شاعری میں نے ایجاد کی

کاغذ مراکشیوں نے ایجاد کیا

حروف فونیشیوں نے

شاعری میں نے ایجاد کی

قبر کھودنے والے نے تندور ایجاد کیا

تندور پر قبضہ کرنے والوں نے روٹی کی پرچی بنائی

روٹی لینے والوں نے قطار ایجاد کی

اور مل کر گانا سیکھا

روٹی کی قطار میں جب چیونٹیاں بھی آ کر کھڑی ہو گئیں

تو فاقہ ایجاد ہو گیا

شہتوت بیچنے والے نے ریشم کا کیڑا ایجاد کیا

شاعری نے ریشم سے لڑکیوں کے لیے لباس بنایا

ریشم میں ملبوس لڑکیوں کے لیے کٹنیوں نے محل سرا ایجاد کی

جہاں جا کر انہوں نے ریشم کے کیڑے کا پتا بتا دیا

فاصلے نے گھوڑے کے چار پاؤں ایجاد کیے

تیز رفتاری نے رتھ بنایا

اور جب شکست ایجاد ہوئی

تو مجھے تیز رفتار رتھ کے آگے لٹا دیا گیا

مگر اس وقت تک شاعری محبت کو ایجاد کر چکی تھی

محبت نے دل ایجاد کیا

دل نے خیمہ اور کشتیاں بنائیں

اور دور دراز کے مقامات طے کیے

خواجہ سرا نے مچھلی پکڑنے کا کانٹا ایجاد کیا

اور سوئے ہوئے دل میں چبھو کر بھاگ گیا

دل میں چبھے ہوئے کانٹے کی ڈور تھامنے کے لیے

نیلامی ایجاد ہوئی

اور

جبر نے آخری بولی ایجاد کی

میں نے ساری شاعری بیچ کر آگ خریدی

اور جبر کا ہاتھ جلا دیا

(940) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Shairi Maine Ijad Ki In Urdu By Famous Poet Afzal Ahmad Syed. Shairi Maine Ijad Ki is written by Afzal Ahmad Syed. Enjoy reading Shairi Maine Ijad Ki Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Afzal Ahmad Syed. Free Dowlonad Shairi Maine Ijad Ki by Afzal Ahmad Syed in PDF.