Hadith no 2240 Of Sunan At Tirmidhi Chapter Ayaam Fitn Ke Ehkaam Aur Ummat May Waqay Hone Wale Fitno Ki Paishan Goyian (Command and Predictions about Days of Evil Powers)

Read Sunan At Tirmidhi Hadith No 2240 - Hadith No 2240 is from Command And Predictions About Days Of Evil Powers , Ayaam Fitn Ke Ehkaam Aur Ummat May Waqay Hone Wale Fitno Ki Paishan Goyian Chapter in the Sunan At Tirmidhi Hadees Book, which is written by Imam Tirmidhi. Hadith # 2240 of Imam Tirmidhi covers the topic of Command And Predictions About Days Of Evil Powers briefly in Sunan At Tirmidhi. You can read Hadith No 2240 from Command And Predictions About Days Of Evil Powers in Urdu, Arabic and English Text with pdf download.

سنن ترمذی - حدیث نمبر 2240

Hadith No 2240
Book Name Sunan At Tirmidhi
Book Writer Imam Tirmidhi
Writer Death 256 ھ
Chapter Name Command And Predictions About Days Of Evil Powers
Roman Name Ayaam Fitn Ke Ehkaam Aur Ummat May Waqay Hone Wale Fitno Ki Paishan Goyian
Arabic Name الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
Urdu Name ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں

Urdu Translation

´نواس بن سمعان کلابی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صبح دجال کا ذکر کیا، تو آپ نے (اس کی حقارت اور اس کے فتنے کی سنگینی بیان کرتے ہوئے دوران گفتگو) آواز کو بلند اور پست کیا ۱؎ حتیٰ کہ ہم نے گمان کیا کہ وہ (مدینہ کی) کھجوروں کے جھنڈ میں ہے، پھر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے واپس آ گئے، (جب بعد میں) پھر آپ کے پاس گئے تو آپ نے ہم پر دجال کے خوف کا اثر جان لیا اور فرمایا: کیا معاملہ ہے؟ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے صبح دجال کا ذکر کرتے ہوئے (اس کی حقارت اور سنگینی بیان کرتے ہوئے) اپنی آواز کو بلند اور پست کیا یہاں تک کہ ہمیں گمان ہونے لگا کہ وہ کھجوروں کے درمیان ہے۔ آپ نے فرمایا: دجال کے علاوہ دوسری چیزوں سے میں تم پر زیادہ ڈرتا ہوں، اگر وہ نکلے اور میں تمہارے بیچ موجود ہوں تو میں تمہاری جگہ خود اس سے نمٹ لوں گا، اور اگر وہ نکلے اور میں تمہارے بیچ موجود نہ رہوں تو ہر آدمی خود اپنے نفس کا دفاع کرے گا، اور اللہ ہر مسلمان پر میرا خلیفہ (جانشیں) ہے ۲؎، دجال گھونگھریالے بالوں والا جوان ہو گا، اس کی ایک آنکھ انگور کی طرح ابھری ہوئی ہو گی تو ان میں اسے عبدالعزیٰ بن قطن سے تشبیہ دیتا ہوں، پس تم میں سے جو شخص اسے پا لے اسے چاہیئے کہ وہ سورۃ الکہف کی ابتدائی آیات پڑھے، وہ شام اور عراق کے درمیان سے نکلے گا اور دائیں بائیں فساد پھیلائے گا، اللہ کے بندو! ثابت قدم رہنا۔ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! روئے زمین پر ٹھہرنے کی اس کی مدت کیا ہو گی؟ آپ نے فرمایا: چالیس دن، ایک دن ایک سال کے برابر ہو گا، ایک دن ایک مہینہ کے برابر ہو گا، ایک دن ہفتہ کے برابر ہو گا اور باقی دن تمہارے دنوں کی طرح ہوں گے، ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! بتائیے وہ ایک دن جو ایک سال کے برابر ہو گا کیا اس میں ایک دن کی نماز کافی ہو گی؟ آپ نے فرمایا: نہیں بلکہ اس کا اندازہ کر کے پڑھنا۔ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! زمین میں وہ کتنی تیزی سے اپنا کام کرے گا؟ آپ نے فرمایا: اس بارش کی طرح کہ جس کے پیچھے ہوا لگی ہوتی ہے (اور وہ بارش کو نہایت تیزی سے پورے علاقے میں پھیلا دیتی ہے)، وہ کچھ لوگوں کے پاس آئے گا، انہیں دعوت دے گا تو وہ اس کو جھٹلائیں گے اور اس کی بات رد کر دیں گے، لہٰذا وہ ان کے پاس سے چلا جائے گا مگر اس کے پیچھے پیچھے ان (انکار کرنے والوں) کے مال بھی چلے جائیں گے، ان کا حال یہ ہو گا کہ ان کے پاس کچھ بھی نہیں رہے، پھر وہ کچھ دوسرے لوگوں کے پاس جائے گا، انہیں دعوت دے گا، اور اس کی دعوت قبول کریں گے اور اس کی تصدیق کریں گے، تب وہ آسمان کو بارش برسانے کا حکم دے گا۔ آسمان بارش برسائے گا، وہ زمین کو غلہ اگانے کا حکم دے گا، زمین غلہ اگائے گی، ان کے چرنے والے جانور شام کو جب (چراگاہ سے) واپس آئیں گے، تو ان کے کوہان پہلے سے کہیں زیادہ لمبے ہوں گے، ان کی کوکھیں زیادہ کشادہ ہوں گی اور ان کے تھن کامل طور پر (دودھ سے) بھرے ہوں گے، پھر وہ کسی ویران جگہ میں آئے گا اور اس سے کہے گا: اپنا خزانہ نکال، پھر وہاں سے واپس ہو گا تو اس زمین کے خزانے شہد کی مکھیوں کے سرداروں کی طرح اس کے پیچھے لگ جائیں گے، پھر وہ ایک بھرپور اور مکمل جوان کو بلائے گا اور تلوار سے مار کر اس کے دو ٹکڑے کر دے گا۔ پھر اسے بلائے گا اور وہ روشن چہرے کے ساتھ ہنستا ہوا آ جائے گا، پس دجال اسی حالت میں ہو گا کہ اسی دوران عیسیٰ بن مریم علیہما السلام دمشق کی مشرقی جانب سفید مینار پر زرد کپڑوں میں ملبوس دو فرشتوں کے بازو پر ہاتھ رکھے ہوئے اتریں گے، جب وہ اپنا سر جھکائیں گے تو پانی ٹپکے گا اور جب اٹھائیں گے تو اس سے موتی کی طرح چاندی کی بوندیں گریں گی، ان کی سانس کی بھاپ جس کافر کو بھی پہنچے گی وہ مر جائے گا اور ان کی سانس کی بھاپ ان کی حد نگاہ تک محسوس کی جائے گی، وہ دجال کو ڈھونڈیں گے یہاں تک کہ اسے باب لد ۳؎ کے پاس پا لیں گے اور اسے قتل کر دیں گے۔ اسی حالت میں اللہ تعالیٰ جتنا چاہے گا عیسیٰ علیہ السلام ٹھہریں گے، پھر اللہ تعالیٰ ان کے پاس وحی بھیجے گا کہ میرے بندوں کو طور کی طرف لے جاؤ، اس لیے کہ میں نے کچھ ایسے بندے اتارے ہیں جن سے لڑنے کی کسی میں تاب نہیں ہے، اللہ تعالیٰ یاجوج ماجوج کو بھیجے گا اور وہ ویسے ہی ہوں گے جیسا اللہ تعالیٰ نے کہا ہے: «من كل حدب ينسلون» ہر بلندی سے پھیل پڑیں گے (الأنبياء: ۹۶) ان کا پہلا گروہ (شام کی) بحیرہ طبریہ (نامی جھیل) سے گزرے گا اور اس کا تمام پانی پی جائے گا، پھر اس سے ان کا دوسرا گروہ گزرے گا تو کہے گا: اس میں کبھی پانی تھا ہی نہیں، پھر وہ لوگ چلتے رہیں گے یہاں تک کہ جبل بیت المقدس تک پہنچیں گے تو کہیں گے: ہم نے زمین والوں کو قتل کر دیا اب آؤ آسمان والوں کو قتل کریں، چنانچہ وہ لوگ آسمان کی طرف اپنے تیر چلائیں گے چنانچہ اللہ تعالیٰ ان کو خون سے سرخ کر کے ان کے پاس واپس کر دے گا، (اس عرصے میں) عیسیٰ بن مریم علیہما السلام اور ان کے ساتھی گھرے رہیں گے، یہاں تک کہ (شدید قحط سالی کی وجہ سے) اس وقت بیل کی ایک سری ان کے لیے تمہارے سو دینار سے بہتر معلوم ہو گی (چیزیں اس قدر مہنگی ہوں گی)، پھر عیسیٰ بن مریم اور ان کے ساتھی اللہ کی طرف متوجہ ہوں گے، تو اللہ تعالیٰ یاجوج و ماجوج کی گردنوں میں ایک کیڑا پیدا کر دے گا، جس سے وہ سب دفعتاً ایک جان کی طرح مر جائیں گے، عیسیٰ اور ان کے ساتھی (پہاڑ سے) اتریں گے تو ایک بالشت بھی ایسی جگہ نہ ہو گی جو ان کی لاشوں کی گندگی، سخت بدبو اور خون سے بھری ہوئی نہ ہو، پھر عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی اللہ کی طرف متوجہ ہوں گے اور اللہ تعالیٰ ایسے بڑے پرندوں کو بھیجے گا جن کی گردنیں بختی اونٹوں کی گردنوں کی طرح ہوں گی، وہ لاشوں کو اٹھا کر گڈھوں میں پھینک دیں گے، مسلمان ان کے کمان، تیر اور ترکش سے سات سال تک ایندھن جلائیں گے ۴؎۔ پھر اللہ تعالیٰ ان پر ایسی بارش برسائے گا جسے کوئی کچا اور پکا گھر نہیں روک پائے گا، یہ بارش زمین کو دھو دے گی اور اسے آئینہ کی طرح صاف شفاف کر دے گی، پھر زمین سے کہا جائے گا: اپنا پھل نکال اور اپنی برکت واپس لا، چنانچہ اس وقت ایک انار ایک جماعت کے لیے کافی ہو گا، اس کے چھلکے سے یہ جماعت سایہ حاصل کرے گی، اور دودھ میں ایسی برکت ہو گی کہ لوگوں کی ایک بڑی جماعت کے لیے ایک دودھ دینے والی اونٹنی کافی ہو گی، اور دودھ دینے والی ایک گائے لوگوں کے ایک قبیلے کو کافی ہو گی اور دودھ دینے والی ایک بکری لوگوں میں سے ایک گھرانے کو کافی ہو گی، لوگ اسی حال میں (کئی سالوں تک) رہیں گے کہ اللہ تعالیٰ ایک ہوا بھیجے گا جو سارے مومنوں کی روح قبض کر لے گی اور باقی لوگ گدھوں کی طرح کھلے عام زنا کریں گے، پھر انہیں لوگوں پر قیامت ہو گی ۵؎۔

امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- ہم اسے صرف عبدالرحمٰن یزید بن جابر کی روایت سے جانتے ہیں۔

Hadith in Arabic

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، دخل حديث أحدهما في حديث الآخر ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ جَابِرٍ الطَّائِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ الْكِلَابِيِّ، قَالَ : ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدَّجَّالَ ذَاتَ غَدَاةٍ فَخَفَّضَ فِيهِ وَرَفَّعَ حَتَّى ظَنَنَّاهُ فِي طَائِفَةِ النَّخْلِ ، قَالَ : فَانْصَرَفْنَا مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ رَجَعْنَا إِلَيْهِ فَعَرَفَ ذَلِكَ فِينَا ، فَقَالَ : " مَا شَأْنُكُمْ ؟ " قَالَ : قُلْنَا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، ذَكَرْتَ الدَّجَّالَ الْغَدَاةَ فَخَفَّضْتَ فِيهِ وَرَفَّعْتَ حَتَّى ظَنَنَّاهُ فِي طَائِفَةِ النَّخْلِ ، قَالَ : " غَيْرُ الدَّجَّالِ أَخْوَفُ لِي عَلَيْكُمْ إِنْ يَخْرُجْ وَأَنَا فِيكُمْ فَأَنَا حَجِيجُهُ دُونَكُمْ ، وَإِنْ يَخْرُجْ وَلَسْتُ فِيكُمْ فَامْرُؤٌ حَجِيجُ نَفْسِهِ وَاللَّهُ خَلِيفَتِي عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ ، إِنَّهُ شَابٌّ قَطَطٌ عَيْنُهُ طَافِئَةٌ ، شَبِيهٌ بِعَبْدِ الْعُزَّى بْنِ قَطَنٍ ، فَمَنْ رَآهُ مِنْكُمْ فَلْيَقْرَأْ فَوَاتِحَ سُورَةِ أَصْحَابِ الْكَهْفِ ، قَالَ : يَخْرُجُ مَا بَيْنَ الشَّامِ وَالْعِرَاقِ ، فَعَاثَ يَمِينًا وَشِمَالًا ، يَا عِبَادَ اللَّهِ ، اثْبُتُوا " ، قَالَ : قُلْنَا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، وَمَا لَبْثُهُ فِي الْأَرْضِ ؟ قَالَ : " أَرْبَعِينَ يَوْمًا ، يَوْمٌ كَسَنَةٍ ، وَيَوْمٌ كَشَهْرٍ ، وَيَوْمٌ كَجُمُعَةٍ ، وَسَائِرُ أَيَّامِهِ كَأَيَّامِكُمْ " ، قَالَ : قُلْنَا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أَرَأَيْتَ الْيَوْمَ الَّذِي كَالسَّنَةِ أَتَكْفِينَا فِيهِ صَلَاةُ يَوْمٍ ؟ قَالَ : " لَا ، وَلَكِنْ اقْدُرُوا لَهُ " ، قَالَ : قُلْنَا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، فَمَا سُرْعَتُهُ فِي الْأَرْضِ ؟ قَالَ : " كَالْغَيْثِ اسْتَدْبَرَتْهُ الرِّيحُ ، فَيَأْتِي الْقَوْمَ فَيَدْعُوهُمْ فَيُكَذِّبُونَهُ وَيَرُدُّونَ عَلَيْهِ قَوْلَهُ فَيَنْصَرِفُ عَنْهُمْ ، فَتَتْبَعُهُ أَمْوَالُهُمْ وَيُصْبِحُونَ لَيْسَ بِأَيْدِيهِمْ شَيْءٌ ، ثُمَّ يَأْتِي الْقَوْمَ فَيَدْعُوهُمْ فَيَسْتَجِيبُونَ لَهُ وَيُصَدِّقُونَهُ ، فَيَأْمُرُ السَّمَاءَ أَنْ تُمْطِرَ فَتُمْطِرَ ، وَيَأْمُرُ الْأَرْضَ أَنْ تُنْبِتَ فَتُنْبِتَ ، فَتَرُوحُ عَلَيْهِمْ سَارِحَتُهُمْ كَأَطْوَلِ مَا كَانَتْ ذُرًى وَأَمَدِّهِ خَوَاصِرَ وَأَدَرِّهِ ضُرُوعًا ، قَالَ : ثُمَّ يَأْتِي الْخَرِبَةَ ، فَيَقُولُ : لَهَا أَخْرِجِي كُنُوزَكِ ، فَيَنْصَرِفُ مِنْهَا فَتَتْبَعُهُ كَيَعَاسِيبِ النَّحْلِ ، ثُمَّ يَدْعُو رَجُلًا شَابًّا مُمْتَلِئًا شَبَابًا فَيَضْرِبُهُ بِالسَّيْفِ فَيَقْطَعُهُ جِزْلَتَيْنِ ، ثُمَّ يَدْعُوهُ فَيُقْبِلُ يَتَهَلَّلُ وَجْهُهُ يَضْحَكُ فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ ، إِذْ هَبَطَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَام بِشَرْقِيِّ دِمَشْقَ عِنْدَ الْمَنَارَةِ الْبَيْضَاءِ بَيْنَ مَهْرُودَتَيْنِ ، وَاضِعًا يَدَيْهِ عَلَى أَجْنِحَةِ مَلَكَيْنِ إِذَا طَأْطَأَ رَأْسَهُ قَطَرَ ، وَإِذَا رَفَعَهُ تَحَدَّرَ مِنْهُ جُمَّانٌ كَاللُّؤْلُؤِ ، قَالَ : وَلَا يَجِدُ رِيحَ نَفْسِهِ يَعْنِي أَحَدًا إِلَّا مَاتَ وَرِيحُ نَفْسِهِ مُنْتَهَى بَصَرِهِ ، قَالَ : فَيَطْلُبُهُ حَتَّى يُدْرِكَهُ بِبَابِ لُدٍّ فَيَقْتُلَهُ ، قَالَ : فَيَلْبَثُ كَذَلِكَ مَا شَاءَ اللَّهُ ، قَالَ : ثُمَّ يُوحِي اللَّهُ إِلَيْهِ أَنْ حَرِّزْ عِبَادِي إِلَى الطُّورِ ، فَإِنِّي قَدْ أَنْزَلْتُ عِبَادًا لِي لَا يَدَانِ لِأَحَدٍ بِقِتَالِهِمْ ، قَالَ : وَيَبْعَثُ اللَّهُ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ ، وَهُمْ كَمَا قَالَ اللَّهُ : مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ سورة الأنبياء آية 96 ، قَالَ : فَيَمُرُّ أَوَّلُهُمْ بِبُحَيْرَةِ الطَّبَرِيَّةِ فَيَشْرَبُ مَا فِيهَا ، ثُمَّ يَمُرُّ بِهَا آخِرُهُمْ ، فَيَقُولُ : لَقَدْ كَانَ بِهَذِهِ مَرَّةً مَاءٌ ثُمَّ يَسِيرُونَ حَتَّى يَنْتَهُوا إِلَى جَبَلِ بَيْتِ الْمَقْدِسٍ ، فَيَقُولُونَ : لَقَدْ قَتَلْنَا مَنْ فِي الْأَرْضِ هَلُمَّ ، فَلْنَقْتُلْ مَنْ فِي السَّمَاءِ فَيَرْمُونَ بِنُشَّابِهِمْ إِلَى السَّمَاءِ ، فَيَرُدُّ اللَّهُ عَلَيْهِمْ نُشَّابَهُمْ مُحْمَرًّا دَمًا ، وَيُحَاصَرُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ وَأَصْحَابُهُ ، حَتَّى يَكُونَ رَأْسُ الثَّوْرِ يَوْمَئِذٍ خَيْرًا لِأَحَدِهِمْ مِنْ مِائَةِ دِينَارٍ لِأَحَدِكُمُ الْيَوْمَ ، قَالَ : فَيَرْغَبُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ إِلَى اللَّهِ وَأَصْحَابُهُ ، قَالَ : فَيُرْسِلُ اللَّهُ إِلَيْهِمُ النَّغَفَ فِي رِقَابِهِمْ فَيُصْبِحُونَ فَرْسَى مَوْتَى كَمَوْتِ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ ، قَالَ : وَيَهْبِطُ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ ، فَلَا يَجِدُ مَوْضِعَ شِبْرٍ إِلَّا وَقَدْ مَلَأَتْهُ زَهَمَتُهُمْ وَنَتَنُهُمْ وَدِمَاؤُهُمْ ، قَالَ : فَيَرْغَبُ عِيسَى إِلَى اللَّهِ وَأَصْحَابُهُ ، قَالَ : فَيُرْسِلُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ طَيْرًا كَأَعْنَاقِ الْبُخْتِ ، قَالَ : فَتَحْمِلُهُمْ ، فَتَطْرَحُهُمْ بِالْمَهْبِلِ ، وَيَسْتَوْقِدُ الْمُسْلِمُونَ مِنْ قِسِيِّهِمْ وَنُشَّابِهِمْ وَجِعَابِهِمْ سَبْعَ سِنِينَ ، قَالَ : وَيُرْسِلُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مَطَرًا لَا يَكُنُّ مِنْهُ بَيْتُ وَبَرٍ وَلَا مَدَرٍ ، قَالَ : فَيَغْسِلُ الْأَرْضَ فَيَتْرُكُهَا كَالزَّلَفَةِ ، قَالَ : ثُمَّ يُقَالُ لِلْأَرْضِ : أَخْرِجِي ثَمَرَتَكِ وَرُدِّي بَرَكَتَكِ ، فَيَوْمَئِذٍ تَأْكُلُ الْعِصَابَةُ مِنَ الرُّمَّانَةِ ، وَيَسْتَظِلُّونَ بِقَحْفِهَا ، وَيُبَارَكُ فِي الرِّسْلِ ، حَتَّى إِنَّ الْفِئَامَ مِنَ النَّاسِ لَيَكْتَفُونَ باللَّقْحَةِ مِنَ الْإِبِلِ ، وَإِنَّ الْقَبِيلَةَ لَيَكْتَفُونَ باللَّقْحَةِ مِنَ الْبَقَرِ ، وَإِنَّ الْفَخِذَ لَيَكْتَفُونَ باللَّقْحَةِ مِنَ الْغَنَمِ ، فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ بَعَثَ اللَّهُ رِيحًا فَقَبَضَتْ رُوحَ كُلِّ مُؤْمِنٍ ، وَيَبْقَى سَائِرُ النَّاسِ يَتَهَارَجُونَ كَمَا تَتَهَارَجُ الْحُمُرُ فَعَلَيْهِمْ تَقُومُ السَّاعَةُ " ، قَالَ أَبُو عِيسَى : هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ .

Your Comments/Thoughts ?

ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں سے مزید احادیث

حدیث نمبر 2244

´مجمع بن جاریہ انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ابن مریم علیہما السلام دجال کو باب لد کے پاس قتل کریں گے۔

امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2239

´انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` قسطنطنیہ قیامت کے قریب فتح ہو گا۔ محمود بن غیلان کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2249

´عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کی ایک جماعت کے ساتھ جس میں عمر بن خطاب بھی تھے ابن صیاد کے پاس سے گزرے، اس وقت وہ بچوں کے ساتھ بنی مغالہ کے ٹیلوں کے پاس کھیل رہا تھا، وہ ایک چھوٹا بچہ تھا اس لیے اسے آپ کی آمد کا احساس اس ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2190

´عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میرے بعد عنقریب (غلط) ترجیح اور ایسے امور دیکھو گے جنہیں تم برا جانو گے، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ایسے وقت میں آپ ہمیں کیا حکم دیتے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2181

´ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہو گی جب تک کہ درندے انسانوں سے گفتگو نہ کرنے لگیں، آدمی سے اس کے کوڑے کا کنارہ گفتگو کرنے لگے، اس کے جوتے کا تسمہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2219

´ثوبان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ میری امت کے کچھ قبیلے مشرکین سے مل جائیں، اور بتوں کی پرستش کریں، اور میری امت میں عنقریب تیس جھوٹے (دعویدار) نکلیں گے، ان میں ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2207

´اس سند سے` انس رضی الله عنہ سے موقوفاً اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ یہ پہلی حدیث (روایت) سے زیادہ صحیح ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2220

´اس سند سے بھی` ابن عمر رضی الله عنہما سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، اور یہ حدیث ابن عمر رضی الله عنہما کی روایت سے حسن غریب ہے۔ شریک نے اپنے استاذ کا نام عبداللہ بن عصم بیان کیا ہے، جب کہ اسرائیل نے عبداللہ بن عصمہ بیان کیا ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2240

´نواس بن سمعان کلابی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صبح دجال کا ذکر کیا، تو آپ نے (اس کی حقارت اور اس کے فتنے کی سنگینی بیان کرتے ہوئے دوران گفتگو) آواز کو بلند اور پست کیا ۱؎ حتیٰ کہ ہم نے گمان کیا کہ وہ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2177

´ام مالک بہزیہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتنے کا ذکر کیا اور فرمایا: وہ بہت جلد ظاہر ہو گا، میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! اس وقت سب سے بہتر کون شخص ہو گا؟ آپ نے فرمایا: ایک وہ آدمی جو اپنے جانوروں ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2254

´حذیفہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کے لیے مناسب نہیں ہے کہ وہ اپنے نفس کو ذلیل کرے، صحابہ نے عرض کیا: اپنے نفس کو کیسے ذلیل کرے گا؟ آپ نے فرمایا: اپنے آپ کو ایسی مصیبت سے دو چار کرے جسے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2223

´اس سند سے بھی` جابر بن سمرہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔

امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- جابر بن سمرہ سے کئی سندوں سے یہ حدیث مروی ہے،
۲- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، جابر بن سمرہ سے ابوبکر بن ابوموسیٰ کی روایت کی وجہ سے غریب ہے،
۳- ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2180

´ابوواقد لیثی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حنین کے لیے نکلے تو آپ کا گزر مشرکین کے ایک درخت کے پاس سے ہوا جسے ذات انواط کہا جاتا تھا، اس درخت پر مشرکین اپنے ہتھیار لٹکاتے تھے ۱؎، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارے لیے بھی ایک ذات ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2201

´معقل بن یسار رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قتل و خوں ریزی کے زمانہ میں عبادت کرنا میری طرف ہجرت کرنے کے مانند ہے ۱؎۔

امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث صحیح ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2173

´نعمان بن بشیر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے حدود پر قائم رہنے والے (یعنی اس کے احکام کی پابندی کرنے والے) اور اس کی مخالفت کرنے والوں کی مثال اس قوم کی طرح ہے، جو قرعہ اندازی کے ذریعہ ایک کشتی میں ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2175

´خباب بن ارت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار کافی لمبی نماز پڑھی، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے ایسی نماز پڑھی ہے کہ اس سے پہلے ایسی نماز نہیں پڑھی تھی، آپ نے فرمایا: ہاں، یہ امید و خوف کی نماز تھی، میں نے اس میں اللہ تعالیٰ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2263

´ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ بیٹھے ہوئے لوگوں کے پاس آ کر ٹھہرے اور فرمایا: کیا میں تمہارے اچھے لوگوں کو تمہارے برے لوگوں میں سے نہ بتا دوں؟ لوگ خاموش رہے، آپ نے تین مرتبہ یہی فرمایا، ایک آدمی نے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2172

´طارق بن شہاب کہتے ہیں کہ` سب سے پہلے (عید کے دن) خطبہ کو صلاۃ پر مقدم کرنے والے مروان تھے، ایک آدمی نے کھڑے ہو کر مروان سے کہا: آپ نے سنت کی مخالفت کی ہے، مروان نے کہا: اے فلاں! چھوڑ دی گئی وہ سنت جسے تم ڈھونڈتے ہو (یہ سن کر) ابو سعید خدری رضی الله عنہ نے کہا: اس شخص ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2210

´علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب میری امت پندرہ چیزیں کرنے لگے تو اس پر مصیبت نازل ہو گی، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! وہ کون کون سی چیزیں ہیں؟ آپ نے فرمایا: جب مال غنیمت کو دولت، ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2247

´ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابن صائد سے مدینہ کے کسی راستہ میں ملے، آپ نے اسے پکڑ لیا، وہ ایک یہودی لڑکا تھا، اس کے سر پر ایک چوٹی تھی، اس وقت آپ کے ساتھ ابوبکر اور عمر رضی الله عنہما بھی تھے، آپ نے فرمایا: کیا تم گواہی ..مکمل حدیث پڑھیئے