اس کی جام جم آنکھیں شیشۂ بدن میرا

اس کی جام جم آنکھیں شیشۂ بدن میرا

اس کی بند مٹھی میں سارا بانکپن میرا

میں نے اپنے چہرے پر سب ہنر سجائے تھے

فاش کر گیا مجھ کو سادہ پیرہن میرا

دل بھی کھو گیا شاید شہر کے سرابوں میں

اب مری طرح سے ہے درد بے وطن میرا

ایک دشت خاموشی اب مرا مقدر ہے

یاد بے صدا تیری زخم بے چمن میرا

آؤ آج ہم دونوں اپنا اپنا گھر چن لیں

تم نواح دل لے لو خطۂ بدن میرا

روز اپنے خوابوں کا خون کرتا رہتا ہوں

ہائے کن غنیموں سے آ پڑا ہے رن میرا

گاؤں کی ہواؤں نے پھر سندیسہ بھیجا ہے

منتظر تمہارا ہے خوشبوؤں کا بن میرا

(1619) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Uski Jam-e-jam Aankhen Shisha-e-badan Mera In Urdu By Famous Poet Abdullah Kamal. Uski Jam-e-jam Aankhen Shisha-e-badan Mera is written by Abdullah Kamal. Enjoy reading Uski Jam-e-jam Aankhen Shisha-e-badan Mera Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abdullah Kamal. Free Dowlonad Uski Jam-e-jam Aankhen Shisha-e-badan Mera by Abdullah Kamal in PDF.