سرشار ہوں ساقی کی آنکھوں کے تصور سے

سرشار ہوں ساقی کی آنکھوں کے تصور سے

ہے کوئی غرض مجھ کو بادہ سے نہ ساغر سے

اس دور میں میخانے کا نظم نرالا ہے

پی کر کوئی بہکے ہم اک جرعہ کو بھی ترسے

کتنے ہیں جو اک قطرہ سے پیاس بجھاتے ہیں

سیراب نہیں ہوتے کچھ لوگ سمندر سے

ہشیار بہت رہنا ہے آج کے راہی کو

جتنا نہیں رہزن سے ڈر اتنا ہے رہبر سے

جرأت کے دھنی جو ہیں مے خانہ ہی ان کا ہے

جرأت نہ ہو جس میں وہ اک جام کو بھی ترسے

اس دل کو سمجھنا کچھ آسان نہیں پیارے

یہ سخت ہے پتھر سے نازک ہے گل تر سے

سوچا تھا نہ پیمانہ اب منہ سے لگاؤں گا

کیا خیر ہو توبہ کی جب گھر کے گھٹا برسے

ان سے کوئی کہہ دے وہ خود اپنا مقدر ہیں

جو لوگ گلہ کرتے ہیں اپنے مقدر سے

(1326) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sarshaar Hun Saqi Ki Aankhon Ke Tasawwur Se In Urdu By Famous Poet Aasi Ramnagri. Sarshaar Hun Saqi Ki Aankhon Ke Tasawwur Se is written by Aasi Ramnagri. Enjoy reading Sarshaar Hun Saqi Ki Aankhon Ke Tasawwur Se Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aasi Ramnagri. Free Dowlonad Sarshaar Hun Saqi Ki Aankhon Ke Tasawwur Se by Aasi Ramnagri in PDF.