Hadith no 6165 Of Sahih Muslim Chapter Anbia Karaam Ke Fazail (Virtues of Prophets)

Read Sahih Muslim Hadith No 6165 - Hadith No 6165 is from Virtues Of Prophets , Anbia Karaam Ke Fazail Chapter in the Sahih Muslim Hadees Book, which is written by Imam Muslim. Hadith # 6165 of Imam Muslim covers the topic of Virtues Of Prophets briefly in Sahih Muslim. You can read Hadith No 6165 from Virtues Of Prophets in Urdu, Arabic and English Text with pdf download.

صحیح مسلم - حدیث نمبر 6165

Hadith No 6165
Book Name Sahih Muslim
Book Writer Imam Muslim
Writer Death 261 ھ
Chapter Name Virtues Of Prophets
Roman Name Anbia Karaam Ke Fazail
Arabic Name الْفَضَائِلِ
Urdu Name انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل

Urdu Translation

‏‏‏‏ حدیث بیان کی ہم سے سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے انہوں نے کہا: میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: جب موسیٰ علیہ السلام اپنی قوم میں نصحیت کر ر ہے تھے لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی نعمتوں اور بلا سے کہ انہوں نے اچانک یہ کہا: میں نہیں جانتا ساری دنیا میں کسی شخص کو جو مجھ سے بہتر ہو اور مجھ سے زیادہ علم رکھتا ہو، اللہ تعالیٰ نے ان کو وحی بھیجی، میں جانتا ہوں اس شخص کو جو تم سے بہتر ہے اور تم سے زیادہ علم رکھنے والا ایک شخص ہے زمین میں۔ موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا: اےمالک میرے! مجھ کو ملا دے اس شخص سے، حکم ہوا، اچھا ایک مچھلی میں نمک لگا کر اپنا توشہ کرو، جہاں وہ مچھلی گم ہو جائے وہیں وہ شخص ملے گا۔ یہ سن کر موسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی چلے یہاں تک صخرہ پر پہنچے، وہاں کوئی نہ ملا۔ موسیٰ علیہ السلام آگےچلے گئے اور اپنے ساتھی کو چھوڑ گئے، اچانک مچھلی تڑپی پانی میں اور پانی نے ملنا اور جڑنا چھوڑ دیا، بلکہ ایک طاق کی طرح اس مچھلی پر بن گیا۔ موسیٰ علیہ السلام کے ساتھی نے کہا: میں اللہ کے نبی سے ملوں اور ان سے یہ حال کہوں، پھر وہ (چلے اور سیدنا موسیٰ علیہ السلام سے مل گئے لیکن) یہ حال کہنا بھول گئے۔ جب آگے بڑھے تو موسیٰ علیہ السلام نے ان سے کہا: ہمارا ناشتہ لاؤ اس سے سفر سے تو ہم تھک گئے، راوی نے کہا: ان کو تھکن نہیں ہوئی جب تک وہ اس مقام سے آگے نہیں بڑھے، پھر ان کے ساتھی نے یاد کیا اور کہا: تم کو معلوم نہیں جب ہم صخرہ پر پہنچے تو وہاں میں مچھلی کو بھول گیا اور شیطان کے سوا کسی نے مجھ کو نہیں بھلایا، اس مچھلی نے، تعجب ہے اپنی راہ لی سمندر میں۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: اسی کو تو ہم چاہتے تھے،، پھر اپنے قدموں کے نشان دیکھتے ہو ئے لوٹے۔ ان کے ساتھی نے جہاں پر مچھلی نکل بھاگی تھی، وہ جگہ بتا دی وہاں موسیٰ علیہ السلام ڈھونڈ نے لگے، ناگاہ انہوں نے خضر علیہ السلام کو دیکھا ایک کپڑا اوڑھے ہوئے چٹ لیٹے ہوئے (یا سیدھے چٹ لیٹے ہوئے یعنی کسی کروٹ کی طرف جھکے نہ تھے) موسیٰ علیہ السلام نے کہا: السلام علیکم انہوں نے اپنے منہ پر سے کپڑا اٹھایا اور کہا: وعلیکم السلام تم کون ہو؟ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: میں موسیٰ ہوں۔ انہوں نے کہا: کون موسیٰ؟ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: بنی اسرائیل کے موسیٰ۔ انہوں نے کہا: تم کیوں آئے؟ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: اس لیے آیا کہ تم اپنے علم میں سے کچھ مجھ کو سکھلاؤ، انہوں نے کہا: تم میرے ساتھ صبرنہ کر سکو گے اور کیوں کر صبر کرو گے اس بات پر جس کا تمہیں علم نہیں، پھر اگر تم صبر نہ کرو تو مجھ کو بتلاؤ میں کیا کروں؟ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: جو اللہ چاہے تو مجھ کو تم صابر پاؤ گے اور میں تمہارے خلاف کوئی کام نہیں کرنے کا، خضر علیہ السلام نے کہا: اچھا اگر تم میرے ساتھ ہوتے ہو تو کوئی بات مجھ سے مت پوچھنا، جب تک میں خود اس کا ذکر نہ کروں، پھر دونوں چلے یہاں تک کہ ایک کشتی میں سوار ہو ئے خضر علیہ السلام نے اس کا تختہ توڑ ڈالا یا توڑ ڈالنا چاہا۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: تم نے کشتی کو توڑ ڈالا، اس لیے کہ کشتی والے ڈوب جائیں، یہ تم نے بھاری کام کیا۔ خضر علیہ السلام نے کہا: میں نہیں کہتا تھا تم میرے ساتھ صبرنہ کر سکو گے۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: بھول گیا مت مواخذہ کرو اور مت دشواری کرو مجھ پر، پھر دونوں چلے، ایک جگہ بچےکھیل رہے تھے، خضر علیہ السلام نے بےسوچے اور بےکھٹکے ایک بچے کے پاس جا کر اس کو قتل کیا، موسیٰ علیہ السلام یہ دیکھ کر بہت گھبرا گئے اور فرمانے لگے تم نے ایک بےگناہ کا ناحق خون کیا، یہ بہت برا کام کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مقام پر فرمایا: اللہ تعالیٰ رحم کرے موسیٰ علیہ السلام پر اگر وہ جلدی نہ کرتے تو بہت عجیب باتیں دیکھتے، لیکن ان کو خضر علیہ السلام سے شرم آ گئی۔ اور انہوں نے کہا: اب اگر میں کوئی بات تم سے پوچھوں تو میرا ساتھ چھوڑ دینا، بےشک تمہارا عذر واجبی ہے، اور جو موسیٰ علیہ السلام صبر کرتے تو اور عجیب عجیب باتیں دیکھتے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی پیغمبر کا ذکر کرتے تو یوں فرماتے: اللہ تعالیٰ کی رحمت ہو ہم پر اور ہمارے فلاں بھائی پر اللہ کی رحمت ہو ہم پر۔ خیر، پھر دونوں چلے یہاں تک کہ ایک گاؤں میں پہنچے، وہاں کے لوگ بڑے بخیل تھے۔ یہ دونوں سب مجلسوں میں گھومے اور کھانا مانگا، کسی نے ضیافت نہ کی، پھر ان کو وہاں ایک دیوارملی جو ٹوٹنے کے قریب تھی، خضر علیہ السلا م نے اس کو سیدھا کر دیا۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: اگر تم چاہتے تو اس کی مزدوری لیتے۔ خضر علیہ السلام نے کہا: بس اب جدائی ہے مجھ میں اور تم میں اور موسیٰ علیہ السلام کا کپڑا پکڑا اور کہا: میں تم سے ان باتوں کا بھید کہے دیتا ہوں جن پر تم صبر نہ کر سکے۔ کشتی تو وہ مسکینوں کی تھی جو سمندر میں مزدوری کرتے تھے، اور ان کے آگے ایک بادشاہ تھا جو کشتیوں کو جبراً پکڑ لیتا تھا، میں نے چاہا اس کشتی کو عیب دار کر دوں جب بیگار پکڑنے والا آیا تو اس کو عیب دار دیکھ کر چھوڑ دیا، وہ کشتی آگے بڑھ گئی اور کشتی والوں نے ایک لکڑی لگا کر اس کو درست کر لیا۔ اور لڑکا کافر بنایا گیا تھا، اس کے ماں باپ اس کو بہت چاہتے تھے، اگر وہ بڑا ہوتا تو اپنے ماں باپ کو بھی شرارت اور کفر میں پھنسا لیتا۔ اس لئے میں نے چاہا کہ اللہ تعالیٰ ان کو دوسرا لڑکا بدل دے، جو اس سے بہتر ہو اور اس سے زیادہ مہربان ہو، اور دیوار تو وہ دو یتیموں کی تھی شہر میں، اخیرتک۔

Hadith in Arabic

حَدَّثَنَا أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : " إِنَّهُ بَيْنَمَا مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام فِي قَوْمِهِ يُذَكِّرُهُمْ بِأَيَّامِ اللَّهِ ، وَأَيَّامُ اللَّهِ نَعْمَاؤُهُ وَبَلَاؤُهُ ، إِذْ قَالَ : مَا أَعْلَمُ فِي الْأَرْضِ رَجُلًا خَيْرًا وَأَعْلَمَ مِنِّي ، قَالَ : فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ إِنِّي أَعْلَمُ بِالْخَيْرِ مِنْهُ ، أَوْ عِنْدَ مَنْ هُوَ إِنَّ فِي الْأَرْضِ رَجُلًا هُوَ أَعْلَمُ مِنْكَ ، قَالَ : يَا رَبِّ فَدُلَّنِي عَلَيْهِ ، قَالَ : فَقِيلَ لَهُ : تَزَوَّدْ حُوتًا مَالِحًا فَإِنَّهُ حَيْثُ تَفْقِدُ الْحُوتَ ، قَالَ : فَانْطَلَقَ هُوَ وَفَتَاهُ حَتَّى انْتَهَيَا إِلَى الصَّخْرَةِ ، فَعُمِّيَ عَلَيْهِ فَانْطَلَقَ وَتَرَكَ فَتَاهُ ، فَاضْطَرَبَ الْحُوتُ فِي الْمَاءِ فَجَعَلَ لَا يَلْتَئِمُ عَلَيْهِ ، صَارَ مِثْلَ الْكُوَّةِ ، قَالَ : فَقَالَ فَتَاهُ : أَلَا أَلْحَقُ نَبِيَّ اللَّهِ فَأُخْبِرَهُ ، قَالَ : فَنُسِّيَ ، فَلَمَّا تَجَاوَزَا ، قَالَ لِفَتَاهُ : آتِنَا غَدَاءَنَا لَقَدْ لَقِينَا مِنْ سَفَرِنَا هَذَا نَصَبًا ، قَالَ : وَلَمْ يُصِبْهُمْ نَصَبٌ حَتَّى تَجَاوَزَا ، قَالَ : فَتَذَكَّرَ ، قَالَ : أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَى الصَّخْرَةِ ، فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ وَمَا أَنْسَانِيهُ إِلَّا الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْكُرَهُ ، وَاتَّخَذَ سَبِيلَهُ فِي الْبَحْرِ عَجَبًا ، قَالَ : ذَلِكَ مَا كُنَّا نَبْغِي فَارْتَدَّا عَلَى آثَارِهِمَا قَصَصًا ، فَأَرَاهُ مَكَانَ الْحُوتِ ، قَالَ : هَاهُنَا وُصِفَ لِي ، قَالَ : فَذَهَبَ يَلْتَمِسُ فَإِذَا هُوَ بِالْخَضِرِ ، مُسَجًّى ثَوْبًا مُسْتَلْقِيًا عَلَى الْقَفَا ، أَوَ قَالَ : عَلَى حَلَاوَةِ الْقَفَا ، قَالَ : السَّلَامُ عَلَيْكُمْ فَكَشَفَ الثَّوْبَ عَنْ وَجْهِهِ ، قَالَ : وَعَلَيْكُمُ السَّلَامُ ، مَنْ أَنْتَ ؟ قَالَ : أَنَا مُوسَى ، قَالَ : وَمَنْ مُوسَى ؟ قَالَ : مُوسَى بَنِي إِسْرَائِيلَ ، قَالَ مَجِيءٌ : مَا جَاءَ بِكَ ؟ قَالَ : جِئْتُ تُعَلِّمَنِ مِمَّا عُلِّمْتَ رُشْدًا { 66 } قَالَ إِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْرًا { 67 } وَكَيْفَ تَصْبِرُ عَلَى مَا لَمْ تُحِطْ بِهِ خُبْرًا { 68 } سورة الكهف آية 66-68 شَيْءٌ أُمِرْتُ بِهِ أَنْ أَفْعَلَهُ إِذَا رَأَيْتَهُ لَمْ تَصْبِرْ قَالَ سَتَجِدُنِي إِنْ شَاءَ اللَّهُ صَابِرًا وَلا أَعْصِي لَكَ أَمْرًا { 69 } قَالَ فَإِنِ اتَّبَعْتَنِي فَلا تَسْأَلْنِي عَنْ شَيْءٍ حَتَّى أُحْدِثَ لَكَ مِنْهُ ذِكْرًا { 70 } فَانْطَلَقَا حَتَّى إِذَا رَكِبَا فِي السَّفِينَةِ خَرَقَهَا سورة الكهف آية 69-71 قَالَ : انْتَحَى عَلَيْهَا ، قَالَ لَهُ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام : أَخَرَقْتَهَا لِتُغْرِقَ أَهْلَهَا لَقَدْ جِئْتَ شَيْئًا إِمْرًا { 71 } قَالَ أَلَمْ أَقُلْ إِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْرًا { 72 } قَالَ لا تُؤَاخِذْنِي بِمَا نَسِيتُ وَلا تُرْهِقْنِي مِنْ أَمْرِي عُسْرًا { 73 } فَانْطَلَقَا حَتَّى إِذَا لَقِيَا سورة الكهف آية 71-74 غِلْمَانًا يَلْعَبُونَ ، قَالَ : فَانْطَلَقَ إِلَى أَحَدِهِمْ بَادِيَ الرَّأْيِ فَقَتَلَهُ ، فَذُعِرَ عِنْدَهَا مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام ذَعْرَةً مُنْكَرَةً قَالَ أَقَتَلْتَ نَفْسًا زَكِيَّةً بِغَيْرِ نَفْسٍ لَقَدْ جِئْتَ شَيْئًا نُكْرًا سورة الكهف آية 74 فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : عِنْدَ هَذَا الْمَكَانِ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْنَا وَعَلَى مُوسَى لَوْلَا أَنَّهُ عَجَّلَ لَرَأَى الْعَجَبَ ، وَلَكِنَّهُ أَخَذَتْهُ مِنْ صَاحِبِهِ ذَمَامَةٌ قَالَ إِنْ سَأَلْتُكَ عَنْ شَيْءٍ بَعْدَهَا فَلا تُصَاحِبْنِي قَدْ بَلَغْتَ مِنْ لَدُنِّي عُذْرًا سورة الكهف آية 76 وَلَوْ صَبَرَ لَرَأَى الْعَجَبَ ، قَالَ : وَكَانَ إِذَا ذَكَرَ أَحَدًا مِنَ الْأَنْبِيَاءِ بَدَأَ بِنَفْسِهِ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْنَا وَعَلَى أَخِي كَذَا رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْنَا فَانْطَلَقَا حَتَّى إِذَا أَتَيَا أَهْلَ قَرْيَةٍ سورة الكهف آية 77 لِئَامًا فَطَافَا فِي الْمَجَالِسِ فَاسْتَطْعَمَا أَهْلَهَا فَأَبَوْا أَنْ يُضَيِّفُوهُمَا فَوَجَدَا فِيهَا جِدَارًا يُرِيدُ أَنْ يَنْقَضَّ فَأَقَامَهُ قَالَ لَوْ شِئْتَ لاتَّخَذْتَ عَلَيْهِ أَجْرًا { 77 } قَالَ هَذَا فِرَاقُ بَيْنِي وَبَيْنِكَ سورة الكهف آية 77-78 وَأَخَذَ بِثَوْبِهِ ، قَالَ سَأُنَبِّئُكَ بِتَأْوِيلِ مَا لَمْ تَسْتَطِعْ عَلَيْهِ صَبْرًا { 78 } أَمَّا السَّفِينَةُ فَكَانَتْ لِمَسَاكِينَ يَعْمَلُونَ فِي الْبَحْرِ سورة الكهف آية 78-79 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ ، فَإِذَا جَاءَ الَّذِي يُسَخِّرُهَا وَجَدَهَا مُنْخَرِقَةً ، فَتَجَاوَزَهَا فَأَصْلَحُوهَا بِخَشَبَةٍ وَأَمَّا الْغُلامُ سورة الكهف آية 80 فَطُبِعَ يَوْمَ طُبِعَ كَافِرًا ، وَكَانَ أَبَوَاهُ قَدْ عَطَفَا عَلَيْهِ ، فَلَوْ أَنَّهُ أَدْرَكَ أَرْهَقَهُمَا طُغْيَانًا وَكُفْرًا فَأَرَدْنَا أَنْ يُبْدِلَهُمَا رَبُّهُمَا خَيْرًا مِنْهُ زَكَاةً وَأَقْرَبَ رُحْمًا { 81 } وَأَمَّا الْجِدَارُ فَكَانَ لِغُلامَيْنِ يَتِيمَيْنِ فِي الْمَدِينَةِ وَكَانَ تَحْتَهُ سورة الكهف آية 81-82 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ " .

Your Comments/Thoughts ?

انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل سے مزید احادیث

حدیث نمبر 6056

‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا کے گھر میں جاتے اور ان کے بچھونے پر سو رہتے۔ وہ وہاں نہیں ہوتی تھیں۔ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ان کے بچھونے پر سو رہے۔ وہ آئیں تو لوگوں ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 6104

‏‏‏‏ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں رہے پندرہ برس تک۔ آواز سنتے تھے (فرشتوں کی) اور روشنی دیکھتے تھے (فرشتوں کی یا اللہ کی آیات کی) سات برس تک۔ کوئی صورت نہیں دیکھتے تھے، پھر آٹھ برس تک وحی آیا ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 6139

‏‏‏‏ سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح کی بات ذکر کی۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5989

‏‏‏‏ سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! حوض کے برتن کیسے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم اس کی جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے۔ اس حوض کے برتن آسمان کے تاروں سے زیادہ ہیں اور ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 6152

‏‏‏‏ عبدالعزیز بن ابی سلمہ نے انہی اسناد کے موافق روایت کی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 6062

‏‏‏‏ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، اہل کتاب یعنی یہود اور نصاریٰ اپنے بالوں کو پیشانی پر چھوڑ دیتے تھے لٹکتے ہوئے، (یعنی مانگ نہیں نکالتے تھے) اور مشرک مانگ نکالتے تھے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اہل کتاب کے طریق پر چلنا درست رکھتے تھے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5951

‏‏‏‏ سیدنا جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے جہاد کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نجد کی طرف جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹے وہ بھی ساتھ لوٹے۔ ایک روز دوپہر کے وقت۔ پھر بیان کیا اسی حدیث کو اسی طرح جیسے اوپر گزری۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 6125

‏‏‏‏ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لوگوں نے ایسی باتیں پوچھیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بری لگیں، جب لوگوں نے بہت پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ ہوئے پھر فرمایا: پوچھ لو ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5963

‏‏‏‏ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری مثال اور دوسرے پیغمبروں کی مثال اس شخص کی مثال ہے، جس نے ایک گھر بنایا، اس کو پورا کیا اور تمام کیا، پر ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی۔ لوگوں نے اس کے اندر جانا شروع کیا، اور لگے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 6138

‏‏‏‏ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے خیر البریہ! یعنی بہترین خلق۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تو ابراہیم علیہ السلام ہیں۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 6134

‏‏‏‏ زہری سے انہی اسناد کے تحت مروی ہے اور اس میں یہ ہےکہ جس وقت بچہ پیدا ہوتا ہے شیطان اس کو چھوتا ہے وہ روتا ہے چلا کر اس کے چھونے سے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 6007

‏‏‏‏ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے مدینہ والوں کو ڈر ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کا گھوڑا مانگا جس کا نام مندوب تھا، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے، اور فرمایا: ہم نے تو کوئی خوف کی وجہ نہیں ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 6051

‏‏‏‏ ہشام نے بھی انہی سندوں کے مطابق روایت کی ہے صرف کچھ کمی بیشی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5994

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ حدیث کی طرح حدیث بیان فرمائی۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 6037

‏‏‏‏ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے اسی طرح حدیث مروی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 6081

‏‏‏‏ سیدنا ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ سفید تھا، اور بوڑھے ہو گئے تھے اور سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ تھے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 6084

‏‏‏‏ سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر اور داڑھی کے آگے کا حصہ سفید ہو گیا تھا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیل ڈالتے تو سفیدی معلوم نہ ہوتی اور جب بال پراگندہ ہوتے تو سفیدی معلوم ہوتی، اور آپ صلی اللہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5965

‏‏‏‏ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ جل جلالہ جب کسی امت پر رحم کرتا ہے تو اس کا نبی امت کی ہلاکت سے پہلے گزر جاتا ہے اور وہ اپنی امت کا پیش خیمہ ہوتا ہے، اور جب کسی امت کی تباہی چاہتا ہے تو اس کو ہلاک کرتا ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 6143

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے ہی بیان کرتے ہیں جیسا زہری سے یونس نے بیان کیا۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 6070

‏‏‏‏ سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دہن کشادہ تھا (کیونکہ مردوں کے لیے دہن کی کشادگی عمدہ ہے اور عورتوں کے لیے بری ہے) آنکھوں میں لال ڈورے چھوٹے ہوئے، ایڑیاں کم گوشت والی۔ سماک سے کہا شعبہ نے: «ضليع ..مکمل حدیث پڑھیئے