دور افق کے پار سے آواز کے پروردگار

دور افق کے پار سے آواز کے پروردگار

صدیوں سوئی خامشی کو سامنے آ کر پکار

جانے کن ہاتھوں نے کھیلا رات ساحل پر شکار

شیر کی آواز کو ترسا کئے سونے کچھار

خواب کے سوکھے ہوئے خاکوں میں لذت کا غبار

نیند کے دیمک زدہ گتے کے پیچھے انتظار

تیرگی کیسے مٹے گی تیری نصرت کے بغیر

آسماں کی سیڑھیوں سے نقرئی فوجیں اتار

آخر شب سب ستارے سو رہے ہیں بے خبر

کوئی سورج کو خبر کر دو کہ اب شب خون مار

پھیلتا جاتا ہے کرنوں کا سنہری جال پھر

جگمگا اٹھی ہیں شمشیریں قطار اندر قطار

جانے کس کو ڈھونڈنے داخل ہوا ہے جسم میں

ہڈیوں میں راستہ کرتا ہوا پیلا بخار

جسم کی مٹی نہ لے جائے بہا کر ساتھ میں

دل کی گہرائی میں گرتا خواہشوں کا آبشار

(750) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dur Ufuq Ke Par Se Aawaz Ke Parwardigar In Urdu By Famous Poet Adil Mansuri. Dur Ufuq Ke Par Se Aawaz Ke Parwardigar is written by Adil Mansuri. Enjoy reading Dur Ufuq Ke Par Se Aawaz Ke Parwardigar Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Adil Mansuri. Free Dowlonad Dur Ufuq Ke Par Se Aawaz Ke Parwardigar by Adil Mansuri in PDF.