پس غبار مدد مانگتے ہیں پانی سے

پس غبار مدد مانگتے ہیں پانی سے

یہ لوگ تنگ ہیں مٹی کی حکمرانی سے

یہ ہاتھ سوکھ کے جھڑنے کو ہو گئے لیکن

میں دست کش نہ ہوا تیری مہربانی سے

پھر اس کے بعد پھلوں میں مٹھاس آئی نہیں

شجر نے کام لیا تھا غلط بیانی سے

کسی جزیرے پہ شاید کھلا یہ باغ کوئی

مہک گلاب کی آتی ہے بہتے پانی سے

میں تیرے وصل کا لمحہ بچا سکوں شاید

مرا تعلق خاطر ہے رائیگانی سے

نواح شہر میں پھیلی ہے موت کی خوشبو

مگر یہ لوگ کہ لگتے ہیں جاودانی سے

ترے وصال کے موسم میں استوار ہوا

کوئی عجب سا تعلق جہان فانی سے

تو مل گیا ہے تو اچھا ہوا وگرنہ دوست

کسے غرض تھی محبت میں کامرانی سے

پہنچ چکے ہیں محبت میں اس جگہ ہم لوگ

جہاں یقیں نہیں آتا یقیں دہانی سے

(1772) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Pas-e-ghubar Madad Mangte Hain Pani Se In Urdu By Famous Poet Abbas Tabish. Pas-e-ghubar Madad Mangte Hain Pani Se is written by Abbas Tabish. Enjoy reading Pas-e-ghubar Madad Mangte Hain Pani Se Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abbas Tabish. Free Dowlonad Pas-e-ghubar Madad Mangte Hain Pani Se by Abbas Tabish in PDF.