نہ پوچھو جان پر کیا کچھ گزرتی ہے غم دل سے

نہ پوچھو جان پر کیا کچھ گزرتی ہے غم دل سے

قرار آنا کہاں کا سانس بھی آتی ہے مشکل سے

بہ ہر صورت سفینہ ڈوب جاتا ہے محبت کا

کبھی ٹکرا کے طوفاں سے کبھی ٹکرا کے ساحل سے

اسے کہتے ہیں محرومی اسے کہتے ہیں ناکامی

سر منزل پہنچ کر بھی ہوں اب تک دور منزل سے

دل بے تاب پاتا ہے سکوں کب جوش الفت میں

یہ دریا موجزن ہو ہو کے ٹکراتا ہے ساحل سے

یہاں تک رفتہ رفتہ بڑھ گیا احساس محرومی

انہیں دیکھا مگر تشنہ نظر اٹھا ہوں محفل سے

(656) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Na Puchho Jaan Par Kya Kuchh Guzarti Hai Gham-e-dil Se In Urdu By Famous Poet Abrar Shahjahanpuri. Na Puchho Jaan Par Kya Kuchh Guzarti Hai Gham-e-dil Se is written by Abrar Shahjahanpuri. Enjoy reading Na Puchho Jaan Par Kya Kuchh Guzarti Hai Gham-e-dil Se Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abrar Shahjahanpuri. Free Dowlonad Na Puchho Jaan Par Kya Kuchh Guzarti Hai Gham-e-dil Se by Abrar Shahjahanpuri in PDF.