Hadith no 5784 Of Sahih Muslim Chapter Salamti Aur Sehet Ka Bayan (Lecture on Security and Health)

Read Sahih Muslim Hadith No 5784 - Hadith No 5784 is from Lecture On Security And Health , Salamti Aur Sehet Ka Bayan Chapter in the Sahih Muslim Hadees Book, which is written by Imam Muslim. Hadith # 5784 of Imam Muslim covers the topic of Lecture On Security And Health briefly in Sahih Muslim. You can read Hadith No 5784 from Lecture On Security And Health in Urdu, Arabic and English Text with pdf download.

صحیح مسلم - حدیث نمبر 5784

Hadith No 5784
Book Name Sahih Muslim
Book Writer Imam Muslim
Writer Death 261 ھ
Chapter Name Lecture On Security And Health
Roman Name Salamti Aur Sehet Ka Bayan
Arabic Name السَّلَامِ
Urdu Name سلامتی اور صحت کا بیان

Urdu Translation

‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شام کی طرف نکلے، جب سرغ میں پہنچے (سرغ ایک قریہ ہے کنارہ حجاز پر متصل شام کے) ان سے ملاقات کی اجناد کے لوگوں نے (اجناد سے مراد شام کے پانچ شہر ہیں فلسطین، اردن، دمشق، حمص اور قنسرین) ابوعبیدہ بن الجراح اور ان کے ساتھیوں نے ان سے بیان کیا کہ شام کے ملک میں وبا نمودار ہوئی ہے۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے سامنے بلاؤ مہاجرین اولین کو (مہاجرین اولین وہ لوگ ہیں جنہوں نے دونوں قبلوں کی طرف نماز پڑھی) سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے ان کو بلایا۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ان سے مشورہ لیا اور ان سے بیان کیا کہ شام کے ملک میں وبا پھیلی ہے۔ انہوں نے اختلاف کیا۔ بعض نے کہا: آپ کے ساتھ وہ لوگ ہیں جو اگلوں میں باقی رہ گئے ہیں اور اصحاب ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور ہم مناسب نہیں سمجھتے ان کا وبائی ملک میں لے جانا۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: اچھا اب تم لوگ جاؤ۔ پھر کہا: انصار کے لوگوں کو بلاؤ۔ میں نے ان کو بلایا انہوں نے مشورہ لیا ان سے انصار بھی مہاجرین کی چال چلے اور انہیں کی طرح اختلاف کیا۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: اب تم لوگ جاؤ۔ پھر کہا: اب قریش کے بوڑھوں کو بلاؤ جو فتح مکہ سے پہلے (یا فتح کے ساتھ ہی) مسلمان ہوئے ہیں۔ میں نے ان کو بلایا۔ ان میں سے دو نے بھی اختلاف نہیں کیا اور سب نے یہی کیا: ہم مناسب سمجھتے ہیں کہ آپ لوگوں کو لے کر لوٹ جائیے اور وبا کے سامنے ان کو نہ کیجئیے۔ آخر سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے منادی کرا دی لوگوں میں۔ میں صبح کو اونٹ پر سوار ہوں گا (اور مدینہ لوٹوں گا) یہ سن کی صبح لوگ بھی سوار ہوئے۔ سیدنا ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا تقدیر سے بھاگتے ہو۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: کاش یہ بات کوئی اور کہتا۔ (یا اگر اور کوئی کہتا تو میں اس کو سزا دیتا) اور سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ برا جانتے تھے ان کے خلاف کرنے کو۔ ہاں ہم بھاگتے ہیں اللہ کی تقدیر سے اللہ کی تقدیر کی طرف۔ کیا اگر تمہارے پاس اونٹ ہوں اور تم ایک وادی میں جاؤ جس کے دو کنارے ہوں ایک کنارہ سرسبر اور شاداب ہو اور دوسرا خشک اور خراب ہو اور تم اپنے اونٹوں کو سرسبز اور شاداب کنارے میں چراؤ تو اللہ کی تقدیر سے چرایا اور جو خشک اور خراب کنارے میں چراؤ تو وہ بھی اللہ کی تقدیر سے چرایا۔ (مطلب سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا یہ ہے کہ جیسے اس چرواہے پر کوئی الزام نہیں بلکہ اس کا فعل قابل تعریف ہے کہ جانوروں کو آرام دیا ایسا ہی میں بھی اپنی رعیت کا چرانے والا ہوں تو جو ملک اچھا معلوم ہوتا ہے ادھر لے جاتا ہوں اور یہ کام تقدیر کے خلاف نہیں ہے بلکہ عین تقدیر الٰہی ہے) اتنے میں سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ آئے اور وہ کسی کام کو گئے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا: میرے پاس تو اس مسئلہ کی دلیل موجود ہے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: جب تم سنو کسی ملک میں وبا ہے تو وہاں مت جاؤ اور جب تمہارے ملک میں وبا پھیلے تو بھاگو بھی نہیں۔ یہ سن کر سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اللہ تعالیٰ کا شکر کیا (ان کی رائے حدیث کے موافق قرار پانے پر) اور لوٹے۔

Hadith in Arabic

حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي التَّمِيمِيُّ ، قال : قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ خَرَجَ إِلَى الشَّامِ حَتَّى إِذَا كَانَ بِسَرْغَ لَقِيَهُ أَهْلُ الْأَجْنَادِ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ وَأَصْحَابُهُ ، فَأَخْبَرُوهُ أَنَّ الْوَبَاءَ قَدْ وَقَعَ بِالشَّامِ ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : فَقَالَ عُمَر ُ : ادْعُ لِي الْمُهَاجِرِينَ الْأَوَّلِينَ ، فَدَعَوْتُهُمْ ، فَاسْتَشَارَهُمْ وَأَخْبَرَهُمْ أَنَّ الْوَبَاءَ قَدْ وَقَعَ بِالشَّامِ ، فَاخْتَلَفُوا ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ : قَدْ خَرَجْتَ لِأَمْرٍ وَلَا نَرَى أَنْ تَرْجِعَ عَنْهُ ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ : مَعَكَ بَقِيَّةُ النَّاسِ ، وَأَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نَرَى أَنْ تُقْدِمَهُمْ عَلَى هَذَا الْوَبَاءِ ، فَقَالَ : ارْتَفِعُوا عَنِّي ، ثُمَّ قَالَ ادْعُ لِي الْأَنْصَارِ ، فَدَعَوْتُهُمْ لَهُ ، فَاسْتَشَارَهُمْ ، فَسَلَكُوا سَبِيلَ الْمُهَاجِرِينَ وَاخْتَلَفُوا كَاخْتِلَافِهِمْ ، فَقَالَ : ارْتَفِعُوا عَنِّي ، ثُمَّ قَالَ : ادْعُ لِي مَنْ كَانَ هَاهُنَا مِنْ مَشْيَخَةِ قُرَيْشٍ مِنْ مُهَاجِرَةِ الْفَتْح فَدَعَوْتُهُمْ ، فَلَمْ يَخْتَلِفْ عَلَيْهِ رَجُلَانِ ، فَقَالُوا : نَرَى أَنْ تَرْجِعَ بِالنَّاسِ وَلَا تُقْدِمَهُمْ عَلَى هَذَا الْوَبَاءِ ، فَنَادَى عُمَرُ فِي النَّاسِ إِنِّي مُصْبِحٌ عَلَى ظَهْرٍ فَأَصْبِحُوا عَلَيْهِ ، فَقَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ : أَفِرَارًا مِنْ قَدَرِ اللَّهِ ، فَقَالَ عُمَرُ : لَوْ غَيْرُكَ قَالَهَا يَا أَبَا عُبَيْدَةَ ، وَكَانَ عُمَرُ يَكْرَهُ خِلَافَهُ ، نَعَمْ نَفِرُّ مِنْ قَدَرِ اللَّهِ إِلَى قَدَرِ اللَّهِ ، أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَتْ لَكَ إِبِلٌ فَهَبَطَتْ وَادِيًا لَهُ عُدْوَتَانِ إِحْدَاهُمَا خَصْبَةٌ وَالْأُخْرَى جَدْبَةٌ ، أَلَيْسَ إِنْ رَعَيْتَ الْخَصْبَةَ رَعَيْتَهَا بِقَدَرِ اللَّهِ ، وَإِنْ رَعَيْتَ الْجَدْبَةَ رَعَيْتَهَا بِقَدَرِ اللَّهِ ، قَالَ : فَجَاءَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَكَانَ مُتَغَيِّبًا فِي بَعْضِ حَاجَتِهِ ، فَقَال َ : إِنَّ عِنْدِي مِنْ هَذَا عِلْمًا ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : " إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ ، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ " ، قَالَ : فَحَمِدَ اللَّهَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ، ثُمَّ انْصَرَفَ .

Your Comments/Thoughts ?

سلامتی اور صحت کا بیان سے مزید احادیث

حدیث نمبر 5717

‏‏‏‏ ابن اسود عن ابیہ سے روایت ہے، میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا منتر کے متعلق۔ انہوں نے کہا: اجازت دی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے ایک گھر والوں کو زہر کے لیے منتر کرنے کی (جیسے سانپ بچھو کے لیے)۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5859

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک شخص راہ میں جا رہا تھا اس کو بہت پیاس لگی، ایک کنواں ملا، وہ اس میں اترا اور پانی پیا، پھر نکلا تو ایک کتے کو دیکھا اپنی زبان نکالے ہوئے ہانپتا ہے (پیاس کی ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5743

‏‏‏‏ عاصم بن عمر بن قتادہ سے روایت ہے، سیدنا جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ ہمارے گھر آئے اور ایک شخص کو شکوہ تھا زخم کا (یعنی قرحہ پڑ گیا تھا) سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: تجھ کو کیا شکایت ہے؟ وہ بولا: ایک قرحہ ہو گیا ہے جو نہایت سخت ہے مجھ پر۔ جابر رضی اللہ عنہ نے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5739

‏‏‏‏ سیدنا عثمان بن ابی العاص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے پھر اسی طرح ذکر کیا اور سالم بن نوح کی حدیث میں تین بار کا ذکر نہیں ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5682

‏‏‏‏ اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث کے ہم معنی روایت نقل کرتے ہیں۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5702

‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نظر کا لگ جانا سچ ہے۔ (یعنی نظر میں تاثیر ہے اللہ تعالیٰ کے حکم سے) اور جو کوئی چیز تقدیر سے آگے بڑھ سکتی تو نظر ہی بڑھ جاتی مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5799

‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5661

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہود اور نصاریٰ کو اپنی طرف سے سلام مت کرو اور جب تم کسی یہودی یا نصرانی سے راہ میں ملو تو اس کو دبا دو تنگ راہ کی طرف۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5673

‏‏‏‏ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خبردار رہو! کوئی مرد کسی عورت ثیبہ کے پاس رات کو نہ رہے مگر یہ کہ اس عورت کا خاوند ہو یا محرم ہو۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5654

‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہود جب تم کو سلام کرتے ہیں تو ان میں سے ایک کہتا ہے: «السَّامُ عَلَيْكُمْ» یعنی تم مرو «سام» کے معنی موت ہے تو تم کہو: مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5790

‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5837

‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک احرام باندھے ہوئے شخص کو حکم دیا ایک سانپ کو مارنے کا منیٰ میں۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5843

‏‏‏‏ سیدہ ام شریک رضی اللہ عنہا نے اجازت چاہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گرگٹوں کو مارنے کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ان کو مارنے کا۔ یہ ام شریک بنی عامر کے قبیلہ کی ایک عورت تھی۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5716

‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5851

‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5844

‏‏‏‏ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا گرگٹ کو مار ڈالنے کا اور اس کا نام فویسق رکھا (یعنی چھوٹا فاسق)۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5708

‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5740

‏‏‏‏ سیدنا عثمان بن ابی العاص الثقفی بیان کرتے ہیں کہ میں نے کہا: یا رسول اللہ! پھر اسی طرح حدیث ذکر کی۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5715

‏‏‏‏ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار ہوتے اپنے اوپر معوذات پڑھتے اور پھونکتے۔ جب بہت بیمار ہوئے تو میں پڑھتی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پھیرتی برکت ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5653

‏‏‏‏ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا، یا رسول اللہ! اہل کتاب ہم کو سلام کرتے ہیں ہم کیونکر جواب دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مکمل حدیث پڑھیئے