Hadith no 93 Of Sahih Muslim Chapter Emaan Ke Ehkaam O Masail (Problems and Commands About Faith)
Read Sahih Muslim Hadith No 93 - Hadith No 93 is from Problems And Commands About Faith , Emaan Ke Ehkaam O Masail Chapter in the Sahih Muslim Hadees Book, which is written by Imam Muslim. Hadith # 93 of Imam Muslim covers the topic of Problems And Commands About Faith briefly in Sahih Muslim. You can read Hadith No 93 from Problems And Commands About Faith in Urdu, Arabic and English Text with pdf download.
صحیح مسلم - حدیث نمبر 93
Hadith No | 93 |
---|---|
Book Name | Sahih Muslim |
Book Writer | Imam Muslim |
Writer Death | 261 ھ |
Chapter Name | Problems And Commands About Faith |
Roman Name | Emaan Ke Ehkaam O Masail |
Arabic Name | الْإِيمَانِ |
Urdu Name | ایمان کے احکام و مسائل |
Urdu Translation
امام ابوالحسین مسلم بن الحجاج اس کتاب کے مؤلف فرماتے ہیں ہم شروع کرتے ہیں کتاب کو اللہ تعالیٰ کی مدد سے اور اسی کو کافی سمجھ کر۔ اور نہیں ہے ہم کو توفیق دینے والا مگر اللہ تعالیٰ بڑا ہے جلال اس کا۔
یحییٰ بن یعمر سے روایت ہے، سب سے پہلے جس نے تقدیر میں گفتگو کی بصرے میں (جو ایک شہر ہے دہانہ خلیج فارس پر آباد کیا تھا اس کو عتبہ بن غزوان نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں۔ سمعانی نے کہا: بصرہ قبہ ہے اہل اسلام کا اور خزانہ ہے عرب کا۔ اور درحقیقت بصرہ ایک شہر ہے جس سے تجارت اہل ہند اور فارس کے ساتھ بخوبی قائم ہو سکتی ہے اور شاید اسی مصلحت سے اس شہر کی بنا ہوئی ہو گی) وہ معبد جہنی تھا، تو میں اور حمید بن عبدالرحمٰن حمیری دونوں مل کر چلے حج یا عمرے کے لئے اور ہم نے کہا: کاش! ہم کو کوئی صحابی رسول مل جائے جس سے ہم ذکر کریں اس بات کا جو یہ لوگ کہتے ہیں تقدیر میں تو مل گئے ہم کو اتفاق سے سیدنا عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما مسجد کو جاتے ہوئے۔ ہم نے ان کو بیچ میں کر لیا یعنی میں اور میرا ساتھی داہنے اور بائیں بازو ہو گئے۔ میں سمجھا کہ میرا ساتھی (حمید) مجھ کو بات کرنے دے گا (اس لئے کہ میری گفتگو اچھی تھی) تو میں نے کہا اے ابا عبدالرحمٰن (یہ کنیت ہے ابنِ عمر رضی اللہ عنہما کی) ہمارے ملک میں کچھ ایسے لوگ پیدا ہوئے ہیں جو قرآن کو پڑھتے ہیں اور علم کا شوق رکھتے ہیں یا اس کی باریکیاں نکالتے ہیں اور بیان کیا حال ان کا اور کہا کہ وہ کہتے ہیں کہ تقدیر کوئی چیز نہیں اور سب کام ناگہاں ہو گئے ہیں۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: تو جب ایسے لوگوں سے ملے تو کہہ دے ان سے میں بیزار ہوں اور وہ مجھ سے۔ اور قسم ہے اللہ جل جلالہ کی کہ ایسے لوگوں میں سے (جن کا ذکر تو نے کیا جو تقدیر کے قائل نہیں) اگر کسی کے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہو پھر وہ اس کو خرچ کرے اللہ کی راہ میں تو اللہ قبول نہ کرے گا جب تک تقدیر پر ایمان نہ لائے پھر کہا کہ حدیث بیان کی مجھ سے میرے باپ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے کہ ایک روز ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے۔ اتنے میں ایک شخص آن پہنچا جس کے کپڑے نہایت سفید تھے اور بال نہایت کالے تھے۔ یہ نہ معلوم ہوتا تھا کہ وہ سفر سے آیا ہے اور کوئی ہم میں سے اس کو پہچانتا نہ تھا، وہ بیٹھ گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر اور اپنے گھٹنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنوں سے ملا دئیے اور دونوں ہاتھ اپنی رانوں پر رکھے (جیسے شاگرد استاد کے سامنے بیٹھتا ہے) پھر بولا: اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )! بتائیے مجھ کو اسلام کیا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلام یہ ہے کہ تو گواہی دے (یعنی زبان سے کہے اور دل سے یقین کرے) اس بات کی کہ کوئی معبود سچا نہیں سوا اللہ کے اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اس کے بھیجے ہوئے ہیں اور قائم کرے نماز کو اور ادا کرے زکوٰۃ کو اور روزے رکھے رمضان کے اور حج کرے خانہ کعبہ کا اگر تجھ سے ہو سکے۔“ (یعنی راہ خرچ ہو اور راستے میں خوف نہ ہو) وہ بولا: سچ کہا آپ نے، ہم کو تعجب ہوا کہ آپ ہی پوچھتا ہے پھر آپ ہی کہتا ہے کہ سچ کہا (حالانکہ پوچھنے والا لاعلم ہے اور سچ کہنے والا وہ ہوتا ہے جس کو علم ہو تو یہ دونوں کام ایک شخص کیوں کرے گا) پھر وہ شخص بولا: مجھ کو بتائیے ایمان کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایمان یہ ہے کہ تو یقین کرے (دل سے) اللہ پر، فرشتوں پر (کہ وہ اللہ تعالیٰ کے پاک بندے ہیں اور اس کا حکم بجا لاتے ہیں اللہ تعالیٰ نے ان کو بڑی طاقت دی ہے) اور اس کے پیغمبروں پر (جن کو اس نے بھیجا خلق کو راہ بتلانے کے لئے) اور پچھلے دن پر (یعنی قیامت کے دن پر جس روز حساب کتاب ہو گا اور اچھے اور برے اعمال کی جانچ پڑتال ہو گی) اور یقین کرے تو تقدیر پر کہ برا اور اچھا سب اللہ پاک کی طرف سے ہے۔“ (یعنی سب کا خالق وہی ہے) وہ شخص بولا: سچ کہا آپ نے۔ پھر اس شخص نے پوچھا: مجھ کو بتائیے احسان کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”احسان یہ ہے کہ تو اللہ کی عبادت کرے اس طرح دل لگا کر جیسے تو دیکھ رہا ہے۔“ اگر اتنا نہ ہو تو یہی سہی کہ وہ تجھ کو دیکھ رہا ہے۔ پھر وہ شخص بولا: بتائیے مجھ کو قیامت کب ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو جس سے پوچھتے ہو وہ خود پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا۔“ وہ شخص بولا تو مجھے اس کی نشانیاں بتلائیے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک نشانی یہ ہے کہ لونڈی اپنی مالکہ کو جنے گی۔ دوسری نشانی یہ ہے کہ تو دیکھے گا ننگوں کو جن کے پاؤں میں جوتا نہ تھا، تن پہ کپڑا نہ تھا، کنگال بڑی بڑی عمارتیں ٹھونک رہے ہیں۔“ راوی نے کہا: پھر وہ شخص چلا گیا۔ میں بڑی دیر تک ٹھہرا رہا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”اے عمر! تو جانتا ہے یہ پوچھنے والا کون تھا؟“ میں نے کہا: اللہ اور اس کا رسول خوب جانتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ جبرئیل علیہ السلام تھے تم کو تمھارا دین سکھانے آئے تھے۔“
Hadith in Arabic
قَالَ أَبُو الْحُسَيْنِ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ الْقُشَيْرِيُّ رَحِمَهُ اللَّهُ : بِعَوْنِ اللَّهِ نَبْتَدِئُ وَإِيَّاهُ نَسْتَكْفِي ، وَمَا تَوْفِيقُنَا إِلَّا بِاللَّهِ جَلَّ جَلَالُهُ. ¤ حَدَّثَنِي أَبُو خَيْثَمَةَ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ كَهْمَسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ . ح وحَدَّثَنَا وَهَذَا حَدِيثُهُ ، عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ ، قَالَ : كَانَ أَوَّلَ مَنْ قَالَ فِي الْقَدَرِ بِالْبَصْرَةِ : مَعْبَدٌ الْجُهَنِيُّ ، فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَحُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيُّ ، حَاجَّيْنِ أَوْ مُعْتَمِرَيْنِ ، فَقُلْنَا : لَوْ لَقِينَا أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَسَأَلْنَاهُ عَمَّا يَقُولُ هَؤُلَاءِ فِي الْقَدَرِ ، فَوُفِّقَ لَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ دَاخِلًا الْمَسْجِدَ ، فَاكْتَنَفْتُهُ أَنَا ، وَصَاحِبِي ، أَحَدُنَا عَنْ يَمِينِهِ وَالآخَرُ عَنْ شِمَالِهِ ، فَظَنَنْتُ أَنَّ صَاحِبِي سَيَكِلُ الْكَلَامَ إِلَيَّ ، فَقُلْتُ : أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَن ، إِنَّهُ قَدْ ظَهَرَ قِبَلَنَا نَاسٌ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ ، وَيَتَقَفَّرُونَ الْعِلْمَ ، وَذَكَرَ مِنْ شَأْنِهِمْ ، وَأَنَّهُمْ يَزْعُمُونَ أَنْ لَا قَدَرَ ، وَأَنَّ الأَمْرَ أُنُفٌ ، قَالَ : فَإِذَا لَقِيتَ أُولَئِكَ ، فَأَخْبِرْهُمْ أَنِّي بَرِيءٌ مِنْهُمْ ، وَأَنَّهُمْ بُرَآءُ مِنِّي ، وَالَّذِي يَحْلِفُ بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، لَوْ أَنَّ لِأَحَدِهِمْ ، مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا ، فَأَنْفَقَهُ مَا قَبِلَ اللَّهُ مِنْهُ ، حَتَّى يُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ ، ثُمَّ قَالَ : حَدَّثَنِي أَبِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ، قَالَ : بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ ، إِذْ طَلَعَ عَلَيْنَا رَجُلٌ شَدِيدُ ، بَيَاضِ الثِّيَابِ ، شَدِيدُ ، سَوَادِ الشَّعَرِ ، لَا يُرَى عَلَيْهِ أَثَرُ السَّفَرِ ، وَلَا يَعْرِفُهُ مِنَّا أَحَدٌ ، حَتَّى جَلَسَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَسْنَدَ رُكْبَتَيْهِ إِلَى رُكْبَتَيْهِ ، وَوَضَعَ كَفَّيْهِ عَلَى فَخِذَيْهِ ، وَقَالَ : يَا مُحَمَّدُ ، أَخْبِرْنِي عَنِ الإِسْلَامِ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " الإِسْلَامُ أَنْ تَشْهَدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ ، وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ ، وَتَصُومَ رَمَضَانَ ، وَتَحُجَّ الْبَيْتَ إِنِ اسْتَطَعْتَ إِلَيْهِ سَبِيلًا " ، قَالَ : صَدَقْتَ ، قَالَ : فَعَجِبْنَا لَهُ يَسْأَلُهُ ، وَيُصَدِّقُهُ ، قَالَ : فَأَخْبِرْنِي عَنِ الإِيمَانِ ، قَالَ : " أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ ، وَمَلَائِكَتِهِ ، وَكُتُبِهِ ، وَرُسُلِهِ ، وَالْيَوْمِ الآخِرِ ، وَتُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ " ، قَالَ : صَدَقْتَ ، قَالَ : فَأَخْبِرْنِي عَنِ الإِحْسَانِ ، قَالَ : " أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ ، فَإِنَّهُ يَرَاكَ " ، قَالَ : فَأَخْبِرْنِي عَنِ السَّاعَةِ ، قَالَ : مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ ، قَالَ : فَأَخْبِرْنِي عَنْ أَمَارَتِهَا ، قَالَ : " أَنْ تَلِدَ الأَمَةُ رَبَّتَهَا ، وَأَنْ تَرَى الْحُفَاةَ الْعُرَاةَ الْعَالَةَ رِعَاءَ الشَّاءِ ، يَتَطَاوَلُونَ فِي الْبُنْيَانِ " ، قَالَ : ثُمَّ انْطَلَقَ فَلَبِثْتُ مَلِيًّا ، ثُمَّ قَالَ لِي : يَا عُمَرُ أَتَدْرِي مَنِ السَّائِلُ ؟ قُلْتُ : اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ ، قَالَ : فَإِنَّهُ جِبْرِيلُ ، أَتَاكُمْ يُعَلِّمُكُمْ دِينَكُمْ .
- Previous Hadith
- Hadith No. 93 of 7563
- Next Hadith
Your Comments/Thoughts ?
ایمان کے احکام و مسائل سے مزید احادیث
حدیث نمبر 423
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے سامنے لائے گئے پیغمبر تو موسیٰ علیہ السلام تو بیچ بیچ کے آدمی تھے (یعنی نہ بہت موٹے نہ بہت دبلے گول بدن کے تھے یا ہلکے بدن کے کم گوشت) جیسے شنوءہ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 429
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، میں نے سنا رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”میں سو رہا تھا اتنے میں میں نے اپنے تئیں دیکھا طواف کر رہا ہوں خانہ کعبہ کا اور ایک شخص کو دیکھا جو گندم رنگ تھا، ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 456
زید بن اسلم اپنی دونوں سندوں سے حفص بن میسرۃ کی روایت کی مثل بیان کرتے ہیں اور ان کی روایت میں کچھ کمی بیشی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 295
اس روایت میں ہے کہ ” تین آدمیوں سے اللہ بات نہ کرے گا، نہ ان کی طرف دیکھے گا، نہ ان کو پاک کرے گا اور ان کو دکھ کا عذاب ہے۔“مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 445
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو کھڑے ہو کر پانچ باتیں سنائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ جل جلالہ نہیں سوتا اور سونا اس کے لائق نہیں (کیونکہ عضلات اور اعضائے بدن ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 326
عروہ بن زبیر سے روایت ہے سیدنا حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے جاہلیت کے زمانے میں سو غلام آزاد کئے تھے اور سو اونٹ سواری کے لیے اللہ کی راہ میں دئیے تھے۔ پھر انہوں نے اسلام کی حالت میں بھی سو غلام آزاد کئے اور سو اونٹ اللہ کی راہ میں سواری کے لیے دیئے۔ بعد اس کے رسول اللہ صلی ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 125
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم ہوا ہے لوگوں سے لڑنے کا یہاں تک کہ وہ «لَا إِلَـٰهَ إِلَّا اللَّـهُ» کہیں۔ پھر جس نے «لَا إِلَـٰهَ إِلَّا اللَّـهُ» کہا اس ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 510
سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ! کیا آپ نے ابوطالب کو بھی کچھ فائدہ پہنچایا، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے غصے ہوتے تھے (یعنی جو کوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 392
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیسے ہو گے تم جب مریم علیہما السلام کا بیٹا اترے گا تم لوگوں میں اور تمہارا امام تم میں سے ہو گا۔“مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 508
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، جب یہ آیت اتری: «وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ» ”ڈرا تو اپنے نزدیکی رشتہ داروں کو۔“ اور اپنی قوم کے مخلص (سچے) لوگوں کو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 314
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جب یہ آیت اتری «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ» اخیر تک تو سیدنا ثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ عنہ اپنے گھر میں بیٹھ رہے اور کہنے لگے: میں جہنمی ہوں (کیونکہ ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 374
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایمان سمٹ کر مدینہ میں اس طرح سے آ جائے گا جیسے سانپ سمٹ کر اپنے بل میں سما جاتا ہے۔“مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 152
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایمان کی ستر سے کچھ زیادہ شاخیں ہیں اور حیا ایمان کی ایک شاخ ہے۔“مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 410
یحییٰ بن ابی کثیر اسی سند سے بیان کرتے ہیں کہ ”وہ بیٹھے ہوئے تھے ایک تختہ پر آسمان و زمین کے درمیان۔“مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 284
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا ایک ڈھیر اناج کا راہ میں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ اس کے اندر ڈالا تو انگلیوں پر تری آ گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ” اے ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 533
دوسری روایت کا بیان وہی ہے جو اوپر گزرا اس میں یہ ہے کہ ”تم اس دن اور لوگوں کے سامنے ایسے ہو جیسے ایک سفید بال کالے بیل میں یا ایک سیاہ بال سفید بیل میں۔“ اور گدھے کے پاؤں کے نشان کا ذکر نہیں کیا۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 371
سیدنا ربعی بن حراش رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے سنا سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم میں سے کون ہم سے حدیث بیان کرتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی فتنوں میں؟ وہاں سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ انہوں نے کہا میں بیان کرتا ہوں ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 278
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو حرقہ کی طرف بھیجا جو ایک قبیلہ ہے۔ جہینہ میں سے پھر ہم صبح کو وہاں پہنچے اور ان کو شکست دی۔ میں نے اور ایک انصاری آدمی نے مل کر ایک شخص کو پکڑا۔ جب اس کو گھیرا تو وہ «لَا إِلَهَ ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 381
محمد بن سعد سے یہی حدیث روایت کی گئی ہے۔ اس میں یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میری گردن اور مونڈھے کی بیچ میں مارا اور فرمایا: ”کیا لڑتا ہے اے سعد! میں دیتا ہوں ایک آدمی کو۔“ (آخر تک)مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 228
منصور بن عبدالرحمٰن (واشل عدابی بصری اس کو احمد بن حنبل اور یحییٰ بن معین نے ثقہ کہا اور اس کو ابوحاتم نے ضعیف کہا) نے شعبی سے سنا، انہوں نے سیدنا جریر رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے: جو غلام اپنے مالکوں سے بھاگ جائے وہ کافر ہو گیا (یہاں کفر سے مراد ناشکری ..مکمل حدیث پڑھیئے