کیا خبر کب سے پیاسا تھا صحرا

کیا خبر کب سے پیاسا تھا صحرا

سارے دریا کو پی گیا صحرا

لوگ پگڈنڈیوں میں کھوئے رہے

مجھ کو رستہ دکھا گیا صحرا

دھوپ نے کیا کیا سلوک اس سے

جیسے دھرتی پہ بوجھ تھا صحرا

بڑھتی آتی تھی موج دریا کی

میں نے گھر میں بلا لیا صحرا

جانے کس شخص کا مقدر ہے

دھوپ میں تپتا بے صدا صحرا

کھو کے اپنا وجود اندھیرے میں

رات کتنا اداس تھا صحرا

ذہن کو وادیاں اٹھاتے پھریں

آنکھ میں آ کے بس گیا صحرا

میرے قدموں کو چومنے کے لئے

رستے رستے سے جا ملا صحرا

میں سمندر کو گھر میں لے آیا

میرے در پر پڑا رہا صحرا

میرا اس میں بکھرنا تھا عابدؔ

پھر مجھے ڈھونڈھتا پھرا صحرا

(907) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kya KHabar Kab Se Pyasa Tha Sahra In Urdu By Famous Poet Abid Almi. Kya KHabar Kab Se Pyasa Tha Sahra is written by Abid Almi. Enjoy reading Kya KHabar Kab Se Pyasa Tha Sahra Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abid Almi. Free Dowlonad Kya KHabar Kab Se Pyasa Tha Sahra by Abid Almi in PDF.