میں خودی میں مبتلا خود کو مٹانے کے لیے

میں خودی میں مبتلا خود کو مٹانے کے لیے

تو نے تو ہر ذرے کو ضو دی جگمگانے کے لیے

ایک ادنیٰ سے پتنگے نے بنا دی جان پر

شمع نے کوشش تو کی تھی دل جلانے کے لیے

برق خرمن سوزاب رکھنا ذرا چشم کرم

چار تنکے پھر جڑے ہیں آشیانے کے لیے

منہ نہیں ہر ایک کا جو سختی گردوں سہے

کچھ کلیجہ چاہیے وہ زخم کھانے کے لیے

خوب بلبل کو سکھایا نالۂ مستانہ وار

خوب غنچے کو سمجھ دی مسکرانے کے لیے

اس قدر ارزاں ہوئی ہے آج کل جنس کمال

جھوٹے سکے ڈھل رہے ہیں ہر خزانے کے لیے

خواب میں بھی اب نہیں شاعرؔ وہ گرمی کلام

شمع سی اک رہ گئی ہے جھلملانے کے لیے

(855) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Main KHudi Mein Mubtila KHud Ko MiTane Ke Liye In Urdu By Famous Poet Agha Shayar Qazalbash. Main KHudi Mein Mubtila KHud Ko MiTane Ke Liye is written by Agha Shayar Qazalbash. Enjoy reading Main KHudi Mein Mubtila KHud Ko MiTane Ke Liye Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Agha Shayar Qazalbash. Free Dowlonad Main KHudi Mein Mubtila KHud Ko MiTane Ke Liye by Agha Shayar Qazalbash in PDF.