Hadith no 411 Of Sahih Muslim Chapter Emaan Ke Ehkaam O Masail (Problems and Commands About Faith)

Read Sahih Muslim Hadith No 411 - Hadith No 411 is from Problems And Commands About Faith , Emaan Ke Ehkaam O Masail Chapter in the Sahih Muslim Hadees Book, which is written by Imam Muslim. Hadith # 411 of Imam Muslim covers the topic of Problems And Commands About Faith briefly in Sahih Muslim. You can read Hadith No 411 from Problems And Commands About Faith in Urdu, Arabic and English Text with pdf download.

صحیح مسلم - حدیث نمبر 411

Hadith No 411
Book Name Sahih Muslim
Book Writer Imam Muslim
Writer Death 261 ھ
Chapter Name Problems And Commands About Faith
Roman Name Emaan Ke Ehkaam O Masail
Arabic Name الْإِيمَانِ
Urdu Name ایمان کے احکام و مسائل

Urdu Translation

‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے سامنے براق لایا گیا۔ اور وہ ایک جانور ہے سفید رنگ کا گدھے سے اونچا اور خچر سے چھوٹا اپنے سم وہاں رکھتا ہے، جہاں تک اس کی نگاہ پہنچتی ہے (تو ایک لمحہ میں آسمان تک جا سکتا ہے) میں اس پر سوار ہوا اور بیت المقدس تک آیا۔ وہاں اس جانور کو حلقہ سے باندھ دیا۔ جس سے اور پیغمبر اپنے اپنے جانوروں کو باندھا کرتے تھے (یہ حلقہ مسجد کے دروازے پر ہے اور باندھ دینے سے معلوم ہوا کہ انسان کو اپنی چیزوں کی احتیاط اور حفاظت ضروری ہے اور یہ توکل کے خلاف نہیں) پھر میں مسجد کے اندر گیا اور دو رکعتیں نماز کی پڑھیں بعد اس کے باہر نکلا تو جبرئیل علیہ السلام دو برتن لے کر آئے ایک میں شراب تھی اور ایک میں دودھ میں نے دودھ پسند کیا۔ جبرئیل علیہ السلام ہمارے ساتھ آسمان پر چڑھے (جب وہاں پہنچے) تو فرشتوں سے کہا: دروازہ کھولنے کیلئے، انہوں نے پوچھا کون ہے؟ جبرئیل علیہ السلام نے کہا: جبرئیل ہے۔ انہوں نے کہا: تمہارے ساتھ دوسرا کون ہے۔؟ جبرئیل علیہ السلام نے کہا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ فرشتوں نے پوچھا: کیا بلائے گئے تھے۔ جبرئیل علیہ السلام نے کہا: ہاں بلائے گئے ہیں، پھر دروازہ کھولا گیا ہمارے لئے اور ہم نے آدم علیہ السلام کو دیکھا، انہوں نے مرحبا کہا اور میرے لئے دعا کی بہتری کی۔ پھر جبرئیل علیہ السلام ہمارے ساتھ چڑھے دوسرے آسمان پر اور دروازہ کھلوایا، فرشتوں نے پوچھا: کون ہے۔ انہوں نے کہا: جبرئیل۔ فرشتوں نے پوچھا: تمہارے ساتھ دوسرا کون شخص ہے؟ انہوں نے کہا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں فرشتوں نے کہا: کیا ان کو حکم ہوا تھا بلانے کا۔ جبرئیل علیہ السلام نے کہا: ہاں ان کو حکم ہوا ہے، پھر دروازہ کھلا تو میں نے دونوں خالہ زاد بھائیوں کو دیکھا یعنی عیسیٰ بن مریم اور یحییٰ بن زکریا علیہم السلام کو ان دونوں نے مرحبا کہا اور میرے لئے بہتری کی دعا کی پھر جبرئیل علیہ السلام ہمارے ساتھ تیسرے آسمان پر چڑھے اور دروازہ کھلوایا۔ فرشتوں نے کہا: کون ہے؟ جبرئیل علیہ السلام نے کہا: جبرئیل۔ فرشتوں نے کہا: دوسرا تمہارے ساتھ کون ہے۔ جبرئیل علیہ السلام نے کہا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ فرشتوں نے کہا: کیا ان کو پیغام کیا گیا تھا بلانے کے لئے؟ جبرئیل علیہ السلام نے کہا: ہاں ان کو پیغام کیا گیا تھا پھر دروازہ کھلا تو میں نے یوسف علیہ السلام کو دیکھا اللہ نے حسن (خوبصورتی) کا آدھا حصہ ان کو دیا تھا۔ انہوں نے مرحبا کہا مجھ کو اور نیک دعا کی پھر جبرئیل علیہ السلام ہم کو لے کر چوتھے آسمان پر چڑھے اور دروازہ کھلوایا فرشتوں نے پوچھا: کون ہے؟ کہا: جبرئیل۔ پوچھا: تمہارے ساتھ دوسرا کون ہے۔؟ کہا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں فرشتوں نے کہا: کیا بلوائے گے ہیں؟ جبرئیل نے کہا: ہاں بلوائے گئے ہیں، پھر دروازہ کھلا تو میں نے ادریس علیہ السلام کو دیکھا، انہوں نے مرحبا کہا اور اچھی دعا دی مجھ کو، اللہ جل جلالہ نے فرمایا: ہم نے اٹھا لیا ادریس کو اونچی جگہ پر (تو اونچی جگہ سے یہی چوتھا آسمان مراد ہے) پھر جبرئیل علیہ السلام ہمارے ساتھ پانچویں آسمان پر چڑھے۔ انہوں نے دروازہ کھلوایا۔ فرشتوں نے پوچھا: کون؟ کہا جبرئیل۔ پوچھا تمہارے ساتھ کون ہے؟ کہا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ فرشتوں نے کہا: کیا بلائے گئے ہیں۔ جبرئیل علیہ السلام نے کہا ہاں بلوائے گئے ہیں، پھر دروازہ کھلا تو میں نے ہارون علیہ السلام کو دیکھا انہوں نے مرحبا کہا اور مجھے نیک دعا دی۔ پھر جبرئیل علیہ السلام ہمارے ساتھ چھٹے آسمان پر پہنچے اور دروازہ کھلوایا فرشتوں نے پوچھا کون ہے؟ کہا: جبرئیل۔ پوچھا اور کون ہے تمہارے ساتھ؟ انہوں نے کہا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ فرشتوں نے کہا: کیا اللہ نے ان کو پیغام بھیجا آ ملنے کیلئے؟ جبرئیل علیہ السلام نے کہا: ہاں بھیجا، پھر دروازہ کھلا تو میں نے موسیٰ علیہ السلام کو دیکھا، انہوں نے کہا: مرحبا اور اچھی دعا دی مجھ کو، پھر جبرئیل علیہ السلام ہمارے ساتھ ساتویں آسمان پر چڑھے اور دروازہ کھلوایا فرشتوں نے پوچھا: کون ہے؟ کہا: جبرئیل، پوچھا: تمہارے ساتھ اور کون ہے؟ کہا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ فرشتوں نے پوچھا: کیا وہ بلوائے گئے ہیں؟ انہوں نے کہا: ہاں بلوائے گئے ہیں۔ پھر دروازہ کھلا تو میں نے ابراہیم علیہ السلام کو دیکھا وہ تکیہ لگائے ہوئے تھے اپنی پیٹھ کا بیت المعمور کی طرف (اس سے یہ معلوم ہوا کہ قبلہ کی طرف پیٹھ کر کے بیٹھنا درست ہے) اور اس میں ہر روز ستر ہزار فرشتے جاتے ہیں جو پھر کبھی نہیں آتے پھر جبرئیل علیہ السلام مجھ کو سدرۃ المنتہیٰ کے پاس لے گئے۔ اس کے پتے اتنے بڑے تھے جیسے ہاتھی کے کان اور اس کے بیر جیسے قلہ (ایک بڑا گھڑا جس میں دو مشک یا زیادہ پانی آتا ہے) پھر جب اس درخت کو اللہ کے حکم نے ڈھانکا تو اس کا حال ایسا ہو گیا کہ کوئی مخلوق اس کی خوبصورتی بیان نہیں کر سکتی پھر اللہ جل جلالہ نے ڈالا میرے دل میں جو کچھ ڈالا اور پچاس نمازیں ہر رات اور دن میں مجھ پر فرض کیں جب میں اترا اور موسیٰ علیہ السلام تک پہنچا تو انہوں نے پوچھا: تمہارے پروردگار نے کیا فرض کیا تمہاری امت پر۔ میں نے کہا: پچاس نمازیں فرض کیں۔ انہوں نے کہا: پھر لوٹ جاؤ اپنے پروردگار کے پاس اور تخفیف چاہو کیونکہ تمہاری امت کو اتنی طاقت نہ ہو گی اور میں نے بنی اسرائیل کو آزمایا ہے اور ان کا امتحان لیا ہے۔ میں لوٹ گیا اپنے پروردگار کے پاس اور عرض کیا: اے پروردگار! تخفیف کر میری امت پر اللہ تعالیٰ نے پانچ نمازیں گھٹا دیں۔ میں لوٹ کر موسٰی علیہ السلام کے پاس آیا اور کہا کہ پانچ نمازیں اللہ تعالیٰ نے مجھے معاف کر دیں۔ انہوں نے کہا: تمہاری امت کو اتنی طاقت نہ ہو گی تم پھر جاؤ اپنے رب کے پاس اور تخفیف کراؤ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اس طرح برابر اپنے پروردگار اور موسٰی علیہ السلام کے درمیان آتا جاتا رہا یہاں تک کہ اللہ جل جلالہ نے فرمایا: اے محمد! وہ پانچ نمازیں ہیں، ہر دن اور ہر رات میں اور ہر ایک نماز میں دس نماز کا ثواب ہے، تو وہی پچاس نمازیں ہوئیں (سبحان اللہ! مالک کی کیسی عنایت اپنے غلاموں پر ہے کہ پڑھیں تو پانچ نمازیں اور ثواب ملے پچاس کا) اور جو کوئی شخص نیت کرے کام کرنے کی نیک، پھر اس کو نہ کرے تو اس کو ایک نیکی کا ثواب ملے گا اور جو کرے تو دس نیکیوں کا اور جو شخص نیت کرے برائی کی پھر اس کو نہ کرے تو کچھ نہ لکھا جائے گا اور اگر کر بیٹھے تو ایک ہی برائی لکھی جائے گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر میں اترا اور موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا۔ انہوں نے کہا: پھر جاؤ اپنے پروردگار کے پاس اور تخفیف چاہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں اپنے پروردگار کے پاس بار بار گیا یہاں تک کہ میں شرما گیا اس سے۔

Hadith in Arabic

حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " أُتِيتُ بِالْبُرَاقِ وَهُوَ دَابَّةٌ أَبْيَضُ ، طَوِيلٌ فَوْقَ الْحِمَارِ ، وَدُونَ الْبَغْلِ يَضَعُ حَافِرَهُ عِنْدَ مُنْتَهَى طَرْفِهِ ، قَالَ : فَرَكِبْتُهُ حَتَّى أَتَيْتُ بَيْتَ الْمَقْدِسِ ، قَالَ : فَرَبَطْتُهُ بِالْحَلْقَةِ الَّتِي يَرْبِطُ بِهِ الأَنْبِيَاءُ ، قَالَ : ثُمَّ دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَصَلَّيْتُ فِيهِ رَكْعَتَيْنِ ، ثُمَّ خَرَجْتُ ، فَجَاءَنِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام بِإِنَاءٍ مِنْ خَمْرٍ ، وَإِنَاءٍ مِنْ لَبَنٍ ، فَاخْتَرْتُ اللَّبَنَ ، فَقَالَ جِبْرِيلُ : اخْتَرْتَ الْفِطْرَةَ ، ثُمَّ عَرَجَ بِنَا إِلَى السَّمَاءِ ، فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ ، فَقِيلَ : مَنْ أَنْتَ ؟ قَالَ : جِبْرِيلُ ، قِيلَ : وَمَنْ مَعَكَ ؟ قَالَ : مُحَمَّدٌ ، قِيلَ : وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ ؟ قَالَ : قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ فَفُتِحَ لَنَا ، فَإِذَا أَنَا بِآدَمَ فَرَحَّبَ بِي ، وَدَعَا لِي بِخَيْرٍ ، ثُمَّ عَرَجَ بِنَا إِلَى السَّمَاءِ الثَّانِيَةِ ، فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام ، فَقِيلَ : مَنْ أَنْتَ ؟ قَالَ : جِبْرِيلُ ، قِيلَ : وَمَنْ مَعَكَ ؟ قَالَ : مُحَمَّدٌ ، قِيلَ : وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ ؟ قَالَ : قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ فَفُتِحَ لَنَا ، فَإِذَا أَنَا بِابْنَيِ الْخَالَةِ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ وَيَحْيَى بْنِ زَكَرِيَّاءَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِمَا ، فَرَحَّبَا وَدَعَوَا لِي بِخَيْرٍ ، ثُمَّ عَرَجَ بِي إِلَى السَّمَاءِ الثَّالِثَةِ ، فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ ، فَقِيلَ : مَنْ أَنْتَ ؟ قَالَ : جِبْرِيلُ ، قِيلَ : وَمَنْ مَعَكَ ؟ قَالَ : مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قِيلَ : وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ ؟ قَالَ : قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ فَفُتِحَ لَنَا ، فَإِذَا أَنَا بِيُوسُفَ عَلَيْهِ السَّلامُ ، إِذَا هُوَ قَدْ أُعْطِيَ شَطْرَ الْحُسْنِ ، فَرَحَّبَ وَدَعَا لِي بِخَيْرٍ ، ثُمَّ عَرَجَ بِنَا إِلَى السَّمَاءِ الرَّابِعَةِ ، فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام ، قِيلَ : مَنْ هَذَا ؟ قَالَ : جِبْرِيلُ ، قِيلَ : وَمَنْ مَعَكَ ؟ قَالَ : مُحَمَّدٌ ، قَالَ : وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ ؟ قَالَ : قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ فَفُتِحَ لَنَا ، فَإِذَا أَنَا بِإِدْرِيسَ ، فَرَحَّبَ وَدَعَا لِي بِخَيْرٍ ، قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَرَفَعْنَاهُ مَكَانًا عَلِيًّا سورة مريم آية 57 ، ثُمَّ عَرَجَ بِنَا إِلَى السَّمَاءِ الْخَامِسَةِ ، فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ ، قِيلَ : مَنْ هَذَا ؟ قَالَ : جِبْرِيلُ ، قِيلَ : وَمَنْ مَعَكَ ؟ قَالَ : مُحَمَّدٌ ، قِيلَ وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ ؟ قَالَ : قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ فَفُتِحَ لَنَا ، فَإِذَا أَنَا بِهَارُونَ عَلَيْهِ السَّلامُ ، فَرَحَّبَ وَدَعَا لِي بِخَيْرٍ ، ثُمَّ عَرَجَ بِنَا إِلَى السَّمَاءِ السَّادِسَةِ ، فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام ، قِيلَ : مَنْ هَذَا ؟ قَالَ : جِبْرِيلُ ، قِيلَ : وَمَنْ مَعَكَ ؟ قَالَ : مُحَمَّدٌ ، قِيلَ : وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ ؟ قَالَ : قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ فَفُتِحَ لَنَا ، فَإِذَا أَنَا بِمُوسَى عَلَيْهِ السَّلامُ ، فَرَحَّبَ وَدَعَا لِي بِخَيْرٍ ، ثُمَّ عَرَجَ إِلَى السَّمَاءِ السَّابِعَةِ ، فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ ، فَقِيلَ : مَنْ هَذَا ؟ قَالَ : جِبْرِيلُ ، قِيلَ وَمَنْ مَعَكَ ؟ قَالَ : مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قِيلَ : وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ ؟ قَالَ : قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ فَفُتِحَ لَنَا ، فَإِذَا أَنَا بِإِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلامُ مُسْنِدًا ظَهْرَهُ إِلَى الْبَيْتِ الْمَعْمُورِ ، وَإِذَا هُوَ يَدْخُلُهُ كُلَّ يَوْمٍ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ ، لَا يَعُودُونَ إِلَيْهِ ، ثُمَّ ذَهَبَ بِي إِلَى السِّدْرَةِ الْمُنْتَهَى ، وَإِذَا وَرَقُهَا كَآذَانِ الْفِيَلَةِ ، وَإِذَا ثَمَرُهَا كَالْقِلَالِ ، قَالَ : فَلَمَّا غَشِيَهَا مِنْ أَمْرِ اللَّهِ مَا غَشِيَ تَغَيَّرَتْ ، فَمَا أَحَدٌ مِنْ خَلْقِ اللَّهِ يَسْتَطِيعُ أَنْ يَنْعَتَهَا مِنْ حُسْنِهَا ، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيَّ مَا أَوْحَى ، فَفَرَضَ عَلَيَّ خَمْسِينَ صَلَاةً فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ ، فَنَزَلْتُ إِلَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلامُ ، فَقَالَ : مَا فَرَضَ رَبُّكَ عَلَى أُمَّتِكَ ؟ قُلْتُ : خَمْسِينَ صَلَاةً ، قَالَ : ارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَاسْأَلْهُ التَّخْفِيفَ ، فَإِنَّ أُمَّتَكَ لَا يُطِيقُونَ ذَلِكَ ، فَإِنِّي قَدْ بَلَوْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَخَبَرْتُهُمْ ، قَالَ : فَرَجَعْتُ إِلَى رَبِّي ، فَقُلْتُ : يَا رَبِّ ، خَفِّفْ عَلَى أُمَّتِي ، فَحَطَّ عَنِّي خَمْسًا ، فَرَجَعْتُ إِلَى مُوسَى ، فَقُلْتُ : حَطَّ عَنِّي خَمْسًا ، قَالَ : إِنَّ أُمَّتَكَ لَا يُطِيقُونَ ذَلِكَ ، فَارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَاسْأَلْهُ التَّخْفِيفَ ، قَالَ : فَلَمْ أَزَلْ أَرْجِعُ بَيْنَ رَبِّي تَبَارَكَ وَتَعَالَى ، وَبَيْنَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام ، حَتَّى قَالَ : يَا مُحَمَّدُ ، إِنَّهُنَّ خَمْسُ صَلَوَاتٍ كُلَّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ ، لِكُلِّ صَلَاةٍ عَشْرٌ ، فَذَلِكَ خَمْسُونَ صَلَاةً وَمَنْ هَمَّ بِحَسَنَةٍ ، فَلَمْ يَعْمَلْهَا ، كُتِبَتْ لَهُ حَسَنَةً ، فَإِنْ عَمِلَهَا ، كُتِبَتْ لَهُ عَشْرًا ، وَمَنْ هَمَّ بِسَيِّئَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا ، لَمْ تُكْتَبْ شَيْئًا ، فَإِنْ عَمِلَهَا ، كُتِبَتْ سَيِّئَةً وَاحِدَةً ، قَالَ : فَنَزَلْتُ حَتَّى انْتَهَيْتُ إِلَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلامُ ، فَأَخْبَرْتُهُ ، فَقَالَ : ارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَاسْأَلْهُ التَّخْفِيفَ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقُلْتُ : قَدْ رَجَعْتُ إِلَى رَبِّي حَتَّى اسْتَحْيَيْتُ مِنْهُ " .

Your Comments/Thoughts ?

ایمان کے احکام و مسائل سے مزید احادیث

حدیث نمبر 369

‏‏‏‏ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم امیر المؤمنین سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے تھے۔ انہوں نے کہا: تم میں سے کس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فتنوں کا ذکر کرتے ہوئے سنا۔ بعض لوگوں نے کہا: ہاں ہم نے سنا ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: شاید تم فتنوں سے وہ فتنے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 434

‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ جو حق تعالیٰ نے فرمایا: «لَقَدْ رَأَى مِنْ آيَاتِ رَبِّهِ الْكُبْرَى» بیشک دیکھیں اپنے رب کی بڑی نشانیاں۔ مراد اس سے یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا جبریل علیہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 119

‏‏‏‏ ایک اور سند سے ہے کہ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب قبیلہ عبدالقیس کا وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا (باقی پہلے والی حدیث بیان کی) صرف الفاظ میں معمولی تبدیلی ہے مفہوم پہلا ہی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 253

‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ اے اللہ کے نبی! کون سے اعمال جنت کے قریب کرنے والے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز کو وقت پر ادا کرنا میں نے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 340

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کچھ لوگ صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ ہمارے دلوں میں وہ وہ خیال گزرتے ہیں، جن کا بیان کرنا ہم میں سے ہر ایک کو بڑا گناہ معلوم ہوتا ہے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 270

‏‏‏‏ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: جو شخص اللہ سے ملے اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتا ہو وہ جنت میں جائے گا اور جو اس ملے اور کسی کو اس کے ساتھ شریک ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 377

‏‏‏‏ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گنو کتنے آدمی اسلام کے قائل ہیں۔ پھر ہم نے کہا: یا رسول اللہ! کیا آپ ڈرتے ہیں ہم پر (کوئی ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 431

‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سدرۃ المنتہیٰ تک پہنچے اور وہ چھٹے آسمان میں ہے، زمین سے جو چڑھتا ہے وہ یہیں آن کر ٹھہر جاتا ہے، پھر لے لیا جاتا ہے اور جو اوپر سے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 518

‏‏‏‏ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: یا رسول اللہ! جدعان کا بیٹا جاہلیت کے زمانہ میں ناتے جوڑتا تھا (یعنی ناتے والوں کے ساتھ سلوک کرتا تھا) اور مسکینوں کو کھانا کھلاتا تھا کیا یہ کام اس کو فائدہ دیں گے (قیامت کے دن)، آپ صلی اللہ علیہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 497

‏‏‏‏ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور مذکورہ بالا حدیث بیان کی۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 218

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے باپوں سے نفرت مت کرو (یعنی اپنے باپ کو باپ کہو، دوسرے کو باپ مت بناؤ) جو شخص اپنے باپ سے نفرت کرے وہ کافر ہو گیا۔ (اس کے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 146

‏‏‏‏ اسود بن ھلال سے روایت ہے، کہا: میں نے سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا میں نے آپ کی بات پر لبیک کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ بندوں پر اللہ تعالیٰ کا ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 212

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: منافق کی علامتوں میں سے تین یہ ہیں کہ جب بات کرے تو جھوٹ بولے اور جب وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے اور جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کرے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 385

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر ایک پیغمبر کو وہی معجزے ملے ہیں جو اس سے پہلے دوسرے پیغمبر کو مل چکے تھے پھر ایمان لائے اس پر آدمی لیکن مجھ کو جو معجزہ ملا وہ قرآن ہے جو اللہ نے بھیجا میرے پاس مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 531

‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ خطبہ پڑھا ہمارے سامنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے، تو ٹیکا دیا اپنی پیٹھ کو چمڑے کے ڈیرہ پر اور فرمایا: کہ خبردار ہو جاؤ، نہ جائے گا کوئی جنت میں مگر وہ جو مسلمان ہیں۔ یا اللہ! میں نے تیرا پیغام پہنچا ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 527

‏‏‏‏ حصین بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ میں سعید بن جبیر کے پاس تھا۔ انہوں نے کہا کہ تم میں سے کس نے اس ستارہ کو دیکھا جو کل رات کو ٹوٹا تھا۔ میں نے کہا: میں نے دیکھا کہ میں کچھ نماز میں مشغول نہ تھا (اس سے یہ غرض ہے کہ کوئی مجھ کو عابد، شب بیدار نہ خیال کرے) بلکہ مجھے بچھو نے ڈنگ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 120

‏‏‏‏ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، عبدالقیس کا وفد جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو کہنے لگا اے اللہ کے نبی! اللہ ہم کو آپ پر فدا کرے کون سی شراب ہم کو درست ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نقیر میں نہ پیو۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 193

‏‏‏‏ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دلوں کی سختی اور کھرکھرا پن پورب والوں میں ہے اور ایمان حجاز والوں میں۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 488

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی کی ایک دعا ضرور قبول ہوتی ہے تو میرا ارادہ ہے اگر اللہ چاہے تو اپنی دعا کو اٹھا رکھوں اور قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کروں۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 139

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ یا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے (یہ شک ہے اعمش کو جو راوی ہے اس حدیث کا) جب غزوہ تبوک کا وقت آیا (تبوک شام میں ایک مقام کا نام ہے) تو لوگوں کو سخت بھوک لگی۔ انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! کاش آپ ہم کو اجازت دیتے تو ہم اپنے اونٹوں ..مکمل حدیث پڑھیئے