Hadith no 2298 Of Sunan At Tirmidhi Chapter Shahadat-Gawahi, Ke Ehkaam O Masail (Commands and Problems related to testimony)

Read Sunan At Tirmidhi Hadith No 2298 - Hadith No 2298 is from Commands And Problems Related To Testimony , Shahadat-Gawahi, Ke Ehkaam O Masail Chapter in the Sunan At Tirmidhi Hadees Book, which is written by Imam Tirmidhi. Hadith # 2298 of Imam Tirmidhi covers the topic of Commands And Problems Related To Testimony briefly in Sunan At Tirmidhi. You can read Hadith No 2298 from Commands And Problems Related To Testimony in Urdu, Arabic and English Text with pdf download.

سنن ترمذی - حدیث نمبر 2298

Hadith No 2298
Book Name Sunan At Tirmidhi
Book Writer Imam Tirmidhi
Writer Death 256 ھ
Chapter Name Commands And Problems Related To Testimony
Roman Name Shahadat-Gawahi, Ke Ehkaam O Masail
Arabic Name الشهادات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
Urdu Name شہادت-گواہی، کے احکام و مسائل

Urdu Translation

´ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خیانت کرنے والے مرد اور عورت کی گواہی درست اور مقبول نہیں ہے، اور نہ ان مردوں اور عورتوں کی گواہی مقبول ہے جن پر حد نافذ ہو چکی ہے، نہ اپنے بھائی سے دشمنی رکھنے والے کی گواہی مقبول ہے، نہ اس آدمی کی جس کی ایک بار جھوٹی گواہی آزمائی جا چکی ہو، نہ اس شخص کی گواہی جو کسی کے زیر کفالت ہو اس کفیل خاندان کے حق میں (جیسے مزدور وغیرہ) اور نہ اس شخص کی جو ولاء یا رشتہ داری کی نسبت میں متہم ہو۔

امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- ہم اسے صرف یزید بن زیاد دمشقی کی روایت سے جانتے ہیں، اور یزید ضعیف الحدیث ہیں، نیز یہ حدیث زہری کی روایت سے صرف اسی طریق سے جانی جاتی ہے،
۳- اس باب میں عبداللہ بن عمرو سے بھی حدیث مروی ہے،
۴- فزازی کہتے ہیں: «قانع» سے مراد «تابع» ہے،
۵- اس حدیث کا مطلب ہم نہیں سمجھتے اور نہ ہی سند کے اعتبار سے یہ میرے نزدیک صحیح ہے،
۶- اس بارے میں اہل علم کا عمل ہے کہ رشتہ دار کے لیے رشتہ کی گواہی درست ہے، البتہ بیٹے کے حق میں باپ کی گواہی یا باپ کے حق میں بیٹے کی گواہی کے بارے میں اہل علم کا اختلاف ہے، اکثر اہل علم بیٹے کے حق میں باپ کی گواہی یا باپ کے حق میں بیٹے کی گواہی کو درست نہیں سمجھتے،
۷- بعض اہل علم کہتے ہیں: جب گواہی دینے والا عادل ہو تو باپ کی گواہی بیٹے کے حق میں اسی طرح باپ کے حق میں بیٹے کی گواہی درست ہے،
۸- بھائی کی گواہی کے جواز کے بارے میں اختلاف نہیں ہے،
۹- اسی طرح رشتہ دار کے لیے رشتہ دار کی گواہی میں بھی اختلاف نہیں ہے،
۱۰- امام شافعی کہتے ہیں: جب دو آدمیوں میں دشمنی ہو تو ایک کے خلاف دوسرے کی گواہی درست نہ ہو گی، گرچہ گواہی دینے والا عادل ہو، انہوں نے عبدالرحمٰن اعرج کی حدیث سے استدلال کیا ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً مروی ہے کہ دشمنی رکھنے والے کی گواہی درست نہیں ہے، اسی طرح اس (مذکورہ) حدیث کا بھی مفہوم یہی ہے، (جس میں) آپ نے فرمایا: اپنے بھائی کے لیے دشمنی رکھنے والے کی گواہی درست نہیں ہے۔

Hadith in Arabic

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ زِيَادٍ الدِّمَشْقِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَا تَجُوزُ شَهَادَةُ خَائِنٍ ، وَلَا خَائِنَةٍ ، وَلَا مَجْلُودٍ حَدًّا ، وَلَا مَجْلُودَةٍ ، وَلَا ذِي غِمْرٍ لِأَخِيهِ ، وَلَا مُجَرَّبِ شَهَادَةٍ ، وَلَا الْقَانِعِ أَهْلَ الْبَيْتِ لَهُمْ ، وَلَا ظَنِينٍ فِي وَلَاءٍ ، وَلَا قَرَابَةٍ " ، قَالَ الْفَزَارِيُّ : الْقَانِعُ التَّابِعُ ، هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ يَزِيدَ بْنِ زِيَادٍ الدِّمَشْقِيِّ ، وَيَزِيدُ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ ، وَلَا يُعْرَفُ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ إِلَّا مِنْ حَدِيثِهِ ، وَفِي الْبَابِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : وَلَا نَعْرِفُ مَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ ، وَلَا يَصِحُّ عِنْدِي مِنْ قِبَلِ إِسْنَادِهِ ، وَالْعَمَلُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي هَذَا أَنَّ شَهَادَةَ الْقَرِيبِ جَائِزَةٌ لِقَرَابَتِهِ ، وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي شَهَادَةِ الْوَالِدِ لِلْوَلَدِ ، وَالْوَلَدِ لِوَالِدِهِ ، وَلَمْ يُجِزْ أَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ شَهَادَةَ الْوَالِدِ لِلْوَلَدِ ، وَلَا الْوَلَدِ لِلْوَالِدِ ، وَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ : إِذَا كَانَ عَدْلًا ، فَشَهَادَةُ الْوَالِدِ لِلْوَلَدِ جَائِزَةٌ ، وَكَذَلِكَ شَهَادَةُ الْوَلَدِ لِلْوَالِدِ ، وَلَمْ يَخْتَلِفُوا فِي شَهَادَةِ الْأَخِ لِأَخِيهِ أَنَّهَا جَائِزَةٌ ، وَكَذَلِكَ شَهَادَةُ كُلِّ قَرِيبٍ لِقَرِيبِهِ ، وَقَالَ الشَّافِعِيُّ : لَا تَجُوزُ شَهَادَةٌ لِرَجُلٍ عَلَى الْآخَرِ وَإِنْ كَانَ عَدْلًا إِذَا كَانَتْ بَيْنَهُمَا عَدَاوَةٌ ، وَذَهَبَ إِلَى حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا ، لَا تَجُوزُ شَهَادَةُ صَاحِبِ إِحْنَةٍ ، يَعْنِي : صَاحِبَ عَدَاوَةٍ ، وَكَذَلِكَ مَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ حَيْثُ قَالَ : " لَا تَجُوزُ شَهَادَةُ صَاحِبِ غِمْرٍ لِأَخِيهِ " ، يَعْنِي : صَاحِبَ عَدَاوَةٍ .

Your Comments/Thoughts ?

شہادت-گواہی، کے احکام و مسائل سے مزید احادیث

حدیث نمبر 2300

´خریم بن فاتک اسدی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر پڑھائی، جب پلٹے تو خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے اور فرمایا: جھوٹی گواہی اللہ کے ساتھ شرک کرنے کے برابر ہے، آپ نے یہ بات تین مرتبہ دہرائی پھر آپ نے یہ مکمل آیت تلاوت ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2303

´عمر بن خطاب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے اچھے اور بہتر لوگ ہمارے زمانے والے ہیں، پھر وہ لوگ جو ان کے بعد ہوں گے، پھر وہ لوگ جو ان کے بعد ہوں گے، پھر جھوٹ عام ہو جائے گا یہاں تک کہ آدمی گواہی طلب کیے بغیر گواہی دے گا، ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2298

´ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خیانت کرنے والے مرد اور عورت کی گواہی درست اور مقبول نہیں ہے، اور نہ ان مردوں اور عورتوں کی گواہی مقبول ہے جن پر حد نافذ ہو چکی ہے، نہ اپنے بھائی سے دشمنی رکھنے والے کی گواہی ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2301

´ابوبکرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں بڑے بڑے (کبیرہ) گناہوں کے بارے میں نہ بتا دوں؟ صحابہ نے عرض کیا: کیوں نہیں؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: اللہ کے ساتھ شرک ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2295

´زید بن خالد جہنی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں سب سے اچھے گواہ کے بارے میں نہ بتا دوں؟ سب سے اچھا گواہ وہ آدمی ہے جو گواہی طلب کیے جانے سے پہلے گواہی دے ۱؎۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2299

´ایمن بن خریم سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے اور فرمایا: لوگو! جھوٹی گواہی اللہ کے ساتھ شرک کرنے کے برابر ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی «فاجتنبوا الرجس من الأوثان واجتنبوا قول ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2297

´زید بن خالد جہنی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ` انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: سب سے بہتر گواہ وہ ہے جو گواہی طلب کیے جانے سے پہلے اپنی گواہی کا فریضہ ادا کر دے۔

امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے حسن ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2296

´اس سند سے بھی` اسی جیسی حدیث مروی ہے۔

امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- اکثر لوگوں نے اپنی روایت میں عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ کہا ہے۔
۳- اس حدیث کی روایت کرنے میں مالک کے شاگردوں کا اختلاف ہے، بعض راویوں نے اسے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2302

´اس سند سے بھی` عمران بن حصین سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ اور یہ محمد بن فضیل کی روایت سے زیادہ صحیح ہے۔

امام ترمذی کہتے ہیں:
حدیث کے الفاظ «يعطون الشهادة قبل أن يسألوها» سے جھوٹی گواہی مراد ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
ان کا کہنا ہے کہ گواہی ..مکمل حدیث پڑھیئے