ایسے چپ ہیں کہ یہ منزل بھی کڑی ہو جیسے

ایسے چپ ہیں کہ یہ منزل بھی کڑی ہو جیسے

تیرا ملنا بھی جدائی کی گھڑی ہو جیسے

اپنے ہی سائے سے ہر گام لرز جاتا ہوں

راستے میں کوئی دیوار کھڑی ہو جیسے

کتنے ناداں ہیں ترے بھولنے والے کہ تجھے

یاد کرنے کے لیے عمر پڑی ہو جیسے

تیرے ماتھے کی شکن پہلے بھی دیکھی تھی مگر

یہ گرہ اب کے مرے دل میں پڑی ہو جیسے

منزلیں دور بھی ہیں منزلیں نزدیک بھی ہیں

اپنے ہی پاؤں میں زنجیر پڑی ہو جیسے

آج دل کھول کے روئے ہیں تو یوں خوش ہیں فرازؔ

چند لمحوں کی یہ راحت بھی بڑی ہو جیسے

(3124) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aise Chup Hain Ki Ye Manzil Bhi KaDi Ho Jaise In Urdu By Famous Poet Ahmad Faraz. Aise Chup Hain Ki Ye Manzil Bhi KaDi Ho Jaise is written by Ahmad Faraz. Enjoy reading Aise Chup Hain Ki Ye Manzil Bhi KaDi Ho Jaise Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Faraz. Free Dowlonad Aise Chup Hain Ki Ye Manzil Bhi KaDi Ho Jaise by Ahmad Faraz in PDF.