میں کیا ہوں مجھے تم نے جو آزار پہ کھینچا

میں کیا ہوں مجھے تم نے جو آزار پہ کھینچا

دنیا نے مسیحاؤں کو بھی دار پہ کھینچا

زندوں کا تو مسکن بھی یہاں قبر نما ہے

مردوں کو مگر درجۂ اوتار پہ کھینچا

وہ جاتا رہا اور میں کچھ بول نہ پایا

چڑیوں نے مگر شور سا دیوار پہ کھینچا

کچھ بھی نہ بچا شہر میں جز رونے کی رت کے

ہر شعلۂ آواز کو ملہار پہ کھینچا

یوسف کبھی نیلام ہوا کرتا تھا لیکن

یوسف کو بھی اس شہر نے ہے دار پہ کھینچا

پھوٹے ہیں میرے دل میں پھر انکار کے سوتے

پھر دل نے مجھے حالت دشوار پہ کھینچا

ہر شے کی حقیقت میں اتر جائیں اب آنکھیں

ظلمت نے مجھے دیدۂ بیدار پہ کھینچا

دکھ عالم انسان کے تھے جو وہ چھپائے

خط چاند کو سر کرنے کا اخبار پہ کھینچا

تم نے تو فقیہؔ اپنی انا کس کے مجھے بھی

پیکاں کی طرح حالت پیکار پہ کھینچا

(665) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Main Kya Hun Mujhe Tumne Jo Aazar Pe Khincha In Urdu By Famous Poet Ahmad Faqih. Main Kya Hun Mujhe Tumne Jo Aazar Pe Khincha is written by Ahmad Faqih. Enjoy reading Main Kya Hun Mujhe Tumne Jo Aazar Pe Khincha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Faqih. Free Dowlonad Main Kya Hun Mujhe Tumne Jo Aazar Pe Khincha by Ahmad Faqih in PDF.