گرچہ اس بنیاد ہستی کے عناصر چار ہیں

گرچہ اس بنیاد ہستی کے عناصر چار ہیں

لیکن اپنے نیست ہو جانے میں سب ناچار ہیں

دوستی اور دشمنی ہے ان بتاں کی ایک سی

چار دن ہیں مہرباں تو چار دن بیزار ہیں

جی کوئی منصور کے جوں جان کرتے ہیں فدا

وے سپاہی عاشقوں کی فوج کے سردار ہیں

یہ جو سجتی ہے کٹاری دار مشروع کی ازار

مارنے کے وقت عاشق کے ننگی تروار ہیں

دوستی اور پیار کی باتوں پے خوباں کی نہ بھول

شوخ ہوتے ہیں نپٹ عیار کس کے یار ہیں

جو نشہ جوانی کا اترے گا تو کھینچیں گے خمار

اب تو خوباں سب شراب حسن کے سرشار ہیں

کس طرح چشموں سیتی جاری نہ ہو دریائے خوں

تھل نہ پیرا آبروؔ ہم وار اور وے پار ہیں

(688) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Garche Is Buniyaad-e-hasti Ke Anasir Chaar Hain In Urdu By Famous Poet Abroo Shah Mubarak. Garche Is Buniyaad-e-hasti Ke Anasir Chaar Hain is written by Abroo Shah Mubarak. Enjoy reading Garche Is Buniyaad-e-hasti Ke Anasir Chaar Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abroo Shah Mubarak. Free Dowlonad Garche Is Buniyaad-e-hasti Ke Anasir Chaar Hain by Abroo Shah Mubarak in PDF.