جس کو ہم سمجھتے تھے عمر بھر کا رشتہ ہے

جس کو ہم سمجھتے تھے عمر بھر کا رشتہ ہے

اب وہ رابطہ جیسے رہ گزر کا رشتہ ہے

صبح تک یہ موجیں بھی تھک کے سو ہی جائیں گی

چاند کا سمندر ہے رات بھر کا رشتہ ہے

یہ جو اتنے سارے دل ساتھ ہی دھڑکتے ہیں

کچھ قلم کا ناطہ ہے کچھ ہنر کا رشتہ ہے

تیز ہیں تو کیا غم ہے تند ہیں تو شکوہ کیا

ان ہواؤں سے اپنا بال و پر کا رشتہ ہے

اس حسیں تصور کا میری سرخ آنکھوں سے

آب و گل کا ناطہ ہے بام و در کا رشتہ ہے

ایک ناتواں رشتہ اس سے اب بھی باقی ہے

جس طرح دعاؤں کا اور اثر کا رشتہ ہے

(1832) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jis Ko Hum Samajhte The Umr Bhar Ka Rishta Hai In Urdu By Famous Poet Abbas Rizvi. Jis Ko Hum Samajhte The Umr Bhar Ka Rishta Hai is written by Abbas Rizvi. Enjoy reading Jis Ko Hum Samajhte The Umr Bhar Ka Rishta Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abbas Rizvi. Free Dowlonad Jis Ko Hum Samajhte The Umr Bhar Ka Rishta Hai by Abbas Rizvi in PDF.