Hadith no 4577 Of Sahih Muslim Chapter Jihad Aur Us Ke Doraan Rasool SAW Ke Ikhtiar Kerda Tareeqe (Methods adopted by Prophet SAW about and during Jihad)

Read Sahih Muslim Hadith No 4577 - Hadith No 4577 is from Methods Adopted By Prophet SAW About And During Jihad , Jihad Aur Us Ke Doraan Rasool SAW Ke Ikhtiar Kerda Tareeqe Chapter in the Sahih Muslim Hadees Book, which is written by Imam Muslim. Hadith # 4577 of Imam Muslim covers the topic of Methods Adopted By Prophet SAW About And During Jihad briefly in Sahih Muslim. You can read Hadith No 4577 from Methods Adopted By Prophet SAW About And During Jihad in Urdu, Arabic and English Text with pdf download.

صحیح مسلم - حدیث نمبر 4577

Hadith No 4577
Book Name Sahih Muslim
Book Writer Imam Muslim
Writer Death 261 ھ
Chapter Name Methods Adopted By Prophet SAW About And During Jihad
Roman Name Jihad Aur Us Ke Doraan Rasool SAW Ke Ikhtiar Kerda Tareeqe
Arabic Name الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ
Urdu Name جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے

Urdu Translation

‏‏‏‏ زہری سے روایت ہے کہ مالک اوس کے بیٹے نے حدیث بیان کی ان سے، مجھے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے بلا بھیجا میں ان کے پاس دن چڑھے آیا۔ وہ اپنے گھر میں تخت پر بیٹھے تھے گدی پر اور کوئی فرش اس پر نہ تھا اور ٹیک لگائے ہوئے تھے ایک چمڑے کے تکیہ پر۔ انہوں نے کہا: اے مالک تیری قوم کے کئی گھر والے دوڑ کر میرے پاس آئے میں نے ان کو کچھ تھوڑا دلا دیا ہے تو ان سب کو بانٹ دے۔ میں نے کہا: کاش! یہ کام آپ اور کسی سے لیں، انہوں نے کہا: تو لے اے مالک اتنے میں یرفا (ان کا عرض بیگے اور خدمت گار) آیا اور کہنے لگا اے امیرالمؤمنین! عثمان بن عفان اور عبدالرحمٰن بن عوف اور زبیر اور سعد رضی اللہ عنہم حاضر ہیں۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: اچھا ان کو آنے دے، وہ آئے۔ پھر یرفا آیا اور کہنے لگا سیدنا عباس اور سیدنا علی رضی اللہ عنہما آنا چاہتے ہیں۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: اچھا! ان کو بھی اجازت دے۔ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: اے امیرالمؤمنین! میرا اور جھوٹے گنہگار دغاباز چور کا فیصلہ کر دیجئے۔ لوگوں نے کہا: ہاں اے امیر المؤمنین! فیصلہ ان کا کر دیجئے اور ان کو اس ٹنٹے (جھگڑے) سے راحت دیجئیے۔ مالک بن اوس نے کہا: میں جانتا ہوں کہ ان دونوں نے (یعنی سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اور سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے) عثمان اور عبدالرحمٰن اور زبیر اور سعد رضی اللہ عنہم کو اس لیے آگے بھیجا تھا (کہ وہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے کہہ کر فیصلہ کروا دیں، سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا ٹھہرو میں تم کو قسم دیتا ہوں اس اللہ کی جس کے حکم سے زمین اور آسمان قائم ہیں کیا تم کو معلوم نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم پیغمبروں کے مال میں وارثوں کو کچھ نہیں ملتا اور جو ہم چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے۔ سب نے کہا: ہاں ہم کو معلوم ہے۔ پھر سیدنا عباس اور سیدنا علی رضی اللہ عنہم کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا: میں تم دونوں کو قسم دیتا ہوں اللہ تعالیٰ کی جس کے حکم سے زمین اور آسمان قائم ہیں کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم پیغمبروں کا کوئی وارث نہیں ہوتا جو ہم چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے۔ ان دونوں نے کہا: بے شک ہم جانتے ہیں۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک بات خاص کی تھی جو اور کسی کے ساتھ خاص نہیں کی فرمایا اللہ تعالیٰ نے «‏‏‏‏مَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِنْ أَهْلِ الْقُرَى فَلِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ» جو دیا اللہ نے اپنے رسول کو گاؤں والوں کے مال میں سے وہ اللہ اور رسول کا ہی ہے۔ (مجھے معلوم نہیں کہ اس پہلے کی آیت بھی انہوں نے پڑھی یا نہیں)، پھر سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم لوگوں کو بنی نضیر کے مال بانٹ دئیے اور قسم اللہ کی آپ نے مال کو تم سے زیادہ نہیں سمجھا اور نہ یہ کیا کہ آپ لیا ہو اور تم کو نہ دیا ہو۔ یہاں تک کہ یہ مال رہ گیا: اس میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سال کا اپنا خرچ نکال لیتے اور جو بچ رہتا وہ بیت المال میں شریک ہوتا۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تم کو قسم دیتا ہوں اس اللہ کی جس کے حکم سے زمین اور آسمان قائم ہیں تم یہ سب جانتے ہو یا نہیں۔ انہوں نے کہا: ہاں جانتے ہیں۔ پھر قسم دی عباس اور علی رضی اللہ عنہما کو ایسی ہی۔ انہوں نے بھی یہی کہا، پھر سیدنا عمر نے کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ولی ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تو تم دونوں اپنا ترکہ مانگنے آئے۔ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ تو اپنے بھتیجے کا ترکہ مانگتے تھے (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کے بھائی کے بیٹے تھے) اور سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اپنی بی بی کا حصہ ان کے باپ کے مال سے چاہتے تھے (یعنی سیدہ فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا کا، جو بی بی تھیں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی اور بیٹی تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی) ابوبکر رضی اللہ عنہ نے یہ جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمارے مال کا کوئی وارث نہیں ہوتا جو ہم چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے: تم ان کو جھوٹا گنہگار دغا باز چور سمجھے۔ اور اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ وہ سچے نیک ہدایت پر تھے حق کے تابع تھے، پھر سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی وفات ہوئی اور میں ولی ہوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کا۔ تم نے مجھ کو بھی جھوٹا، گنہگار، دغاباز، اور چور سمجھا اور اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ میں سچا ہوں، نیک ہوں، ہدایت پر ہوں، حق کا تابع ہوں میں اس مال کا بھی ولی رہا پھر تم دونوں میرے پاس آئے اور تم دونوں ایک ہو اور تمہارا حکم بھی ایک ہے (یعنی اگرچہ تم ظاہر میں دو شخص ہو مگر اس لحاظ سے کہ قرابت رسول صلی اللہ علیہ وسلم دونوں میں موجود ہے مثل ایک شخص کے ہو) تم نے یہ کہا کہ یہ مال ہمارے سپرد کر دو میں نے کہا: اچھا اگر تم چاہتے ہو تو میں تم کو دے دیتا ہوں اس شرط پر کہ تم اس مال میں وہی کرتے رہو گے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے تھے۔ تم نے اسی شرط سے یہ مال مجھ سے لیا۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: کیوں ایسا ہی ہے۔ انہوں نے کہا: ہاں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر تم دونوں (اب) میرے پاس آئے ہو فیصلہ کرانے کو اور قسم اللہ کی میں سوائے اس کے اور کوئی فیصلہ کرنے والا نہیں قیامت تک۔ البتہ اگر تم سے اس مال کا بندوبست نہیں ہوتا تو مجھ کو پھر لوٹا دو۔

Hadith in Arabic

وحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ الضُّبَعِيُّ ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ : أَنَّ مَالِكَ بْنَ أَوْسٍ حَدَّثَهُ ، قَالَ : " أَرْسَلَ إِلَيَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ، فَجِئْتُهُ حِينَ تَعَالَى النَّهَارُ ، قَالَ : فَوَجَدْتُهُ فِي بَيْتِهِ جَالِسًا عَلَى سَرِيرٍ مُفْضِيًا إِلَى رُمَالِهِ مُتَّكِئًا عَلَى وِسَادَةٍ مِنْ أَدَمٍ ، فَقَالَ لِي : يَا مَالُ إِنَّهُ قَدْ دَفَّ أَهْلُ أَبْيَاتٍ مِنْ قَوْمِكَ وَقَدْ أَمَرْتُ فِيهِمْ بِرَضْخٍ فَخُذْهُ ، فَاقْسِمْهُ بَيْنَهُمْ ، قَالَ : قُلْتُ : لَوْ أَمَرْتَ بِهَذَا غَيْرِي ، قَالَ : خُذْهُ يَا مَالُ ، قَالَ : فَجَاءَ يَرْفَا ، فَقَالَ : هَلْ لَكَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ فِي عُثْمَانَ ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، وَالزُّبَيْرِ ، وَسَعْدٍ ؟ ، فَقَالَ عُمَرُ : نَعَمْ فَأَذِنَ لَهُمْ ، فَدَخَلُوا ثُمَّ جَاءَ ، فَقَالَ : هَلْ لَكَ فِي عَبَّاسٍ ، وَعَلِيٍّ ؟ ، قَالَ : نَعَمْ ، فَأَذِنَ لَهُمَا ، فَقَالَ عَبَّاسٌ : يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ ، اقْضِ بَيْنِي وَبَيْنَ هَذَا الْكَاذِبِ الْآثِمِ الْغَادِرِ الْخَائِنِ ، فَقَالَ : الْقَوْمُ أَجَلْ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ ، فَاقْضِ بَيْنَهُمْ وَأَرِحْهُمْ ، فَقَالَ مَالِكُ بْنُ أَوْسٍ : يُخَيَّلُ إِلَيَّ أَنَّهُمْ قَدْ كَانُوا قَدَّمُوهُمْ لِذَلِكَ ، فَقَالَ عُمَرُ : اتَّئِدَا أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ أَتَعْلَمُونَ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ ، قَالُوا : نَعَمْ ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى الْعَبَّاسِ ، وَعَلِيٍّ ، فَقَالَ : أَنْشُدُكُمَا بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ أَتَعْلَمَانِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَاهُ صَدَقَةٌ ، قَالَا : نَعَمْ ، فَقَالَ عُمَرُ : إِنَّ اللَّهَ جَلَّ وَعَزَّ كَانَ خَصَّ رَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخَاصَّةٍ لَمْ يُخَصِّصْ بِهَا أَحَدًا غَيْرَهُ ، قَالَ : مَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِنْ أَهْلِ الْقُرَى فَلِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ سورة الحشر آية 7 ، مَا أَدْرِي هَلْ قَرَأَ الْآيَةَ الَّتِي قَبْلَهَا أَمْ لَا ، قَالَ : فَقَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَكُمْ أَمْوَالَ بَنِي النَّضِيرِ ، فَوَاللَّهِ مَا اسْتَأْثَرَ عَلَيْكُمْ وَلَا أَخَذَهَا دُونَكُمْ حَتَّى بَقِيَ هَذَا الْمَالُ ، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَأْخُذُ مِنْهُ نَفَقَةَ سَنَةٍ ثُمَّ يَجْعَلُ مَا بَقِيَ أُسْوَةَ الْمَالِ ، ثُمَّ قَالَ : أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ أَتَعْلَمُونَ ذَلِكَ ؟ ، قَالُوا : نَعَمْ ، ثُمَّ نَشَدَ عَبَّاسًا ، وَعَلِيًّا بِمِثْلِ مَا نَشَدَ بِهِ الْقَوْمَ أَتَعْلَمَانِ ذَلِكَ ؟ ، قَالَا : نَعَمْ ، قَالَ : فَلَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ : أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَجِئْتُمَا تَطْلُبُ مِيرَاثَكَ مِنَ ابْنِ أَخِيكَ وَيَطْلُبُ هَذَا مِيرَاثَ امْرَأَتِهِ مِنْ أَبِيهَا ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَاهُ صَدَقَةٌ " ، فَرَأَيْتُمَاهُ كَاذِبًا آثِمًا غَادِرًا خَائِنًا وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّهُ لَصَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ ، ثُمَّ تُوُفِّيَ أَبُو بَكْرٍ وَأَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوَلِيُّ أَبِي بَكْرٍ ، فَرَأَيْتُمَانِي كَاذِبًا آثِمًا غَادِرًا خَائِنًا وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِنِّي لَصَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ ، فَوَلِيتُهَا ثُمَّ جِئْتَنِي أَنْتَ وَهَذَا وَأَنْتُمَا جَمِيعٌ وَأَمْرُكُمَا وَاحِدٌ ، فَقُلْتُمَا : ادْفَعْهَا إِلَيْنَا ، فَقُلْتُ : إِنْ شِئْتُمْ دَفَعْتُهَا إِلَيْكُمَا ، عَلَى أَنَّ عَلَيْكُمَا عَهْدَ اللَّهِ أَنْ تَعْمَلَا فِيهَا بِالَّذِي كَانَ يَعْمَلُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَخَذْتُمَاهَا بِذَلِكَ ، قَالَ : أَكَذَلِكَ ؟ ، قَالَا : نَعَمْ ، قَالَ : ثُمَّ جِئْتُمَانِي لِأَقْضِيَ بَيْنَكُمَا وَلَا وَاللَّهِ لَا أَقْضِي بَيْنَكُمَا بِغَيْرِ ذَلِكَ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ ، فَإِنْ عَجَزْتُمَا عَنْهَا فَرُدَّاهَا إِلَيَّ ،

Your Comments/Thoughts ?

جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے سے مزید احادیث

حدیث نمبر 4695

‏‏‏‏ سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انیس جہاد کیے اور ان میں آٹھ میں لڑے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4589

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ سواروں کو نجد کی طرف بھیجا، وہ ایک شخص کو پکڑ لائے جو بنی حنیفہ میں سے تھا اور اس کا نام ثمامہ بن اثال تھا وہ سردار تھا یمامہ والوں کا، پھر لوگوں نے اس کو باندھ دیا مسجد کے ایک ستون سے۔ رسول اللہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4692

‏‏‏‏ ابواسحاق سے روایت ہے، عبداللہ بن یزید استسقاء کی نماز کے لیے نکلے تو لوگوں کے ساتھ دو رکعتیں پڑھیں، پھر دعا مانگی پانی کے لیے، اس دن میں زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے ملا میرے اور ان کے بیچ میں صرف ایک شخص تھا ان سے پوچھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے جہاد کیے ہیں؟ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4590

‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ سوائے اس کے کہ اس نے کہا: اگر تم مجھے قتل کرو گے تو ایک طاقتور آدمی کو قتل کرو گے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4632

‏‏‏‏ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے قریش نے صلح کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور قریش میں سہیل بن عمرو بھی تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے لکھو: «بِسْمِ اللَّـہِ الرَّحْمَـٰنِ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4644

‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4637

‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جب یہ سورت اتری «إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا لِيَغْفِرَ لَكَ اللَّه» اخیر تک تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹ کر آ رہے تھے، حدیبہ سے اور صحابہ کو بہت غم اور رنج تھا اور آپ صلی اللہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4674

‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: یا اللہ! عیش آخرت ہی کا عیش ہے تو کرم کر انصار اور مہاجرین پر۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4629

‏‏‏‏ سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اس صلح نامے کو لکھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مشرکوں سے قرار پایا حدیبیہ کے دن، اس میں یہ عبارت تھی، یہ وہ ہے جو فیصلہ کیا محمد اللہ کے رسول نے (اس سے معلوم ہوا کہ وثائق اور اسناد ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4577

‏‏‏‏ زہری سے روایت ہے کہ مالک اوس کے بیٹے نے حدیث بیان کی ان سے، مجھے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے بلا بھیجا میں ان کے پاس دن چڑھے آیا۔ وہ اپنے گھر میں تخت پر بیٹھے تھے گدی پر اور کوئی فرش اس پر نہ تھا اور ٹیک لگائے ہوئے تھے ایک چمڑے کے تکیہ پر۔ انہوں نے کہا: اے مالک تیری قوم کے کئی گھر والے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4649

‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خانہ کعبہ کے پاس نماز پڑھا رہے تھے اور ابوجہل اپنے یاروں سمیت بیٹھا ہوا تھا اور ایک دن پہلے ایک اونٹنی ذبح کی گئی تھی۔ ابوجہل نے کہا: تم میں سے کون جا کر اس کا بچہ دان لاتا اور اس کو رکھ دیتا ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4667

‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر میں پہنچے تو یہ کہا: ہم جب اتریں کسی قوم کی زمین پر تو بری ہے صبح ان لوگوں کی جو ڈرائے گئے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4535

‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر دغا باز کا ایک جھنڈا ہو گا قیامت کے دن جس سے وہ پہچانا جائے گا کہا جائے گا یہ دغا بازی ہے فلانے کی۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4538

‏‏‏‏ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر دغا باز کے لیے ایک جھنڈا ہو گا قیامت کے دن جو بلند کیا جائے گا اس کی دغا بازی کے موافق اور کوئی دغا باز اس سے بڑھ کر نہیں جو خلق اللہ کا حاکم ہو کر دغابازی کرے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4640

‏‏‏‏ ابراہیم تیمی سے روایت ہے، انہوں نے سنا اپنے باپ (یزید بن شریک تیمی سے) انہوں نے کہا: ہم سیدنا حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے تھے۔ ایک شخص بولا، اگر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں ہوتا تو جہاد کرتا آپ صلی اللہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4519

‏‏‏‏ ابن عون سے روایت ہے، میں نے نافع کو لکھا کہ لڑائی سے پہلے کافروں کو دین کو دعوت دینا ضروری ہے؟ انہوں نے جواب میں لکھا کہ یہ حکم شروع اسلام میں تھا (جب کافروں کو دین کی دعوت نہیں پہنچی تھی) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی مصطلق پر حملہ کیا اور وہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4591

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم مسجد میں بیٹھے تھے، اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور فرمایا: یہودیوں کے پاس چلو۔ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گئے یہاں تک کہ یہود کے پاس پہنچے۔ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4602

‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم غزوۂ احزاب سے لوٹے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے پکارا کوئی ظہر کی نماز نہ پڑھے جب تک بنی قریظہ کے محلہ میں نہ پہنچے، بعض لوگ ڈرے ایسا نہ ہو کہ نماز قضا ہو جائے۔ انہوں نے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4618

‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4672

‏‏‏‏ سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے اور ہم خندق کھود رہے تھے اور مٹی اپنے کاندھوں پر ڈھو رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یا اللہ! نہیں ہے عیش مگر آخرت کا عیش اور بخش دے تو مہاجرین ..مکمل حدیث پڑھیئے