مطلب معاملات کا کچھ پا گیا ہوں میں

مطلب معاملات کا کچھ پا گیا ہوں میں

ہنس کر فریب چشم کرم کھا گیا ہوں میں

بس انتہا ہے چھوڑیئے بس رہنے دیجئے

خود اپنے اعتماد سے شرما گیا ہوں میں

ساقی ذرا نگاہ ملا کر تو دیکھنا

کمبخت ہوش میں تو نہیں آ گیا ہوں میں

شاید مجھے نکال کے پچھتا رہے ہوں آپ

محفل میں اس خیال سے پھر آ گیا ہوں میں

کیا اب حساب بھی تو مرا لے گا حشر میں

کیا یہ عتاب کم ہے یہاں آ گیا ہوں میں

میں عشق ہوں مرا بھلا کیا کام دار سے

وہ شرع تھی جسے وہاں لٹکا گیا ہوں میں

نکلا تھا مے کدے سے کہ اب گھر چلوں عدمؔ

گھبرا کے سوئے مے کدہ پھر آ گیا ہوں میں

(1709) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Matlab Muamalat Ka Kuchh Pa Gaya Hun Main In Urdu By Famous Poet Abdul Hamid Adam. Matlab Muamalat Ka Kuchh Pa Gaya Hun Main is written by Abdul Hamid Adam. Enjoy reading Matlab Muamalat Ka Kuchh Pa Gaya Hun Main Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abdul Hamid Adam. Free Dowlonad Matlab Muamalat Ka Kuchh Pa Gaya Hun Main by Abdul Hamid Adam in PDF.