Hadith no 7386 Of Sahih Muslim Chapter Fitne Aur Alamaat E Qiyamat (Evil Powers and Signs of Judgement Day)

Read Sahih Muslim Hadith No 7386 - Hadith No 7386 is from Evil Powers And Signs Of Judgement Day , Fitne Aur Alamaat E Qiyamat Chapter in the Sahih Muslim Hadees Book, which is written by Imam Muslim. Hadith # 7386 of Imam Muslim covers the topic of Evil Powers And Signs Of Judgement Day briefly in Sahih Muslim. You can read Hadith No 7386 from Evil Powers And Signs Of Judgement Day in Urdu, Arabic and English Text with pdf download.

صحیح مسلم - حدیث نمبر 7386

Hadith No 7386
Book Name Sahih Muslim
Book Writer Imam Muslim
Writer Death 261 ھ
Chapter Name Evil Powers And Signs Of Judgement Day
Roman Name Fitne Aur Alamaat E Qiyamat
Arabic Name الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ
Urdu Name فتنے اور علامات قیامت

Urdu Translation

‏‏‏‏ سیدنا عامر بن شراحیل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے، جو بہن تھیں ضحاک بن قیس رضی اللہ عنہ کی اور ان عورتوں میں سے تھیں جنہوں نے پہلے ہجرت کی تھی کہ بیان کرو مجھ سے ایک حدیث جو تم نے سنی ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور مت واسطہ کرنا اس میں اور کسی کا، وہ بولیں: اچھا اگر تم یہ چاہتے ہو تو میں بیان کروں گی۔ انہوں نے کہا: ہاں بیان کرو۔ فاطمہ نے کہا: میں نے نکاح کیا ابن مغیرہ سے اور وہ قریش کے عمدہ جوانوں میں سے تھے ان دنوں، پھر وہ شہید ہوئے پہلے ہی جہاد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ۔ جب میں بیوہ ہو گئی تو مجھ کو پیام بھیجا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ اور کئی اصحاب نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی پیام بھیجا اپنے مولیٰ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کے لیے اور میں یہ حدیث سن چکی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مجھ سے محبت رکھے اس کو چاہیے کہ اسامہ سے بھی محبت رکھے۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے اس باب میں گفتگو کی تو میں نے کہا: میرے کام کا اختیار آپ کو ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جس سے چاہیں نکاح کر دیجئیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ام شریک کے گھر اٹھ جاؤ۔ اور ام شریک ایک عورت تھی مالدار انصار میں بہت خرچنے والی اللہ کی راہ میں۔ اس کے پاس مہمان اترتے تھے۔ میں نے عرض کیا: بہت اچھا۔ میں ام شریک کے پاس اٹھ جاؤں گی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ام شریک کے پاس مت جا اس کے پاس مہمان بہت آتے ہیں اور مجھے برا معلوم ہوتا ہے کہیں تیری اوڑھنی گر جائے یا تیری پنڈلیوں پر سے کپڑا ہٹ جائے اور لوگ تیرے بدن میں سے وہ دیکھیں جو تجھ کو برا لگے لیکن چلی جا اپنے چچا کے بیٹے عبداللہ بن عمرو بن ام مکتوم کے پاس۔ اور وہ ایک شخص تھا بنی فہر میں سے اور فہر قریش کی ایک شاخ ہے اور وہ اس قبیلہ میں سے تھا جس میں سے فاطمہ بھی تھی۔ پھر فاطمہ نے کہا: میں ان کے گھر میں چلی گئی۔ جب میری عدت گزر گئی تو میں نے پکارنے والے کی آواز سنی وہ پکارنے والا منادی تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا، پکارتا تھا نماز کے لیے جمع ہو جاؤ۔ میں بھی مسجد کی طرف نکلی اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔ میں اس صف میں تھی جس میں عورتیں تھیں لوگوں کے پیچھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھ لی تو منبر پر بیٹھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر ایک آدمی اپنی نماز کی جگہ پر رہے۔ پھر فرمایا: تم جانتے ہو میں نے تم کو کیوں اکھٹا کیا؟ وہ بولے: اللہ اور اس کا رسول خوب جانتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! تم کو رغبت دلانے یا ڈرانے کے لیے جمع نہیں کیا بلکہ اس لیے جمع کیا کہ تمیم داری ایک نصرانی تھا وہ آیا اور اس نے بیعت کی اور مسلمان ہوا اور مجھ سے ایک حدیث بیان کی جو موافق پڑی اس حدیث کے جو میں تم سے بیان کیا کرتا تھا دجال کے باب میں۔ اس نے بیان کیا کہ وہ شخص یعنی تمیم سوار ہوا سمندر کے جہاز میں تیس آدمیوں کے ساتھ جو لخم اور جذام کی قوم سے تھے، سو ان سے ایک مہینہ بھر لہر کھیلی سمندر میں (یعنی شدت موج سے جہاز تباہ رہا) پھر وہ لوگ جا لگے سمندر میں ایک ٹاپو کی طرف سورج ڈوبتے۔ پھر وہ جہاز سے پلوار (یعنی چھوٹی کشتی) میں بیٹھے اور ٹاپوں میں داخل ہوئے۔ وہاں ان کو ایک جانور بھاری دم بہت بالوں والا ملا کہ اس کا آگا پیچھا دریافت نہ ہوتا تھا بالوں کے ہجوم سے تو لوگوں نے اس سے کہا: اے کمبخت! تو کیا چیز ہے؟ اس نے کہا: میں جاسوس ہوں۔ لوگوں نے کہا: جاسوس کیا؟ اس نے کہا: اس مرد کے پاس چلو جو دیر میں ہے اس واسطے کہ وہ تمہاری خبر کا بہت مشتاق ہے۔ تمیم نے کہا: جب اس نے مرد نام لیا تو ہم اس جانور سے ڈرے کہ کہیں یہ شیطان نہ ہو۔ تمیم نے کہا: پھر ہم چلے دوڑتے یہاں تک کہ دیر میں داخل ہوئے، دیکھا تو وہاں ایک بڑے قد کا آدمی ہے کہ ہم نے اتنا بڑا آدمی اور ویسا سخت جکڑا ہوا کبھی نہیں دیکھا۔ جکڑے ہوئے ہیں اس کے دونوں ہاتھ اس کی گردن کے ساتھ درمیان دونوں زانو کے درمیان ٹخنوں تک لوہے سے۔ ہم نے کہا: اے کمبخت! تو کیا چیز ہے؟ اس نے کہا: تم قابو پا گئے میری خبر پر (یعنی میرا حال تو تم کو اب معلوم ہو جائے گا) تم اپنا حال بتاؤ کہ تم کون ہو؟ لوگوں نے کہا: ہم عرب لوگ ہیں جو سمندر میں سوار ہوئے تھے جہاز میں لیکن جب ہم سوار ہوئے تو سمندر کو جوش میں پایا پھر ایک مہینے کی مدت تک لہر ہم سے کھیلتی رہی بعد اس کے آ لگے اس ٹاپو میں، پھر ہم بیٹھے چھوٹی کشتی میں اور داخل ہوئے ٹاپو میں سو ملا ہم کو ایک بھاری دم کا جانور بہت بالوں والا۔ ہم نہ جانتے تھے اس کا آگا پیچھا بالوں کی کثرت سے، ہم نے اس سے کہا: اے کمبخت! تو کیا چیز ہے؟ سو اس نے کہا: میں جاسوس ہوں، ہم نے کہا: جاسوس کیا؟ اس نے کہا: چلو اس مرد کے پاس جو دیر میں ہے کہ البتہ وہ تمہاری خبر کا مشتاق ہے، سو ہم تیری طرف دوڑتے آئے اور ہم اس ڈرے کہ کہیں یہ بھوت پریت نہ ہو۔ پھر اس مرد نے کہا کہ مجھ کو خبر دو بیسان کے نخلستان سے؟ ہم نے کہا: کون سا حال اس کا تو پوچھتا ہے؟ اس نے کہا: کہ میں نخلستان کے بارے میں پوچھتا ہوں کہ پھل دیتا ہے؟ ہم نے اس سے کہا: ہاں پھل دیتا ہے۔ اس نے کہا: خبردار ہو کہ مقرر عنقریب ہے کہ وہ نہ پھل دے گا۔ اس نے کہا: کہ بتلاؤ مجھ کو طبرستان کا دریا؟ ہم نے کہا: کون سا حال اس دریا کا تو پوچھتا ہے؟ وہ بولا: اس میں پانی ہے؟ لوگوں نے کہا: اس میں بہت پانی ہے۔ اس نے کہا: البتہ اس کا پانی عنقریب جاتا رہے گا۔ پھر اس نے کہا: خبر دو مجھ کو زغر کے چشمے سے۔ لوگوں نے کہا: کیا حال اس کا پوچھتا ہے؟ اس نے کہا: اس چشمہ میں پانی ہے اور وہاں کے لوگ اس کے پانی سے کھیتی کرتے ہیں؟ ہم نے اس سے کہا: ہاں اس میں بہت پانی ہے اور وہاں کے لوگ کھیتی کرتے ہیں اس کے پانی سے۔ اس نے کہا: مجھ کو خبر دو عرب کے پیغمبر سے؟ انہوں نے کہا: وہ مکہ سے نکلے اور مدینہ میں گئے۔ اس نے کہا: کیا عرب کے لوگ ان سے لڑے؟ ہم نے کہا: ہاں۔ اس نے کہا: کیونکر انہوں نے عربوں کے ساتھ کیا؟ ہم نے کہا: وہ غالب ہوئے اپنے گردوپیش کے عربوں پر اور انہوں نے اطاعت کی ان کی۔ اس نے کہا: یہ بات ہو چکی؟ ہم نے کہا: ہاں۔ اس نے کہا: خبردار رہو، یہ بات ان کے حق میں بہتر ہے کہ پیغمبر کے تابعدار ہوں اور البتہ میں تم سے اپنا حال کہتا ہوں کہ مسیح ہوں یعنی دجال تمام زمین کا پھرنے والا اور البتہ وہ زمانہ قریب ہے جب مجھ کو اجازت ہو گی نکلنے کی۔ سو میں نکلوں گا اور سیر کروں گا اور کسی بستی کو نہ چھوڑوں گا جہاں نہ جاؤں چالیس رات کے اندر سوائے مکہ اور طیبہ کے۔ وہاں جانا مجھ پر حرام ہے یعنی منع ہے۔ جب میں چاہوں گا ان دو بستیوں میں سے کسی ایک کے اندر جانا تو میرے آگے بڑھ آئے گا ایک فرشتہ اور اس کے ہاتھ میں ننگی تلوار ہو گی وہ مجھ کو وہاں جانے سے روک دے گا اور البتہ اس کے ہر ایک ناکہ پر فرشتے ہوں گے جو اس کی چوکیداری کریں گے۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پشت خار سے منبر پر ٹکوار دیا اور فرمایا: طیبہ یہی ہے، طیبہ یہی ہے، طیبہ یہی ہے۔ یعنی طیبہ سے مراد مدینہ منورہ ہے۔ خبردار رہو! بھلا میں تم کو اس حال کی خبر دے چکا ہوں؟ تو اصحاب نے کہا: ہاں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھ کو اچھی لگی تمیم کی بات جو موافق پڑی اس چیز کے جو میں تم کو دجال، مدینہ اور مکہ کے حال سے فرما دیا کرتا تھا۔ خبردار رہو کہ البتہ وہ دریائے شام یا دریائے یمن میں نہیں ہے بلکہ وہ پورب کی طرف ہے وہ پورب کی طرف ہے وہ پورب کی طرف ہے۔ (وہ پورب کی طرف بحرہند ہے شاید دجال بحرہند کے کسی جزیرہ میں ہو) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ کیا پورب کی طرف۔ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے کہا: تو یہ حدیث میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یاد رکھی۔

Hadith in Arabic

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ ، وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ كِلَاهُمَا ، عَنْ عَبْدِ الصَّمَدِ وَاللَّفْظُ لِعَبْدِ الْوَارِثِ بْنِ عَبْدِ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، عَنْ الْحُسَيْنِ بْنِ ذَكْوَانَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ بُرَيْدَةَ ، حَدَّثَنِي عَامِرُ بْنُ شَرَاحِيلَ الشَّعْبِيُّشَعْبُ هَمْدَانَ ، أَنَّهُ سَأَلَ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ أُخْتَ الضَّحَّاكِ بْنِ قَيْسٍ ، وَكَانَتْ مِنَ الْمُهَاجِرَاتِ الْأُوَلِ ، فَقَالَ : حَدِّثِينِي حَدِيثًا سَمِعْتِيهِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُسْنِدِيهِ إِلَى أَحَدٍ غَيْرِهِ ، فَقَالَتْ : لَئِنْ شِئْتَ لَأَفْعَلَنَّ ؟ ، فَقَالَ لَهَا : أَجَلْ حَدِّثِينِي ، فَقَالَتْ : نَكَحْتُ ابْنَ الْمُغِيرَةِ وَهُوَ مِنْ خِيَارِ شَبَابِ قُرَيْشٍ يَوْمَئِذٍ ، فَأُصِيبَ فِي أَوَّلِ الْجِهَادِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَلَمَّا تَأَيَّمْتُ خَطَبَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَخَطَبَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَوْلَاهُ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ، وَكُنْتُ قَدْ حُدِّثْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " مَنْ أَحَبَّنِي فَلْيُحِبَّ أُسَامَةَ " ، فَلَمَّا كَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قُلْتُ : أَمْرِي بِيَدِكَ فَأَنْكِحْنِي مَنْ شِئْتَ ، فَقَالَ : " انْتَقِلِي إِلَى أُمِّ شَرِيكٍ ، وَأُمُّ شَرِيكٍ امْرَأَةٌ غَنِيَّةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ عَظِيمَةُ النَّفَقَةِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يَنْزِلُ عَلَيْهَا الضِّيفَانُ " ، فَقُلْتُ : سَأَفْعَلُ ، فَقَالَ : " لَا تَفْعَلِي إِنَّ أُمَّ شَرِيكٍ امْرَأَةٌ كَثِيرَةُ الضِّيفَانِ ، فَإِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يَسْقُطَ عَنْكِ خِمَارُكِ أَوْ يَنْكَشِفَ الثَّوْبُ عَنْ سَاقَيْكِ ، فَيَرَى الْقَوْمُ مِنْكِ بَعْضَ مَا تَكْرَهِينَ ، وَلَكِنْ انْتَقِلِي إِلَى ابْنِ عَمِّكِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ وَهُوَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي فِهْرٍ فِهْرِ قُرَيْشٍ ، وَهُوَ مِنَ الْبَطْنِ الَّذِي هِيَ مِنْهُ " ، فَانْتَقَلْتُ إِلَيْهِ ، فَلَمَّا انْقَضَتْ عِدَّتِي سَمِعْتُ نِدَاءَ الْمُنَادِي مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنَادِي الصَّلَاةَ جَامِعَةً ، فَخَرَجْتُ إِلَى الْمَسْجِدِ فَصَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَكُنْتُ فِي صَفِّ النِّسَاءِ الَّتِي تَلِي ظُهُورَ الْقَوْمِ ، فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ وَهُوَ يَضْحَكُ ، فَقَالَ : " لِيَلْزَمْ كُلُّ إِنْسَانٍ مُصَلَّاهُ " ، ثُمَّ قَالَ : " أَتَدْرُونَ لِمَ جَمَعْتُكُمْ ؟ " ، قَالُوا : اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ ، قَالَ : " إِنِّي وَاللَّهِ مَا جَمَعْتُكُمْ لِرَغْبَةٍ وَلَا لِرَهْبَةٍ ، وَلَكِنْ جَمَعْتُكُمْ لِأَنَّ تَمِيمًا الدَّارِيَّ كَانَ رَجُلًا نَصْرَانِيًّا ، فَجَاءَ فَبَايَعَ وَأَسْلَمَ ، وَحَدَّثَنِي حَدِيثًا وَافَقَ الَّذِي كُنْتُ أُحَدِّثُكُمْ عَنْ مَسِيحِ الدَّجَّالِ ، حَدَّثَنِي أَنَّهُ رَكِبَ فِي سَفِينَةٍ بَحْرِيَّةٍ مَعَ ثَلَاثِينَ رَجُلًا مِنْ لَخْمٍ وَجُذَامَ ، فَلَعِبَ بِهِمُ الْمَوْجُ شَهْرًا فِي الْبَحْرِ ، ثُمَّ أَرْفَئُوا إِلَى جَزِيرَةٍ فِي الْبَحْرِ حَتَّى مَغْرِبِ الشَّمْسِ ، فَجَلَسُوا فِي أَقْرُبْ السَّفِينَةِ ، فَدَخَلُوا الْجَزِيرَةَ ، فَلَقِيَتْهُمْ دَابَّةٌ أَهْلَبُ كَثِيرُ الشَّعَرِ لَا يَدْرُونَ مَا قُبُلُهُ مِنْ دُبُرِهِ مِنْ كَثْرَةِ الشَّعَرِ ، فَقَالُوا : وَيْلَكِ مَا أَنْتِ ؟ ، فَقَالَتْ : أَنَا الْجَسَّاسَةُ ، قَالُوا : وَمَا الْجَسَّاسَةُ ؟ ، قَالَتْ : أَيُّهَا الْقَوْمُ انْطَلِقُوا إِلَى هَذَا الرَّجُلِ فِي الدَّيْرِ ، فَإِنَّهُ إِلَى خَبَرِكُمْ بِالْأَشْوَاقِ ، قَالَ : لَمَّا سَمَّتْ لَنَا رَجُلًا ، فَرِقْنَا مِنْهَا أَنْ تَكُونَ شَيْطَانَةً ، قَالَ : فَانْطَلَقْنَا سِرَاعًا حَتَّى دَخَلْنَا الدَّيْرَ ، فَإِذَا فِيهِ أَعْظَمُ إِنْسَانٍ رَأَيْنَاهُ قَطُّ خَلْقًا ، وَأَشَدُّهُ وِثَاقًا مَجْمُوعَةٌ يَدَاهُ إِلَى عُنُقِهِ مَا بَيْنَ رُكْبَتَيْهِ إِلَى كَعْبَيْهِ بِالْحَدِيدِ ، قُلْنَا : وَيْلَكَ مَا أَنْتَ ؟ ، قَالَ : قَدْ قَدَرْتُمْ عَلَى خَبَرِي ، فَأَخْبِرُونِي مَا أَنْتُمْ ؟ ، قَالُوا : نَحْنُ أُنَاسٌ مِنَ الْعَرَبِ رَكِبْنَا فِي سَفِينَةٍ بَحْرِيَّةٍ ، فَصَادَفْنَا الْبَحْرَ حِينَ اغْتَلَمَ ، فَلَعِبَ بِنَا الْمَوْجُ شَهْرًا ، ثُمَّ أَرْفَأْنَا إِلَى جَزِيرَتِكَ هَذِهِ ، فَجَلَسْنَا فِي أَقْرُبِهَا فَدَخَلْنَا الْجَزِيرَةَ ، فَلَقِيَتْنَا دَابَّةٌ أَهْلَبُ كَثِيرُ الشَّعَرِ لَا يُدْرَى مَا قُبُلُهُ مِنْ دُبُرِهِ مِنْ كَثْرَةِ الشَّعَرِ ، فَقُلْنَا : وَيْلَكِ مَا أَنْتِ ؟ ، فَقَالَتْ : أَنَا الْجَسَّاسَةُ ، قُلْنَا : وَمَا الْجَسَّاسَةُ ؟ ، قَالَتْ : اعْمِدُوا إِلَى هَذَا الرَّجُلِ فِي الدَّيْرِ ، فَإِنَّهُ إِلَى خَبَرِكُمْ بِالْأَشْوَاقِ ، فَأَقْبَلْنَا إِلَيْكَ سِرَاعًا وَفَزِعْنَا مِنْهَا ، وَلَمْ نَأْمَنْ أَنْ تَكُونَ شَيْطَانَةً ، فَقَالَ : أَخْبِرُونِي عَنْ نَخْلِ بَيْسَانَ ؟ ، قُلْنَا : عَنْ أَيِّ شَأْنِهَا تَسْتَخْبِرُ ؟ ، قَالَ : أَسْأَلُكُمْ عَنْ نَخْلِهَا هَلْ يُثْمِرُ ؟ ، قُلْنَا لَهُ : نَعَمْ ، قَالَ : أَمَا إِنَّهُ يُوشِكُ أَنْ لَا تُثْمِرَ ؟ ، قَالَ : أَخْبِرُونِي عَنْ بُحَيْرَةِ الطَّبَرِيَّةِ ؟ ، قُلْنَا : عَنْ أَيِّ شَأْنِهَا تَسْتَخْبِرُ ؟ ، قَالَ : هَلْ فِيهَا مَاءٌ ؟ ، قَالُوا : هِيَ كَثِيرَةُ الْمَاءِ ، قَالَ : أَمَا إِنَّ مَاءَهَا يُوشِكُ أَنْ يَذْهَبَ ؟ ، قَالَ : أَخْبِرُونِي عَنْ عَيْنِ زُغَرَ ؟ ، قَالُوا : عَنْ أَيِّ شَأْنِهَا تَسْتَخْبِرُ ؟ ، قَالَ : هَلْ فِي الْعَيْنِ مَاءٌ وَهَلْ يَزْرَعُ أَهْلُهَا بِمَاءِ الْعَيْنِ ؟ ، قُلْنَا لَهُ : نَعَمْ ، هِيَ كَثِيرَةُ الْمَاءِ وَأَهْلُهَا يَزْرَعُونَ مِنْ مَائِهَا ، قَالَ : أَخْبِرُونِي عَنْ نَبِيِّ الْأُمِّيِّينَ مَا فَعَلَ ؟ ، قَالُوا : قَدْ خَرَجَ مِنْ مَكَّةَ وَنَزَلَ يَثْرِبَ ، قَالَ : أَقَاتَلَهُ الْعَرَبُ ؟ ، قُلْنَا : نَعَمْ ، قَالَ : كَيْفَ صَنَعَ بِهِمْ ، فَأَخْبَرْنَاهُ أَنَّهُ قَدْ ظَهَرَ عَلَى مَنْ يَلِيهِ مِنَ الْعَرَبِ وَأَطَاعُوهُ ، قَالَ لَهُمْ : قَدْ كَانَ ذَلِكَ ؟ ، قُلْنَا : نَعَمْ ، قَالَ : أَمَا إِنَّ ذَاكَ خَيْرٌ لَهُمْ أَنْ يُطِيعُوهُ ، وَإِنِّي مُخْبِرُكُمْ عَنِّي إِنِّي أَنَا الْمَسِيحُ ، وَإِنِّي أُوشِكُ أَنْ يُؤْذَنَ لِي فِي الْخُرُوجِ ، فَأَخْرُجَ فَأَسِيرَ فِي الْأَرْضِ ، فَلَا أَدَعَ قَرْيَةً إِلَّا هَبَطْتُهَا فِي أَرْبَعِينَ لَيْلَةً غَيْرَ مَكَّةَ ، وَطَيْبَةَ فَهُمَا مُحَرَّمَتَانِ عَلَيَّ كِلْتَاهُمَا ، كُلَّمَا أَرَدْتُ أَنْ أَدْخُلَ وَاحِدَةً أَوْ وَاحِدًا مِنْهُمَا اسْتَقْبَلَنِي مَلَكٌ بِيَدِهِ السَّيْفُ صَلْتًا يَصُدُّنِي عَنْهَا ، وَإِنَّ عَلَى كُلِّ نَقْبٍ مِنْهَا مَلَائِكَةً يَحْرُسُونَهَا ، قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : وَطَعَنَ بِمِخْصَرَتِهِ فِي الْمِنْبَرِ ، هَذِهِ طَيْبَةُ ، هَذِهِ طَيْبَةُ ، هَذِهِ طَيْبَةُ يَعْنِي الْمَدِينَةَ ، أَلَا هَلْ كُنْتُ حَدَّثْتُكُمْ ذَلِكَ ؟ ، فَقَالَ النَّاسُ : نَعَمْ ، فَإِنَّهُ أَعْجَبَنِي حَدِيثُ تَمِيمٍ أَنَّهُ وَافَقَ الَّذِي كُنْتُ أُحَدِّثُكُمْ عَنْهُ وَعَنْ الْمَدِينَةِ وَمَكَّةَ ، أَلَا إِنَّهُ فِي بَحْرِ الشَّأْمِ أَوْ بَحْرِ الْيَمَنِ ، لَا بَلْ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ مَا هُوَ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ ، مَا هُوَ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ ، مَا هُوَ وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ إِلَى الْمَشْرِقِ " ، قَالَتْ : فَحَفِظْتُ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ،

Your Comments/Thoughts ?

فتنے اور علامات قیامت سے مزید احادیث

حدیث نمبر 7262

‏‏‏‏ ابوادریس خولانی سے روایت ہے، سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے: اللہ کی قسم! میں سب لوگوں سے زیادہ ہر فتنہ کو جانتا ہوں جو ہونے والا ہے درمیان میرے اور قیامت کے اور یہ بات نہیں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھپا کر کوئی بات خاص مجھ سے بیان کی ہو جو اوروں سے نہ کی ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7257

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ ہرج بہت ہو گا۔ لوگوں نے عرض کیا: ہرج کیا ہے یا رسول اللہ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: : ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7383

‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث یاد رکھی جس کو میں کبھی نہ بھولا، میں نے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: سب نشانیوں میں پہلے قیامت کے آفتاب کا پچھّم کی طرف سے نکلنا ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7338

‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ یہودی تم سے لڑیں گے پھر تم ان پر غالب ہو گے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7360

‏‏‏‏ نافع سے روایت ہے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھے میں ابن صیاد سے دو بار ملا۔ ایک بار ملا تو میں نے لوگوں سے کہا: تم کہتے تھے کہ ابن صیاد دجال ہے۔ انہوں نے کہا: نہیں اللہ کی قسم! میں نے کہا: اللہ کی قسم تم نے مجھ کو جھوٹا کیا تم میں سے بعض لوگوں نے مجھ سے بیان کیا کہ وہ نہیں مرے گا یہاں ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7368

‏‏‏‏ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں: دجال کے ساتھ پانی اور آگ ہو گی۔ لیکن آگ کیا ہے ٹھنڈا پانی اور پانی آگ ہے، تو مت ہلاک کرنا اپنے تیئں۔ (اس کے پانی میں گھس کر)۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7413

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت قائم ہو جائے گی اور حالانکہ مرد اونٹنی دوہتا ہو گا سو نہ پہنچا ہو گا برتن اس کے منہ تک کہ قیامت آ جائے گی اور دو مرد خرید و فروخت کرتے ہوں گے کپڑے کی خرید و فروخت نہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7364

‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دجال کی دونوں آنکھوں کے درمیان یہ لکھا ہو گا ک ف ر یعنی کافر۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7284

‏‏‏‏ سیدنا نافع بن عتبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ایک جہاد میں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ لوگ مغرب کی طرف سے آئے جو بالوں کے کپڑے پہنے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملے ایک ٹیلے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7357

‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں بنی مغالہ کی بجائے بنی معاویہ ہے اور یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کاش اس کی ماں اس کو اپنے کام میں چھوڑ دیتی۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7247

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قریب ہے کہ فتنے ہوں گے جن میں بیٹھنے والا بہتر ہو گا کھڑے ہونے سے اور کھڑا رہنے والا بہتر ہو گا چلنے والے سے اور چلنے والا بہتر ہو گا دوڑنے والے سے، جو اس کو جھانکے گا تو ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7377

‏‏‏‏ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دجال نکلے گا۔ مسلمانوں میں سے ایک شخص اس کی طرف چلے گا۔ راہ میں اس کو دجال کے ہتھیار بند لوگ ملیں گے وہ اس سے پوچھیں گے: تو کہاں جاتا ہے؟ وہ بولے گا: میں اسی شخص کے پاس ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7323

‏‏‏‏ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کی مثل روایت کرتی ہیں۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7315

‏‏‏‏ ابونضرہ سے روایت ہے، ہم سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھے، انہوں نے کہا: قریب ہے عراق والوں کے قفیز اور درہم نہ آئیں۔ ہم نے کہا: کس سبب سے؟ انہوں نے کہا: عجم کے لوگ اس کو روک لیں گے۔ پھر کہا: قریب ہے کہ شام والوں کے پاس دینار اور مدی نہ آئے (مدی ایک پیمانہ ہے اسی طرح ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7300

‏‏‏‏ عبدالحمید بن جعفر سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح مروی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7280

‏‏‏‏ مستورد قریشی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: قیامت اس وقت قائم ہو گی جب نصاریٰ سب لوگوں سے زیادہ ہوں گے۔ یہ خبر سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7288

‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7351

‏‏‏‏ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن صیاد سے پوچھا: جنت کی مٹی کیسی ہے؟ وہ بولا: باریک ہے سفید، مشک کی طرح خوشبو دار، اے ابو القاسم!۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7396

‏‏‏‏ تین آدمیوں جن میں سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بھی ہیں سے روایت ہے کہ ہم ہشام بن عامر کے پاس سے گزر کر عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے پاس جاتے تھے۔ باقی حدیث عبدالعزیز بن مختار کی حدیث کی طرح ہے۔ اس میں ہے کہ دجال سے بڑا کوئی فتنہ نہیں ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7342

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت نہ قائم ہو گی یہاں تک کہ قریب تیس کے دجال جھوٹے پیدا ہوں گے (دجال کے معنی مکار فریبی)َ ہر ایک یہ کہے گا: میں اللہ کا رسول ہوں۔مکمل حدیث پڑھیئے