جس نے کیے ہیں پھول نچھاور کبھی کبھی

جس نے کیے ہیں پھول نچھاور کبھی کبھی

آئے ہیں اس کی سمت سے پتھر کبھی کبھی

ہم جس کے ہو گئے وہ ہمارا نہ ہو سکا

یوں بھی ہوا حساب برابر کبھی کبھی

یاں تشنہ کامیاں تو مقدر ہیں زیست میں

ملتی ہے حوصلے کے برابر کبھی کبھی

آتی ہے دھار ان کے کرم سے شعور میں

دشمن ملے ہیں دوست سے بہتر کبھی کبھی

منزل کی جستجو میں جسے چھوڑ آئے تھے

آتا ہے یاد کیوں وہی منظر کبھی کبھی

مانا یہ زندگی ہے فریبوں کا سلسلہ

دیکھو کسی فریب کے جوہر کبھی کبھی

یوں تو نشاط کار کی سرشاریاں ملیں

انجام کار کا بھی رہا ڈر کبھی کبھی

دل کی جو بات تھی وہ رہی دل میں اے سرورؔ

کھولے ہیں گرچہ شوق کے دفتر کبھی کبھی

(1757) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jis Ne Kiye Hain Phul Nichhawar Kabhi Kabhi In Urdu By Famous Poet Aal-e-Ahmad Suroor. Jis Ne Kiye Hain Phul Nichhawar Kabhi Kabhi is written by Aal-e-Ahmad Suroor. Enjoy reading Jis Ne Kiye Hain Phul Nichhawar Kabhi Kabhi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aal-e-Ahmad Suroor. Free Dowlonad Jis Ne Kiye Hain Phul Nichhawar Kabhi Kabhi by Aal-e-Ahmad Suroor in PDF.