Hadith no 147 Of Sahih Muslim Chapter Emaan Ke Ehkaam O Masail (Problems and Commands About Faith)
Read Sahih Muslim Hadith No 147 - Hadith No 147 is from Problems And Commands About Faith , Emaan Ke Ehkaam O Masail Chapter in the Sahih Muslim Hadees Book, which is written by Imam Muslim. Hadith # 147 of Imam Muslim covers the topic of Problems And Commands About Faith briefly in Sahih Muslim. You can read Hadith No 147 from Problems And Commands About Faith in Urdu, Arabic and English Text with pdf download.
صحیح مسلم - حدیث نمبر 147
Hadith No | 147 |
---|---|
Book Name | Sahih Muslim |
Book Writer | Imam Muslim |
Writer Death | 261 ھ |
Chapter Name | Problems And Commands About Faith |
Roman Name | Emaan Ke Ehkaam O Masail |
Arabic Name | الْإِيمَانِ |
Urdu Name | ایمان کے احکام و مسائل |
Urdu Translation
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد بیٹھے تھے اور ہمارے ساتھ ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما بھی تھے اور آدمیوں میں۔ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے (اور باہر تشریف لے گئے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے پاس آنے میں دیر لگائی تو ہم کو ڈر ہوا کہ کہیں دشمن آپ کو اکیلا پا کر نہ مار ڈالیں۔ ہم گھبرا گئے اور اٹھ کھڑے ہوئے۔ سب سے پہلے میں گھبرایا تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ڈھونڈنے کے لئے نکلا اور بنی نجار کے باغ کے پاس پہنچا (بنی نجار انصار میں سے ایک قبیلہ تھا) اس کے چاروں طرف دروازہ کو دیکھتا ہوا پھرا کہ دروازہ پاؤں تو اندر جاؤں (کیونکہ گمان ہوا کہ شاید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے اندر تشریف لے گئے ہوں) دروازہ ملا ہی نہیں (شاید اس باغ میں دروازہ ہی نہ ہو گا یا اگر ہو گا تو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو گھبراہٹ میں نظر نہ آیا ہو گا) دیکھا کہ باہر کنویں سے ایک نالی باغ کے اندر جاتی ہے میں لومڑی کی طرح سمٹ کر اس نالی کے اندر گھسا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوہریرہ!“ میں کہا جی ہاں یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا حال ہے تیرا۔“ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ ہم لوگوں میں تشریف رکھتے تھے۔ پھر آپ تشریف لے گئے اور آپ نے آنے میں دیر لگائی تو ہم کو ڈر ہوا کہ کہیں دشمن آپ کو ہم سے جدا دیکھ کر نہ ستائیں۔ ہم گھبرا گئے اور سب س پہلے میں گھبرا کر اٹھا اور اس باغ کے پاس آیا (دروازہ نہ ملا) تو اس طرح سمٹ کر گھس آیا جیسے لومڑی اپنے بدن کو سمیت کر گھس جاتی ہے اور سب لوگ میرے پیچھے آتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا:“ ”اے ابوہریرہ!“ اور عنایت کیے مجھ کو اپنے جوتے (نشانی کے لئے تاکہ اور لوگ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی بات کو سچ سمجھیں) اور فرمایا: ”میرے دونوں جوتے لے کر جا اور جو کوئی تجھے اس باغ کے پیچھے ملے اور وہ اس بات کی گواہی دیتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور اس بات پر دل سے یقین رکھتا ہو تو اس کو یہ سنا کر خوش کر دے کہ اس کے لیے جنت ہے۔“ (ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں جوتے لےکر چلا) تو سب سے پہلے میں عمر رضی اللہ عنہ سے ملا۔ انہوں نے پوچھا: اے ابوہریرہ! یہ جوتے کیسے ہیں؟ میں نے کہا: یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جوتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دے کر مجھ کو بھیجا ہے کہ میں جس سے ملوں اور وہ گواہی دیتا ہو لا الہ الا اللہ کی، دل سے یقین کر کے تو اس کو جنت کی خوشخبری دوں۔ یہ سن کر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ایک ہاتھ میری چھاتی کے بیچ میں مارا تو میں سرین کے بل گرا۔ پھر کہا: اے ابوہریرہ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لوٹ جا۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لوٹ کر چلا گیا اور رونے والا ہی تھا کہ میرے ساتھ پیچھے سے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بھی آ پہنچے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ابوہریرہ! تجھے کیا ہوا۔“ میں نے کہا: میں عمر رضی اللہ عنہ سے ملا اور جو پیغام آپ نے مجھے دے کر بھیجا تھا پہنچایا۔ انہوں نے میری چھاتی کے بیچ میں ایسا مارا کہ میں سرین کے بل گر پڑا اور کہا لوٹ جا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے کہا: ”تو نے ایسا کیوں کیا؟“ انہوں نے عرض کیا: ”یا رسول اللہ! آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں۔ ابوہریرہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے جوتے دے کر بھیجا تھا کہ جو شخص ملے اور وہ گواہی دیتا ہو لا الہ الا اللہ کی دل سے یقین رکھ کر تو خوشخبری دو اس کو جنت کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں“۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں ایسا نہ کیجئیے کیونکہ میں ڈرتا ہوں، لوگ اس پر تکیہ کر بیٹھیں گے ان کو عمل کرنے دیجئیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا ان کو عمل کرنے دو۔“
Hadith in Arabic
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ الْحَنَفِيُّ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي أَبُو كَثِيرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ ، قَالَ : كُنَّا قُعُودًا حَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، مَعَنَا أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ فِي نَفَرٍ ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَيْنِ أَظْهُرِنَا ، فَأَبْطَأَ عَلَيْنَا ، وَخَشِينَا أَنْ يُقْتَطَعَ دُونَنَا ، وَفَزِعْنَا فَقُمْنَا ، فَكُنْتُ أَوَّلَ مَنْ فَزِعَ ، فَخَرَجْتُ أَبْتَغِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، حَتَّى أَتَيْتُ حَائِطًا لِلأَنْصَار لِبَنِي النَّجَّارِ ، فَدُرْتُ بِهِ ، هَلْ أَجِدُ لَهُ بَابًا ؟ فَلَمْ أَجِدْ ، فَإِذَا رَبِيعٌ ، يَدْخُلُ فِي جَوْفِ حَائِطٍ مِنْ بِئْرٍ خَارِجَةَ ، وَالرَّبِيعُ الْجَدْوَلُ ، فَاحْتَفَزْتُ كَمَا يَحْتَفِزُ الثَّعْلَبُ ، فَدَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : أَبُو هُرَيْرَةَ ؟ فَقُلْتُ : نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : مَا شَأْنُكَ ؟ قُلْتُ : كُنْتَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا ، فَقُمْتَ فَأَبْطَأْتَ عَلَيْنَا ، فَخَشِينَا أَنْ تُقْتَطَعَ دُونَنَا ، فَفَزِعْنَا ، فَكُنْتُ أَوَّلَ مِنْ فَزِعَ ، فَأَتَيْتُ هَذَا الْحَائِطَ فَاحْتَفَزْتُ كَمَا يَحْتَفِزُ الثَّعْلَبُ ، وَهَؤُلَاءِ النَّاسُ وَرَائِي ، فَقَالَ : يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ، وَأَعْطَانِي نَعْلَيْهِ ، قَالَ : اذْهَبْ بِنَعْلَيَّ هَاتَيْنِ ، فَمَنْ لَقِيتَ مِنْ وَرَاءِ هَذَا الْحَائِطِ ، يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، مُسْتَيْقِنًا بِهَا قَلْبُهُ ، فَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ ، فَكَانَ أَوَّلَ مَنْ لَقِيتُ عُمَرُ ، فَقَالَ : مَا هَاتَانِ النَّعْلَانِ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ؟ فَقُلْتُ : هَاتَانِ نَعْلَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، بَعَثَنِي بِهِمَا مَنْ لَقِيتُ ، يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، مُسْتَيْقِنًا بِهَا قَلْبُهُ بَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ ، فَضَرَبَ عُمَرُ بِيَدِهِ بَيْنَ ثَدْيَيَّ ، فَخَرَرْتُ لِاسْتِي ، فَقَالَ : ارْجِعْ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ، فَرَجَعْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَجْهَشْتُ بُكَاءً ، وَرَكِبَنِي عُمَرُ ، فَإِذَا هُوَ عَلَى أَثَرِي ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَا لَكَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ؟ قُلْتُ : لَقِيتُ عُمَرَ فَأَخْبَرْتُهُ بِالَّذِي بَعَثْتَنِي بِهِ ، فَضَرَبَ بَيْنَ ثَدْيَيَّ ضَرْبَةً خَرَرْتُ لِاسْتِي ، قَالَ : ارْجِعْ ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ : يَا عُمَرُ ، مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا فَعَلْتَ ؟ قَال : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي ، أَبَعَثْتَ أَبَا هُرَيْرَةَ بِنَعْلَيْكَ ، " مَنْ لَقِيَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، مُسْتَيْقِنًا بِهَا قَلْبُهُ بَشَّرَهُ بِالْجَنَّةِ " ، قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ : فَلَا تَفْعَلْ ، فَإِنِّي أَخْشَى أَنْ يَتَّكِلَ النَّاسُ عَلَيْهَا فَخَلِّهِمْ يَعْمَلُون ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : فَخَلِّهِمْ .
- Previous Hadith
- Hadith No. 147 of 7563
- Next Hadith
Your Comments/Thoughts ?
ایمان کے احکام و مسائل سے مزید احادیث
حدیث نمبر 177
طارق بن شہاب سے روایت ہے، سب سے پہلے جس نے عید کے دن نماز سے پہلے خطبہ شروع کیا، وہ مروان تھا (حکم کا بیٹا جو خلفائے بنی امیہ میں سے پہلا خلیفہ ہے) اس وقت ایک شخص کھڑا ہوا اور کہنے لگا: خطبہ سے پہلے نماز پڑھنی چاہئیے۔ مروان نے کہا: یہ بات موقوف کر دی گئی۔ سیدنا ابوسعد رضی ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 455
دوسری روایت بھی سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے ایسی ہی ہے، اس میں یہ ہے کہ ہم نے کہا: یا رسول اللہ! کیا ہم اپنے مالک کو دیکھیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم کو کچھ حرج ہوتا ہے سورج کے دیکھنے میں جب صاف دن ہو؟“ ہم نے کہا: نہیں، ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 151
سیدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”ایمان کا مزہ چکھا اس نے جو راضی ہو گیا اللہ کی حکمرانی پر اور اسلام کے دین ہونے پر اور محمد ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 390
زہری سے دوسری روایتیں بھی ایسی ہی ہیں ابن عینیہ کی روایت میں ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام امام ہوں گے، انصاف کرنے والے اور حاکم ہوں گے عدل کرنے والے، اور یونس کی روایت میں ہے کہ حاکم ہوں گے عدل کرنے والے۔ اور اس میں یہ نہیں ہے کہ امام ہوں گے انصاف کرنے والے، جیسے لیث کی روایت میں ہے اس میں اتنا ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 173
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ پر اور پچھلے دن پر (قیامت پر) یقین رکھتا ہے اس کو چاہئیے یا تو اچھی بات کرے یا چپ رہے اور جو شخص اللہ پر اور پچھلے دن پر ایمان رکھتا ہے، اس کو ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 524
سیدنا عمران رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت میں ستر ہزار آدمی بغیر حساب کے جنت میں جائیں گے۔“ لوگوں نے پوچھا: وہ کون لوگ ہوں گے یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 244
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی سجدہ کی آیت پڑھتا ہے پھر سجدہ کرتا ہے تو شیطان روتا ہوا ایک طرف چلا جاتا ہے اور کہتا ہے خرابی ہو اس کی یا میری، آدمی کو سجدہ کا حکم ہوا اور اس نے سجدہ کیا، اب اس کو ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 530
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ایک خیمہ میں جس میں قریب چالیس آدمیوں کے ہوں گے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم اس بات سے خوش ہو کہ جنتیوں کے چوتھائی تم لوگ ہو۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 202
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں زنا کرتا، زنا کرنے والا مگر زنا کرتے وقت وہ مومن نہیں ہوتا اور نہ چور چوری کرتے وقت مومن ہوتا ہے اور نہ شراب پینے والا شراب پیتے وقت مومن ہوتا ہے۔“ ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 142
صنابحی سے روایت ہے، میں عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے پاس گیا۔ وہ مرنے کے قریب تھے۔ میں رونے لگا۔ انہوں نے کہا: مجھ کو مہلت دو، (یعنی مجھ کو بات کرنے میں) کیوں روتا ہے؟ قسم اللہ کی اگر میں گواہ بنایا جاؤں گا تو تیرے لیے (ایمان کی) گواہی دوں گا اور اگر میری ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 214
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مذکورہ سند کے ساتھ روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ ”اگرچہ وہ روزہ رکھتا ہو اور نماز پڑھتا ہو اور اپنے آپ کو مسلمان سمجھتا ہو۔“مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 319
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا ہم سے مواخذہ ہو گا ان کاموں کا جو جاہلیت کے وقت میں کئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے نیکی کی اسلام میں اس سے جاہلیت کے کاموں کا مواخذہ نہ ہو گا اور جس نے برائی ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 167
سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پہلی حدیث بیان کی مگر آخر میں لفظ یہ ہے (کہ وہ لوٹے یہودیت یا عیسائیت کی طرف)۔“مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 96
ایک اور سند سے یحییٰ بن عمر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے وہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح حدیث بیان کرتے ہیں۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 486
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں قیامت کے دن جنت کے دروازے پر آؤں گا اور دروازہ کھلواؤں گا چوکیدار پوچھے گا: تم کون ہو؟ میں کہوں گا: محمد! وہ کہے گا: آپ ہی کے واسطے مجھے حکم ہوا تھا کہ آپ سے پہلے کسی ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 507
یہ حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 308
حسن رحمہ اللہ سے روایت ہے، ہم سے سیدنا جندب بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ نے اس مسجد میں حدیث بیان کی، پھر ہم اس کو نہیں بھولے اور نہ ہم کو ڈر ہے کہ سیدنا جندب رضی اللہ عنہ نے جھوٹ باندھا ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 317
اس روایت میں بھی سیدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کا ذکر نہیں۔ اتنا زیادہ ہے کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: سیدنا ثابت رضی اللہ عنہ ہم لوگوں کے بیچ میں چلتے تھے ہم ان کو دیکھتے تھے کہ ایک شخص جنتی ہم میں جا رہا ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 275
دوسری روایت بھی ایسی ہی ہے، اس میں یہ ہے کہ وہ کہے: اسلام لایا میں اللہ کے لئے اور معمر کی روایت میں کہ جب میں جھکوں اس کے قتل کے لئے تو وہ کہے «لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ» ۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 492
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر پیغمبر کی ایک دعا ہوتی ہے قبول ہونے والی جس کو وہ مانگتا ہے اور قبول ہوتی ہے اور دی جاتی ہے اور میں نے اپنی دعا اٹھا رکھی ہے اپنی امت کی شفاعت کے لئے قیامت کے دن۔مکمل حدیث پڑھیئے