ستارہ سو گیا ہے

جسم کو خواہش کی دیمک کھا رہی ہے

نیم وحشی لذتوں کی

ٹوٹتی پرچھائیاں

آرزو کی آہنی دیوار سے ٹکرا رہی ہیں

درد کے دریا کنارے

اجنبی یادوں کی جل پریوں کا

میلہ سا لگا ہے

ان گنت پگھلے ہوئے

رنگوں کی چادر تن گئی ہے

پربتوں کی چوٹیوں سے

ریشمی خوشبو کی کرنیں پھوٹتی ہیں

خواب کی دہلیز سونی ہو گئی

دھوپ کے جنگل میں سورج کھو گیا ہے

بادلوں کی میلی چادر پر

تیری آواز کا

گھائل ستارہ

سو گیا ہے

(825) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sitara So Gaya Hai In Urdu By Famous Poet Adil Mansuri. Sitara So Gaya Hai is written by Adil Mansuri. Enjoy reading Sitara So Gaya Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Adil Mansuri. Free Dowlonad Sitara So Gaya Hai by Adil Mansuri in PDF.