Hadith no 4580 Of Sahih Muslim Chapter Jihad Aur Us Ke Doraan Rasool SAW Ke Ikhtiar Kerda Tareeqe (Methods adopted by Prophet SAW about and during Jihad)

Read Sahih Muslim Hadith No 4580 - Hadith No 4580 is from Methods Adopted By Prophet SAW About And During Jihad , Jihad Aur Us Ke Doraan Rasool SAW Ke Ikhtiar Kerda Tareeqe Chapter in the Sahih Muslim Hadees Book, which is written by Imam Muslim. Hadith # 4580 of Imam Muslim covers the topic of Methods Adopted By Prophet SAW About And During Jihad briefly in Sahih Muslim. You can read Hadith No 4580 from Methods Adopted By Prophet SAW About And During Jihad in Urdu, Arabic and English Text with pdf download.

صحیح مسلم - حدیث نمبر 4580

Hadith No 4580
Book Name Sahih Muslim
Book Writer Imam Muslim
Writer Death 261 ھ
Chapter Name Methods Adopted By Prophet SAW About And During Jihad
Roman Name Jihad Aur Us Ke Doraan Rasool SAW Ke Ikhtiar Kerda Tareeqe
Arabic Name الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ
Urdu Name جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے

Urdu Translation

‏‏‏‏ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، سیدنا فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی نے سیدنا ابوبکر صدیق کے پاس کسی کو بھیجا اپنا ترکہ مانگنے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ان مالوں میں سے جو اللہ تعالیٰ نے دئیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مدینہ اور فدک میں اور جو کچھ بچتا تھا خیبر کے خمس میں سے۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا اور جو ہم چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد اسی مال میں سے کھائے گی۔ اور میں تو قسم اللہ کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے کو کچھ نہیں بدلوں گا اس حال سے جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں تھا اور میں اس میں وہی کام کروں گا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے۔ غرضیکہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انکار کیا سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو کچھ دینے سے۔ اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو غصہ آیا، انہوں نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے ملاقات چھوڑ دی اور بات نہ کی یہاں تک کہ وفات ہوئی ان کی (نووی رحمہ اللہ نے کہا: یہ ترک ملاقات وہ ترک نہیں جو شرع میں حرام ہے اور وہ یہ ہے کہ ملاقات کے وقت سلام نہ کرے یا سلام کا جواب نہ دے) اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد صرف چھ مہینے زندہ رہیں۔ (بعض نے کہا: آٹھ مہینے یا تین مہینے یا دو مہینے یا ستر دن۔ بہرحال تین تاریخ رمضان مبارک گیارہ ہجری مقدس کو انہوں نے انتقال فرمایا) جب ان کا انتقال ہوا تو ان کے خاوند سیدنا علی رضی اللہ عنہ بن ابی طالب نے ان کو رات کو دفن کیا اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو خبر نہ کی (اس سے معلوم ہوا کہ رات کو دفن کرنا جائز ہے اور دن کو افضل ہے اگر کوئی عذر نہ ہو) اور نماز پڑھی ان پر سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے اور تب تک سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا زندہ تھیں جب تک لوگ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی طرف مائل تھے (بوجہ سیدہ فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا کے) جب وہ انتقال کر گئیں تو سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے دیکھا لوگ میری طرف سے پھر گئے۔ انہوں نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے صالح لینا چاہا اور ان سے بیعت کر لینا مناسب سمجھا اور ابھی تک کئی مہنے گزرے تھے، انہوں نے بیعت نہیں کی تھی سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے۔ تو سیدنا علی کرم اللہ وجہہ نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا اور یہ کہلا بھیجا کہ آپ اکیلے آئیے۔ آپ کے ساتھ کوئی نہ آئے کیونکہ وہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا آنا ناپسند کرتے تھے۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے کہا: قسم اللہ کی! تم اکیلے ان کے پاس نہ جاؤ گے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ میرے ساتھ کیا کریں گے قسم اللہ کی! میں تو اکیلا جاؤں گا۔ آخر سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ان کے پاس گئے اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے تشہد پڑھا (جیسے خطبہ کے شروع میں پڑھتے ہیں) پھر کہا: ہم نے پہچانا اے ابوبکر! تمہاری فضیلت کو اور جو اللہ تعالیٰ نے تم کو دیا اور ہم رشک نہیں کرتے اس نعمت پر جو اللہ تعالیٰ نے تم کو دی (یعنی خلافت اور حکومت) لیکن تم نے اکیلے اکیلے یہ کام کر لیا اور ہم سمجھتے تھے کہ ہمارا بھی حق ہے اس میں کیوں کہ ہم قرابت رکھتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، پھر برابر سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے باتیں کرتے رہے۔ یہاں تک کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی آنکھیں بھر آئیں۔ جب سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے گفتگو شروع کی تو کہا: قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرابت کا لحاظ مجھ کو اپنی قرابت سے زیادہ ہے اور یہ جو مجھ میں اور تم میں ان باتوں کی بابت (یعنی فدک اور نضیر اور خمس خیبر وغیرہ میں) اختلاف ہوا تو میں نے حق کو نہیں چھوڑا اور میں نے وہ کوئی کام نہیں چھوڑا جس کو میں نے دیکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے ہوئے بلکہ اس کو میں نے کیا۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا: اچھا آج سہ پہر کو ہم آپ سے بیعت کریں گے جب سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ ظہر کی نماز سے فارغ ہوئے تو منبر پر چڑھےاور تشہد پڑھا اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا قصہ بیان کیا اور ان کے دیر کرنے کا بیعت سے اور جو عذر انہوں نے بیان کیا تھا وہ بھی کہا۔ پھر دعا کی مغفرت کی اور سیدنا علی کرم اللہ وجہہ نے تشہد پڑھا اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی فضلیت بیان کی اور یہ کہا کہ میرا دیر کرنا بیعت میں اس وجہ سے نہ تھا کہ مجھ کو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ پر شک ہے یا ان کی بزرگی اور فضیلت کا مجھے انکار ہے بلکہ ہم سمجھتے تھے کہ اس خلافت میں ہمارا بھی حصہ ہے اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اکیلے بغیر صلاح کے یہ کام کر لیا اس وجہ سے ہمارے دل کو یہ رنج ہوا۔ یہ سن کر مسلمان خوش ہوئے اور سب نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے کہا: تم نے ٹھیک کام کیا۔ اس روز سے مسلمان سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی طرف پھر مائل ہو گئے جب انہوں نے واجبی امر کو اختیار کیا۔

Hadith in Arabic

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، أَخْبَرَنَا حُجَيْنٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، أَرْسَلَتْ إِلَى أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ تَسْأَلُهُ مِيرَاثَهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْهِ بِالْمَدِينَةِ ، وَفَدَكٍ وَمَا بَقِيَ مِنْ خُمْسِ خَيْبَرَ ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ : إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ " ، إِنَّمَا يَأْكُلُ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْمَالِ ، وَإِنِّي وَاللَّهِ لَا أُغَيِّرُ شَيْئًا مِنْ صَدَقَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ حَالِهَا ، الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهَا فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَلَأَعْمَلَنَّ فِيهَا بِمَا عَمِلَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَبَى أَبُو بَكْرٍ أَنْ يَدْفَعَ إِلَى فَاطِمَةَ شَيْئًا ، فَوَجَدَتْ فَاطِمَةُ عَلَى أَبِي بَكْرٍ فِي ذَلِكَ ، قَالَ : فَهَجَرَتْهُ فَلَمْ تُكَلِّمْهُ حَتَّى تُوُفِّيَتْ وَعَاشَتْ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتَّةَ أَشْهُرٍ ، فَلَمَّا تُوُفِّيَتْ دَفَنَهَا زَوْجُهَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ لَيْلًا ، وَلَمْ يُؤْذِنْ بِهَا أَبَا بَكْرٍ ، وَصَلَّى عَلَيْهَا عَلِيٌّ وَكَانَ لِعَلِيٍّ مِنَ النَّاسِ وِجْهَةٌ حَيَاةَ فَاطِمَةَ ، فَلَمَّا تُوُفِّيَتِ اسْتَنْكَرَ عَلِيٌّ وُجُوهَ النَّاسِ ، فَالْتَمَسَ مُصَالَحَةَ أَبِي بَكْرٍ وَمُبَايَعَتَهُ وَلَمْ يَكُنْ بَايَعَ تِلْكَ الْأَشْهُرَ ، فَأَرْسَلَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ أَنِ ائْتِنَا وَلَا يَأْتِنَا مَعَكَ أَحَدٌ كَرَاهِيَةَ مَحْضَرِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، فَقَالَ عُمَرُ ، لِأَبِي بَكْرٍ : وَاللَّهِ لَا تَدْخُلْ عَلَيْهِمْ وَحْدَكَ ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ : وَمَا عَسَاهُمْ أَنْ يَفْعَلُوا بِي إِنِّي وَاللَّهِ لَآتِيَنَّهُمْ ، فَدَخَلَ عَلَيْهِمْ أَبُو بَكْرٍ ، فَتَشَهَّدَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ ، ثُمَّ قَالَ : إِنَّا قَدْ عَرَفْنَا يَا أَبَا بَكْرٍ فَضِيلَتَكَ وَمَا أَعْطَاكَ اللَّهُ ، وَلَمْ نَنْفَسْ عَلَيْكَ خَيْرًا سَاقَهُ اللَّهُ إِلَيْكَ وَلَكِنَّكَ اسْتَبْدَدْتَ عَلَيْنَا بِالْأَمْرِ ، وَكُنَّا نَحْنُ نَرَى لَنَا حَقًّا لِقَرَابَتِنَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَلَمْ يَزَلْ يُكَلِّمُ أَبَا بَكْرٍ ، حَتَّى فَاضَتْ عَيْنَا أَبِي بَكْرٍ ، فَلَمَّا تَكَلَّمَ أَبُو بَكْرٍ ، قَالَ : وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَرَابَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، أَحَبُّ إِلَيَّ أَنْ أَصِلَ مِنْ قَرَابَتِي ، وَأَمَّا الَّذِي شَجَرَ بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ مِنْ هَذِهِ الْأَمْوَالِ ، فَإِنِّي لَمْ آلُ فِيهَ عَنِ الْحَقِّ وَلَمْ أَتْرُكْ أَمْرًا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُهُ فِيهَا إِلَّا صَنَعْتُهُ ، فَقَالَ عَلِيٌّ ، لِأَبِي بَكْرٍ : مَوْعِدُكَ الْعَشِيَّةُ لِلْبَيْعَةِ ، فَلَمَّا صَلَّى أَبُو بَكْرٍ صَلَاةَ الظُّهْرِ رَقِيَ عَلَى الْمِنْبَرِ ، فَتَشَهَّدَ وَذَكَرَ شَأْنَ عَلِيٍّ وَتَخَلُّفَهُ عَنِ الْبَيْعَةِ وَعُذْرَهُ بِالَّذِي اعْتَذَرَ إِلَيْهِ ، ثُمَّ اسْتَغْفَرَ وَتَشَهَّدَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ ، فَعَظَّمَ حَقَّ أَبِي بَكْرٍ وَأَنَّهُ لَمْ يَحْمِلْهُ عَلَى الَّذِي صَنَعَ نَفَاسَةً عَلَى أَبِي بَكْرٍ ، وَلَا إِنْكَارًا لِلَّذِي فَضَّلَهُ اللَّهُ بِهِ وَلَكِنَّا كُنَّا نَرَى لَنَا فِي الْأَمْرِ نَصِيبًا ، فَاسْتُبِدَّ عَلَيْنَا بِهِ فَوَجَدْنَا فِي أَنْفُسِنَا فَسُرَّ بِذَلِكَ الْمُسْلِمُونَ ، وَقَالُوا : أَصَبْتَ فَكَانَ الْمُسْلِمُونَ إِلَى عَلِيٍّ قَرِيبًا حِينَ رَاجَعَ الْأَمْرَ الْمَعْرُوفَ ،

Your Comments/Thoughts ?

جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے سے مزید احادیث

حدیث نمبر 4660

‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا اس روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ اس وقت تک عبداللہ بن ابی مسلمان نہیں ہوا تھا۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4634

‏‏‏‏ شقیق سے روایت ہے، میں نے سہل بن حنیف سے سنا، وہ کہتے تھے صفین میں اے لوگو! اپنی عقلوں کا قصور سمجھو، قسم اللہ کی تم دیکھتے مجھ کو ابوجندل کے روز (یعنی حدیبیہ کے دن ابوجندل کا نام عاص بن سہیل بن عمرو تھا) اگر میں طاقت رکھتا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4528

‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آسانی کرو اور سختی مت کرو، آرام دو اور نفرت مت دلاؤ۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4684

‏‏‏‏ یزید بن ہرمز سے روایت ہے، نجدہ (حروری خارجیوں کے سردار) نے سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو لکھا اور پانچ باتیں پوچھیں۔ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: اگر علم کے چھپانے کی سزا نہ ہوتی تو میں اس کو جواب نہ لکھتا (کیونکہ وہ مردود خارجی بدعتیوں ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4561

‏‏‏‏ عبیداللہ سے بھی اس سند کے ساتھ مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4691

‏‏‏‏ ہشام بن حسان نے اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت نقل کی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4690

‏‏‏‏ سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لڑائیوں میں رہی، میں مردوں کے ٹھہرنے کی جگہ میں رہتی اور ان کا کھانا پکاتی اور زخمیوں کی دوا کرتی اور بیماروں کی خدمت کرتی۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4611

‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4543

‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بددعا کی احزاب پر (جس دن کافروں کی کئی جماعتیں آپ سے لڑنے آئی تھیں ۵ ہجری میں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم خندق میں تھے) تو فرمایا: «‏‏‏‏اللَّهُمَّ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4608

‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اتنا زیادہ ہے کہ قیصر جب ایران کی فوج کو اللہ تعالیٰ نے شکست دی توحمص سے ایلیا (بیت المقدس) کی طرف گیا اس فتح کا شکر کرنے کو اور خط میں یہ ہے کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ تعالیٰ کے بندے اور اس کے رسول کی طرف ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4626

‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4647

‏‏‏‏ اعمش سے اس سند کے ساتھ یہ حدیث مروی ہے اس میں یہ بھی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی پیشانی سے خون پونچھتے جاتے تھے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4642

‏‏‏‏ عبدالعزیز بن ابی حازم اپنے باپ ابوحازم (سلمہ بن دینار مدنی) سے بیان کرتے ہیں انہوں نے سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے پوچھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زخمی ہونے کا حال احد کے دن۔ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4692

‏‏‏‏ ابواسحاق سے روایت ہے، عبداللہ بن یزید استسقاء کی نماز کے لیے نکلے تو لوگوں کے ساتھ دو رکعتیں پڑھیں، پھر دعا مانگی پانی کے لیے، اس دن میں زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے ملا میرے اور ان کے بیچ میں صرف ایک شخص تھا ان سے پوچھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے جہاد کیے ہیں؟ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4655

‏‏‏‏ اسود بن قیس سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غار میں تھے (قاضی عیاض رحمہ اللہ نے کہا: یہ غلطی ہے غار کی جگہ غازی کا لفظ ہو گا یا غار سے مراد لشکر ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلی کو ٹھوکر لگی۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4676

‏‏‏‏ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب خندق کے دن کہتے تھے ہم وہ لوگ ہیں جنہوں نے بیعت کی ہے محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلام پر یا جہاد پر جب تک ہم زندہ رہیں۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4602

‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم غزوۂ احزاب سے لوٹے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے پکارا کوئی ظہر کی نماز نہ پڑھے جب تک بنی قریظہ کے محلہ میں نہ پہنچے، بعض لوگ ڈرے ایسا نہ ہو کہ نماز قضا ہو جائے۔ انہوں نے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4689

‏‏‏‏ یزید بن ہرمز بیان کرتے ہیں کہ نجدہ نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو لکھا اور پھر کچھ حدیث ذکر کی اور پورا قصہ ذکر نہیں کیا جس طرح دوسری حدیثوں میں ذکر کیا گیا ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4591

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم مسجد میں بیٹھے تھے، اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور فرمایا: یہودیوں کے پاس چلو۔ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گئے یہاں تک کہ یہود کے پاس پہنچے۔ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4569

‏‏‏‏ سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں بدر کی لڑائی میں صف میں کھڑا ہوا تھا میں نے اپنی داہنی اور بائیں طرف دیکھا تو دو انصار کے لڑکے نظر آئے نوجوان اور کم عمر۔ میں نے آرزو کی کاش! میں ان سے زور آور شخص کے پاس ہوتا (یعنی آزو بازو اچھے قوی لوگ ہوتے تو زیادہ اطمینان ..مکمل حدیث پڑھیئے