آواز کا اس کی زیر و بم کچھ یاد رہا کچھ بھول گئے

آواز کا اس کی زیر و بم کچھ یاد رہا کچھ بھول گئے

کتنا دل کش تھا میرا صنم کچھ یاد رہا کچھ بھول گئے

کس درجہ حسیں تھا وہ لمحہ جو قصۂ پارینہ ہے اب

جب اس کی نظر میں تھے بس ہم کچھ یاد رہا کچھ بھول گئے

گو ایسے لمحے کم آئے لیکن ہیں وہ میرا سرمایہ

کب کب وہ ہوا مائل بہ کرم کچھ یاد رہا کچھ بھول گئے

وہ روٹھنے اور منانے کا احساس ابھی تک باقی ہے

کیا کیا تھے اس کے قول و قسم کچھ یاد رہا کچھ بھول گئے

وہ خواب دکھاتا تھا مجھ کو میں اس پہ بھروسہ کرتا تھا

قایم نہ رہا وعدوں کا بھرم کچھ یاد رہا کچھ بھول گئے

آئے ہو ابھی جاتے ہو کہاں اس کا یہ کہنا ابھی آیا

کر دینا مری پھر ناک میں دم کچھ یاد رہا کچھ بھول گئے

یہ بھولی بسری یادیں ہیں سرمایۂ زیست مرا برقیؔ

کس طرح کروں میں اس کو رقم کچھ یاد رہا کچھ بھول گئے

(1897) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aawaz Ka Uski Zer-o-bam Kuchh Yaad Raha Kuchh Bhul Gae In Urdu By Famous Poet Ahmad Ali Barqi Azmi. Aawaz Ka Uski Zer-o-bam Kuchh Yaad Raha Kuchh Bhul Gae is written by Ahmad Ali Barqi Azmi. Enjoy reading Aawaz Ka Uski Zer-o-bam Kuchh Yaad Raha Kuchh Bhul Gae Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Ali Barqi Azmi. Free Dowlonad Aawaz Ka Uski Zer-o-bam Kuchh Yaad Raha Kuchh Bhul Gae by Ahmad Ali Barqi Azmi in PDF.