ہو جائے گی جب تم سے شناسائی ذرا اور

ہو جائے گی جب تم سے شناسائی ذرا اور

بڑھ جائے گی شاید مری تنہائی ذرا اور

کیوں کھل گئے لوگوں پہ مری ذات کے اسرار

اے کاش کہ ہوتی مری گہرائی ذرا اور

پھر ہاتھ پہ زخموں کے نشاں گن نہ سکو گے

یہ الجھی ہوئی ڈور جو سلجھائی ذرا اور

تردید تو کر سکتا تھا پھیلے گی مگر بات

اس طور بھی ہوگی تری رسوائی ذرا اور

کیوں ترک تعلق بھی کیا لوٹ بھی آیا؟

اچھا تھا کہ ہوتا جو وہ ہرجائی ذرا اور

ہے دیپ تری یاد کا روشن ابھی دل میں

یہ خوف ہے لیکن جو ہوا آئی ذرا اور

لڑنا وہیں دشمن سے جہاں گھیر سکو تم

جیتو گے تبھی ہوگی جو پسپائی ذرا اور

بڑھ جائیں گے کچھ اور لہو بیچنے والے

ہو جائے اگر شہر میں مہنگائی ذرا اور

اک ڈوبتی دھڑکن کی صدا لوگ نہ سن لیں

کچھ دیر کو بجنے دو یہ شہنائی ذرا اور

(1967) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ho Jaegi Jab Tum Se Shanasai Zara Aur In Urdu By Famous Poet Aanis Moin. Ho Jaegi Jab Tum Se Shanasai Zara Aur is written by Aanis Moin. Enjoy reading Ho Jaegi Jab Tum Se Shanasai Zara Aur Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aanis Moin. Free Dowlonad Ho Jaegi Jab Tum Se Shanasai Zara Aur by Aanis Moin in PDF.