چہرے پہ چمچاتی ہوئی دھوپ مر گئی

چہرے پہ چمچاتی ہوئی دھوپ مر گئی

سورج کو ڈھلتا دیکھ کے پھر شام ڈر گئی

مبہوت سے کھڑے رہے سب بس کی لائن میں

کولہے اچھالتی ہوئی بجلی گزر گئی

سورج وہی تھا دھوپ وہی شہر بھی وہی

کیا چیز تھی جو جسم کے اندر ٹھٹھر گئی

خواہش سکھانے رکھی تھی کوٹھے پہ دوپہر

اب شام ہو چلی میاں دیکھو کدھر گئی

تحلیل ہو گئی ہے ہوا میں اداسیاں

خالی جگہ جو رہ گئی تنہائی بھر گئی

چہرے بغیر نکلا تھا اس کے مکان سے

رسوائیوں کی حد سے بھی آگے خبر گئی

رنگوں کی سرخ ناف داکھلیا گلاآفتاب

اندھی ہوائیں خار کھٹک کان بھر گئی

(806) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Chehre Pe Chamchamati Hui Dhup Mar Gai In Urdu By Famous Poet Adil Mansuri. Chehre Pe Chamchamati Hui Dhup Mar Gai is written by Adil Mansuri. Enjoy reading Chehre Pe Chamchamati Hui Dhup Mar Gai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Adil Mansuri. Free Dowlonad Chehre Pe Chamchamati Hui Dhup Mar Gai by Adil Mansuri in PDF.