Hadith no 7511 Of Sahih Muslim Chapter Zehed Aur Riqqat Angaiz Baatein (Emotional Talk)

Read Sahih Muslim Hadith No 7511 - Hadith No 7511 is from Emotional Talk , Zehed Aur Riqqat Angaiz Baatein Chapter in the Sahih Muslim Hadees Book, which is written by Imam Muslim. Hadith # 7511 of Imam Muslim covers the topic of Emotional Talk briefly in Sahih Muslim. You can read Hadith No 7511 from Emotional Talk in Urdu, Arabic and English Text with pdf download.

صحیح مسلم - حدیث نمبر 7511

Hadith No 7511
Book Name Sahih Muslim
Book Writer Imam Muslim
Writer Death 261 ھ
Chapter Name Emotional Talk
Roman Name Zehed Aur Riqqat Angaiz Baatein
Arabic Name الزُّهْدِ وَالرَّقَائِقِ
Urdu Name زہد اور رقت انگیز باتیں

Urdu Translation

‏‏‏‏ سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سے پہلے ایک بادشاہ تھا اور اس کا ایک جادوگر تھا۔ جب وہ جادوگر بوڑھا ہو گیا تو بادشاہ سے بولا: میں بوڑھا ہو گیا ہوں میرے پاس کوئی لڑکا بھیج میں اس کو جادو سکھلاؤں۔ بادشاہ نے اس کے پاس ایک لڑکا بھیجا، وہ اس کو جادو سکھلاتا تھا۔ اس لڑکے کی آمدورفت کی راہ میں ایک راہب تھا (نصرانی درویش یعنی پادری تارک الدنیا) وہ لڑکا اس کے پاس بیٹھتا اور اس کا کلام سنتا۔ اس کو بھلا معلوم ہوتا۔ جب جادوگر کے پاس جاتا تو راہب کی طرف ہو کر نکلتا اور اس کے پاس بیٹھتا پھر جب جادوگر کے پاس جاتا تو جادوگر اس کو مارتا۔ آخر لڑکے نے جادوگر کے مارنے کا راہب سے گلہ کیا۔ راہب نے کہا: جب تو جادوگر سے ڈرے تو یہ کہہ دیا کر میرے گھر والوں نے مجھ کو روک رکھا تھا اور جب تو اپنے گھر والوں سے ڈرے تو کہہ دیا کر کہ جادوگر نے مجھ کو روک رکھا تھا۔ اسی حالت میں وہ لڑکا رہا کہ ناگاہ ایک بڑے قد کے جانور پر گزرا جس نے لوگوں کو آمدورفت سے روک دیا تھا۔ لڑکے نے کہا کہ آج دریافت کرتا ہوں جادوگر افضل ہے یا راہب افضل ہے۔ اس نے ایک پتھر لیا اور کہا: الہیٰ! اگر راہب کا طریقہ تجھ کو پسند ہو جادوگر کے طریقہ سے تو اس جانور کو قتل کر تاکہ لوگ چلیں پھریں۔ پھر اس کو مارا اس پتھر سے وہ جانور مر گیا اور لوگ چلنے پھرنے لگے۔ پھر وہ لڑکا راہب کے پاس آیا اس سے یہ حال کہا۔ وہ بولا: بیٹا! تو مجھ سے بڑھ گیا مقرر تیرا رتبہ یہاں تک پہنچا جو میں دیکھتا ہوں اور تو قریب آزمایا جائے گا پھر اگر تو آزمایا جائے تو میرا نام نہ بتلانا۔ اس لڑکے کا یہ حال تھا کہ اندھے اور کوڑھی کو اچھا کرتا اور ہر قسم کی بیماری کا علاج کرتا۔ یہ حال بادشاہ کے ایک مصاحب نے سنا وہ اندھا ہو گیا تھا وہ بہت سے تحفے لے کر لڑکے کے پاس آیا اور کہنے لگا: یہ سب مال تیرا ہے اگر تو مجھ کو اچھا کر دے۔ لڑکے نے کہا: میں کسی کو اچھا نہیں کرتا، اچھا کرنا تو اللہ کا کام ہے۔ اگر تو اللہ پر ایمان لائے تو میں اللہ سے دعا کروں وہ تجھ کو اچھا کر دے گا۔ وہ مصاحب اللہ پر ایمان لایا۔ اللہ نے اس کو اچھا کر دیا۔ وہ بادشاہ کے پاس گیا اور اس کے پاس بیٹھا جیسا کہ بیٹھا کرتا تھا۔ بادشاہ نے کہا: تیری آنکھ کس نے روشن کی؟ مصاحب بولا: میرے مالک نے۔ بادشاہ نے کہا: میرے سوا تیرا کون مالک ہے؟ مصاحب نے کہا: میرا اور تیرا دونوں کا مالک اللہ ہے۔ بادشاہ نے اس کو پکڑا اور مارنا شروع کیا اور مارتا رہا یہاں تک کہ اس نے لڑکے کا نام لیا۔ وہ لڑکا بلایا گیا بادشاہ نے اس سے کہا: اے بیٹا! تو جادو میں اس درجہ پر پہنچا کہ اندھے اور کوڑھی کو اچھا کرتا ہے اور بڑے بڑے کام کرتا ہے؟ وہ بولا: میں تو کسی کو اچھا نہیں کرتا، اللہ اچھا کرتا ہے۔ بادشاہ نے اس کو پکڑا اور مارتا رہا یہاں تک کہ اس نے راہب کا نام بتلایا۔ وہ راہب پکڑا ہوا آیا۔ اس سے کہا گیا: اپنے دین سے پھر جا۔ اس نے نہ مانا، بادشاہ نے ایک آرہ منگوایا اور راہب کی چندیا پر رکھا اور اس کو چیر ڈالا یہاں تک کہ دو ٹکڑے ہو کر گرا۔ پھر وہ مصاحب بلایا گیا اس سے کہا گیا: تو اپنے دین سے پھر جا۔ اس نے بھی نہ مانا۔ اس کی چندیا پر بھی آرہ رکھا اور چیز ڈالا یہاں تک کہ دو ٹکڑے ہو کر گرا۔ پھر وہ لڑکا بلایا گیا۔ اس سے کہا: اپنے دین سے پلٹ جا۔ اس نے بھی نہ مانا۔ بادشاہ نے اس کو اپنے چند مصاحبوں کے حوالے کیا اور کہا: اس کو فلاں پہاڑ پر لے جا کر چوٹی پر چڑھاؤ۔ جب تم چوٹی پر پہنچو تو اس لڑکے سے پوچھو: اگر وہ اپنے دین سے پھر جائے تو خیر نہیں تو اس کو دھکیل دو۔ وہ اس کو لے گئے اور پہاڑ پر چڑھایا۔ لڑکے نے دعا کی الہٰی! تو جس طرح سے چاہے مجھے ان کے شر سے بچا۔ پہاڑ ہلا اور وہ لوگ گر پڑے۔ وہ لڑکا بادشاہ کے پاس چلا آیا۔ بادشاہ نے پوچھا: تیرے ساتھی کدھر گئے؟ اس نے کہا: اللہ نے مجھ کو ان کے شر سے بچایا۔ پھر بادشاہ نے اس کو اپنے چند مصاحبوں کے حوالے کیا اور کہا: اس کو لے جاؤ ایک ناؤ پر چڑھاؤ اور دریا کے اندر لے جاؤ، اگر اپنے دین سے پھر جائے تو خیر ورنہ اس کو دریا میں دھکیل دو۔ وہ لوگ اس کو لے گئے لڑکے نے کہا: الہٰی! تو مجھ کو جس طرح چاہے ان کے شر سے بچائے۔ وہ ناؤ اوندھی ہو گئی اور لڑکے کے ساتھی سب ڈوب گئے اور لڑکا زندہ بچ کر بادشاہ کے پاس آیا۔ بادشاہ نے اس سے پوچھا: تیرے ساتھی کہاں گئے؟ وہ بولا: اللہ تعالیٰ نے ان سے مجھ کو بچایا۔ پھر لڑکے نے بادشاہ سے کہا: تو مجھ کو نہ مار سکے گا یہاں تک کہ میں جو بتلاؤں وہ کرے۔ بادشاہ نے کہا: وہ کیا؟ اس نے کہا: تو سب لوگوں کو ایک میدان میں جمع کر اور ایک لکڑی پر مجھ کو سولی دے، پھر میرے ترکش سے ایک تیر لے اور کمان کے اندر رکھ پھر کہہ اللہ کے نام سے جو اس لڑکے کا مالک ہے مارتا ہوں، پھر تیر مار۔ اگر تو ایسا کرے گا تو مجھ کو قتل کرے گا۔ بادشاہ نے سب لوگوں کو ایک میدان میں جمع کیا اور اس لڑکے کو ایک لکڑی پر سولی دی، پھر اس کے ترکش سے ایک تیر لیا اور تیر کو کمان کے اندررکھ کر کہا: اللہ کے نام سے مارتا ہوں جو اس لڑکے کا مالک ہے اور تیر مارا۔ وہ لڑکے کی کنپٹی پر لگا۔ اس نے اپنا ہاتھ تیر کے مقام پر رکھا اور مر گیا، اور لوگوں نے یہ حال دیکھ کر کہا: ہم تو اس لڑکے کے مالک پر ایمان لائے۔ ہم اس لڑکے کے مالک پر ایمان لائے، ہم اس لڑکے کے مالک پر ایمان لائے۔ کسی نے بادشاہ سے کہا: جس چیز سے تو ڈرتا تھا اللہ کی قسم وہی ہوا یعنی لوگ ایمان لے آئے۔ بادشاہ نے حکم دیا راہوں کے ناکوں پر خندقیں کھودنے کا۔ پھر خندقیں کھودی گئیں اور ان کے اندر خوب آگ بھڑکائی اور کہا: جو شخص اس دین سے (یعنی لڑکے کے دین سے) نہ پھرے اس کو ان خندقوں میں دھکیل دو یا اس سے کہو کہ ان خندقوں میں گرے۔ لوگوں نے ایسا ہی کیا یہاں تک کہ ایک عورت آئی اس کے ساتھ اس کا ایک بچہ بھی تھا، وہ عورت آگ میں گرنے سے جھجکی (پیچھے ہٹی) بچے نے کہا: اے ماں! صبر کر تو سچے دین پر ہے۔ (تو مرنے کے بعد پھر چین ہی چین ہے پھر تو دنیا کی مصیبت سے کیوں ڈرتی ہے۔)

Hadith in Arabic

حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ صُهَيْبٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " كَانَ مَلِكٌ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ ، وَكَانَ لَهُ سَاحِرٌ ، فَلَمَّا كَبِرَ ، قَالَ لِلْمَلِكِ : إِنِّي قَدْ كَبِرْتُ ، فَابْعَثْ إِلَيَّ غُلَامًا أُعَلِّمْهُ السِّحْرَ ، فَبَعَثَ إِلَيْهِ غُلَامًا يُعَلِّمُهُ ، فَكَانَ فِي طَرِيقِهِ إِذَا سَلَكَ رَاهِبٌ ، فَقَعَدَ إِلَيْهِ وَسَمِعَ كَلَامَهُ ، فَأَعْجَبَهُ ، فَكَانَ إِذَا أَتَى السَّاحِرَ مَرَّ بِالرَّاهِبِ ، وَقَعَدَ إِلَيْهِ ، فَإِذَا أَتَى السَّاحِرَ ضَرَبَهُ ، فَشَكَا ذَلِكَ إِلَى الرَّاهِبِ ، فَقَالَ : إِذَا خَشِيتَ السَّاحِرَ ، فَقُلْ حَبَسَنِي أَهْلِي ، وَإِذَا خَشِيتَ أَهْلَكَ ، فَقُلْ حَبَسَنِي السَّاحِرُ ، فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ أَتَى عَلَى دَابَّةٍ عَظِيمَةٍ قَدْ حَبَسَتِ النَّاسَ ، فَقَالَ : الْيَوْمَ أَعْلَمُ آلسَّاحِرُ أَفْضَلُ أَمْ الرَّاهِبُ أَفْضَلُ ، فَأَخَذَ حَجَرًا ، فَقَالَ : اللَّهُمَّ إِنْ كَانَ أَمْرُ الرَّاهِبِ أَحَبَّ إِلَيْكَ مِنْ أَمْرِ السَّاحِرِ ، فَاقْتُلْ هَذِهِ الدَّابَّةَ حَتَّى يَمْضِيَ النَّاسُ ، فَرَمَاهَا فَقَتَلَهَا ، وَمَضَى النَّاسُ ، فَأَتَى الرَّاهِبَ فَأَخْبَرَهُ ، فَقَالَ لَهُ الرَّاهِبُ : أَيْ بُنَيَّ أَنْتَ الْيَوْمَ أَفْضَلُ مِنِّي قَدْ بَلَغَ مِنْ أَمْرِكَ مَا أَرَى ، وَإِنَّكَ سَتُبْتَلَى فَإِنِ ابْتُلِيتَ فَلَا تَدُلَّ عَلَيَّ ، وَكَانَ الْغُلَامُ يُبْرِئُ الْأَكْمَهَ وَالْأَبْرَصَ ، وَيُدَاوِي النَّاسَ مِنْ سَائِرِ الْأَدْوَاءِ ، فَسَمِعَ جَلِيسٌ لِلْمَلِكِ كَانَ قَدْ عَمِيَ ، فَأَتَاهُ بِهَدَايَا كَثِيرَةٍ ، فَقَالَ : مَا هَاهُنَا لَكَ أَجْمَعُ إِنْ أَنْتَ شَفَيْتَنِي ، فَقَالَ : إِنِّي لَا أَشْفِي أَحَدًا إِنَّمَا يَشْفِي اللَّهُ ، فَإِنْ أَنْتَ آمَنْتَ بِاللَّهِ دَعَوْتُ اللَّهَ فَشَفَاكَ ، فَآمَنَ بِاللَّهِ فَشَفَاهُ اللَّهُ ، فَأَتَى الْمَلِكَ فَجَلَسَ إِلَيْهِ كَمَا كَانَ يَجْلِسُ ، فَقَالَ لَهُ الْمَلِكُ : مَنْ رَدَّ عَلَيْكَ بَصَرَكَ ؟ ، قَالَ : رَبِّي ، قَالَ : وَلَكَ رَبٌّ غَيْرِي ؟ ، قَالَ : رَبِّي وَرَبُّكَ اللَّهُ ، فَأَخَذَهُ فَلَمْ يَزَلْ يُعَذِّبُهُ حَتَّى دَلَّ عَلَى الْغُلَامِ ، فَجِيءَ بِالْغُلَامِ ، فَقَالَ لَهُ الْمَلِكُ : أَيْ بُنَيَّ قَدْ بَلَغَ مِنْ سِحْرِكَ مَا تُبْرِئُ الْأَكْمَهَ وَالْأَبْرَصَ ، وَتَفْعَلُ وَتَفْعَلُ ، فَقَالَ : إِنِّي لَا أَشْفِي أَحَدًا إِنَّمَا يَشْفِي اللَّهُ ، فَأَخَذَهُ فَلَمْ يَزَلْ يُعَذِّبُهُ حَتَّى دَلَّ عَلَى الرَّاهِبِ ، فَجِيءَ بِالرَّاهِبِ ، فَقِيلَ لَهُ : ارْجِعْ عَنْ دِينِكَ ، فَأَبَى فَدَعَا بِالْمِئْشَارِ ، فَوَضَعَ الْمِئْشَارَ فِي مَفْرِقِ رَأْسِهِ ، فَشَقَّهُ حَتَّى وَقَعَ شِقَّاهُ ثُمَّ جِيءَ بِجَلِيسِ الْمَلِكِ ، فَقِيلَ لَهُ : ارْجِعْ عَنْ دِينِكَ ، فَأَبَى فَوَضَعَ الْمِئْشَارَ فِي مَفْرِقِ رَأْسِهِ ، فَشَقَّهُ بِهِ حَتَّى وَقَعَ شِقَّاهُ ، ثُمَّ جِيءَ بِالْغُلَامِ ، فَقِيلَ لَهُ : ارْجِعْ عَنْ دِينِكَ ، فَأَبَى فَدَفَعَهُ إِلَى نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ ، فَقَالَ : اذْهَبُوا بِهِ إِلَى جَبَلِ كَذَا وَكَذَا ، فَاصْعَدُوا بِهِ الْجَبَلَ ، فَإِذَا بَلَغْتُمْ ذُرْوَتَهُ ، فَإِنْ رَجَعَ عَنْ دِينِهِ وَإِلَّا فَاطْرَحُوهُ ، فَذَهَبُوا بِهِ فَصَعِدُوا بِهِ الْجَبَلَ ، فَقَالَ : اللَّهُمَّ اكْفِنِيهِمْ بِمَا شِئْتَ ، فَرَجَفَ بِهِمُ الْجَبَلُ ، فَسَقَطُوا وَجَاءَ يَمْشِي إِلَى الْمَلِكِ ، فَقَالَ لَهُ الْمَلِكُ : مَا فَعَلَ أَصْحَابُكَ ؟ ، قَالَ : كَفَانِيهِمُ اللَّهُ ، فَدَفَعَهُ إِلَى نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ ، فَقَالَ : اذْهَبُوا بِهِ ، فَاحْمِلُوهُ فِي قُرْقُورٍ ، فَتَوَسَّطُوا بِهِ الْبَحْرَ ، فَإِنْ رَجَعَ عَنْ دِينِهِ ، وَإِلَّا فَاقْذِفُوهُ ، فَذَهَبُوا بِهِ ، فَقَالَ : اللَّهُمَّ اكْفِنِيهِمْ بِمَا شِئْتَ ، فَانْكَفَأَتْ بِهِمُ السَّفِينَةُ ، فَغَرِقُوا وَجَاءَ يَمْشِي إِلَى الْمَلِكِ ، فَقَالَ لَهُ : الْمَلِكُ مَا فَعَلَ أَصْحَابُكَ ؟ ، قَالَ : كَفَانِيهِمُ اللَّهُ ، فَقَالَ لِلْمَلِكِ : إِنَّكَ لَسْتَ بِقَاتِلِي حَتَّى تَفْعَلَ مَا آمُرُكَ بِهِ ، قَالَ : وَمَا هُوَ ؟ ، قَالَ : تَجْمَعُ النَّاسَ فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ ، وَتَصْلُبُنِي عَلَى جِذْعٍ ثُمَّ خُذْ سَهْمًا مِنْ كِنَانَتِي ، ثُمَّ ضَعِ السَّهْمَ فِي كَبِدِ الْقَوْسِ ، ثُمَّ قُلْ : بِاسْمِ اللَّهِ رَبِّ الْغُلَامِ ، ثُمَّ ارْمِنِي ، فَإِنَّكَ إِذَا فَعَلْتَ ذَلِكَ قَتَلْتَنِي ، فَجَمَعَ النَّاسَ فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ وَصَلَبَهُ عَلَى جِذْعٍ ، ثُمَّ أَخَذَ سَهْمًا مِنْ كِنَانَتِهِ ، ثُمَّ وَضَعَ السَّهْمَ فِي كَبْدِ الْقَوْسِ ، ثُمَّ قَالَ : بِاسْمِ اللَّهِ رَبِّ الْغُلَامِ ثُمَّ رَمَاهُ ، فَوَقَعَ السَّهْمُ فِي صُدْغِهِ ، فَوَضَعَ يَدَهُ فِي صُدْغِهِ فِي مَوْضِعِ السَّهْمِ ، فَمَاتَ ، فَقَالَ : النَّاسُ آمَنَّا بِرَبِّ الْغُلَامِ ، آمَنَّا بِرَبِّ الْغُلَامِ ، آمَنَّا بِرَبِّ الْغُلَامِ ، فَأُتِيَ الْمَلِكُ ، فَقِيلَ لَهُ : أَرَأَيْتَ مَا كُنْتَ تَحْذَرُ ، قَدْ وَاللَّهِ نَزَلَ بِكَ حَذَرُكَ قَدْ آمَنَ النَّاسُ ، فَأَمَرَ بِالْأُخْدُودِ فِي أَفْوَاهِ السِّكَكِ ، فَخُدَّتْ وَأَضْرَمَ النِّيرَانَ ، وَقَالَ : مَنْ لَمْ يَرْجِعْ عَنْ دِينِهِ ، فَأَحْمُوهُ فِيهَا أَوْ قِيلَ لَهُ اقْتَحِمْ ، فَفَعَلُوا حَتَّى جَاءَتِ امْرَأَةٌ وَمَعَهَا صَبِيٌّ لَهَا ، فَتَقَاعَسَتْ أَنْ تَقَعَ فِيهَا ، فَقَالَ لَهَا : الْغُلَامُ يَا أُمَّهْ اصْبِرِي ، فَإِنَّكِ عَلَى الْحَقِّ " .

Your Comments/Thoughts ?

زہد اور رقت انگیز باتیں سے مزید احادیث

حدیث نمبر 7474

‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ ایک تہائی میں مسکینوں اور سائلوں اور مسافر میں صرف کروں گا۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7440

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللَّهُمَّ اجْعَلْ رِزْقَ آلِ مُحَمَّدٍ قُوتًا» یا اللہ! محمد(صلى الله عليه وسلم) کی آل کو بقدر کفاف روزی دے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7506

‏‏‏‏ ہمام بن حارث سے روایت ہے، ایک شخص سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی تعریف کرنے لگا، سیدنا مقداد رضی اللہ عنہ اپنے گھٹنوں کے بل بیٹھے اور وہ موٹے آدمی تھے اور تعریف کرنے والے کے منہ پر کنکریاں ڈالنے لگے۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: اے مقداد! تم کو کیا ہوا؟ وہ بولے: رسول اللہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7467

‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7518

‏‏‏‏ پھر ہم چلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ یہاں تک کہ ایک کشادہ وادی میں اترے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حاجت کو تشریف لے چلے۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ہوا ایک ڈول پانی کا لے کر۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7498

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کو ایک سوراخ سے دو بار ڈنگ نہیں لگتا۔ (یعنی مومن کو ہوشیاری لازم ہے اور وہ یہ ہے کہ جب کسی معاملہ میں ایک بار خطا اٹھائے تو دوبارہ اس کو نہ کرے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7450

‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں اتنا زیادہ ہے مگر جب گوشت ہمارے پاس آتا تو آگ سلگاتے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7447

‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7505

‏‏‏‏ سیدنا ابومعمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص کسی امیر کی امیروں میں سے تعریف کر رہا تھا۔ سیدنا مقداد بن الاسود رضی اللہ عنہ نے اس پر مٹی ڈالنا شروع کی اور کہا: حکم کیا ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ تعریف کرنے والوں کے منہ پر مٹی ڈالو (مراد حقیقتاً ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7466

‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اترے حجر میں۔ (یعنی ثمود کے ملک میں) انہوں نے وہاں کے کنوؤں کا پانی لیا پینے کے لیے اور اس پانی سے آٹا گوندھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7442

‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7521

‏‏‏‏ سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ میرے باپ (عازب کے) مکان پر آئے اور ان سے ایک کجاوہ خریدا اور عازب سے بولے: تم اپنے بیٹے سے کہو یہ کجاوہ اٹھا کر میرے ساتھ چلے میرے مکان تک۔ میرے باپ نے بھی مجھ سے کہا: کجاوہ اٹھا لے، میں نے اٹھا لیا اور ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7504

‏‏‏‏ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا ایک شخص کو تعریف کرتے ہوئے ایک شخص کی جو مبالغہ کر رہا تھا اس کی تعریف میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے ہلاک کیا یا کاٹا اس شخص کی پیٹھ کو۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7513

‏‏‏‏ عبادہ نے کہا: میں نے ان سے کہا: اے چچا! تم اگر اپنے غلام کی چادر لے لو اور اپنا معافری اس کو دے دو تو تمہارے پاس بھی ایک جوڑا پورا ہو جائے گا اور اس کے پاس بھی ایک جوڑا ہو جائے گا۔ ابوالیسر نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور کہا: یا اللہ! برکت دے اس لڑکے کو۔ اے بھتیجے میرے! میری ان دونوں آنکھوں نے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7465

‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجر پر سے گزرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مت جاؤ ظالموں کے گھروں میں مگر روتے ہوئے اور بچو کہیں تم کو بھی وہ عذاب نہ ہو جو ان کو ہوا تھا۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7470

‏‏‏‏ عبیداللہ خولانی سے روایت ہے، جب سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے مسجد نبوی کو توڑ کر بنایا تو لوگوں نے ان کے حق میں باتیں کیں۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: تم نے بہت باتیں بنائیں اور میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7444

‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7458

‏‏‏‏ ابوحازم سے روایت ہے، میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا وہ اپنی دونوں انگلیوں سے اشارہ کرتے بار بار اور کہتے: قسم اس کی جس کے ہاتھ میں ابوہریرہ کی جان ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے گھر والے کبھی تین دن پے در پے گیہوں کی روٹی سے سیر نہیں ہوئے یہاں تک ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7503

‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ کے رسول کے بعد اس سے کوئی بہتر نہیں۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7500

‏‏‏‏ سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کا بھی عجب حال ہے اس کا ثواب کہیں نہیں گیا۔ یہ بات کسی کو حاصل نہیں ہے اگر اس کو خوشی حاصل ہوئی تو وہ شکر کرتا ہے اس میں بھی ثواب ہے اور جو اس کو نقصان پہنچا تو صبر کرتا ہے ..مکمل حدیث پڑھیئے