مسافرت میں شب وغا تک پہنچ گئے ہیں

مسافرت میں شب وغا تک پہنچ گئے ہیں

یہ لوگ اپنی ابد سرا تک پہنچ گئے ہیں

اب اس سے اگلا سفر ہمارا لہو کرے گا

کہ ہم مدینے سے کربلا تک پہنچ گئے ہیں

اگر مبارز طلب نہیں تھے تو کس لیے ہم

چراغ لے کر در ہوا تک پہنچ گئے ہیں

گلابوں اور گردنوں سے اندازہ ہو رہا ہے

کہ ہم کسی موسم جزا تک پہنچ گئے ہیں

تری محبت میں گمرہی کا عجب نشہ تھا

کہ تجھ تک آتے ہوئے خدا تک پہنچ گئے ہیں

بتا رہی ہے یہ خشک پتوں کی تیز بارش

ہم اپنے موسم کی ابتدا تک پہنچ گئے ہیں

ہمیں بھی شنوائی کا یقیں ہو چلا ہے تابشؔ

کہ ہم بھی تحریک التوا تک پہنچ گئے ہیں

(1255) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Musafirat Mein Shab-e-wagha Tak Pahunch Gae Hain In Urdu By Famous Poet Abbas Tabish. Musafirat Mein Shab-e-wagha Tak Pahunch Gae Hain is written by Abbas Tabish. Enjoy reading Musafirat Mein Shab-e-wagha Tak Pahunch Gae Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abbas Tabish. Free Dowlonad Musafirat Mein Shab-e-wagha Tak Pahunch Gae Hain by Abbas Tabish in PDF.