بے نیاز دہر کر دیتا ہے عشق

بے نیاز دہر کر دیتا ہے عشق

بے زروں کو لعل و زر دیتا ہے عشق

کم نہاد و بے ثبات انسان میں

جانے کیا کیا جمع کر دیتا ہے عشق

کون جانے اس کی الٹی منطقیں

ٹوٹے ہاتھوں میں سپر دیتا ہے عشق

پہلے کر دیتا ہے سب عالم سیاہ

اور پھر اپنی خبر دیتا ہے عشق

جان دینا کھیلتے ہنستے ہوئے

قتل ہونے کا ہنر دیتا ہے عشق

کٹ گریں اور پھر بھی قائم ہیں صفیں

کتنے بازو کتنے سر دیتا ہے عشق

سر برہنہ ہیں انا گنبد جو تھے

آندھیوں سے سر کو بھر دیتا ہے عشق

درد مندی پر جو قائم ہیں انہیں

نور افزا چشم تر دیتا ہے عشق

ایک بوجھل رات کٹ جانے کے بعد

ایک لمحے کو سحر دیتا ہے عشق

یہ سمجھ تم کو بھی ہوگی صاحبو

دل کو کیوں شعلوں پہ دھر دیتا ہے عشق

چل نکلنے کا ارادہ باندھئے

دیکھیے سمت سفر دیتا ہے عشق

دھوم ہے جس کی خیام حور میں

آبرو کا وہ گہر دیتا ہے عشق

(752) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Be-niyaz-e-dahr Kar Deta Hai Ishq In Urdu By Famous Poet Abul Hasanat Haqqi. Be-niyaz-e-dahr Kar Deta Hai Ishq is written by Abul Hasanat Haqqi. Enjoy reading Be-niyaz-e-dahr Kar Deta Hai Ishq Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abul Hasanat Haqqi. Free Dowlonad Be-niyaz-e-dahr Kar Deta Hai Ishq by Abul Hasanat Haqqi in PDF.