کبھی نہ خود کو بد اندیش دشت و در رکھا

کبھی نہ خود کو بد اندیش دشت و در رکھا

اتر کے چاہ میں پاتال کا سفر رکھا

یہی بہت تھے مجھے نان و آب و شمع و گل

سفر نژاد تھا اسباب مختصر رکھا

ہوائے شام دلآزار کو اسیر کیا

اور اس کو دشت میں پن چکیوں کے گھر رکھا

وہ ایک ریگ گزیدہ سی نہر چلنے لگی

جو میں نے چوم کے پیکاں کمان پر رکھا

وہ آئی اور وہیں طاقچوں میں پھول رکھے

جو میں نے نذر کے پتھر پہ جانور رکھا

جبیں کے زخم پہ مثقال خاک رکھی اور

اک الوداع کا شگوں اس کے ہاتھ پر رکھا

گرفت تیز رکھی رخش عمر پر میں نے

بجائے جنبش مہمیز نیشتر رکھا

(710) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kabhi Na KHud Ko Bad-andesh-e-dasht-o-dar Rakkha In Urdu By Famous Poet Afzal Ahmad Syed. Kabhi Na KHud Ko Bad-andesh-e-dasht-o-dar Rakkha is written by Afzal Ahmad Syed. Enjoy reading Kabhi Na KHud Ko Bad-andesh-e-dasht-o-dar Rakkha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Afzal Ahmad Syed. Free Dowlonad Kabhi Na KHud Ko Bad-andesh-e-dasht-o-dar Rakkha by Afzal Ahmad Syed in PDF.