Hadith no 3194 Of Sunan Abi Dawud Chapter Janaze Ke Ehkaam O Masail (Funerals-kitab Al-janaiz)

Read Sunan Abi Dawud Hadith No 3194 - Hadith No 3194 is from Funerals-kitab Al-janaiz , Janaze Ke Ehkaam O Masail Chapter in the Sunan Abi Dawud Hadees Book, which is written by Imam Abu Dawood. Hadith # 3194 of Imam Abu Dawood covers the topic of Funerals-kitab Al-janaiz briefly in Sunan Abi Dawud. You can read Hadith No 3194 from Funerals-kitab Al-janaiz in Urdu, Arabic and English Text with pdf download.

سنن ابی داود - حدیث نمبر 3194

Hadith No 3194
Book Name Sunan Abi Dawud
Book Writer Imam Abu Dawood
Writer Death 275 ھ
Chapter Name Funerals-kitab Al-janaiz
Roman Name Janaze Ke Ehkaam O Masail
Arabic Name الجنائز
Urdu Name جنازے کے احکام و مسائل

Urdu Translation

´نافع ابوغالب کہتے ہیں کہ` میں سکۃ المربد (ایک جگہ کا نام ہے) میں تھا اتنے میں ایک جنازہ گزرا، اس کے ساتھ بہت سارے لوگ تھے، لوگوں نے بتایا کہ یہ عبداللہ بن عمیر کا جنازہ ہے، یہ سن کر میں بھی جنازہ کے ساتھ ہو لیا، تو میں نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ باریک شال اوڑھے ہوئے چھوٹی گھوڑی پر سوار ہے، دھوپ سے بچنے کے لیے سر پر ایک کپڑے کا ٹکڑا ڈالے ہوئے ہے، میں نے لوگوں سے پوچھا: یہ چودھری صاحب کون ہیں؟ لوگوں نے بتایا: یہ انس بن مالک ۱؎ رضی اللہ عنہ ہیں، پھر جب جنازہ رکھا گیا تو انس رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور اس کی نماز جنازہ پڑھائی، میں ان کے پیچھے تھا، میرے اور ان کے درمیان کوئی چیز حائل نہ تھی تو وہ اس کے سر کے سامنے کھڑے ہوئے، چار تکبیریں کہیں (اور تکبیریں کہنے میں) نہ بہت دیر لگائی اور نہ بہت جلدی کی، پھر بیٹھنے لگے تو لوگوں نے کہا: ابوحمزہ! (انس رضی اللہ عنہ کی کنیت ہے) یہ انصاری عورت کا بھی جنازہ ہے (اس کی بھی نماز پڑھا دیجئیے) یہ کہہ کر اسے قریب لائے، وہ ایک سبز تابوت میں تھی، وہ اس کے کولہے کے سامنے کھڑے ہوئے، اور ویسی ہی نماز پڑھی جیسی نماز مرد کی پڑھی تھی، پھر اس کے بعد بیٹھے، تو علاء بن زیاد نے کہا: اے ابوحمزہ! کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح جنازے کی نماز پڑھا کرتے تھے جس طرح آپ نے پڑھی ہے؟ چار تکبیریں کہتے تھے، مرد کے سر کے سامنے اور عورت کے کولھے کے سامنے کھڑے ہوتے تھے، انہوں نے کہا: ہاں۔ علاء بن زیاد نے (پھر) کہا: ابوحمزہ! کیا آپ نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد کیا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، میں جنگ حنین ۲؎ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، مشرکین نکلے انہوں نے ہم پر حملہ کیا یہاں تک کہ ہم نے اپنے گھوڑوں کو اپنی پیٹھوں کے پیچھے دیکھا ۳؎ اور قوم (کافروں) میں ایک حملہ آور شخص تھا جو ہمیں مار کاٹ رہا تھا (پھر جنگ کا رخ پلٹا) اللہ تعالیٰ نے انہیں شکست دی اور انہیں (اسلام کی چوکھٹ پر) لانا شروع کر دیا، وہ آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلام پر بیعت کرنے لگے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ایک شخص نے کہا کہ میں نے نذر مانی ہے اگر اللہ اس شخص کو لایا جو اس دن ہمیں مار کاٹ رہا تھا تو میں اس کی گردن اڑا دوں گا، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چپ رہے، پھر وہ (قیدی) رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا گیا، اس نے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو کہا: اللہ کے رسول! میں نے اللہ سے توبہ کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے بیعت کرنے میں توقف کیا تاکہ دوسرا بندہ (یعنی نذر ماننے والا صحابی) اپنی نذر پوری کر لے (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیعت لینے سے پہلے ہی اس کی گردن اڑا دے) لیکن وہ شخص رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کرنے لگا کہ آپ اسے اس کے قتل کا حکم فرمائیں اور ڈر رہا تھا کہ ایسا نہ ہو میں اسے قتل کر ڈالوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم خفا ہوں، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ وہ کچھ نہیں کرتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے بیعت کر لی، تب اس صحابی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری نذر تو رہ گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں جو اب تک رکا رہا اور اس سے بیعت نہیں کی تھی تو اسی وجہ سے کہ اس دوران تم اپنی نذر پوری کر لو، اس نے کہا: اللہ کے رسول! آپ نے ہمیں اس کا اشارہ کیوں نہ فرما دیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی نبی کے شایان شان نہیں ہے کہ وہ رمز سے اشارہ کرے۔ ابوغالب کہتے ہیں: میں نے انس رضی اللہ عنہ کے عورت کے کولہے کے سامنے کھڑے ہونے کے بارے میں پوچھا کہ (وہ وہاں کیوں کھڑے ہوئے) تو لوگوں نے بتایا کہ پہلے تابوت نہ ہوتا تھا تو امام عورت کے کولہے کے پاس کھڑا ہوتا تھا تاکہ مقتدیوں سے اس کی نعش چھپی رہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث: «أمرت أن أقاتل الناس حتى يقولوا لا إله إلا الله» سے اس کے قتل کی نذر پوری کرنے کو منسوخ کر دیا گیا ہے کیونکہ اس نے آ کر یہ کہا تھا کہ میں نے توبہ کر لی ہے، اور اسلام لے آیا ہوں۔

Hadith in Arabic

حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، عَنْ نَافِعٍ أَبِي غَالِبٍ ، قَالَ : كُنْتُ فِي سِكَّةِ الْمِرْبَدِ ، فَمَرَّتْ جَنَازَةٌ مَعَهَا نَاسٌ كَثِيرٌ ، قَالُوا : جَنَازَةُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَيْرٍ ، فَتَبِعْتُهَا ، فَإِذَا أَنَا بِرَجُلٍ عَلَيْهِ كِسَاءٌ رَقِيقٌ عَلَى بُرَيْذِينَتِهِ ، وَعَلَى رَأْسِهِ خِرْقَةٌ تَقِيهِ مِنَ الشَّمْسِ ، فَقُلْتُ : مَنْ هَذَا الدِّهْقَانُ ؟ قَالُوا : هَذَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، فَلَمَّا وُضِعَتِ الْجَنَازَةُ ، قَامَ أَنَسٌ فَصَلَّى عَلَيْهَا ، وَأَنَا خَلْفَهُ ، لَا يَحُولُ بَيْنِي وَبَيْنَهُ شَيْءٌ ، فَقَامَ عِنْدَ رَأْسِهِ ، فَكَبَّرَ أَرْبَعَ تَكْبِيرَاتٍ ، لَمْ يُطِلْ ، وَلَمْ يُسْرِعْ ، ثُمَّ ذَهَبَ يَقْعُدُ ، فَقَالُوا : يَا أَبَا حَمْزَةَ ، الْمَرْأَةُ الْأَنْصَارِيَّةُ ، فَقَرَّبُوهَا وَعَلَيْهَا نَعْشٌ أَخْضَرُ ، فَقَامَ عِنْدَ عَجِيزَتِهَا ، فَصَلَّى عَلَيْهَا نَحْوَ صَلَاتِهِ عَلَى الرَّجُلِ ، ثُمَّ جَلَسَ ، فَقَالَ الْعَلَاءُ بْنُ زِيَادٍ : يَا أَبَا حَمْزَةَ ، هَكَذَا كَانَ يَفْعَلُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يُصَلِّي عَلَى الْجَنَازَةِ كَصَلَاتِكَ : يُكَبِّرُ عَلَيْهَا أَرْبَعًا ، وَيَقُومُ عِنْدَ رَأْسِ الرَّجُلِ ، وَعَجِيزَةِ الْمَرْأَةِ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ : يَا أَبَا حَمْزَةَ ، غَزَوْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، غَزَوْتُ مَعَهُ حُنَيْنًا ، فَخَرَجَ الْمُشْرِكُونَ ، فَحَمَلُوا عَلَيْنَا حَتَّى رَأَيْنَا خَيْلَنَا وَرَاءَ ظُهُورِنَا ، وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ يَحْمِلُ عَلَيْنَا ، فَيَدُقُّنَا ، وَيَحْطِمُنَا ، فَهَزَمَهُمُ اللَّهُ ، وَجَعَلَ يُجَاءُ بِهِمْ ، فَيُبَايِعُونَهُ عَلَى الْإِسْلَامِ ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ عَلَيَّ نَذْرًا ، إِنْ جَاءَ اللَّهُ بِالرَّجُلِ الَّذِي كَانَ مُنْذُ الْيَوْمَ يَحْطِمُنَا ، لَأَضْرِبَنَّ عُنُقَهُ ، فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَجِيءَ بِالرَّجُلِ ، فَلَمَّا رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، تُبْتُ إِلَى اللَّهِ ، فَأَمْسَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُبَايِعُهُ ، لِيَفِيَ الْآخَرُ بِنَذْرِهِ ، قَالَ : فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَتَصَدَّى لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَأْمُرَهُ بِقَتْلِهِ ، وَجَعَلَ يَهَابُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقْتُلَهُ ، فَلَمَّا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ لَا يَصْنَعُ شَيْئًا ، بَايَعَهُ ، فَقَالَ الرَّجُلُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، نَذْرِي ، فَقَالَ : " إِنِّي لَمْ أُمْسِكْ عَنْهُ مُنْذُ الْيَوْمَ ، إِلَّا لِتُوفِيَ بِنَذْرِكَ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أَلَا أَوْمَضْتَ إِلَيَّ ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّهُ لَيْسَ لِنَبِيٍّ أَنْ يُومِضَ ، قَالَ أَبُو غَالِبٍ : فَسَأَلْتُ عَنْ صَنِيعِ أَنَسٍ فِي قِيَامِهِ عَلَى الْمَرْأَةِ عِنْدَ عَجِيزَتِهَا ، فَحَدَّثُونِي أَنَّهُ إِنَّمَا كَانَ لِأَنَّهُ لَمْ تَكُنِ النُّعُوشُ ، فَكَانَ الْإِمَامُ يَقُومُ حِيَالَ عَجِيزَتِهَا يَسْتُرُهَا مِنَ الْقَوْمِ ، قَالَ أَبُو دَاوُد : قَوْلُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ " ، نَسَخَ مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ : الْوَفَاءَ بِالنَّذْرِ فِي قَتْلِهِ ، بِقَوْلِهِ : إِنِّي قَدْ تُبْتُ .

English Translation

Nafi Abu Ghalib said: I was in the Sikkat al-Mirbad. A bier passed and a large number of people were accompanying it. They said: Bier of Abdullah ibn Umayr. So I followed it. Suddenly I saw a man, who had a thin garment on riding his small mule. He had a piece of cloth on his head to protect himself from the sun. I asked: Who is this important man? People said: This is Anas ibn Malik. When the bier was placed, Anas stood and led the funeral prayer over him while I was just behind him, and there was no obstruction between me and him. He stood near his head, and uttered four takbirs (Allah is Most Great). He neither lengthened the prayer nor hurried it. He then went to sit down. They said: Abu Hamzah, (here is the bier of) an Ansari woman. They brought her near him and there was a green cupola-shaped structure over her bier. He stood opposite her hips and led the funeral prayer over her as he had led it over the man. He then sat down. Al-Ala ibn Ziyad asked: Abu Hamzah, did the Messenger of Allah ﷺ say the funeral prayer over the dead as you have done, uttering four takbirs (Allah is Most Great) over her, and standing opposite the head of a man and the hips of a woman? He replied: Yes. He asked: Abu Hamzah, did you fight with the Messenger of Allah? He replied: Yes. I fought with him in the battle of Hunayn. The polytheists came out and invaded us so severely that we saw our horses behind our backs. Among the people (i. e. the unbelievers) there was a man who was attacking us, and striking and wounding us (with his sword). Allah then defeated them. They were then brought and began to take the oath of allegiance to him for Islam. A man from among the companions of the Prophet ﷺ said: I make a vow to myself that if Allah brings the man who was striking us (with his sword) that day, I shall behead him. The Messenger of Allah ﷺ kept silent and the man was brought (as a captive). When he saw the Messenger of Allah ﷺ, he said: Messenger of Allah, I have repented to Allah. The Messenger of Allah ﷺ stopped (for a while) receiving his oath of allegiance, so that the other man might fulfil his vow. But the man began to wait for the order of the Messenger of Allah ﷺ for his murder. He was afraid of the Messenger of Allah ﷺ to kill him. When the Messenger of Allah ﷺ saw that he did not do anything, he received his oath of allegiance. The man said: Messenger of Allah, what about my vow? He said: I stopped (receiving his oath of allegiance) today so that you might fulfil your vow. He said: Messenger of Allah, why did you not give any signal to me? The Prophet ﷺ said: It is not worthy of a Prophet to give a signal. Abu Ghalib said: I asked (the people) about Anas standing opposite the hips of a woman. They told me that this practice was due to the fact that (in the days of the Prophet) there were no cupola-shaped structures over the biers of women. So the imam used to stand opposite the hips of a woman to hide her from the people. Abu Dawud said: The saying of the Prophet ﷺ "I have been commanded to fight against the people until they say: There is no god bu Allah" abrogated this tradition of fulfilling the vow by his remark: "I have repented".

Your Comments/Thoughts ?

جنازے کے احکام و مسائل سے مزید احادیث

حدیث نمبر 3174

´جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اچانک ہمارے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو آپ اس کے لیے کھڑے ہو گئے، پھر جب ہم اسے اٹھانے کے لیے بڑھے تو معلوم ہوا کہ یہ کسی یہودی کا جنازہ ہے، ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ تو کسی یہودی کا جنازہ ہے، تو آپ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3094

´اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عبداللہ بن ابی کے مرض الموت میں اس کی عیادت کے لیے نکلے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس پہنچے تو اس کی موت کو بھانپ لیا، فرمایا: میں تجھے یہود کی دوستی سے منع کرتا تھامکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3098

´علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` جو شخص کسی بیمار کی دن کے اخیر حصے میں عیادت کرتا ہے اس کے ساتھ ستر ہزار فرشتے نکلتے ہیں اور فجر تک اس کے لیے مغفرت کی دعا کرتے ہیں، اور اس کے لیے جنت میں ایک باغ ہوتا ہے، اور جو شخص دن کے ابتدائی حصے میں عیادت کے لیے نکلتا ہے اس کے ساتھ ستر ہزار فرشتے نکلتے ہیں اور شام ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3162

´اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے) اسی مفہوم کی حدیث روایت کرتے ہیں۔` ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث منسوخ ہے، میں نے احمد بن حنبل سے سنا ہے: جب ان سے میت کو غسل دینے والے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: اسے وضو کر لینا کافی ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3192

´عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` تین اوقات ایسے ہیں جن میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز پڑھنے اور اپنے مردوں کو دفن کرنے سے روکتے تھے: ایک تو جب سورج چمکتا ہوا نکلے یہاں تک کہ وہ بلند ہو جائے، دوسرے جب ٹھیک دوپہر کا وقت ہو یہاں تک کہ ڈھل جائے اور تیسرے جب سورج ڈوبنے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3121

´معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے مردوں پر سورۃ، يس، پڑھو ۱؎۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3235

´بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تم کو قبروں کی زیارت سے روکا تھا سو اب زیارت کرو کیونکہ ان کی زیارت میں موت کی یاددہانی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3167

´ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں` ہمیں جنازہ کے پیچھے پیچھے جانے سے روکا گیا ہے لیکن (روکنے میں) ہم پر سختی نہیں برتی گئی۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3236

´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر اور قبروں پر مسجدیں بنانے والوں اور اس پر چراغاں کرنے والوں پر لعنت بھیجی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3198

´طلحہ بن عبداللہ بن عوف کہتے ہیں کہ` میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے ساتھ ایک جنازہ کی نماز پڑھی تو انہوں نے سورۃ فاتحہ پڑھی اور کہا: یہ سنت میں سے ہے ۱؎۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3234

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی والدہ کی قبر پر آئے تو رو پڑے اور اپنے آس پاس کے لوگوں کو (بھی) رلا دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اپنے رب سے اپنی ماں کی مغفرت طلب کرنے کی اجازت ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3108

´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی کسی پریشانی سے دوچار ہو جانے کی وجہ سے (گھبرا کر) موت کی دعا ہرگز نہ کرے لیکن اگر کہے تو یہ کہے: «اللهم أحيني ما كانت الحياة خيرا لي وتوفني ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3197

´ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ` زید یعنی ابن ارقم رضی اللہ عنہ ہمارے جنازوں پر چار تکبیریں کہا کرتے تھے اور ایک بار ایک جنازہ پر انہوں نے پانچ تکبیریں کہیں تو ہم نے ان سے پوچھا (آپ ہمیشہ چار تکبیریں کہا کرتے تھے آج پانچ کیسے کہیں؟) تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3113

´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی وفات سے تین دن پہلے فرماتے ہوئے سنا: تم میں سے ہر شخص اس حال میں مرے کہ وہ اللہ سے اچھی امید رکھتا ہو ۱؎۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3177

´ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک سواری پیش کی گئی اور آپ جنازہ کے ساتھ تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوار ہونے سے انکار کیا (پیدل ہی گئے) جب جنازے سے فارغ ہو کر لوٹنے لگے تو سواری پیش کی گئی تو آپ سوار ہو گئے، آپ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3157

´بنی عروہ بن مسعود کے ایک فرد سے روایت ہے (جنہیں داود کہا جاتا تھا، اور جن کی پرورش ام المؤمنین ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہما نے کی تھی) کہ` لیلیٰ بنت قانف ثقفیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں ان عورتوں میں شامل تھی جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3129

´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میت کو اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب دیا جاتا ہے ۱؎، ابن عمر رضی اللہ عنہما کی اس بات کا ذکر ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے کیا گیا تو ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3102

´زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آنکھ کے درد میں میری عیادت کی۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3233

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے لوگ ایک جنازہ لے کر گزرے تو لوگوں نے اس کی خوبیاں بیان کیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «وجبت» جنت اس کا حق بن گئی پھر لوگ ایک ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3106

´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص کسی ایسے شخص کی عیادت کرے جس کی موت کا وقت ابھی قریب نہ آیا ہو اور اس کے پاس سات مرتبہ یہ دعا پڑھے:   «أسأل الله العظيم رب العرش العظيم» مکمل حدیث پڑھیئے