تھا جو میرے ذوق کا سامان آدھا رہ گیا

تھا جو میرے ذوق کا سامان آدھا رہ گیا

بحر دل میں عشق کا طوفان آدھا رہ گیا

میں ادھر بے چین ہوں اور وہ ادھر ہے مضطرب

داستان عشق کا عنوان آدھا رہ گیا

چند لمحے بعد ہی آ کر وہ رخصت ہو گیا

اس سے ملنے کا تھا جو ارمان آدھا رہ گیا

اس کی تصویر تصور ہے نظر کے سامنے

خانۂ دل میں جو تھا مہمان آدھا رہ گیا

تشنۂ تکمیل ہے میرے سوالوں کا جواب

میں سمجھتا تھا جسے آسان آدھا رہ گیا

ابن آدم کی کبھی پوری نہیں ہوتی ہوس

وہ سمجھتا ہے ابھی سامان آدھا رہ گیا

علم ظاہر اور باطن لازم و ملزوم ہیں

جو نہ سمجھے اس کو وہ انسان آدھا رہ گیا

اپنی اپنی سرحدوں سے ہیں سبھی نا مطمئن

چین آدھا رہ گیا جاپان آدھا رہ گیا

سب کی ڈفلی ہے الگ اور سب کا اپنا راگ ہے

شیخ آدھا رہ گیا اور خان آدھا رہ گیا

ناقدوں کے درمیاں ہے ان دنوں موضوع بحث

میرؔ اور غالبؔ کا جو دیوان آدھا رہ گیا

شعر لکھ سکتا نہیں جو کر رہا ہے اس کی شرح

شعر فہمی کا تھا جو رجحان آدھا رہ گیا

کہہ رہا ہے جس کی نظروں میں برابر ہیں سبھی

اس امیر شہر کا فرمان آدھا رہ گیا

ہے کبھی نیمے دروں وہ اور کبھی نیمے بروں

آدمی کا آج کل ایمان آدھا رہ گیا

اک جھلک دکھلا کے اپنی جو کبھی لوٹا نہیں

اس کے برقیؔ ہجر میں بے جان آدھا رہ گیا

(1737) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tha Jo Mere Zauq Ka Saman Aadha Rah Gaya In Urdu By Famous Poet Ahmad Ali Barqi Azmi. Tha Jo Mere Zauq Ka Saman Aadha Rah Gaya is written by Ahmad Ali Barqi Azmi. Enjoy reading Tha Jo Mere Zauq Ka Saman Aadha Rah Gaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Ali Barqi Azmi. Free Dowlonad Tha Jo Mere Zauq Ka Saman Aadha Rah Gaya by Ahmad Ali Barqi Azmi in PDF.