ہمارے سامنے کچھ ذکر غیروں کا اگر ہوگا

ہمارے سامنے کچھ ذکر غیروں کا اگر ہوگا

بشر ہیں ہم بھی صاحب دیکھیے ناحق کا شر ہوگا

نہ مڑ کر تو نے دیکھا اور نہ میں تڑپا نہ خنجر

نہ دل ہووے گا تیرا سا نہ میرا سا جگر ہوگا

میں کچھ مجنوں نہیں ہوں جو کہ صحرا کو چلا جاؤں

تمہارے در سے سر پھوڑوں گا سودا بھی اگر ہوگا

چمن میں لائی ہوگی تو صبا مشاطگی کر کے

جو گل سے آگے لپٹا ہے کسی بلبل کا پر ہوگا

تری کا بھی وہی مالک ہے جو مالک ہے خشکی کا

مددگار اپنا ہر مشکل میں شاہ بحر و بر ہوگا

تصور زلف کا گر چھوڑ دوں مژگاں کا کھٹکا ہے

جو سر کے درد سے فرصت ملی درد جگر ہوگا

طبیبو تم عبث آئے میں کشتہ ہوں فرنگن کا

مری تدبیر کرنے کو مقرر ڈاکٹر ہوگا

کسی کو کوستے کیوں ہو دعا اپنے لیے مانگو

تمہارا فائدہ کیا ہے جو دشمن کا ضرر ہوگا

مزا آئے گا دیوانوں کی باتوں میں پری زادو

جو آغاؔ کا کسی دن دشت مجنوں میں گزر ہوگا

(1502) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hamare Samne Kuchh Zikr Ghairon Ka Agar Hoga In Urdu By Famous Poet Aagha Akbarabadi. Hamare Samne Kuchh Zikr Ghairon Ka Agar Hoga is written by Aagha Akbarabadi. Enjoy reading Hamare Samne Kuchh Zikr Ghairon Ka Agar Hoga Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aagha Akbarabadi. Free Dowlonad Hamare Samne Kuchh Zikr Ghairon Ka Agar Hoga by Aagha Akbarabadi in PDF.