منظر شمشان ہو گیا ہے

منظر شمشان ہو گیا ہے

دل قبرستان ہو گیا ہے

اک سانس کے بعد دوسری سانس

جینا بھگتان ہو گیا ہے

چھو آئے ہیں ہم یقیں کی سرحد

جس وقت گمان ہو گیا ہے

سرگوشیوں کی دھمک ہے ہر سو

غل کانوں کان ہو گیا ہے

وہ لمحہ ہوں میں کہ اک زمانہ

میرے دوران ہو گیا ہے

سو نوک پلک پلک جھپک میں

عقدہ آسان ہو گیا ہے

منزل وہ خم سفر ہے جس پر

چوری سامان ہو گیا ہے

اک مرحلۂ کشاکش فن

وجہ امکان ہو گیا ہے

کاغذ پہ قلم ذرا جو پھسلا

اظہار بیان ہو گیا ہے

پیدا ہوتے ہی آدمی کو

لاحق نسیان ہو گیا ہے

پیلی آنکھوں میں زرد سپنے

شب کو یرقان ہو گیا ہے

سودے میں غزل کے فائدہ سازؔ

کیسا نقصان ہو گیا ہے

(927) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Manzar Shamshan Ho Gaya Hai In Urdu By Famous Poet Abdul Ahad Saaz. Manzar Shamshan Ho Gaya Hai is written by Abdul Ahad Saaz. Enjoy reading Manzar Shamshan Ho Gaya Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abdul Ahad Saaz. Free Dowlonad Manzar Shamshan Ho Gaya Hai by Abdul Ahad Saaz in PDF.