خشک کھیتی ہے مگر اس کو ہری کہتے ہیں

خشک کھیتی ہے مگر اس کو ہری کہتے ہیں

کم نگاہی کو بھی وہ دیدہ وری کہتے ہیں

فکر روشن کو وہ شوریدہ سری کہتے ہیں

یعنی سورج کو چراغ سحری کہتے ہیں

جو ترے در سے اٹھا پھر وہ کہیں کا نہ رہا

اس کی قسمت میں رہی در بدری کہتے ہیں

کتنی بے رحم ہے فطرت انہیں معلوم نہیں

جو اسے کارگہ شیشہ گری کہتے ہیں

حسن کے باب میں اکبرؔ کی سند کافی ہے

ہم بھی ہر اک بت کمسن کو پری کہتے ہیں

روح سید پہ خدا جانے گزر جائے گی کیا

عام علی گڑھ میں ہوئی کم نظری کہتے ہیں

(1290) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHushk Kheti Hai Magar Usko Hari Kahte Hain In Urdu By Famous Poet Aal-e-Ahmad Suroor. KHushk Kheti Hai Magar Usko Hari Kahte Hain is written by Aal-e-Ahmad Suroor. Enjoy reading KHushk Kheti Hai Magar Usko Hari Kahte Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aal-e-Ahmad Suroor. Free Dowlonad KHushk Kheti Hai Magar Usko Hari Kahte Hain by Aal-e-Ahmad Suroor in PDF.