Hadith no 3692 Of Sahih Muslim Chapter Talaq Ke Ehkaam O Masail (Problems and Commands About Divorce)

Read Sahih Muslim Hadith No 3692 - Hadith No 3692 is from Problems And Commands About Divorce , Talaq Ke Ehkaam O Masail Chapter in the Sahih Muslim Hadees Book, which is written by Imam Muslim. Hadith # 3692 of Imam Muslim covers the topic of Problems And Commands About Divorce briefly in Sahih Muslim. You can read Hadith No 3692 from Problems And Commands About Divorce in Urdu, Arabic and English Text with pdf download.

صحیح مسلم - حدیث نمبر 3692

Hadith No 3692
Book Name Sahih Muslim
Book Writer Imam Muslim
Writer Death 261 ھ
Chapter Name Problems And Commands About Divorce
Roman Name Talaq Ke Ehkaam O Masail
Arabic Name الطَّلَاقِ
Urdu Name طلاق کے احکام و مسائل

Urdu Translation

‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں ایک سال تک ارادہ کرتا رہا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے اس آیت میں سوال کروں اور نہ کر سکا ان کے ڈر سے یہاں تک کہ وہ حج کو نکلے اور میں بھی ان کے ساتھ نکلا پھر جب لوٹے اور کسی راستہ میں تھے کہ ایک بار پیلو کے درختوں کی طرف جھکے کسی حاجت کو اور میں ان کے لیے ٹھہرا رہا۔ یہاں تک کہ وہ اپنی حاجت سے فارغ ہوئے۔ اور میں ان کے ساتھ چلا۔ اور میں نے کہا: اے امیرالمؤمنین! وہ دونوں عورتیں کون ہیں جنہوں نے زور ڈالا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیبیوں میں سے تو انہوں نے فرمایا کہ وہ حفصہ اور عائشہ رضی اللہ عنہن ہیں۔ سو میں نے ان سے عرض کی کہ اللہ کی قسم! میں آپ سے اس سوال کو پوچھنا چاہتا تھا ایک سال سے اور آپ کی ہیبت سے پوچھ نہ سکتا تھا۔ تو انہوں نے فرمایا: کہ نہیں ایسا مت کرو جو بات تم کو خیال آئے کہ مجھے معلوم ہے اس کو تم مجھ سے دریافت کر لو کہ میں اگر جانتا ہوں تو تم کو بتا دوں گا اور پھر سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کہ اللہ تعالیٰ کی قسم! ہم پہلے جاہلیت میں گرفتار تھے اور عورتوں کی کچھ حقیقت نہ سمجھتے تھے یہاں تک کہ اللہ نے ان کے ادائے حقوق میں اتارا جو اتارا اور ان کے لیے باری مقرر کی جو مقرر کی چنانچہ ایک دن ایسا ہوا کہ میں کسی کام میں مشورہ کر رہا تھا کہ میری عورت نے کہا تم ایسا کرتے ویسا کرتے تو خوب ہوتا تو میں نے اس سے کہا کہ تجھے میرے کام میں کیا دخل ہے جس کا میں ارادہ کرتا ہوں سو اس نے مجھ سے کہا کہ تعجب ہے اے ابن خطاب! تم تو چاہتے ہو کہ کوئی تم کو جواب ہی نہ دے۔ حالانکہ تمہاری صاحبزادی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جواب دیتی ہے یہاں تک کہ وہ دن بھر غصہ میں رہتے ہیں۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر میں نے اپنی چادر لی اور میں گھر سے نکلا اور سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا پر داخل ہوا اور اس سے کہا کہ اے میری چھوٹی بیٹی! تو جواب دیتی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہاں تک وہ دن پھر غصہ میں رہتے ہیں۔ سو حفصہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اللہ کی قسم! میں تو ان کو جواب دیتی ہوں۔ سو میں نے اس سے کہا کہ تو جان لے میں تجھ کو ڈراتا ہوں اللہ تعالیٰ کے عذاب سے اور اس کے رسول کے غضب سے۔ اے میری بیٹی! تو اس بیوی کے دھوکے میں مت رہو جو اپنے حسن پر اتراتی ہے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت پر پھر میں وہاں سے نکلا۔ اور داخل ہوا سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا پر بسبب اپنی قرابت کے جو مجھے ان کے ساتھ تھی اور میں نے ان سے بات کی اور مجھ سے سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: کہ تعجب ہے تم کو اے ابن خطاب! کہ تم ہر چیز میں دخل دیتے ہو یہاں تک کہ تم چاہتے ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی بیبیوں کے معاملات میں بھی دخل دو۔ اور مجھے ان کی بات سے اتنا غم ہوا کہ اس غم نے مجھے اس نصیحت سے باز رکھا جو میں کیا چاہتا تھا اور میں ان کے پاس سے نکلا۔ اور میرا ایک رفیق تھا انصار میں سے کہ جب میں غائب ہوتا تو وہ مجھے خبر دیتا اور جب وہ غائب ہوتا (یعنی محفل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے) تو میں اس کو خبر دیتا اور ہم ان دنوں خوف رکھتے تھے ایک بادشاہ کا غسان کے بادشاہوں میں سے اور ہم میں چرچا تھا کہ وہ ہماری طرف آنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اور ہمارے سینے اس کے خیال سے بھرے ہوئے تھے کہ اتنے میں میرا رفیق آیا اور اس نے دروازہ کھٹکھٹایا اور کہا کہ کھولو میں نے کہا: کیا غسانی آیا؟ اس نے کہا کہ نہیں اس سے بھی زیادہ ایک پریشانی کی بات ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیبیوں سے جدا ہو گئے۔ سو میں کہا کہ حفصہ اور عائشہ کی ناک میں خاک بھرو۔ پھر میں نے اپنے کپڑے لیے اور میں نکلتا تھا یہاں تک کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک جھروکے میں تھے کہ اس کے اوپر ایک کھجور کی جڑ سے چڑھتے تھے اور ایک غلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سیاہ فام اس سیڑھی کے سرے پر تھا۔ سو میں نے کہا کہ یہ عمر ہے اور مجھے اذن دو۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر میں نے یہ سب قصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا پھر جب سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی بات پر پہنچا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک حصیر پر تھے کہ ان کے اور حصیر کے بیچ میں اور کوئی بچھونا نہ تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے نیچے ایک تکیہ تھا چمڑے کا اور اس میں کھجور کا چھلکا بھرا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیروں کی طرف کچھ پتے سلم کے ڈھیر تھے (جس سے چمڑے کو دباغت کرتے ہیں) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سرہانے ایک کچا چمڑا لٹکا ہوا تھا اور میں نے اثر اور نشان حصیر کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بازو میں دیکھا اور رونے لگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ کس نے رلایا تم کو؟ میں نے عرض کی کہ اے رسول اللہ کے! بیشک کسریٰ اور قیصر کیسی عیش میں ہیں اور آپ کے رسول ہیں۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہکیا تم راضی نہیں ہوتے ان کے لیے دنیا ہے اور تمہارے لیے آخرت۔

Hadith in Arabic

حدثنا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، حدثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ بْنُ حُنَيْنٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ ، يُحَدِّثُ قَالَ : مَكَثْتُ سَنَةً وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ : عَنْ آيَةٍ فَمَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَسْأَلَهُ هَيْبَةً لَهُ ، حَتَّى خَرَجَ حَاجًّا فَخَرَجْتُ مَعَهُ ، فَلَمَّا رَجَعَ فَكُنَّا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ عَدَلَ إِلَى الْأَرَاكِ لِحَاجَةٍ لَهُ ، فَوَقَفْتُ لَهُ حَتَّى فَرَغَ ، ثُمَّ سِرْتُ مَعَهُ ، فَقُلْتُ : يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ ، " مَنِ اللَّتَانِ تَظَاهَرَتَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَزْوَاجِهِ ؟ فقَالَ : تِلْكَ حَفْصَةُ ، وَعَائِشَةُ ، قَالَ : فَقُلْتُ لَهُ : وَاللَّهِ إِنْ كُنْتُ لَأُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَكَ عَنْ هَذَا مُنْذُ سَنَةٍ ، فَمَا أَسْتَطِيعُ هَيْبَةً لَكَ ، قَالَ : فَلَا تَفْعَلْ مَا ظَنَنْتَ أَنَّ عَنْدِي مِنْ عِلْمٍ ، فَسَلْنِي عَنْهُ ، فَإِنْ كُنْتُ أَعْلَمُهُ أَخْبَرْتُكَ ، قَالَ : وَقَالَ عُمَرُ : وَاللَّهِ إِنْ كُنَّا فِي الْجَاهِلِيَّةِ مَا نَعُدُّ لِلنِّسَاءِ أَمْرًا حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِيهِنَّ مَا أَنْزَلَ ، وَقَسَمَ لَهُنَّ مَا قَسَمَ ، قَالَ : فَبَيْنَمَا أَنَا فِي أَمْرٍ أَأْتَمِرُهُ ، إِذْ قَالَت لِي امْرَأَتِي : لَوْ صَنَعْتَ كَذَا وَكَذَا فَقُلْتُ لَهَا : وَمَا لَكِ أَنْتِ وَلِمَا هَاهُنَا وَمَا تَكَلُّفُكِ فِي أَمْرٍ أُرِيدُهُ ؟ فقَالَت لِي : عَجَبًا لَكَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ مَا تُرِيدُ أَنْ تُرَاجَعَ أَنْتَ ، وَإِنَّ ابْنَتَكَ لَتُرَاجِعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى يَظَلَّ يَوْمَهُ غَضْبَانَ ، قَالَ عُمَرُ : فَآخُذُ رِدَائِي ثُمَّ أَخْرُجُ مَكَانِي حَتَّى أَدْخُلَ عَلَى حَفْصَةَ ، فَقُلْتُ لَهَا : يَا بُنَيَّةُ ، إِنَّكِ لَتُرَاجِعِينَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى يَظَلَّ يَوْمَهُ غَضْبَانَ ؟ فقَالَت : حَفْصَةُ وَاللَّهِ إِنَّا لَنُرَاجِعُهُ ، فَقُلْتُ : تَعْلَمِينَ أَنِّي أُحَذِّرُكِ عُقُوبَةَ اللَّهِ وَغَضَبَ رَسُولِهِ يَا بُنَيَّةُ ، لَا يَغُرَّنَّكِ هَذِهِ الَّتِي قَدْ أَعْجَبَهَا حُسْنُهَا وَحُبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِيَّاهَا ثُمَّ خَرَجْتُ حَتَّى أَدْخُلَ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ لِقَرَابَتِي مِنْهَا فَكَلَّمْتُهَا ، فقَالَت لِي أُمُّ سَلَمَةَ : عَجَبًا لَكَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ ، قَدْ دَخَلْتَ فِي كُلِّ شَيْءٍ حَتَّى تَبْتَغِيَ أَنْ تَدْخُلَ بَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَزْوَاجِهِ ، قَالَ : فَأَخَذَتْنِي أَخْذًا كَسَرَتْنِي ، عَنْ بَعْضِ مَا كُنْتُ أَجِدُ فَخَرَجْتُ مِنْ عَنْدِهَا وَكَانَ لِي صَاحِبٌ مِنَ الْأَنْصَارِ إِذَا غِبْتُ أَتَانِي بِالْخَبَرِ ، وَإِذَا غَابَ كُنْتُ أَنَا آتِيهِ بِالْخَبَرِ ، وَنَحْنُ حِينَئِذٍ نَتَخَوَّفُ مَلِكًا مِنْ مُلُوكِ غَسَّانَ ، ذُكِرَ لَنَا أَنَّهُ يُرِيدُ أَنْ يَسِيرَ إِلَيْنَا ، فَقَدِ امْتَلَأَتْ صُدُورُنَا مِنْهُ ، فَأَتَى صَاحِبِي الْأَنْصَارِيُّ يَدُقُّ الْبَابَ ، وَقَالَ : افْتَحِ افْتَحْ ، فَقُلْتُ : جَاءَ الْغَسَّانِيُّ ، فقَالَ : أَشَدُّ مِنْ ذَلِكَ اعْتَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَزْوَاجَهُ ، فَقُلْتُ : رَغِمَ أَنْفُ حَفْصَةَ ، وَعَائِشَةَ ، ثُمَّ آخُذُ ثَوْبِي فَأَخْرُجُ حَتَّى جِئْتُ ، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَشْرُبَةٍ لَهُ يُرْتَقَى إِلَيْهَا بِعَجَلَةٍ وَغُلَامٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْوَدُ عَلَى رَأْسِ الدَّرَجَةِ ، فَقُلْتُ : هَذَا عُمَرُ فَأُذِنَ لِي ، قَالَ عُمَرُ : فَقَصَصْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا الْحَدِيثَ ، فَلَمَّا بَلَغْتُ حَدِيثَ أُمِّ سَلَمَةَ تَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّهُ لَعَلَى حَصِيرٍ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ شَيْءٌ ، وَتَحْتَ رَأْسِهِ وِسَادَةٌ مِنْ أَدَمٍ حَشْوُهَا لِيفٌ ، وَإِنَّ عَنْدَ رِجْلَيْهِ قَرَظًا مَضْبُورًا ، وَعَنْدَ رَأْسِهِ أُهُبًا مُعَلَّقَةً ، فَرَأَيْتُ أَثَرَ الْحَصِيرِ فِي جَنْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَكَيْتُ ، فقَالَ : " مَا يُبْكِيكَ ؟ " ، فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنَّ كِسْرَى ، وَقَيْصَرَ فِيمَا هُمَا فِيهِ وَأَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ ، فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَمَا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ لَهُمَا الدُّنْيَا وَلَكَ الْآخِرَةُ " ،

Your Comments/Thoughts ?

طلاق کے احکام و مسائل سے مزید احادیث

حدیث نمبر 3725

‏‏‏‏ زینب بنت ابی سلمہ سے روایت ہے میں ام المؤمنین سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئی اور جب ان کے باپ سیدنا ابوسفیان رضی اللہ عنہ گزر گئے تو سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے خوشبو منگوائی جو زرد تھی خلوق (ایک قسم کی مرکب خوشبو ہے) یا کوئی اور خوشبو تھی اور ایک لڑکی کو مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3740

‏‏‏‏ سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی عورت کسی مردے پر تین دن سے زیادہ سوگ نہ کرے مگر اپنے خاوند پر چار مہینے دس دن تک سوگ کرے اور اتنے دنوں تک رنگین کپڑا نہ پہنے مگر عصب کا کپڑا اور سرمہ نہ لگائے اور خوشبو ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3687

‏‏‏‏ مضمون وہی ہے جو اوپر گزرا۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3728

‏‏‏‏ حمید جو راوی ہے اس حدیث کا اس نے کہا: میں نے زینب سے پوچھا اس کا کیا مطلب ہے؟ زینب نے کہا: (جاہلیت کے زمانے میں) جب عورت کا خاوند مر جاتا تو وہ ایک گھونسلے میں گھس جاتی۔ برے سے برا کپڑا پہنتی۔ نہ خوشبو لگاتی، نہ کچھ اور یہاں تک کہ ایک سال گزر جاتا پھر ایک جانور اس کے پاس لاتے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3729

‏‏‏‏ سیدہ زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کا کوئی رشتہ دار مر گیا۔ انہوں نے زرد خوشبو منگائی اور ہاتھوں پر لگائی۔ پھر فرمایا: میں یہ کام اس لیے کرتی ہوں کہ میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3721

‏‏‏‏ سیدنا جابر بن عبداللہ کہتے تھے کہ میری خالہ کو طلاق ہوئی۔ اور انہوں نے چاہا کہ اپنے باغ کی کھجوریں توڑ لیں سو ایک شخص نے ان کو جھڑکا ان کے باہر نکلنے پر۔ اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3662

‏‏‏‏ مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3736

‏‏‏‏ مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3677

‏‏‏‏ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ جب کوئی اپنی بیوی کو اپنے اوپر حرام کرے تو یہ قسم ہے، اس کا کفارہ وہ دے۔ پھر آپ نے آیت پڑھی «لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّـهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ» ۳-الأحزاب:۲۱)مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3716

‏‏‏‏ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میرے شوہر نے مجھے تین طلاقیں دیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے نہ مکان دلوایا اور نہ نفقہ۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3670

‏‏‏‏ وہی حدیث جس کا ترجمہ کئی مرتبہ گزر چکا۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3679

‏‏‏‏ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شیرینی اور شہد بہت پسند تھا پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم عصر پڑھ چکتے تو اپنی بیبیوں رضی اللہ عنہن کے پاس آتے اور ہر ایک سے قریب ہوتے۔ سو ایک دن سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3730

‏‏‏‏ اور زینب نے ایسے ہی حدیث اپنی ماں (سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا) سے نقل کی اور ام المؤمنین سیدہ زینب رضی اللہ عنہا سے یا اور کسی بی بی سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3742

‏‏‏‏ سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے کہا: منع کیے جاتے تھے ہم کسی مردے پر سوگ کرنے سے تین دن سے زیادہ مگر اپنے خاوند پر چار مہینے دس دن تک اور نہ سرمہ لگاتے تھے اور نہ خوشبو اور نہ کوئی رنگین کپڑا پہنتے تھے اور عورت کو اجازت تھی کہ جب حیض سے پاک ہو اور غسل کرے تو تھوڑی قسط اور ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3739

‏‏‏‏ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو عورت یقین رکھتی ہے اللہ تعالیٰ اور قیامت کا اس کو حلال نہیں ہے کسی مردے کا سوگ کرنا تین دن سے زیادہ سوا اپنے خاوند کے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3692

‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں ایک سال تک ارادہ کرتا رہا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے اس آیت میں سوال کروں اور نہ کر سکا ان کے ڈر سے یہاں تک کہ وہ حج کو نکلے اور میں بھی ان کے ساتھ نکلا پھر جب لوٹے اور کسی راستہ میں تھے کہ ایک بار پیلو کے درختوں کی طرف جھکے کسی حاجت کو ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3652

‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی بی بی کو طلاق دی اور وہ حائضہ تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3708

‏‏‏‏ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے کہا: میرے شوہر نے تین طلاق دیں اور میں نے وہاں سے اٹھنا چاہا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کہ تم اپنے ابن عم عمرو بن ام مکتوم کے گھر چلی جاؤ۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3689

‏‏‏‏ ایک اور سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث بیان کی گئی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3707

‏‏‏‏ شعبی نے کہا: ہم لوگ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور انہوں نے ہم کو ابن طاب کی تر کھجوریں (ایک قسم کی کھجور کا نام) کھلائیں اور ستو جوار کے پلائے اور میں نے ان سے مطلقہ ثلاث کا حکم پوچھا کہ وہ عدت کہاں کرے؟ انہوں نے کہا کہ میرے شوہر نے مجھے طلاق دی اور رسول اللہ ..مکمل حدیث پڑھیئے