Hadith no 454 Of Sahih Muslim Chapter Emaan Ke Ehkaam O Masail (Problems and Commands About Faith)

Read Sahih Muslim Hadith No 454 - Hadith No 454 is from Problems And Commands About Faith , Emaan Ke Ehkaam O Masail Chapter in the Sahih Muslim Hadees Book, which is written by Imam Muslim. Hadith # 454 of Imam Muslim covers the topic of Problems And Commands About Faith briefly in Sahih Muslim. You can read Hadith No 454 from Problems And Commands About Faith in Urdu, Arabic and English Text with pdf download.

صحیح مسلم - حدیث نمبر 454

Hadith No 454
Book Name Sahih Muslim
Book Writer Imam Muslim
Writer Death 261 ھ
Chapter Name Problems And Commands About Faith
Roman Name Emaan Ke Ehkaam O Masail
Arabic Name الْإِيمَانِ
Urdu Name ایمان کے احکام و مسائل

Urdu Translation

‏‏‏‏ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں کہا: یا رسول اللہ! کیا ہم دیکھیں گے اپنے پروردگار کو قیامت کے دن؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں دیکھو گے۔ تم کو کچھ تکلیف ہوتی ہے سورج کو دیکھنے میں دوپہر کے وقت جب کھلا ہوا ہو اور ابر نہ ہو؟ تم کو کچھ تکلیف ہوتی ہے چاند کے دیکھنے میں چودھویں رات کو جب کھلا ہوا ہو اور ابر نہ ہو؟ انہوں نے کہا نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بس تم کو اتنی ہی تکلیف ہو گی اللہ تعالیٰ کے دیکھنے میں قیامت کے دن جتنی چاند اور سورج کے دیکھنے میں ہوتی ہے جب قیامت کا دن ہو گا تو ایک پکارنے والا پکارے گا ہر ایک گروہ ساتھ ہو جائے اپنے اپنے معبود کے پھر جتنے لوگ سوا اللہ کے اور کسی کو پوجتے تھے جیسے بتوں کو اور تھانوں کو، ان میں سے کوئی نہ بچے گا، سب کے سب آگ میں گریں گے اور باقی رہ جائیں گے وہی لوگ جو اللہ کو پوجتے تھے نیک ہوں یا بد مسلمانوں میں سے اور کچھ اہل کتاب میں سے، پھر یہودی بلائے جائیں گے اور ان سے کہا جائے گا تم کس کو پوجتے تھے؟ وہ کہیں گے: ہم پوجتے تھے عزیر علیہ السلام کو جو اللہ کے بیٹے ہیں ان کو جواب ملے گا۔ تم جھوٹے تھے اللہ جل جلالہ نے نہ کوئی بی بی کی، نہ اس کا بیٹا ہوا۔ اب تم کیا چاہتے ہو؟ وہ کہیں گے: اے رب ہمارے! ہم پیاسے ہیں۔ ہم کو پانی پلا۔ حکم ہوگا جاؤ پیو، پھر وہ ہانک دیئے جائیں گے جہنم کی طرف، ان کو ایسا معلوم ہو گا جیسے سراب اور وہ شعلے ایسے مار رہا ہو گا۔ گویا ایک کو ایک کھا رہا ہے وہ سب گر پڑیں گے آگ میں بعد اس کے نصاریٰ بلائے جائیں گے اور ان سے سوال ہو گا تم کس کو پوجتے تھے؟ وہ کہیں گے: ہم پوجتے تھے مسیح علیہ السلام کو جو اللہ کے بیٹے ہیں، ان کو جواب ملے گا تم جھوٹے تھے۔ اللہ جل جلالہ کی نہ کوئی بیوی ہے نہ اس کا کوئی بیٹا ہے۔ پھر ان سے کہا جائے گا اب تم کیا چاہتے ہو؟ وہ کہیں گے اے رب! ہم پیاسے ہیں ہم کو پانی پلا۔ حکم ہو گا جاؤ پھر وہ سب ہانکے جائیں گے جہنم کی طرف گویا وہ سراب ہو گا۔ اور لپٹ کے مارے وہ آپ ہی آپ ایک ایک کو کھاتا ہو گا۔ پھر وہ سب گر پڑیں گے جہنم میں یہاں تک کہ جب کوئی باقی نہ رہے گا۔ سوا ان لوگوں کے جو اللہ کو پوجتے تھے نیک ہوں یا بد، اس وقت مالک سارے جہان کا ان کے پاس آئے گا۔ ایک ایسی صورت میں جو مشابہ نہ ہو گی اس صورت سے جس کو وہ جانتے ہیں اور فرمائے گا تم کس بات کے منتظر ہو ہر ایک گروہ ساتھ ہو گیا اپنے اپنے معبود کے۔ وہ کہیں گے، ہم نے تو دنیا میں ان لوگوں کا ساتھ نہ دیا (یعنی مشرکوں کا) جب ہم ان کے بہت محتاج تھے، نہ ان کی صحبت میں رہے، پھر وہ فرمائے گا میں تمہارا رب ہوں، وہ کہیں گے، ہم اللہ کی پناہ مانگتے ہیں تجھ سے اور اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتے دو یا تین بار یہی کہیں گے یہاں تک کہ ان میں سے بعض لوگ پھر جانے کے قریب ہوں گے (کیونکہ یہ امتحان بہت سخت ہو گا اور شبہ دل میں زور کرے گا) پھر وہ فرمائے گا: اچھا تم اپنے رب کی کوئی نشانی جانتے ہو۔ جس سے اس کو پہچانو وہ کہیں گے ہاں پنڈلی، پھر اللہ کی پنڈلی کھل جائے گی۔ اور جو شخص اللہ کو (دنیا میں) اپنے دل سے (بغیر جبر اور خوف یا ریا کے) سجدہ کرتا ہو گا۔ اس کو وہاں سجدہ میسر ہو گا۔ اور جو شخص (دنیا میں) سجدہ کرتا تھا اپنی جان بچانے کو (تلوار کے ڈر سے اور دل میں اس کے ایمان نہ تھا یا لوگوں کے دکھلانے کو) اس کی پیٹھ اللہ تعالیٰ ایک تختہ کر دے گا۔ جب وہ سجدہ کرنا چاہے گا تو چت گر پڑے گا۔ پھر وہ لوگ اپنا سر اٹھائیں گے اور اللہ تعالیٰ اس صورت میں ہو گا جس صورت میں پہلے اسے دیکھا تھا اور کہے گا: میں تمہارا رب ہوں۔ وہ سب کہیں گے: تو ہمارا رب ہے۔ بعد اس کے جہنم پر پل رکھا جائے گا اور سفارش (شفاعت) شروع ہو گی اور لوگ کہیں گے: «اللَّهُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ» یا اللہ! بچا، یا اللہ! بچا، لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! پل کیسا ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک پھسلنے کا مقام ہو گا وہاں آنکڑے ہوں گے اور کانٹے جیسے نجد کے ملک میں ایک کانٹا ہوتا ہے جس کو سعدان کہتے ہیں یعنی (ٹیڑھے سر والا)، مؤمن اس پر سے پار ہوں گے بعض پل مارنے میں، بعض بجلی کی طرح، بعض پرند کی طرح، بعض تیز گھوڑوں کی طرح، بعض اونٹوں کی طرح اور بعض بالکل جہنم سے بچ کر پار ہو جائیں گے، (یعنی ان کو کسی قسم کا صدمہ نہیں پہنچے گا) اور بعض کچھ صدمہ اٹھائیں گے لیکن پار ہو جائیں گے اور بعض صدمہ اٹھا کر جہنم میں گر جائیں گے۔ جب مؤمنوں کو جہنم سے چھٹکارا ہو گا تو قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کوئی تم میں سے اپنے حق کے لئے اتنا جھگڑنے والا نہیں ہے، جتنے وہ جھگڑنے والے ہوں گے اللہ سے قیامت کے دن اپنے ان بھائیوں کے لئے جو جہنم میں ہوں گے۔ (اللہ سے جھگڑنے والے یعنی اللہ سے بار بار عرض کرنے والے اپنے بھائیوں کو چھڑانے کے لئے) وہ کہیں گے: اے رب ہمارے! وہ لوگ (جو اب جہنم میں ہیں) روزہ رکھتے تھے ہمارے ساتھ اور نماز پڑھتے تھے اور حج کرتے تھے حکم ہو گا اچھا جاؤ نکال لو جہنم سے جن کو تم پہچانو، پھر ان کی صورتیں جہنم پر حرام ہو جائیں گی (یعنی جہنم کی آگ ان کی صورت کو بدل نہ سکے گی۔ اور چہرہ ان کا محفوظ رہے گا تاکہ مؤمنین ان کو پہچان لیں) اور مؤمنین بہت سے آدمیوں کو جہنم سے نکال لیں گے۔ ان میں سے بعض کو آگ نے آدھی پنڈلیوں تک کھایا ہو گا۔ بعض کو گھٹنوں تک، پھر وہ کہیں گے، اے رب ہمارے! اب تو جہنم میں کوئی باقی نہیں رہا، ان آدمیوں میں سے جن کے نکالنے کا تو نے ہمیں حکم دیا تھا (یعنی روزہ، نماز اور حج کرنے والوں میں سے اب کوئی نہیں رہا) حکم ہو گا پھر جاؤ۔ اور جس کے دل میں ایک دینار برابر بھلائی پاؤ اس کو بھی نکال لاؤ پھر وہ نکالیں گے بہت سے آدمیوں کو اور کہیں گے: اے رب ہمارے: ہم نے نہیں چھوڑا کسی کو ان لوگوں میں سے جن کے نکالنے کا تو نے حکم دیا تھا۔ حکم ہو گا پھر جاؤ اور جس کے دل میں آدھے دینار برابر بھی بھلائی پاؤ اس کو بھی نکال لو، وہ پھر بہت سے آدمیوں کو نکالیں گے اور کہیں گے: اے پروردگار! اب تو اس میں کوئی باقی نہیں رہا ان لوگوں میں سے جن کے نکالنے کا تو نے حکم دیا تھا۔ حکم ہو گا، پھر جاؤ اور جس کے دل میں ایک ذرہ برابر بھلائی ہو اس کو بھی نکال لو۔ پھر وہ نکالیں گے بہت سے آدمیوں کو اور کہیں گے: اے رب ہمارے! اب تو اس میں کوئی نہیں رہا جس میں ذرا بھی بھلائی تھی۔ (بلکہ اب سب اسی قسم کے لوگ ہیں جو بدکار اور کافر تھے اور رتی برابر بھی بھلائی ان میں نہ تھی) سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ جب اس حدیث کو بیان کرتے تھے تو کہتے تھے: اگر تم مجھ کو سچا نہ جانو، اس حدیث میں پڑھو اس آیت کو «ِنَّ اللَّهَ لَا يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ وَإِنْ تَكُ حَسَنَةً يُضَاعِفْهَا وَيُؤْتِ مِنْ لَدُنْهُ أَجْرًا عَظِيمًا» اخیر تک یعنی اللہ تعالیٰ ظلم نہیں کرے گا رتی برابر اور جو نیکی ہو تو اس کو دوگنا کرے گا۔ اور اپنے پاس سے بہت کچھ ثواب دے گا۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا فرشتے سفارش کر چکے اور پیغمبر سفارش کر چکے اور مؤمنین سفارش کر چکے اب کوئی باقی نہیں رہا مگر وہ باقی ہے جو سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا ہے (قربان اس کی ذات مقدس کے) پھر ایک مٹھی آدمیوں کی جہنم سے نکالے گا اور اس میں وہ لوگ ہوں گے جنہوں نے کوئی بھلائی کی نہیں کبھی۔ وہ جل کر کوئلہ ہو گئے ہوں گے پھر اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو نہر میں ڈال دے گا جو جنت کے دروازوں پر ہو گی جس کا نام نہر الحیات ہے وہ اس میں ایسا جلد ترو تازہ ہوں گے جیسے دانہ پانی کے بہاؤ کوڑے کچرے کی جگہ پر اگ آتا ہے (زور سے بھیگ کر) تم دیکھتے ہو وہ دانہ کبھی پتھر کے پاس ہوتا ہے کبھی درخت کے پاس اور جو آفتاب کے رخ پر ہوتا ہے وہ زرد یا سبز اگتا ہے اور سائے میں ہوتا ہے وہ سفید رہتا ہے۔ لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! آپ تو گویا جنگل میں جانوروں کو چرایا کرتے ہیں (کہ وہاں کا سب حال جانتے ہیں) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ لوگ اس نہر سے موتی کی طرح چمکتے ہوئے نکلیں گے۔ ان کے گلوں میں پٹے ہوں گے، جنت والے ان کو پہچان لیں گے اور کہیں گے: یہ اللہ تعالیٰ کے آزاد کئے ہوئے ہیں۔ ان کو اللہ نے جنت دی بغیر کسی عمل یا بھلائی کے۔ پھر فرمائے گا: جنت میں جاؤ اور جس چیز کو دیکھو وہ تمہاری ہے ... وہ کہیں گے: اے رب ہمارے! تو نے ہم کو اتنا کچھ دیا کہ اتنا کسی کو نہیں دیا۔ سارے جہاں والوں میں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: ابھی میرے پاس تمہارے لئے اس سے بڑھ کر ہے۔ وہ کہیں گے: اے رب ہمارے! اب اس سے بڑھ کر کیا ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: میری رضامندی اب میں تم پر کبھی غصہ نہ ہوں گا۔

Hadith in Arabic

وحَدَّثَنِي وحَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، " أَنَّ نَاسًا فِي زَمَنِ ِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، هَلْ نَرَى رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : نَعَمْ ، قَالَ : هَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الشَّمْسِ بِالظَّهِيرَةِ ، صَحْوًا لَيْسَ مَعَهَا سَحَابٌ ؟ وَهَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ ، صَحْوًا لَيْسَ فِيهَا سَحَابٌ ؟ قَالُوا : لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : مَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ ، إِلَّا كَمَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ أَحَدِهِمَا ، إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ أَذَّنَ مُؤَذِّنٌ لِيَتَّبِعْ كُلُّ أُمَّةٍ مَا كَانَتْ تَعْبُدُ ، فَلَا يَبْقَى أَحَدٌ كَانَ يَعْبُدُ غَيْرَ اللَّهِ سُبْحَانَهُ مِنَ الأَصْنَامِ ، وَالأَنْصَابِ ، إِلَّا يَتَسَاقَطُونَ فِي النَّارِ حَتَّى إِذَا لَمْ يَبْقَ إِلَّا مَنْ كَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ مِنْ بَرٍّ ، وَفَاجِرٍ ، وَغُبَّرِ أَهْلِ الْكِتَابِ ، فَيُدْعَى الْيَهُودُ ، فَيُقَالُ لَهُمْ : مَا كُنْتُمْ تَعْبُدُونَ ؟ قَالُوا : كُنَّا نَعْبُدُ عُزَيْرَ ابْنَ اللَّهِ ، فَيُقَالُ : كَذَبْتُمْ ، مَا اتَّخَذَ اللَّهُ مِنْ صَاحِبَةٍ ، وَلَا وَلَدٍ ، فَمَاذَا تَبْغُونَ ؟ قَالُوا : عَطِشْنَا يَا رَبَّنَا فَاسْقِنَا ، فَيُشَارُ إِلَيْهِمْ أَلَا تَرِدُونَ ، فَيُحْشَرُونَ إِلَى النَّارِ ، كَأَنَّهَا سَرَابٌ يَحْطِمُ بَعْضُهَا بَعْضًا ، فَيَتَسَاقَطُونَ فِي النَّارِ ، ثُمَّ يُدْعَى النَّصَارَى ، فَيُقَالُ لَهُمْ : مَا كُنْتُمْ تَعْبُدُونَ ؟ قَالُوا : كُنَّا نَعْبُدُ الْمَسِيحَ ابْنَ اللَّهِ ، فَيُقَالُ لَهُمْ : كَذَبْتُمْ ، مَا اتَّخَذَ اللَّهُ مِنْ صَاحِبَةٍ ، وَلَا وَلَدٍ ، فَيُقَالُ لَهُمْ : مَاذَا تَبْغُونَ ؟ فَيَقُولُونَ : عَطِشْنَا يَا رَبَّنَا فَاسْقِنَا ، قَالَ : فَيُشَارُ إِلَيْهِمْ ، أَلَا تَرِدُونَ ، فَيُحْشَرُونَ إِلَى جَهَنَّمَ ، كَأَنَّهَا سَرَابٌ يَحْطِمُ بَعْضُهَا بَعْضًا ، فَيَتَسَاقَطُونَ فِي النَّارِ ، حَتَّى إِذَا لَمْ يَبْقَ إِلَّا مَنْ كَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ تَعَالَى مِنْ بَرٍّ ، وَفَاجِرٍ ، أَتَاهُمْ رَبُّ الْعَالَمِينَ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى فِي أَدْنَى صُورَةٍ مِنَ الَّتِي رَأَوْهُ فِيهَا ، قَالَ : فَمَا تَنْتَظِرُونَ ، تَتْبَعُ كُلُّ أُمَّةٍ مَا كَانَتْ تَعْبُدُ ، قَالُوا : يَا رَبَّنَا ، فَارَقْنَا النَّاسَ فِي الدُّنْيَا ، أَفْقَرَ مَا كُنَّا إِلَيْهِمْ وَلَمْ نُصَاحِبْهُمْ ، فَيَقُولُ : أَنَا رَبُّكُمْ ، فَيَقُولُونَ : نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ ، لَا نُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا ، مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا ، حَتَّى إِنَّ بَعْضَهُمْ لَيَكَادُ أَنْ يَنْقَلِبَ ، فَيَقُولُ : هَلْ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُ آيَةٌ فَتَعْرِفُونَهُ بِهَا ؟ فَيَقُولُونَ : نَعَمْ ، فَيُكْشَفُ عَنْ سَاقٍ ، فَلَا يَبْقَى مَنْ كَانَ يَسْجُدُ لِلَّهِ مِنْ تِلْقَاءِ نَفْسِهِ ، إِلَّا أَذِنَ اللَّهُ لَهُ بِالسُّجُودِ ، وَلَا يَبْقَى مَنْ كَانَ يَسْجُدُ اتِّقَاءً وَرِيَاءً ، إِلَّا جَعَلَ اللَّهُ ظَهْرَهُ طَبَقَةً وَاحِدَةً ، كُلَّمَا أَرَادَ أَنْ يَسْجُدَ ، خَرَّ عَلَى قَفَاهُ ، ثُمَّ يَرْفَعُونَ رُءُوسَهُمْ وَقَدْ تَحَوَّلَ فِي صُورَتِهِ الَّتِي رَأَوْهُ فِيهَا أَوَّلَ مَرَّةٍ ، فَقَالَ : أَنَا رَبُّكُمْ ، فَيَقُولُونَ : أَنْتَ رَبُّنَا ، ثُمَّ يُضْرَبُ الْجِسْرُ عَلَى جَهَنَّمَ ، وَتَحِلُّ الشَّفَاعَةُ ، وَيَقُولُونَ : اللَّهُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ ، قِيلَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، وَمَا الْجِسْرُ ؟ قَالَ : دَحْضٌ مَزِلَّةٌ فِيهِ خَطَاطِيفُ ، وَكَلَالِيبُ ، وَحَسَكٌ تَكُونُ بِنَجْدٍ فِيهَا شُوَيْكَةٌ ، يُقَالُ لَهَا : السَّعْدَانُ ، فَيَمُرُّ الْمُؤْمِنُونَ كَطَرْفِ الْعَيْنِ ، وَكَالْبَرْقِ ، وَكَالرِّيحِ ، وَكَالطَّيْرِ ، وَكَأَجَاوِيدِ الْخَيْلِ وَالرِّكَابِ ، فَنَاجٍ مُسَلَّمٌ ، وَمَخْدُوشٌ مُرْسَلٌ ، وَمَكْدُوسٌ فِي نَارِ جَهَنَّمَ ، حَتَّى إِذَا خَلَصَ الْمُؤْمِنُونَ مِنَ النَّارِ ، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ ، مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ بِأَشَدَّ مُنَاشَدَةً لِلَّهِ فِي اسْتِقْصَاءِ الْحَقِّ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ ، لِلَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لِإِخْوَانِهِمُ الَّذِينَ فِي النَّارِ ، يَقُولُونَ : رَبَّنَا كَانُوا يَصُومُونَ مَعَنَا ، وَيُصَلُّونَ ، وَيَحُجُّونَ ، فَيُقَالُ لَهُمْ : أَخْرِجُوا مَنْ عَرَفْتُمْ ، فَتُحَرَّمُ صُوَرُهُمْ عَلَى النَّار ، فَيُخْرِجُونَ خَلْقًا كَثِيرًا قَدْ أَخَذَتِ النَّارُ إِلَى نِصْفِ سَاقَيْهِ وَإِلَى رُكْبَتَيْهِ ، ثُمَّ يَقُولُونَ : رَبَّنَا مَا بَقِيَ فِيهَا أَحَدٌ مِمَّنْ أَمَرْتَنَا بِهِ ، فَيَقُولُ : ارْجِعُوا ، فَمَنْ وَجَدْتُمْ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالَ دِينَارٍ مِنْ خَيْرٍ ، فَأَخْرِجُوهُ فَيُخْرِجُونَ خَلْقًا كَثِيرًا ، ثُمَّ يَقُولُونَ : رَبَّنَا لَمْ نَذَرْ فِيهَا أَحَدًا مِمَّنْ أَمَرْتَنَا ، ثُمَّ يَقُولُ : ارْجِعُوا فَمَنْ وَجَدْتُمْ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالَ نِصْفِ دِينَارٍ مِنَ خَيْرٍ فَأَخْرِجُوهُ ، فَيُخْرِجُونَ خَلْقًا كَثِيرًا ، ثُمَّ يَقُولُونَ : رَبَّنَا لَمْ نَذَرْ فِيهَا مِمَّنْ أَمَرْتَنَا أَحَدًا ، ثُمَّ يَقُولُ : ارْجِعُوا فَمَنْ وَجَدْتُمْ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ مِنْ خَيْر ، فَأَخْرِجُوهُ فَيُخْرِجُونَ خَلْقًا كَثِيرًا ، ثُمَّ يَقُولُونَ : رَبَّنَا لَمْ نَذَرْ فِيهَا خَيْرًا ، وَكَانَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ ، يَقُولُ : إِنْ لَمْ تُصَدِّقُونِي بِهَذَا الْحَدِيثِ ، فَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ : إِنَّ اللَّهَ لا يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ وَإِنْ تَكُ حَسَنَةً يُضَاعِفْهَا وَيُؤْتِ مِنْ لَدُنْهُ أَجْرًا عَظِيمًا سورة النساء آية 40 ، فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ : شَفَعَتِ الْمَلَائِكَةُ ، وَشَفَعَ النَّبِيُّونَ ، وَشَفَعَ الْمُؤْمِنُونَ ، وَلَمْ يَبْقَ إِلَّا أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ ، فَيَقْبِضُ قَبْضَةً مِنَ النَّارِ ، فَيُخْرِجُ مِنْهَا قَوْمًا لَمْ يَعْمَلُوا خَيْرًا قَطُّ ، قَدْ عَادُوا حُمَمًا ، فَيُلْقِيهِمْ فِي نَهَرٍ فِي أَفْوَاهِ الْجَنَّةِ ، يُقَالُ لَهُ : نَهَرُ الْحَيَاةِ ، فَيَخْرُجُونَ كَمَا تَخْرُجُ الْحِبَّةُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ أَلَا تَرَوْنَهَا تَكُونُ إِلَى الْحَجَرِ أَوْ إِلَى الشَّجَرِ ، مَا يَكُونُ إِلَى الشَّمْسِ ، أُصَيْفِرُ ، وَأُخَيْضِرُ ، وَمَا يَكُونُ مِنْهَا إِلَى الظِّلِّ يَكُونُ أَبْيَضَ ، فَقَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، كَأَنَّكَ كُنْتَ تَرْعَى بِالْبَادِيَةِ ؟ قَالَ : فَيَخْرُجُونَ كَاللُّؤْلُؤِ فِي رِقَابِهِمُ الْخَوَاتِمُ ، يَعْرِفُهُمْ أَهْلُ الْجَنَّةِ هَؤُلَاءِ عُتَقَاءُ اللَّهِ الَّذِينَ أَدْخَلَهُمُ اللَّهُ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ عَمَلٍ عَمِلُوهُ ، وَلَا خَيْرٍ قَدَّمُوهُ ، ثُمَّ يَقُولُ : ادْخُلُوا الْجَنَّةَ ، فَمَا رَأَيْتُمُوهُ فَهُوَ لَكُمْ ، فَيَقُولُونَ : رَبَّنَا أَعْطَيْتَنَا مَا لَمْ تُعْطِ أَحَدًا مِنَ الْعَالَمِينَ ؟ فَيَقُولُ : لَكُمْ عِنْدِي أَفْضَلُ مِنْ هَذَا ، فَيَقُولُونَ : يَا رَبَّنَا ، أَيُّ شَيْءٍ أَفْضَلُ مِنْ هَذَا ؟ فَيَقُولُ : رِضَايَ ، فَلَا أَسْخَطُ عَلَيْكُمْ بَعْدَهُ أَبَدًا .

Your Comments/Thoughts ?

ایمان کے احکام و مسائل سے مزید احادیث

حدیث نمبر 513

‏‏‏‏ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ، سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا ابوطالب کا ذکر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شاید ان کو فائدہ ہو میری شفاعت سے قیامت کے دن اور ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 494

‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر پیغمبر کی ایک دعا ہے جو اس نے مانگی اپنی امت کے لیے اور میں نے اپنی دعا چھپا رکھی ہے اپنی امت کی شفاعت کیلئے قیامت کے دن۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 475

‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ قیامت کے دن لوگوں کو اکھٹا کرے گا۔ پھر وہ کوشش کریں گے اس مصیبت کو دور کرنے کی۔ یا ان کے دل میں اللہ اس کا فکر ڈالے گا۔ وہ کہیں گے: اگر ہم کسی کی سفارش کروائیں ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 237

‏‏‏‏ عدی بن ثابت سے روایت ہے، میں نے سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ حدیث بیان کرتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے، انصار کے متعلق کہ ان کا دوست مومن ہے اور ان کا دشمن منافق ہے اور جس نے ان ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 279

‏‏‏‏ صفوان بن محرز سے روایت ہے کہ جندب بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ نے عسعس بن سلامہ کو کہلا بھیجا جب سیدنا عبداللہ بن زیبر رضی اللہ عنہ کا فتنہ ہوا کہ تم اکٹھا کرو میرے لئے اپنے چند بھائیوں کو تاکہ میں ان سے باتیں کروں۔ عسعس نے لوگوں کو کہلا بھیجا۔ وہ اکٹھے ہوئے تو سیدنا جندب رضی اللہ عنہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 496

‏‏‏‏ سیدنا ابواسامہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث بیان کرتے ہیں۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 379

‏‏‏‏ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو مال دیا اور میں وہاں بیٹھا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض کو نہیں دیا حالانکہ وہ میرے نزدیک ان سب سے بہتر تھے میں نے کہا: یا رسول اللہ! آپ نے فلاں کو نہیں ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 465

‏‏‏‏ سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: موسیٰ علیہ السلام نے اپنے پروردگار سے پوچھا: سب سے کم درجہ والا جنتی کون ہے؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: وہ شخص ہے جو آئے گا سب جنتیوں کے جنت میں جانے کے بعد، ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 393

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا کیا حال ہو گا جب مریم علیہما السلام کے بیٹے اتریں گے تم میں اور امامت کریں گے تمہاری۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 296

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین آدمیوں سے اللہ بات نہ کرے گا قیامت کے روز، نہ ان کو پاک کرے گا، نہ ان کی طرف دیکھے گا، اور ان کو دکھ کا عذاب ہے۔ ایک تو بوڑھا زنا کرنے والا، دوسرے بادشاہ جھوٹا، تیسرے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 336

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی حدیثیں بیان کیں ان میں سے ایک یہ تھی کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: اللہ جل جلالہ نے فرمایا: جب میرا بندہ دل میں نیت کرتا ہے نیک کام کرنے کی تو ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 219

‏‏‏‏ ابوعثمان (نہدی عبدالرحمٰن بن مل) سے روایت ہے جب زیاد کا دعویٰ کیا گیا تو ابوبکرہ سے ملا، (زیاد ان کا مادری بھائی تھا) اور میں نے کہا: تم نے یہ کیا کیا (یعنی تمہارے بھائی نے) میں نے سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے میرے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 335

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ جل جلالہ نے فرمایا: جب میرا بندہ قصد کرتا ہے نیکی کرنے کا پھر کرتا نہیں اس کو تو میں اس کیلئے ایک نیکی لکھتا ہوں اور جو کرتا ہے اس نیکی کو تو ایک کے بدلے دس نیکیوں سے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 190

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے پاس یمنی آئے ہیں یہ بہت نرم دل اور رقیق القلب ہیں حکمت اور ایمان یمن میں ہے اور کفر کا سرچشمہ مشرق میں ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 304

‏‏‏‏ سیدنا ثابت بن ضحاک انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص قسم کھائے کسی اور دین کی سوائے اسلام کے جھوٹ قصداً تو وہ ایسا ہی ہو گیا اور جو شخص قتل کرے اپنے تئیں کسی چیز سے تو اللہ عذاب کرے گا اس کو اسی چیز سے جہنم ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 373

‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام شروع ہوا غربت میں اور پھر غریب ہو جائے جیسے شروع ہوا تھا اور وہ سمٹ کر دونوں مسجدوں (مکے مدینے) کے بیچ میں آ جائے گا، جیسے سانپ سمٹ کر اپنے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 337

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص قصد کرے نیکی کا اور نہ کرے اس کو تو اس کے لئے ایک نیکی لکھی جاتی ہے۔ اور جو شخص قصد کرے نیکی اور کرے اس کو، تو اس کیلئے دس سے سات سو نیکیوں تک لکھی جاتی ہیں۔ اور جو ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 446

‏‏‏‏ اعمش سے اسی طرح دوسری روایت ہے، مگر اس میں پانچ باتوں کے بدلے چار باتیں ہیں اور مخلوق کا ذکر نہیں اور کہا کہ حجاب اس کا نور ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 360

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کیا فرماتے ہیں اگر کوئی شخص آئے میرا مال (ناحق) لینے کو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مت دے اپنا ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 185

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کفر کی چوٹی مشرق کی طرف ہے اور بڑائی و شیخی مارنا اور فخر و گھمنڈ کرنا گھوڑے والوں اور اونٹ والوں میں ہے اور جو چلاتے ہیں اور وبر والے ہیں اور غریبی اور نرمی بکری والوں ..مکمل حدیث پڑھیئے