Hadith no 1739 Of Sahih Muslim Chapter Musafron Ki Namaz Aur Qasr Ke Ehkaam (Commands Related to Short Prayers for Travellers)
Read Sahih Muslim Hadith No 1739 - Hadith No 1739 is from Commands Related To Short Prayers For Travellers , Musafron Ki Namaz Aur Qasr Ke Ehkaam Chapter in the Sahih Muslim Hadees Book, which is written by Imam Muslim. Hadith # 1739 of Imam Muslim covers the topic of Commands Related To Short Prayers For Travellers briefly in Sahih Muslim. You can read Hadith No 1739 from Commands Related To Short Prayers For Travellers in Urdu, Arabic and English Text with pdf download.
صحیح مسلم - حدیث نمبر 1739
Hadith No | 1739 |
---|---|
Book Name | Sahih Muslim |
Book Writer | Imam Muslim |
Writer Death | 261 ھ |
Chapter Name | Commands Related To Short Prayers For Travellers |
Roman Name | Musafron Ki Namaz Aur Qasr Ke Ehkaam |
Arabic Name | صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا |
Urdu Name | مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام |
Urdu Translation
قتادہ نے زرارہ سے روایت کی ہے کہ سعد بن ہشام بن عامر نے چاہا کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرے اور مدینہ کو آئے اور چاہا کہ اپنے باغ و زمین بیچ ڈالیں اور اس سے ہتھیار اور گھوڑے خریدیں اور نصاریٰ سے مرنے کے وقت تک لڑیں۔ پھر جب مدینہ میں آئے اور مدینہ والوں سے ملے، انہوں نے ان کو منع کیا (یعنی بالکل کاروبار دنیا اور ضروریات بشریٰ چھوڑ کر ایسا نہ کرنا چاہیئے) اور خبر دی کہ چھ آدمیوں نے اس کا ارادہ کیا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو منع کیا اور فرمایا: ”کیا تمہارے لئے میری راہ اچھی نہیں۔“ پھر جب لوگوں نے ان سے یہ کہا تو انہوں نے اپنی بیوی سے رجعت کی (یعنی جس کو طلاق دے دی تھی) اور ان کو طلاق دے دی تھی اور ان کی رجعت پر لوگوں کو گواہ کر لیا۔ پھر وہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آۓ اور ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کا حال پوچھا۔ انہوں نے کہا: میں تم کو ایسا شخص بتا دوں کہ جو ساری زمین کے لوگوں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کا حال بہتر جانتا ہے۔ انہوں نے کہا: وہ کون ہے؟ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا۔ تو تم ان کے پاس جاؤ ان سے پوچھو پھر میرے پاس آؤ اور ان کے جواب سے خبر دو۔ پھر میں ان کے پاس چلا حکیم بن افلح کے پاس آیا اور ان سے چاہا کہ وہ مجھے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس لے چلیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ان کے پاس نہیں جاتا اس لئے کہ میں نے ان کو روکا تھا کہ وہ ان دونوں گروہوں کے بیچ میں کچھ نہ بولیں۔ (یعنی صحابہ رضی اللہ عنہم کی آپس کی لڑائیوں میں) مگر انہوں نے نہ مانا اور چلی گئیں۔ زرارہ نے کہا کہ میں نے حکیم کو قسم دی۔ غرض وہ آئے اور ہم سے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف چلے اور انہیں اطلاع دی۔ انہوں نے اجازت دی اور ہم ان کی خدمت میں حاضر ہوئے تب انہوں نے فرمایا: کیا یہ حکیم ہیں؟ انہوں نے کہا: ہاں غرض سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان کو پہچان لیا، (یعنی آواز وغیرہ سے پردہ کی آڑ سے) پھر انہوں نے فرمایا: کہ تمہارے ساتھ کون ہے؟ حکیم نے کیا: میرے ساتھ سعد بن ہشام ہیں۔ انہوں نے فرمایا: ہشام کون سے؟ حکیم نے کہا: عامر کے بیٹے تب ان پر بہت مہربانی کی اور قتادہ نے کہا کہ جنگ احد میں شہید ہوئے تھے۔ پھر میں نے عرض کیا کہ ام المؤمنین! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق سے خبر دیجئے۔ انہوں نے فرمایا: کیا تم نے قرآن نہیں پڑھا؟ میں نے کہا: کیوں نہیں۔ انہوں نے فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خلق وہی تھا جس کا قرآن میں حکم ہے۔ انہوں نے کہا: پھر میں نے چلنے کا ارادہ کیا اور چاہا کہ موت کے وقت تک اب کسی سے کوئی چیز نہ پوچھوں۔ پھر مجھے خیال آیا تو میں نے عرض کیا کہ خبر دیجئے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رات کے اٹھنے سے۔ پھر انہوں نے فرمایا: کیا تم نے «يَا أَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ» نہیں پڑھی میں نے کہا کیوں نہیں۔ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے فرض کیا رات کو کھڑے ہو کر پڑھنے کو اس سورت کے اول میں پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سب صحابہ رات کو نماز پڑھتے رہے اور اللہ تعالیٰ نے اس سورۃ کا خاتمہ بارہ مہینے تک آسمان پر روک رکھا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اس سورۃ کا آخر اتارا اور اس میں تخفیف فرمائی (یعنی تہجد کی فرضیت معاف کر دی۔ مسنون ہونا باقی رہا) پھر ہو گیا رات کا نماز پڑھنا خوشی کا سودا بعد اس کے کہ فرض تھا۔ پھر میں نے عرض کیا: اے ام المؤمنین! خبر دیجئے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کی۔ تب انہوں نے فرمایا کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے مسواک اور وضو کا پانی تیار رکھتے تھے اور اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب چاہتا اٹھا دیتا تھا رات کو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کرتے تھے اور وضو، پھر نو رکعت پڑھتے تھے نہ بیٹھتے اس میں مگر آٹھویں رکعت کے بعد اور یاد کرتے اللہ تعالیٰ کو اور اس کی حمد کرتے اور دعا کرتے (یعنی تشہد پڑھتے) پھر کھڑے ہو جاتے اور سلام نہ پھیرتے اور نویں رکعت پڑھتے پھر بیٹھتے اور اللہ کو یاد کرتے اور اس کی تعریف کرتے اور اس سے دعا کرتے اور اس طرح سلام پھیرتے کہ ہم کو سنا دیتے (تاکہ سوتے جاگ اٹھیں) پھر دو رکعت پڑھتے اس کے بعد، بیٹھے بیٹھے بعد سلام کے۔ غرض یہ گیارہ رکعات ہوئیں اے میرے بیٹے! پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر زیادہ ہو گئی اور بعد میں گوشت آ گیا، سات رکعات وتر پڑھنے لگے اور دو رکعتیں ویسی ہی پڑھتے جیسے اوپر ہم نے بیان کیں۔ غرض یہ سب نو رکعتیں ہوئیں۔ اے میرے بیٹے! (یعنی سات وتر و تہجد کی اور دو بعد وتر کے) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت تھی کہ جب کوئی نماز پڑھتے اس پر ہمیشگی کرتے۔ اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نیند یا کسی درد کا غلبہ ہوتا کہ رات کو نہ اٹھ سکتے تو دن کو بارہ رکعات ادا کرتے (یعنی وتر نہ پڑھتے۔ اس سے ثابت ہوا کہ وتر کی قضا نہیں) اور میں نہیں جانتی کہ کبھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سارا قرآن ایک رات میں پڑھ لیا ہو (اس سے ایک شب قرآن ختم کرنے کا بدعت ہونا ثابت ہوا) نہ یہ جانتی ہوں کہ ساری رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھی صبح تک (یعنی ذرا بھی نہ سوئے نہ آرام لیا ہو) اور نہ یہ کہ سارا مہینہ روزہ رکھا ہو، سوا رمضان کے۔ پھر میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس گیا اور ان سے یہ ساری حدیث بیان کی۔ انہوں نے کہا کہ بیشک سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے سچ فرمایا اور کہا: کہ اگر میں ان کے پاس ہوتا یا جاتا تو یہ سب منہ در منہ سنتا۔ زرارہ نے کہا: کہ اگر مجھے معلوم ہوتا کہ آپ ان کے پاس نہیں جاتے ہیں تو میں کبھی ان کی بات آپ سے نہ کہتا۔
Hadith in Arabic
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ ، أَنَّ سَعْدَ بْنَ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ أَرَادَ أَنْ يَغْزُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ، فَقَدِمَ الْمَدِينَةَ ، فَأَرَادَ أَنْ يَبِيعَ عَقَارًا لَهُ بِهَا ، فَيَجْعَلَهُ فِي السِّلَاحِ وَالْكُرَاعِ ، وَيُجَاهِدَ الرُّومَ حَتَّى يَمُوتَ ، فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ ، لَقِيَ أُنَاسًا مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ فَنَهَوْهُ عَنْ ذَلِكَ ، وَأَخْبَرُوهُ أَنَّ رَهْطًا سِتَّةً أَرَادُوا ذَلِكَ فِي حَيَاةِ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَنَهَاهُمْ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَقَالَ : " أَلَيْسَ لَكُمْ فِيَّ أُسْوَةٌ ، فَلَمَّا حَدَّثُوهُ بِذَلِكَ ، رَاجَعَ امْرَأَتَهُ وَقَدْ كَانَ طَلَّقَهَا وَأَشْهَدَ عَلَى رَجْعَتِهَا ، فَأَتَى ابْنَ عَبَّاسٍ ، فَسَأَلَهُ عَنْ وِتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى أَعْلَمِ أَهْلِ الأَرْضِ بِوِتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ : مَنْ ؟ قَالَ : عَائِشَةُ ، فَأْتِهَا فَاسْأَلْهَا ، ثُمَّ ائْتِنِي فَأَخْبِرْنِي بِرَدِّهَا عَلَيْكَ ، فَانْطَلَقْتُ إِلَيْهَا ، فَأَتَيْتُ عَلَى حَكِيمِ بْنِ أَفْلَحَ ، فَاسْتَلْحَقْتُهُ إِلَيْهَا ، فَقَالَ : مَا أَنَا بِقَارِبِهَا ، لِأَنِّي نَهَيْتُهَا أَنْ تَقُولَ فِي هَاتَيْنِ الشِّيعَتَيْنِ شَيْئًا ، فَأَبَتْ فِيهِمَا إِلَّا مُضِيًّا ، قَالَ : فَأَقْسَمْتُ عَلَيْهِ ، فَجَاءَ فَانْطَلَقْنَا إِلَى عَائِشَةَ فَاسْتَأْذَنَّا عَلَيْهَا ، فَأَذِنَتْ لَنَا فَدَخَلْنَا عَلَيْهَا ، فَقَالَتْ : أَحَكِيمٌ ، فَعَرَفَتْهُ ؟ فَقَالَ : نَعَمْ ، فَقَالَتْ : مَنْ مَعَكَ ؟ قَالَ : سَعْدُ بْنُ هِشَامٍ ، قَالَتْ : مَنْ هِشَامٌ ؟ قَالَ : ابْنُ عَامِرٍ ، فَتَرَحَّمَتْ عَلَيْهِ ، وَقَالَتْ : خَيْرًا ، قَالَ قَتَادَةُ وَكَانَ أُصِيبَ يَوْمَ أُحُدٍ : فَقُلْتُ : يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ ، أَنْبِئِينِي عَنْ خُلُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَتْ : أَلَسْتَ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ ؟ قُلْتُ : بَلَى ، قَالَتْ : فَإِنَّ خُلُقَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، كَانَ الْقُرْآنَ ، قَالَ : فَهَمَمْتُ أَنْ أَقُومَ وَلَا أَسْأَلَ أَحَدًا عَنْ شَيْءٍ حَتَّى أَمُوتَ ، ثُمَّ بَدَا لِي ، فَقُلْتُ : أَنْبِئِينِي عَنْ قِيَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَتْ : أَلَسْتَ تَقْرَأُ يَأَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ سورة المزمل آية 1 ؟ قُلْتُ : بَلَى ، قَالَتْ : فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ ، افْتَرَضَ قِيَامَ اللَّيْلِ فِي أَوَّلِ هَذِهِ السُّورَةِ ، فَقَامَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَأَصْحَابُهُ حَوْلًا ، وَأَمْسَكَ اللَّهُ خَاتِمَتَهَا اثْنَيْ عَشَرَ شَهْرًا فِي السَّمَاءِ ، حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ فِي آخِرِ هَذِهِ السُّورَةِ التَّخْفِيفَ ، فَصَارَ قِيَامُ اللَّيْلِ تَطَوُّعًا بَعْدَ فَرِيضَةٍ ، قَالَ : قُلْتُ : يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ ، أَنْبِئِينِي عَنْ وِتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَتْ : " كُنَّا نُعِدُّ لَهُ ، سِوَاكَهُ ، وَطَهُورَهُ ، فَيَبْعَثُهُ اللَّهُ مَا شَاءَ أَنْ يَبْعَثَهُ مِنَ اللَّيْلِ ، فَيَتَسَوَّكُ ، وَيَتَوَضَّأُ ، وَيُصَلِّي تِسْعَ رَكَعَاتٍ ، لَا يَجْلِسُ فِيهَا إِلَّا فِي الثَّامِنَةِ ، فَيَذْكُرُ اللَّهَ وَيَحْمَدُهُ وَيَدْعُوهُ ثُمَّ يَنْهَضُ ، وَلَا يُسَلِّمُ ، ثُمَّ يَقُومُ فَيُصَلِّ التَّاسِعَةَ ، ثُمَّ يَقْعُدُ فَيَذْكُرُ اللَّهَ وَيَحْمَدُهُ وَيَدْعُوهُ ، ثُمَّ يُسَلِّمُ تَسْلِيمًا يُسْمِعُنَا ، ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ بَعْدَ مَا يُسَلِّمُ وَهُوَ قَاعِدٌ ، وَتِلْكَ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً ، يَا بُنَيَّ ، فَلَمَّا أَسَنَّ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخَذَ اللَّحْمَ ، أَوْتَرَ بِسَبْعٍ وَصَنَعَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ مِثْلَ صَنِيعِهِ الأَوَّلِ ، فَتِلْكَ تِسْعٌ يَا بُنَيَّ ، وَكَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، إِذَا صَلَّى صَلَاةً أَحَبَّ أَنْ يُدَاوِمَ عَلَيْهَا ، وَكَانَ إِذَا غَلَبَهُ نَوْمٌ أَوْ وَجَعٌ عَنْ قِيَامِ اللَّيْلِ ، صَلَّى مِنَ النَّهَارِ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً ، وَلَا أَعْلَمُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ الْقُرْآنَ كُلَّهُ فِي لَيْلَةٍ ، وَلَا صَلَّى لَيْلَةً إِلَى الصُّبْحِ ، وَلَا صَامَ شَهْرًا كَامِلًا غَيْرَ رَمَضَانَ ، قَالَ : فَانْطَلَقْتُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ ، فَحَدَّثْتُهُ بِحَدِيثِهَا ، فَقَالَ : صَدَقَتْ لَوْ كُنْتُ أَقْرَبُهَا أَوْ أَدْخُلُ عَلَيْهَا لَأَتَيْتُهَا حَتَّى تُشَافِهَنِي بِهِ ، قَالَ : قُلْتُ : لَوْ عَلِمْتُ أَنَّكَ لَا تَدْخُلُ عَلَيْهَا مَا حَدَّثْتُكَ حَدِيثَهَا .
- Previous Hadith
- Hadith No. 1739 of 7563
- Next Hadith
Your Comments/Thoughts ?
مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام سے مزید احادیث
حدیث نمبر 1744
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدّیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی کام کرتے تو اسے ہمیشہ کیا کرتے تھے اور جب رات کو سو جاتے یا بیمار ہو جاتے تو دن کو بارہ رکعت پڑھ لیتے اور میں نے نہیں دیکھا کہ کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ساری ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 1710
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال نہیں ہوا جب تک کہ اکثر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نماز نہ پڑھنے لگے۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 1590
سیدنا سالم بن عبداللہ رضی اللہ عنہ اپنے باپ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ وغیرہ میں مسافر کی نماز دو رکعتیں پڑھیں اور سیدنا ابوبکر، سیدنا عمر اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہم سب نے دو رکعتیں ادا کیں اور سیدنا عثمان رضی اللہ ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 1726
عبداللہ بن لبید نے ابوسلمہ سے سنا کہ وہ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں گئے اور عرض کیا کہ اے میری ماں! مجھے خبر دیجئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سے۔ پس انہوں نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز رمضان وغیرہ میں رات کے ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 1696
ام المؤمنین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ ”کوئی بندہ مسلمان ایسا نہیں کہ اللہ کے واسطے ہر دن میں بارہ رکعت خوشی سے پڑھے سوائے فرض کے مگر اللہ تعالی اس کے واسطے ایک ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 1723
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رمضان کی نماز کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گیارہ رکعت سے زیادہ نہیں پڑھتے رمضان ہو یا غیر رمضان چار رکعت ایسی پڑھتے تھے کہ ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 1743
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شب کی تہجد جب قضا ہو جاتی کسی درد وغیرہ کے عذر سے تو دن کو بارہ رکعت پڑھ لیتے۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 1603
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے اور مینہ برسا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کا جی چاہے وہ اپنے بستر پر نماز پڑھ لے۔“مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 1750
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ایک شخص نے کھڑے ہو کر کہا: اے اللہ کے رسول! رات کی نماز کیسے پڑھنی چاہئیے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی نماز دو دو رکعت ہے جب تو ڈرے تو صبح ہونے سے تو صبح ایک وتر پرھ لے۔“مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 1698
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے پڑھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ظہر سے پہلے دو رکعتیں اور ظہر کے بعد دو رکعتیں اور مغرب کے بعد دو رکعتیں اور عشاء کے بعد دو رکعتیں اور جمعہ کے بعد دو رکعتیں مگر مغرب اور عشاء اور جمعہ کی دو رکعتیں نبی مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 1732
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب فجر کی سنت پڑھ چکتے تو میں اگر جاگتی ہوتی تو مجھ سے باتیں کرتے، نہیں تو سو جاتے۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 1790
مخرمہ بن سلیمان نے بھی اسی اسناد سے یہ روایت کی ہے اس میں اتنا زیادہ ہے کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک پرانی مشک کی طرف ارادہ کیا اور مسواک کی اور وضو کیا اور پورا وضو کیا مگر پانی بہت کم گرایا۔ پھر مجھے ہلایا تو میں اٹھا اور باقی روایت مالک رحمہ اللہ کی روایت ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 1798
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں سویا (مسلمانوں کی ماں اور اپنی خالہ) میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر جس رات میں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی وہیں تھے کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز دیکھوں ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 1822
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی شخص اپنی مسجد میں نماز پڑھے تو تھوڑی سی اپنے گھر کے لئے اٹھا رکھے اس لئے کہ اللہ تعالیٰ اس کی نماز سے اس کے گھر میں بہتری کرے گا۔“مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 1688
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے روایت کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فجر کی دو رکعتیں دنیا سے اور جو کچھ دنیا میں ہے ان سب سے بہتر ہیں۔“مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 1681
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی دو رکعتیں سنت پڑھا کرتے تھے جب اذان سن چکتے اور ان کو ہلکی پڑھتے۔مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 1691
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی دو سنتوں سے پہلی رکعت میں «قُولُوا آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْنَا» (۲-البقرۃ:۱۳۶) سے آخر تک پڑھتے جو آیتیں سورۂ بقرہ میں وارد ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 1783
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں ایک رات نماز پڑھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چند لوگ تھے۔ دوسرے دن لوگ زیادہ ہو گئے۔ پھر تیسری یا چوتھی رات تو لوگ بہت جمع ہو گئے اور رسول اللہ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 1599
سیدنا حارثہ بن وہب خزاعی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے منیٰ میں دو رکعتیں پڑھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لوگ بہت تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجتہ الوداع میں دو رکعتیں پڑھیں۔ مسلم ..مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 1784
سیدنا عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نکلے اور مسجد میں نماز پڑھی اور چند لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کی پھر صبح لوگ اس کا ذکر کرنے لگے۔ اور دوسرے دن اس سے زیادہ ..مکمل حدیث پڑھیئے