ يُسَمِّهِ لِي ،

Your Comments/Thoughts ?

زکاۃ کے احکام و مسائل سے مزید احادیث

حدیث نمبر 2347

‏‏‏‏ سیدنا عدی رضی اللہ عنہ نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتے تھے: جو کر سکے تم میں سے کہ بچے آگ سے اگرچہ ایک کھجور کا ٹکڑا بھی دے کر ہو، تو بھی کر گزرے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2488

‏‏‏‏ مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2286

‏‏‏‏ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم صدقہ فطر دیتے تھے پنیر، کھجور اور جَو سے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2393

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسکین وہ نہیں جو گھومتا رہتا ہے اور لوگوں کے گرد رہتا ہے اور ایک دو لقمہ یا ایک دو کھجور لے کر لوٹ جاتا ہے۔ پھر لوگوں نے عرض کی کہ مسکین کون ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2266

‏‏‏‏ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ وسق سے کم میں زکوٰۃ واجب نہیں اور نہ پانچ اونٹ سے کم میں اور نہ پانچ اوقیہ سے کم میں۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2338

‏‏‏‏ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ آدمی اپنے سونے کا صدقہ لے کر پھرے گا اور کوئی نہ ملے گا کہ اس کو قبول کر لے اور ایک ایک آدمی کو دیکھنے والا دیکھے گا کہ اس کے پیچھے چالیس ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2448

‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ مال بانٹا اور ایک شخص نے کہا کہ یہ تقسیم ایسی ہے کہ اللہ کی رضا مندی اس سے مقصود نہیں پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آ کر چپکے سے کہہ دیا اور آپ صلی اللہ علیہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2456

‏‏‏‏ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ بانٹ رہے تھے کہ ذوالخویصرہ آیا ایک شخص بنی تمیم کا اور اس نے کہا کہ اے رسول اللہ کے! عدل کرو۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2486

‏‏‏‏ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ کچھ گائے کا گوشت لائے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور کسی نے کہا: یہ گوشت صدقہ کا ہے جو سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا کو ملا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان پر صدقہ ہے اور ہم کو ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2396

‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمیشہ تم میں کا آدمی مانگتا رہے گا یہاں تک کہ اللہ سے ملے گا اور اس کے منہ پر ایک ٹکڑا بھی گوشت کا نہ ہو گا۔ (یعنی حشر میں)۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2315

‏‏‏‏ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: ابوطلحہ انصاری رضی اللہ عنہ مدینہ میں بہت مالدار تھے اور بہت محبوب مال ان کا بیرحاء ایک باغ تھا۔ مسجد نبوی کے آگے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں جاتے تھے اور اس کا میٹھا پانی پیتے تھے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: جب یہ آیت اتری ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2334

‏‏‏‏ مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2409

‏‏‏‏ ابن سعدی کہتے ہیں کہ مجھے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے صدقہ کا عامل کیا۔ لیث کی حدیث کی مثل ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2372

‏‏‏‏ مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2446

‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حنین فتح کیا اور غنیمت تقسیم کی اور مؤلفتہ القلوب کو مال دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر لگی کہ انصار چاہتے ہیں کہ جیسا اور لوگوں کو حصہ ملا ہے ویسا ہی ہم کو بھی ملے تب ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2324

‏‏‏‏ سیدہ اسماء ابوبکر رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! میری ماں آئی ہے اور وہ دین سے بیزار ہے (دوسری روایتوں میں آیا ہے کہ وہ مشرکہ ہے)۔ کیا میں اس سے سلوک اور احسان کروں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2466

‏‏‏‏ مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2453

‏‏‏‏ یہ حدیث سابقہ حدیث کا ایک ٹکڑا ہے۔ اس میں یہ وضاحت ہے کہ اس آدمی کو قتل کرنے کی اجازت پہلے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مانگی پھر سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے مانگی۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2414

‏‏‏‏ مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2355

‏‏‏‏ سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم کو حکم ہوا صدقہ کا اور ہم بوجھ ڈھویا کرتے تھے اور صدقہ دیا ابوعقیل نے آدھا صاع (یعنی دو سیر) اور ایک شخص نے کچھ اس سے زیادہ دیا تو منافق کہنے لگے: اللہ کو اس کے صدقہ کی کچھ پروا نہیں ہے اور اس دوسرے نے تو صرف دکھانے ہی کو صدقہ دیا ہے ..مکمل حدیث پڑھیئے