خیال خاطر احباب

سلام میرے رفیقوں کو ہم نشینوں کو

سپاٹ چہروں کو بے مہر و لطف سینوں کو

کوئی حبیب مسرت نہ کوئی مونس غم

نہ دل میں جوش نہ یارائے درد سینوں کو

کوئی فروغ نہ کوئی نمو کہ یاروں نے

رکھا ہے کر کے مسطح تمام زینوں کو

ملا نہ حیف! غل آرائی کا مزاج کبھی

مرے خلوص کے ''خرمن کے خوشہ چینوں کو''

فلک نے زینت نسیاں بنا کے چھوڑ دیا

رسوم لطف کو دل جوئی کے قرینوں کو

غرض کی تند ہواؤں نے کر دیا بنجر

وفا کی کشت کو ایثار کی زمینوں کو

شکستہ کر دیا بدلی نظر کے طوفان نے

خود اعتمادی کے ڈھالے ہوئے سفینوں کو

نظر میں کج نگہی لب پہ مصلحت گوئی

خطوط رخ نے ابھارا ہے دل کے کینوں کو

خلاف وضع ہو بھولے سے گر یہ شعر انیسؔ

سنائے سازؔ کوئی میرے ہم نشینوں کو

''خیال خاطر احباب چاہئے ہر دم!

انیسؔ ٹھیس نہ لگ جائے آبگینوں کو!

(1595) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHayal-e-KHatir-e-ahbab In Urdu By Famous Poet Abdul Ahad Saaz. KHayal-e-KHatir-e-ahbab is written by Abdul Ahad Saaz. Enjoy reading KHayal-e-KHatir-e-ahbab Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abdul Ahad Saaz. Free Dowlonad KHayal-e-KHatir-e-ahbab by Abdul Ahad Saaz in PDF.