کوئی ملتا نہیں یہ بوجھ اٹھانے کے لیے

کوئی ملتا نہیں یہ بوجھ اٹھانے کے لیے

شام بے چین ہے سورج کو گرانے کے لیے

اپنے ہم زاد درختوں میں کھڑا سوچتا ہوں

میں تو آیا تھا انہیں آگ لگانے کے لیے

میں نے تو جسم کی دیوار ہی ڈھائی ہے فقط

قبر تک کھودتے ہیں لوگ خزانے کے لیے

دو پلک بیچ کبھی راہ نہ پائی ورنہ

میں نے کوشش تو بہت کی نظر آنے کے لیے

لفظ تو لفظ یہاں دھوپ نکل آتی ہے

تیری آواز کی بارش میں نہانے کے لیے

کس طرح ترک تعلق کا میں سوچوں تابشؔ

ہاتھ کو کاٹنا پڑتا ہے چھڑانے کے لیے

(2693) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Koi Milta Nahin Ye Bojh UThane Ke Liye In Urdu By Famous Poet Abbas Tabish. Koi Milta Nahin Ye Bojh UThane Ke Liye is written by Abbas Tabish. Enjoy reading Koi Milta Nahin Ye Bojh UThane Ke Liye Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abbas Tabish. Free Dowlonad Koi Milta Nahin Ye Bojh UThane Ke Liye by Abbas Tabish in PDF.